وجود

... loading ...

وجود

فلسطینیوں کی لاشوں پر بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

هفته 26 مئی 2018 فلسطینیوں کی لاشوں پر بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

یوم نکبہ فلسطینیوں کے لیے ایک ایسا دن ہے جسے فلسطین کی گزشتہ اور موجودہ نسل کسی طور فراموش کر ہی نہیں سکتی۔ یہی وہ سیاہ ترین دن ہے کہ جس دن صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست جسے اسرائیل کا نام دیا گیا ہے، کا ناجائز وجود سرزمین فلسطین پر قائم ہوا تھا، اور اسی ایک دن میں ہی آٹھ لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا جو بالآخر مجبوری میں فلسطین کی پڑوسی ریاستوں اردن، شام، لبنان اور مصر میں پناہ گزین ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔ آج ستر سال بیت جانے کے باوجود بھی یہ فلسطینی اور ان کی تیسری نسل انہی ممالک کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزینوں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔یہ دن 15 مئی سنہ1948 ء کا دن تھا جسے فلسطینی تاریخ میں یوم نکبہ یعنی تاریخ کی بدترین تباہی اور ہولنکاک بربادی کا دن قرار دیتے ہیں کہ جہاں ایک طرف مجموعی طور پر ان کے وطن پر صہیونیوں کا تسلط قائم کیا گیا تو دوسری طرف ان فلسطینیوں کو ان کے اپنے ہی گھروں سے نکال باہر کیا گیا۔

یوم نکبہ فلسطین کے عوام ستر سال سے ایک بدترین دن کے عنوان سے مناتے آئے ہیں، اور ہمیشہ سے عالمی برادری کی توجہ اس طرف مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فلسطینیوں کے حقوق ان کو دلوائے جائیں۔ اور سب سے اہم ترین فلسطینیوں کا حق واپسی ان کو دیا جائے تا کہ وہ اپنے وطن جا کر اپنے گھروں کو آباد کر سکیں کہ جن گھروں کی چابیاں آج بھی نوے سال کی فلسطینی ماؤں نے اپنے پاس سنبھال کر رکھی ہیں اور جو گذر گئے ہیں انہوں نے اپنی نسل نو کو یہ چابیاں منتقل کر دی ہیں ۔ 2018 میں بھی فلسطینی عوام یوم نکبہ پر سراپا احتجاج رہے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس مرتبہ یہ دن کچھ انوکھے انداز سے ہی فلسطینیوں پر شب خون مار گیا۔ کیونکہ دنیا میں انسانی حقوق کے دفاع کا راگ الاپنے والی سپر پاور امریکا نے کھل کر یہ ثابت کر دیا کہ گذشتہ ستر برس سے فلسطین میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو امریکا ہی سرپرستی کرتا آیا ہے۔ اس سال فلسطینی عوام گذشتہ سات ہفتوں سے فلسطین واپسی کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور مسلسل غزہ اور مغربی کنارے کے مابین غاصب اسرائیل کی طرف سے جبری طور پر قائم کی گئی لائن آف کنٹرول پر جمع ہیں۔ ان سب فلسطینیوں کا نعرہ ہے کہ فلسطین کی طرف واپسی، القدس کی طرف واپسی، لیکن جواب میں پہلے تیس مارچ کو غاصب صہیونیوں نے ان مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر وحشت ناک مظالم ڈھائے جس کے نتیجے میں سات ہفتوں میں 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے؛ جبکہ سات ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

لیکن 14 مئی کو امریکی سرپرستی میں صہیونیوں نے فلسطینیوں پر وحشیانہ دہشت گردی کا نمونہ اس وقت پیش کیا جب فلسطین کے عوام امریکی سامراج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے تھے کہ امریکی سفارتخانہ کی القدس شہر میں منتقلی روکی جائے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن جواب میں چند لمحوں میں ساٹھ سے زائد معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو وحشت کا نشانہ بنا کر موت کی نیند سلا دیا گیا۔ اور دنیا کے لیے انسانی حقوق کے بڑے بڑے نعرے لگانے اور بلند وبانگ دعوے کرنے والی امریکی سامراج نے ان فلسطینی بچوں اور خواتین کی لاشوں پر اپنا سفارتخانہ القدس شہر میں کھول کر ہی دم لیا، دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ امریکی سامراج کے سامنے انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔

دراصل امریکا نے بیت المقدس شہر میں امریکی سفارتخانہ کھول کر نہ صرف غاصب صہیونی جعلی ریاست کی سرپرستی کا ثبوت دیا ہے، بلکہ پورے عالم اسلام میں موجود حریت پسندوں کوبھی جھنجھوڑ دیا ہے۔ کیونکہ امریکا کی جانب سے القدس میں سفارتخانہ کی منتقلی کے پس پردہ امریکی ناپاک عزائم آشکار ہیں کہ جس کے تحت وہ فلسطین کے اس تاریخی شہر یروشلم (القدس) کی شناخت بلکہ اسلامی و عربی و جغرافیائی شناخت کو تبدیل کر کے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے حق میں کرنا چاہتا ہے۔القدس میں امریکی سفارت خانہ فلسطینی قوم کی امنگوں کا خون کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی، فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت پر ڈاکہ اور فلسطینی قوم کی لاشوں پر قائم کیا گیا۔امریکا نے جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے حقوق کی کھلم کھلا پامالی کی، وہاں بین الاقوامی قوانین کو بھی روند ڈالا ہے اور اس کے ساتھ ہی اگر بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کی قرارداد کی بات کی جائے تو امریکا نے غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے حق میں اس قرارداد کو بھی ردی کی ٹوکری کا حصہ بنا دیا ہے جو گذشتہ برس جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں 193 ملکوں میں سے 128 نے القدس سے متعلق امریکی فیصلہ کو مسترد کیا تھا اور مخالفت کی تھی۔ مخالفت کرنے والوں میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے امریکا کے حلیف ممالک بھی شامل ہیں۔ تاہم عالمی دباؤ اور مخالفت کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی قوانین کو دیوار پر مارا اور 14 مئی کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کر کے تاریخ کا ایک نیا سیاہ باب رقم کیا ہے۔

گذشتہ برس 6 دسمبر کو جب امریکی صہیونیت نواز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کیا تو فلسطینی قوم نے ایک نئی تحریک انتفاضہ شروع کی۔ اب تک اس تحریک کے دوران 140 فلسطینی شہری شہید کیے جا چکے ہیں۔ ہزاروں زخمی اور گرفتار کیے گئے۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ القدس شہر کو دو بار صفحہ ہستی سے مٹایا گیا۔ 23 بار اس کا محاصرہ کیا گیا، 52 بار جنگوں کا میدان بنا، 44 بار اس پر قبضہ کیا اور آزاد کرایا گیا، ہر بار اس پر قبضہ کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑی اور آخری فتح اس کے اصل باشندوں یعنی فلسطینی قوم کو ملی۔

آج بھی فلسطینی قوم پورے عزم اور جرات کے ساتھ القدس کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظلوم فلسطینی شہداء کی لاشوں پر اپنا سفارت خانہ قائم کیا ہے، جلد یا بہ دیر صہیونیوں اور امریکیوں کو القدس سے اپنا بور4یا بستر گول کرنا ہو گا۔ یقیناً امریکا کے لیے القدس میں سفارتخانہ منتقلی کا عمل نقصان دہ ثابت ہو گا۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر