... loading ...
اب جبکہ پاکستان ایک اور انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے تو ہر طرف مختلف قسم کی قیاس آرائیاں اور چہ میگوئیاں ہیں کہ آنے والی حکومت کس کی ہوگی۔ کوئی عمران خان کی حکومت کی پیشنگوئی کررہا ہے تو کوئی پیپلز پارٹی کی اور کوئی مسلم لیگ ن کی۔ کون حکومت بناتا ہے کون نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم میرے ذرائع کے مطابق اگلی حکومت مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی مل کر بنائیں گے اور اس سلسلے میں آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ایک خاموش مفاہمت جون دوہزار سولہ میں ہوچکی ہے ہوسکتا ہے بہت سارے دوست اسے سنجیدہ نہ لیں مگر وقت آنے پر سب پتہ چل جائیگا۔آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان یہ خفیہ مفاہمت دوہزار سولہ میں لاہور سے تعلق رکھنے والی میڈیا کی ایک نامی گرامی خاتون کے ذریعے ہوئی جوکہ خود تو ٹی وی اسکرین پر جلوہ گر نہیں ہوتیں مگر میڈیا کے حوالے سے اچھی شہرت رکھتی ہیں۔ اس مفاہمت کے تحت انتخابات کے بعد پنجاب کا اگلا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی سے اور وزیراعظم ن لیگ سے جو کہ یقیناً شہباز شریف ہونگے۔آصف زرداری 2018 کے انتخابات کے بعد مرکز سے زیادہ پنجاب میں حکومت بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ اْن کے خیال میں 2023 بلاول کے وزیر اعظم بننے کا صحیح وقت ہوگا جس میں بلاول بھٹو زرداری کو ایک مضبوط حکومت دینےکے لیے پنجاب میں پیپلز پارٹی کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے پنجاب میں پیپلز پارٹی کا حکومت بنانا انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر وہ پارٹی کو پنجاب میں کسی طور مضبوط نہیں کرپائیں گے اور یہ ہی وجہ ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے بھی پی پی نے پنجاب کے ہی ایک مشہور سیاستدان ذکا اشرف کا نام دیا کیونکہ آصف زرداری جانتے ہیں کہ پنجابیوں کی حمایت حاصل کرنا اور پی پی کو پنجاب میں مضبوط کرنا کتنا ضروری ہے اسی لیے وہ 2018 کے انتخابات کے بعد مرکز میں حکومت بنانے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے اور پنجاب میں حکومت ملنے کے بدلے یہ سودا کرنے کو تیار ہوجائیں گے۔ گزشتہ دنوں آصف زرداری نے ببانگ دہل کہا تھا کہ پنجاب میں اگلی حکومت پی پی کی ہوگی اور وہ یہ کرکے دکھائیں گے۔
شہباز شریف کو بھی یہ راستہ زیادہ بہتر دکھائی دیتا ہے کہ اگر پنجاب میں مسلم لیگ کے بجائے پی پی حکومت بنائے اور وہ خود مرکز میں حکومت بنائیں۔ کیونکہ اگر مرکز میں شہباز شریف آتے ہیں تو مسلم لیگ سے کسی دوسری شخصیت کو وزیر اعلیٰ بنانے کا مطلب ہے کہ شہباز شریف مسلم لیگ کے اندر ایک اور بڑا لیڈر ابھرنے دیں جو کہ وہ کسی صورت نہیں چاہیں گے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ بننے کا امکان اس لیے ختم ہوجائے گا کیونکہ شہباز شریف وزیر اعظم ہوں گے اور پھر اْن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑجائے گا باپ بیٹے کے دو بڑے عہدے رکھنے پر۔ اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ نواز شریف کسی بھی صورت میں نہیں چاہیں گے کہ پنجاب کسی اور پارٹی کے پاس جائے تب بھی آصف علی زرداری ایک ایسی سودے بازی کریں گے جس کے بدلے مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی کو تین بڑے عہدوں میں سے ایک ہر حال میں دینا پڑے گا بصورت دیگر پی پی یہ سودے بازی عمران خان کے ساتھ بھی کرسکتی ہے جو کہ نواز شریف کسی بھی صورت میں نہیں ہونے دیں گے اور پی پی کی خواہش کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں گے۔ یہ تین بڑے عہدے صدر پاکستان وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہیں اگر پی پی کو صدر پاکستان کا عہدہ دیا جاتا ہے تو وہ صدر بھی پنجاب سے ہی آئیگا اور غالب امکان ہے کہ چوہدری ذکا اشرف ہی ہوں اور پھراْن ہی کے ذریعے پی پی کو پنجاب میں مضبوط کیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی آنے والے انتخابات میں پنجاب سے کسی بھی طرح کم از کم بیس سے بچیس صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتنا چاہتی ہے تاکہ اْس کے بعد پنجاب میں اقلیت میں ہونے کے باوجود وہ مرکز میں جہاں وہ بہت آرام سے پچاس سے زیادہ قومی اسمبلی کی نشستیں حاصل کرچکی ہوگی نواز لیگ سے وزارت عظمیٰ کے بدلے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر سودے بازی کریاور اگر یہ بھی نوازلیگ کو منظور نہ ہوا تو صدر پاکستان کا عہدہ تو وہ ہر حال میںآخری آپشن کے طور پر حاصل کرلے گی۔ اس طرح آصف زرداری سینیٹ میں سنجرانی کو لاکے اور مرکز میں ن لیگ کی حمایت کرکے جمہوریت کو کسی نہ کسی انداز میں متوازن رکھیں گے۔ آصف زرداری انتہائی ذہانت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ایک طرف وہ نواز شریف کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کا ساتھ نہیں دے رہے دوسری طرف پرو اسٹیبلشمنٹ بن کر اسٹیبلشمنٹ کے سب سے بڑے مہرے عمران خان کا اگلی حکومت بنانے سے راستہ روک رہے ہیں یقیناً جمہوریت پسندوں کی طرف سے یہ قابل ستائش ہونا چاہیے۔
آصف زرداری کسی صورت میں عمران خان کی پارٹی کو اوپر نہیںآنے دینا چاہتے کیونکہ اْن کو پتا ہے کہ عمران خان کے اوپرآنے سے وجود پی پی کا متاثر ہوتا ہے نواز لیگ کا نہیں اسی لیے انھوں نے اپنی پارٹی کے تقریباً ہر اْس رہنما کو جو کہ اب پی پی کے ٹکٹ سے الیکشن نہیں جیت سکتا کو پی ٹی آئی میں روانہ کردیا ہے اور پی ٹی آئی اسی میں خوش ہے بلکہ ہْش میں خوش ہیاس خفیہ پلان کو بڑی کامیابی سے پی ٹی آئی میں جانے والی پی پی کی ایک خاتون لاہور کے ایک میڈیا کے ساتھ مل کر چلارہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اگلے انتخابات کی سب سے بڑی بینیفشری ہوگی کیونکہ نتائج آنے کے بعد نواز لیگ اور پی ٹی آئی دونوں ہی پی پی کی محتاج ہوں گی حکومت بنانے کے لیے۔ عوامی نیشنل پارٹی بھی کے پی سے سرپرائز دے گی جو کہ پی پی کے انتہائی قریب ہے۔ کراچی میں مہاجروں کے چاروں دھڑے ایک ہوجائیں گے اور بانی قائد بھی مہاجروں کے وسیع تر مفاد میں ان کے حق میں بیان دے دیں گے جس سے انتخابات میں ایک دفعہ پھر ایم کیو ایم اپنی طاقت کے ساتھ واپس آجائیگی۔ بانی قائد کو اس سلسلے میں پرویز مشرف تیار کریں گے اور وہ ہی ایک طرح سے انتخابات کی حد تک مقتدر حلقوں سے بانی قائد کی گارنٹی بھی لیں گے جس کے عوض وہ ایم کیو ایم کے ہی ٹکٹ پر اپنے چار پانچ دوستوں کو الیکشن لڑائیں گے جن میں بریگیڈیر ضامن ا?غا مرتضی تجمل معین الدین حیدر ندیم عمر وغیرہ قابل ذکر ہیں اور اپنی واپسی کی راہ بھی ہموار بنائیں گے۔ پی ٹی ا?ئی جس میں اب تک سو سے زیادہ دوسری جماعتوں کے رہنما شامل ہوچکے ہیں ابھی بھی کسی طرح سے نمبر ون جماعت نہیں مانی جارہی ہے اور اس کی ٹاپ لیڈرشپ خود بھی گو مگوکی کیفیت میں ہے ذرا سوچئے حقیقتاً پی ٹی ا?ئی کتنی کمزور جماعت ہوگی کہ سو سے زیادہ دوسری جماعتوں کے رہنما ملاکر بھی نمبر ون نہ بن سکی اس سے بہتر تو ق لیگ تھی اور یہ ہی فرق ہوتا ایک اصلی سیاستدان اور موسمی سیاستدان میں۔دشمن کی فوج ساتھ ملاکر دنیا کے کسی بھی جرنیل نے آج تک جنگ جیتی نہیں ہاری ہی ہے۔ یہ ہی فرسٹریشن ہے جو شاہ محمود اور جہانگیر ترین کے درمیان تلخ کلامی کی وجہ بنی اور یہ ہی فرسٹریشن ہے کہ عمران خان کے دست راست نعیم الحق جن کی حیثیت پی ٹی ا?ئی میں شاید عمران خان کے بعد سب سے پرانی اور طاقتور ہے نے ٹی وی شو میں دانیال عزیز پر اچانک حملہ کرکے دکھائی دانیال عزیز نے جس انداز سے رد عمل دیا اْس نے پوری دنیا کو دکھادیا کہ ظرف کے معاملے میں وہ پی ٹی آئی کی قیادت سے کتنے آگے اور بلند ہیں اس واقعے نے دانیال عزیز اور مسلم لیگ کی عزت میں عام آدمی کی نظر میں کئی گنا اضافہ کردیا جس کا نقصان پی ٹی آئی کو انتخابات میں نظرآئیگا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کو نواز شریف کے نیب کیسز کا فیصلہ ہوتے ہی فارغ کردیا جائیگا اور نعیم الحق یا فیصل جاوید اس عہدہ پرآجائیں گے۔ کیونکہ فواد چوہدری سے جو کام لینا تھا وہ پورا ہوچکا ہوگا۔ پی ٹی آئی میں چوہدری سرور کا کردار انتہائی اہم ہوگا کیونکہ انھیں پنجاب کے ہر علاقے اور برادری کا پتہ ہے یہ کردار انھوں نے ن کے لیے 2013میں انجام دیا اور ٹکٹوں کی بہترین تقسیم ہوسکی۔ اس موقع پر نہ بھولیں کہ چوہدری سرور نواز لیگ کے ووٹ سے سینیٹر بنے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن اور بلوچستان سے جیتنے والے بھی مسلم لیگ نواز کے ساتھ ہی حکومت میں جائینگے اور اْن کے پیچھے بھی ا?صف زرداری ہی کا دماغ ہوگا۔ جو لوگ آئندہ انتخابات میں پی پی کی طاقت اورآصف علی زرداری کے وڑن کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے وہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومتوں کے بعد انھیں خراج تحسین پیش کررہے ہوں گے۔
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...