وجود

... loading ...

وجود

پی ٹی آئی،ن لیگ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے مطمئن

هفته 26 مئی 2018 پی ٹی آئی،ن لیگ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے مطمئن

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے 26, 25 اور 27 جولائی کی تاریخ تجویز کی ہے جس کی حتمی منظوری صدر مملکت دینگے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جون کے پہلے ہفتے انتخابی شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے 2018ء کے انتخابات میں پہلی بارجدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تاریخ میں پہلی بار آراوز کو لیپ ٹاپ دیئے جائینگے۔ اسی طرح ریٹرننگ افسروں کو دو دو ڈیٹا انٹری آپریٹرز بھی دے دیئے گئے ہیں جو پولنگ سٹیشن سے موصول رزلٹ تیار کرینگے۔ پریذائیڈنگ افسران پولنگ سٹیشن سے ہی رزلٹ کی تصاویر ریٹرننگ افسروں کو بھجوائیں گے اور ریٹرننگ افسر رات 2 بجے تک رزلٹ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کے پابند ہونگے جبکہ رزلٹ میں تاخیر کی ریٹرننگ افسر کو تحریری وجوہات دینا ہونگی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی ماتحت عدلیہ کے جوڈیشل افسران سے کی جائیگی جس کے لیے ہائیکورٹوں کے رجسٹرار حضرات سے ڈسٹرکٹ و سیشن ججوں اور سول ججوں کی فہرستیں مانگی جاچکی ہیں۔ اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن پنجاب نے بھی الیکشن 2018ء کے لیے پنجاب بھر میں پولنگ ا سکیموں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے جرمنی سے بیلٹ پیپر واٹرمارک منگوالیے ہیں۔ اس سلسلہ میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کمیٹی کے روبرو پیش ہونیوالے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری ظفراقبال کو باور کرایا ہے کہ 2013ء کے انتخابات پر آج بھی سوالیہ نشان موجود ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ 2018ء کے انتخابات میں سیاہی اور بیلٹ پیپرز کے مسائل نہ ہوں۔ الیکشن بہرصورت شفاف ہونے چاہئیں اور جو غلطیاں پہلے ہوئی ہیں‘ وہ دوبارہ سرزد نہیں ہونی چاہیے۔

یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 2018ء کے انتخابات کے لیے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء سینیٹر آصف سعید کرمانی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے لیے جدید دور کے طریقے اختیار کرنے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس امر کو بہرصورت یقینی بنایا جائے کہ نتائج مرتب کرتے وقت کوئی گڑبڑ نہ کی جائے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پریذائیڈنگ افسران پولنگ سٹیشن پر رزلٹ کی تصاویر ریٹرننگ افسروں کو بھیجتے ہوئے ہر متعلقہ امیدوار کو بھی بھجوا دیں تاکہ امیدوار بالخصوص انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتیں بھی ساتھ ہی ساتھ رزلٹ مرتب کر سکیں۔ اسی طرح تحریک انصاف پنجاب سنٹرل کے صدر عبدالعلیم خان نے بھی الیکشن کمیشن کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا۔ 2013ء کے انتخابات کے حوالے سے چونکہ سب سے زیادہ تحریک انصاف کو ہی شکایت لاحق ہوئی تھی جس نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کو بنیاد بنا کر الیکشن کمیشن کو رگیدا اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیخلاف لانگ مارچ اور دھرنوں کی تحریک شروع کی اس لیے اب تحریک انصاف کی جانب سے 2018ء کے انتخابات کے لیے الیکشن کے انتظامات پر مطمئن ہونا الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار ہے تاہم انتخابی دھاندلیوں کے الزامات ہمارے انتخابی کلچر کا حصہ ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو بہرصورت ایسے الزامات کا 2018ء کے انتخابات کے حوالے سے بھی سامنا کرنا پڑیگا۔ قبل از انتخابات دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ تو ابھی سے شروع ہوگیا ہے جس کے لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت ’’خلائی مخلوق‘‘ کی اصطلاح استعمال کرکے 2018 ء کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے بے وقعت ہونے کا الزام عائد کرچکی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی جانب سے عمران خان کے اپنی ممکنہ حکومت کے پہلے سو دن کے اعلان کردہ کاموں پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے قبل ازانتخابات دھاندلی قرار دیا جاچکا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے بقول تحریک انصاف کا پروگرام عوام کے سامنے پیش کرنا دھاندلی کی جانب اشارہ ہے اس لیے وہ انتخابات جیت بھی گئی تو کوئی اس الیکشن کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے ساتھ ہی ساتھ یہ چیلنج بھی دے دیا کہ عمران خان کے دعوے سو روز میں پورے ہوگئے تو وہ سیاست چھوڑ دینگے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے بھی اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ 100 دن کی باتیں کرنیوالے عوام کو سبزباغ دکھا رہے ہیں۔ ان کا اصل مقصد محض کرسی ہے جس کے لیے آج زرداری‘ نیازی بھائی بھائی بن گئے ہیں۔

ایسے الزامات تو بہرصورت انتخابات کے انعقاد تک اور پھر انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد لگتے ہی رہیں گے کیونکہ ہارنے والے کسی امیدوار یاپارٹی کے لیے خوش دلی سے انتخابی نتائج قبول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے تاہم خوش آئند صورتحال یہ ہے کہ انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے اب تک سیاسی افق پر چھائی غیریقینی کی فضا اب چھٹنے لگی ہے اور انتخابات میں ’’خلائی مخلوق‘‘ کے عمل دخل کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ بلیم گیم کھیلنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی اب مقررہ وقت کے اندر انتخابات کے انعقاد کا یقین آنے لگا ہے چنانچہ آج مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی انتخابی عمل پر تحفظات کے اظہار کے باوجود پبلک جلسوں کے ذریعہ عوام کے ساتھ رابطے میں ہے اور تحریک انصاف‘ پیپلزپارٹی‘ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) سمیت دوسری تمام جماعتیں بھی اپنے پبلک جلسوں کے ذریعے سیاسی ماحول کو گرما رہی ہیں۔ اگر سیاسی جماعتوں اور انکی قیادتوں نے سیاسی ماحول گرمانے کے عمل میں محاذآرائی اور کشیدگی کی نوبت نہ آنے دی تو الیکشن کمیشن کے تجویز کردہ شیڈول کے مطابق آئندہ دو ماہ تک 2018ء کے انتخابات کا انعقاد یقینی ہے۔ یہ صورتحال یقیناً تمام قومی سیاسی قائدین سے مکمل احتیاط کی متقاضی ہے۔ اگر وہ احتیاط کا دامن چھوڑیں گے اور انتخابی مہم کے دوران انکے کسی طرز عمل سے سیاسی کشیدگی اور محاذآرائی بڑھتے بڑھتے کسی تصادم کی نوبت لائے گی تو ایسے حالات میں انتخابی عمل کو بریک لگانے کے لیے کسی ماورائے آئین اقدام کو بعیدازقیاس قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس تناظر میں قومی سیاسی قیادتوں پر بھی بھاری ذمہ داری آن پڑی ہے کہ وہ ٹریک پر چڑھی جمہوریت کی گاڑی کو سبک خرامی سے رواں رکھیں اور اپنے کسی بھی اقدام سے ان عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم نہ کریں جو اپنے مفادات کے تحت جمہوری عمل کو سبوتاڑ کرانے کے لیے موقع کی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کو اب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے اپنے اپنے ٹھوس انتخابی منشور کے ساتھ رابطہ عوام مہم کو آگے بڑھانا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی اپنی رابطہ عوام مہم کا شیڈول طے کرکے اسکے مطابق پبلک جلسوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن میں میاں نوازشریف اپنے سیاسی بیانیے پر زور دے رہے ہیں اور اپنے ووٹرز کو باور کرا رہے ہیں کہ انتخابات میں انہیں بھاری مینڈیٹ ملے گا تو وہ ووٹ کی اس طاقت سے خود بھی اقتدار کے ایوانوں میں واپس آجائینگے اور جمہوریت کی عملداری پر زد پڑنے کا باعث بننے والی آئینی اور قانونی شقوں میں بھی تبدیلی لے آئینگے۔ انکے ریاستی اداروں کیساتھ ٹکرائو کا تاثر مضبوط بنانے والے سیاسی بیانیے کے باعث ہی مقررہ وقت پر انتخابات کے انعقاد کے بارے میں چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ تاثر مضبوط ہوتا نظر آیا کہ میاں نوازشریف کی اس سوچ کی بنیاد پر انتخابات میں انکی پارٹی کو سرخرو ہونے کا مشکل ہی سے موقع فراہم کیا جائیگا اس لیے مقررہ میعاد میں انتخابات کے انعقاد پر غیریقینی کے بادل چھائے نظر آنے لگے۔ تاہم میاں شہبازشریف کی زیرقیادت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تمام متعلقین کو اداروں کے ساتھ ٹکرائو سے گریز اور مفاہمانہ سیاست کا ٹھوس پیغام دیا جارہا ہے جس کی بنیاد پر انتخابی ماحول میں غیریقینی کی فضا اب چھٹتی نظر آرہی ہے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ انتخابی شیڈول اور انتخابات کی ٹھوس بنیادوں پر تیاری سے اب مقررہ وقت میں انتخابات کا انعقاد یقینی نظر آنے لگا ہے۔

اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کے لیے انتخابی دنگل میں اترنے کے یکساں مواقع موجود ہیں جبکہ تین بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)‘ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے پاس وفاق اور صوبوں میں اپنی اپنی حکومت کی کارکردگی کا سہارا بھی موجود ہے۔ عمران خان نے اپنی خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی اپنی ممکنہ وفاقی حکومت کے پہلے سو دن کے کاموں کی فہرست مرتب کی ہے جو دو روز قبل عوام کے سامنے پیش بھی کردی گئی ہے اس لیے عوام آئندہ کی قیادت کے لیے انتخابات سے قبل اپنے ذہن میں کوئی نہ کوئی خاکہ ضرور بنالیں گے۔ اس صورتحال میں توقع کی جانی چاہیے کہ الیکشن کمیشن اپنی کمٹمنٹ کے مطابق صحیح معنوں میں آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہو جائیگا جس کے بعد کسی جماعت یا امیدوار کے لیے انتخابی دھاندلیوں کے الزامات لگا کر انتخابی عمل کو مشکوک بنانا مشکل ہو گا۔اگر اب تک ہماری سیاسی فضا مکدر رہی ہے اور انتخابات کے بروقت اور شفاف انعقاد کے معاملہ میں غیریقینی کی فضا نظر آتی رہی ہے تو اس میں سیاسی قائدین کے علاوہ متعلقہ ادارے بھی اپنا حصہ ڈالتے نظر آتے رہے ہیں۔ بے لاگ احتساب یقیناً پوری قوم کا مطمح? نظر ہے تاہم انتخابی عمل کے دوران کسی مخصوص سیاسی جماعت اور اسکی قیادت کیخلاف احتساب کی کارروائی کو گرمانا اسکے بارے میں رائے عامہ تبدیل کرانے کی کوشش ہی ہو سکتی ہے۔ احتساب کا عمل عام انتخابات کے انعقاد کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے تاہم اس وقت جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کی ممکنہ تاریخ کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی کسی بھی پارٹی اور اسکی قیادت کیخلاف احتساب کی کارروائی جاری رکھنا اسے انتخابی سیاسی عمل سے باہر نکالنے کی کوشش سمجھی جائیگی۔ اگر اس موقع پر کسی پارٹی کے لیے انتخابی میدان میں آزادانہ طور پر اترنے کے راستے مسدود کیے گئے تو اس سے انتخابی عمل مشکوک ہی نہیں‘ متنازعہ اور ناقابل قبول بھی ہو سکتا ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو انتخابی تیاریوں میں یہ امر بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کسی جماعت کے لیے انتخابی میدان میں اترنے کے راستے بند نہ ہوں۔ یقیناً یہ الیکشن کمیشن کی اہلیت کا امتحان ہے اور قوم کو توقع ہے کہ الیکشن کمیشن اس امتحان میں سرخرو ہوگا۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر