وجود

... loading ...

وجود

ہوش کے ناخن نہ لیے تو بدترین قحط کا شکار ہونا ہمارے لیے نوشتہ دیوار ہے

هفته 09 جون 2018 ہوش کے ناخن نہ لیے تو بدترین قحط کا شکار ہونا ہمارے لیے نوشتہ دیوار ہے

سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کالاباغ ڈیم کی تعمیر سمیت ڈیمز سے متعلق دیگر مقدمات آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کردیئے۔ پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر اور پانی کی قلت پر قابو پانے کی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے اور اسی تناظر میں سپریم کورٹ نے پانی سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ واٹر بم کا معاملہ ہے‘ ہم پانی کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘ پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے‘ ہماری ترجیحات میں سب سے اہم پانی ہے۔ فاضل عدالت نے باور کرایا کہ بھارت کے کشن گنگا ڈیم کے باعث نیلم جہلم خشک ہوگیا‘ ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا۔ فاضل عدالت نے اس سلسلہ میں وفاقی حکومت سے تحریری جواب بھی طلب کرلیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بنچ نے پانی کی قلت اور نئے ڈیم کی تعمیر سے متعلق بیرسٹر ظفراللہ خان کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم پانی کی اسی صورتحال کو دیکھتے رہیں گے تو مر جائینگے۔ پاکستان کی 30 فیصد شرح ترقی پانی پر منحصر ہے مگر گزشتہ 48 سال سے ملک میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں ہو سکا۔ دوران سماعت فاضل عدالت نے بھارت کی جانب سے نئے ڈیم کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ آج سے ہماری ترجیحات میں اولین ترجیح پانی ہے۔ عدالت ہفتہ 9 جون کو کراچی‘ اتوار کو لاہور اور پھر اسلام آباد پشاور اور کوئٹہ میں پانی سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت کریگی اور پانی کی قلت اور ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام مقدمات کو خصوصی طور پر سنا جائیگا۔ فاضل چیف نے باور کرایا کہ پانی کے مسئلہ کا حل کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا۔ کسی پارٹی کے منشور میں بھی پانی کا ذکر نہیں جبکہ پانی کے ایشو سے زیادہ کوئی ایشو اہم نہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر پینے کے صاف پانی کی قلت‘ کالاباغ ڈیم اور نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زورشور سے مہم جاری ہے جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پانی کی فراہمی کی کمی کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ انسانی و جنگلی حیات سمیت ہر ذی روح کی زندگی کا پانی پر ہی دارومدار ہے جبکہ پانی کی دستیابی ہی کسی ملک اور معاشرے کی خوشحالی اور استحکام کی ضمانت بنتی ہے جس سے فصلیں اور دوسری اجناس لہلہاتی ہیں‘ باغات نشوونما پاتے ہیں اور گل بوٹے اپنی خوشبو بکھیر کر ماحول کو معطر بناتے ہیں۔ پانی ربِ کائنات کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بے مثال نعمت ہے جس کے ذرائع بھی اس کرہ¿ ارض پر خالقِ کائنات نے خود ہی پیدا کیے ہیں جبکہ ان ذرائع سے استفادہ کرنا‘ بروئے کار لانا اور انہیں محفوظ کرنا انسانی ذہن رسا میں ڈالا گیا ہے۔ زندہ قومیں اپنی خوشحالی اور زندگی کی علامت پر مبنی ذرائع کو بے دریغ ضائع کرنے اور ان سے استفادہ کی کوئی تدبیر بروئے کار نہ لانے کی متحمل ہی نہیں ہو سکتیں۔ اس تناظر میں پانی کی حفاظت اور اسکے استعمال کی منصوبہ بندی ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہیے مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان سے اب تک ہمارے کسی حکمران اور کسی سیاسی قائد نے پانی کی اہمیت کو پیش نظر کر اپنی پالیسیاں اور منشور مرتب ہی نہیں کیا حالانکہ یہ کھلی حقیقت ہے کہ ہمیں ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے بادل نخواستہ قبول کرنیوالے ہمارے مکار دشمن بھارت نے ہماری سالمیت کمزور کرنے کے لیے شروع دن سے ہی ہمارے خلاف پانی کا ہتھیار بروئے کار لانے کی ٹھان لی تھی کیونکہ اسے پورا ادراک تھا کہ پاکستان کی زرخیز دھرتی کو پانی دستیاب نہ ہوا تو یہ جلد ہی ریگستان میں تبدیل ہو کر فاقہ کش معاشرے میں تبدیل ہو جائیگا اور پھر ایڑیاں رگڑتا واپس ہماری جھولی میں آگرے گا۔ اس جنونی سوچ کے تحت ہی اس نے خودمختار ریاست کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دینے کی ٹھانی اور اس مقصد کے لیے تقسیم ہند کے فارمولے کو بھی درخوراعتناء￿ نہ سمجھا۔ اس نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی اپنی فوجیں وادی کشمیر میں داخل کرکے اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمالیا‘ نتیجتاً اس نے کشمیر کے راستے سے پاکستان آنیوالے دریا?ں کے پانی کو بھی اپنے قابو میں کرلیا۔ یہی کشمیر کو متنازعہ بنانے کی اسکی حکمت عملی تھی جس پر وہ گزشتہ سات دہائیوں سے کاربند ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی درجن بھر قراردادوں اور دوسرے عالمی فورموں پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اٹھائی جانیوالی آوازوں سے صرفِ نظر کرتے ہوئے بھارت کشمیر پر اٹوٹ انگ والی اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ اسی پس منظر میں بھارت ہم پر تین جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ ہمیں سانحہ¿ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرچکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کو بھی زک پہنچانے کے لیے وہ کشمیر سے آنیوالے دریا?ں پر اپنی اولین ترجیح کے طور پر تسلط جماچکا ہے جن پر سندھ طاس معاہدے کے برعکس اب تک ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرکے وہ پاکستان کو ان دریا?ں کے پانی سے ایک ایک قطرے سے محروم کرنے کی مکمل منصوبہ بندی کیے بیٹھا ہے۔

بھارت کی ان سازشوں کے پیش نظر تو ہماری قومی سیاسی حکومتی قیادتوں کو قومی جذبے سے سرشار ہو کر اپنے حصے کے پانی کے حصول اور مختلف ڈیمز کے ذریعے اس پانی کو بروئے کار لاکر جامع‘ ٹھوس اور قابل عمل پالیسی طے کرنا چاہیے تھی جسے ایک دوسرے پر پوائنٹ سکورنگ اور بلیم گیم والی سیاست کی زد میں آنے سے مکمل محفوظ رکھا جاتا اور کوئی سیاسی جماعت اور اس کا لیڈر پانی پر کسی قسم کی مفاہمت کا سوچ بھی نہ سکتا۔ مگر بدقسمتی سے مفاد پرستی کی سیاست قومی سلامتی کی سیاست پر حاوی ہوگئی اور سیاست دانوں کے ایک طبقے نے جس کی ڈوریاں ہماری سلامتی کے درپے بھارت کی جانب سے ہی ہلائی جارہی تھیں‘ کالاباغ ڈیم کو متنازعہ بنایا اور اسکے علاوہ بھی کوئی نیا ڈیم تعمیر ہونے دیا نہ اسکی جانب کسی قسم کی پیش رفت کی۔

بھارت نے تو پوری چالبازی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کیا جس میں پاکستان کیخلاف ڈنڈی مارتے ہوئے پہلے ہی تین دریا ستلج‘ بیاس اور راوی مکمل طور پر بھارت کی تحویل میں دے دیئے گئے تھے جبکہ باقی ماندہ تین دریائوں جہلم‘ چناب اور سندھ پر بھی پاکستان کے بعد بھارت کو ڈیمز تعمیر کرنے کا حق دے دیا گیا۔ یہ ہمارے حکمرانوں اور آبی ماہرین کی خودغرضیوں کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم تین دریائوں پر پہلے ڈیم تعمیر کرنے کے حق سے بھی استفادہ نہ کرسکے اور بھارت کو ان دریائوں پر بھی ڈیم بنانے کا جواز فراہم کردیا۔ جب بھارت نے مقبوضہ وادی میں پہلی بار دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کی تعمیر شروع کی تو ہمارے حکمران اور آبی ماہرین نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے رکھیں اور اس پر عالمی بنک میں کسی قسم کا اعتراض نہ اٹھایا اور جب اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہوگئی تو ہمارے منصوبہ سازوں کو ہوش آئی اور انہوں نے اس ڈیم کیخلاف عالمی بنک سے رجوع کیا مگر وہاں اس لیے شنوائی نہ ہو سکی کہ اب تو ڈیم تعمیر بھی ہوچکا ہے جسے گرانے کا حکم دینا مناسب نہیں۔

دریائے سندھ پر ڈیم کی تعمیر ہمارا اولین حق تھا جسے بروئے کار لانے کے لیے ایوب خان کے دور میں کالاباغ ڈیم کے مقام پر ڈیم کی تعمیر تجویز ہوئی جسے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اپنے دور میں عملی جامہ پہنایا مگر بھارت کے پروردہ ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں نے علاقائیت اور قوم پرستی کے ہوائی نعرے لگا کر اس ڈیم کی مخالفت کے لیے پر تولنا شروع کر دیئے۔ درحقیقت صوبہ سرحد اور سندھ کے یہ عناصر بھارت کے زرخرید تھے جنہیں ہمارے اس دشمن ملک نے اپنی طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ہی رقوم اور ایجنڈا فراہم کرکے کالاباغ ڈیم کی مخالفت پر کمربستہ کیا چنانچہ اسی ایجنڈے کے تحت اے این پی کے سرخپوش رہنما?ں نے اس ڈیم کو ڈائنامائٹ مار کر اڑانے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں جبکہ سندھ کے نام نہاد قوم پرست سیاست دانوں نے یہ اعلان کردیا کہ کالاباغ ڈیم انکی لاشوں پر سے گزر کر ہی بنایا جائیگا۔

بدقسمتی سے ہماری پاور پالیٹکس میں مفاد پرستی اتنی حاوی ہوگئی کہ قومی سلامتی اور مفادات کے منافی سوچ رکھنے والے سیاست دانوں کو اپنے اقتدار کی مجبوری بنا کر انکی بلیک میلنگ کے آگے سر تسلیم خم کرنا شروع کر دیا گیا۔ بھٹو کے بعد جرنیلی آمر ضیاء الحق نے کالاباغ ڈیم پر قوم پرستی کی سیاست کرنیوالوں کو خود ڈیم کی مخالفت کا موقع فراہم کیا جبکہ دوسرے جرنیلی آمر مشرف نے بھی اپنے اقتدار کے آخری دور میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کرنے کے باوجود اسکی جانب کوئی پیش رفت نہ کی اور پھر پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے عہد حکمرانی میں 18ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری کی خاطر اے این پی کے ساتھ کالاباغ ڈیم کی فائل دریائے سندھ کی نذر کرنے کا عہد کرلیا اور شومئی قسمت کہ اس وقت کی اپوزیشن مسلم لیگ (ن) نے بھی مفاداتی سیاست کے تابع اے این پی کی اس سیاست کو قبول کیا چنانچہ اسے اپنے دور اقتدار میں بھی اس ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی قسم کی پیش رفت کی جرأت نہ ہوئی۔ حد تو یہ ہے کہ اس ڈیم کے علاوہ دوسرے کسی بڑے ڈیم کی تعمیر کے لیے بھی کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی حالانکہ توانائی کا بحران ملک کی بنیادیں ہلاتا نظر آرہا تھا۔ نوائے وقت گروپ نے کالاباغ ڈیم کو مفاد پرستی کی اس سیاست کی نذر ہوتا دیکھ کر اپنے پلیٹ فارم پر کالاباغ ڈیم پر قومی ریفرنڈم کے انعقاد کا بیڑہ اٹھایا۔ اس ریفرنڈم میں کے پی کے سمیت ملک کے تمام صوبوں کے عوام نے بھاری اکثریت کے ساتھ کالاباغ ڈیم کے حق میں ووٹ دیا مگر مفاد پرستی کے بوجھ تلے دبے ہمارے حکمران طبقات ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اسکے برعکس بھارت نے بگلیہار کے بعد کشن گنگا اور راتلے ڈیم بھی تعمیر کرلیے اور ہمارے حصے کے دریائوں پر چھوٹے بڑے ڈیمز کے ڈھیر لگا دیئے۔ اسی کی بنیاد پر بھارتی وزیراعظم مودی بڑ مار چکے ہیں کہ پاکستان کو پانی کے ایک ایک قطرے سے محروم کر دیا جائیگا۔

یہ تلخ حقیقت اپنی جگہ پر موجود ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں ہماری دھرتی پر موجود پانی کے ذخائر میں حیرت ناک حد تک کمی واقع ہورہی ہے اور زیرزمین پانی کی سطح بہت تیزی سے نیچے گررہی ہے۔ آبی ماہرین اسی تناظر میں خطرے کی گھنٹی بجاچکے ہیں کہ 2025ء تک زیرزمین پانی تک ہماری دسترس ختم ہو جائیگی۔ اس وقت بھی ملک کے بیشتر حصوں بالخصوص سندھ میں پانی کی اس حد تک قلت ہوچکی ہے کہ لوگ پانی کے حصول کے لیے ٹکریں مارتے نظر آتے ہیں۔ اس کا واحد حل پانی ذخیرہ کرنے کے ذرائع پیدا کرنا ہے مگر ہمارے حکمران طبقات اس بصیرت سے محروم ہیں جو بھارتی آبی دہشت گردی کیخلاف اپنا مضبوط کیس تیار کرنے کے بھی اہل نہیں۔ عالمی سروے رپورٹوں میں بھی پاکستان شدید آبی قلت والے دس ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے اس لیے پانی کے تحفظ سے بڑی ترجیح ہمارے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ اس تناظر میں عدالت عظمیٰ نے تحفظ آب اور ڈیم کی تعمیر کو اولین ترجیح بنا کر ان معاملات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آغاز کیا ہے تو اب اسے بہرصورت منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔ اس وقت پانی کے مسئلہ سے عہدہ برا¿ ہونے کے لیے جامع قومی پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور معاملہ اب یا کبھی نہیں والا ہے اس لیے ریاست کو آبی ذخائر محفوظ کرنے کی ہر کوشش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں معاون بننا چاہیے بصورت دیگر ہمارا صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے حالات سے دوچار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر