... loading ...
پاکستان اور ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ دونوں ملکوں کے خفیہ اداروں کی سربراہی کے منصب پر متمکن رہنے والی دو شخصیات نے مل کر ایک کتاب لکھی ہے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے بعض بڑی مثبت تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ ’’را‘‘ کے سابق سربراہ اے ایس دولت اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اس کے مصنف ہیں۔ مصنفین کی تجاویز اور خیالات اپنے اپنے ہیں اور یہ ضروری نہیں ہے کہ کتاب کے قارئین اس کتاب میں دی گئی تجاویز کو مثبت نقطہ نظر سے ہی دیکھیں، وہ اپنے اپنے مائنڈ سیٹ کے حساب سے کتاب کو پڑھیں گے، چونکہ اس کتاب میں بعض ایسے واقعات بھی بیان ہوئے ہیں، جن تک رسائی عام آدمی کے بس میں نہیں ہوتی۔ ایسے واقعات کا علم اعلیٰ عہدوں پر رہنے والے لوگوں کو ہی ہوسکتا ہے، اس لیے اس کتاب میں آپ کو ایسے بہت سے واقعات کا تذکرہ ملے گا، جنہیں پڑھ کر آپ چونک بھی سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ’’را‘‘ کے سابق چیف نے تجویز کیا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت دینی چاہئے۔ ویسے تو مختلف ملکوں کے آرمی چیف دوسرے ملکوں کے دورے کرتے رہتے ہیں اور ایسے دوروں کی خبروں سے کوئی زیادہ چونکتا بھی نہیں ہے، لیکن بھارتی لیڈر شپ کو اس کے سابق ’’را‘‘ چیف کا یہ مشورہ کہ اگر مذاکرات کے رکے ہوئے سلسلے کو آگے بڑھانا ہے تو پاکستان کے آرمی چیف کو دور? بھارت کی دعوت دی جائے، اپنے اندر بڑی معنویت رکھتا ہے۔ ’’را‘‘ چیف کا خیال ہوگا کہ پاکستان کی سویلین لیڈر شپ اس ضمن میں پہل کاری نہیں کرسکتی، حالانکہ یہ سلسلہ اگر رکا ہوا ہے تو اس کی وجہ پاکستان نہیں خود بھارت ہے، کیونکہ پٹھان کوٹ ایئر پورٹ حملے کے وقت سے مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار چلا آرہا ہے۔ اس واقعہ سے قبل مذاکرات طے شدہ تھے اور اس وقت خارجہ امور کے متعلق وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز بھارت جانے کی تیاری کر رہے تھے کہ پٹھان کوٹ واقعہ رونما ہوگیا تو بھارت نے سرتاج عزیز کا استقبال کرنے سے انکار کر دیا اور یوں یہ سلسلہ معطل ہوکر رہ گیا، حالانکہ بعد میں پٹھان کوٹ حملے کی جو تحقیقات ہوئیں، ان میں اس واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ تحقیقات میں پاکستان نے پورا پورا تعاون کیا اور بالآخر ثابت بھی ہوگیا کہ اس واقعے میں بھارت کے مقامی گروپ ہی ملوث تھے، لیکن بدقسمتی سے مذاکرات کا معطل سلسلہ شروع نہ ہوسکا۔ ممکن ہے ’’را‘‘ چیف کا خیال ہو کہ اگر بھارت جنرل قمر جاوید باجوہ کو دورے کی دعوت دے اور وہ اس دعوت کو قبول کرکے دورے پر آجائیں تو مذاکرات پر جمی ہوئی برف پگھل جائے۔
کتاب کے مصنفین جن بڑے عہدوں سے ریٹائر ہوئے ہیں، ان سے توقع کی جاسکتی تھی کہ وہ تعلقات کی بہتری کے ضمن میں کوئی ایسی تجاویز بھی سامنے لائیں گے جو اس سے پہلے آزمائی نہ جاچکی ہوں اور آزمائش کے بعد ناکام ثابت نہ ہو چکی ہوں لیکن مایوسی ہوتی ہے کہ تعلقات کی بہتری کے لیے پرانی گھسی پٹی تجاویز ہی سامنے لائی گئی ہیں جو بار بار آزمائی بھی جاچکی ہیں اور ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ یہ بہت پرانا رومانس ہے کہ اگر دونوں ملکوں کے لوگ آپس میں ملیں گے، رابطے بڑھیں گے، آمدورفت میں اضافہ ہوگا تو وقت کے ساتھ ساتھ رنجشیں کم ہوں گی۔ اس طریق کار کو ’’عوام کا عوام سے رابطہ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں بھی کہا گیا ہے کہ عوام کا عوام سے رابطہ ایک ایسے درخت کے پھل کے مماثل ہے جس کی ٹہنیاں زمین کی طرف اس انداز میں جھکی ہوئی ہوں کہ اسے آسانی سے ہاتھ بڑھا کر توڑا جاسکے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ آمدورفت کے لیے ویزوں میں آسانیاں پیدا کی جائیں اور کرکٹ کا کھیل بحال کیا جائے۔
کہنے کو تو کہہ دیا جاتا ہے کہ عوام کا عوام سے رابطہ بڑا آسان کام ہے اور اس سے نتائج بھی نکلیں گے، لیکن ہمیں ذاتی طور پر تجربہ ہے کہ یہ کام آسان نہیں ہے، کیونکہ کئی بار یہ تجربہ کرکے دیکھا گیا اور ہر بار ناکام رہا۔ چند برس قبل عوام کے عوام سے رابطے کی ذیل میں بہت سے وفود بھارت جاتے اور پاکستان آتے تھے، لیکن دیکھا یہی گیا ہے کہ ان وفود کو بھی شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اگر آپ بھارت گئے ہوئے ہیں اور وہاں جگہ جگہ کھلے ہوئے پی سی او سے پاکستان کال کرنا چاہتے ہیں تو کوئی مالک آپ کو یہ سہولت فراہم نہیں کرے گا اور ہاتھ جوڑ کر کہے گا ’’مہاراج! آپ تو فون کرکے چلے جائیں گے، لیکن ہمارا پی سی او بند ہو جائے گا‘‘ اسی طرح کوئی ہوٹل آپ کو پوری سفری دستاویزات کے باوجود رہائش کے لیے کمرہ نہیں دے گا، حتیٰ کہ منی چینجر کو اگر پتہ چلے گا کہ آپ پاکستان سے آئے ہوئے ہیں تو رقم کے تبادلے سے بھی ہچکچائے گا۔ اگر آپ کسی وفد میں ہیں اور کسی ہوسٹل وغیرہ میں ٹھہرے ہوئے ہیں تو اس کے اندر اور باہر خفیہ والے تعینات ہوں گے۔ اب آپ تصور کریں کہ اگر آپ ویزہ ہونے کے باوجود کسی شہر میں آزادی سے حرکت نہیں کرسکتے تو لوگوں سے رابطہ کس طرح ہوگا؟ ویزوں کی مشکلات تو اپنی جگہ ہیں، لیکن ویزے اتنی تھوڑی تعداد میں جاری ہوتے ہیں کہ لاہور اور دلی کے درمیان چلنے والی بس سروس بھی ناکام ہے اور بسیں عموماً خالی چلتی ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ کتاب کے شریک مصنف اسد درانی کو دہلی میں کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت کے لیے بھی ویزا نہیں ملا، ہما شما کس کھاتے میں ہیں۔ جہاں تک کرکٹ کا تعلق ہے، اس معاملے میں بھارت کسی تیسرے ملک میں بھی پاکستان کے ساتھ براہ راست کھیلنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، اور کئی سال سے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔ ایسے میں لوگوں سے روابط کا تصور کتنا مثبت ہوسکتا ہے۔ البتہ دولت کی یہ تجویز خاصی مفید ثابت ہوسکتی ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف کو دور? بھارت کی دعوت دی جائے۔ دیکھیں اس جانب کوئی پیش رفت ہوتی ہے یا نہیں۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...