... loading ...
پاکستان کوپانی کی شدید قلت کی وجہ سے خریف کی فصل کی بوائی میں شدید دشواریوں کاسامنا ہے اور ملک کو گزشتہ کئی برسوں کے دوران پہلی مرتبہ خشک سالی جیسی صورت حال کاسامنا ہے ،خریف کی فصل کے حوالے سے اب تک سامنے آنے والی صورت حال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رواں سال زرعی پیداوار پر انتہائی منفی نتائج برآمد ہونے کاخدشہ ہے اور ایسا نظر آرہاہے کہ ملک میں خشک سالی کی صورت حال کا سامناہے۔ محکمہ آبپاشی کے حکام اور محکمہ موسمیات کے ماہرین نے پیشگوئی کی ہے ہ اگلے 4ہفتوں کے دوران خریف کی فصل کی بوائی کے دوران پانی کی کمی 52فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی مشاورتی کمیٹی نے گزشتہ روز اپنے ہنگامی اجلاس میں یہ بات نوٹ کی کہ گزشتہ ماہ خریف کی فصل کی بوائی کاعمل شروع ہوتے وقت پانی کی کمی 42فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال خریف کی بوائی کے دوران پانی کی کمی کاتخمینہ 31 فیصد لگایاگیاتھا۔یعنی رواں سال خریف کی بوائی کے دوران پانی کی کمی گزشتہ سال سے بھی 11فیصد زیادہ رہے گا ۔پانی کی اس کمی کی وجہ سے ارسا کو صوبوں کے پانی کے حصے میں اسی شرح سے کٹوتی کرنا پڑی ہے تاہم حکومت سندھ کو شکایت ہے کہ سندھ کے حصے کاپانی اسے نہیں دیاجارہاہے جبکہ پنجاب کے کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی دیا جارہاہے جس کی وجہ سے سندھ کے کاشتکاروں کو شدید نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے جبکہ صوبوں کے پانی کی کٹوتی کایہ سلسلہ خریف کی فصل کی بوائی تک یعنی 10جون تک جاری رہنے کاامکان ہے۔جس کے معنی یہ ہیں کہ کاشتکار پانی ملنے کے انتظار میں فصلوں کی بوائی موخر کرکے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔
جہاں تک زرعی شعبے کاتعلق ہے تو گزشتہ 5سال کے دوران خاص طورپر گندم، گنے اورکپاس کی کاشت کے موسم میں اس کی کارکردگی پر زیادہ حرف زنی نہیں ہوئی تھی کیونکہ گزشتہ 5سال کے دوران فصلوں کی بوائی کے دوران پانی کی اتنی شدید قلت کبھی محسوس نہیں کی گئی تھی۔ ارسا کاکہناہے کہ صوبوں کو پانی کی موجودہ کمی کے پیش نظر اپنے کوٹے میں کمی کے لیے تیار رہنا چاہئے ،ارسا کے مطابق جون کے وسط تک بارش کاکوئی امکان نہیں ہے اور موسم اسی طرح خشک رہنے کی توقع ہے لہٰذا فوری طورپر صورت حال میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع عبث ہوگی۔
ارسا کے چیئرمین احمد کمال کی زیر صدارت ارسا کے اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کاانتظام کرنے والے ادارے میں یہ واضح کیاگیا ہے کہ چونکہ صوبوں کو پانی کے حصے میں31 فیصد کمی کی توقع تھی لیکن اب پانی کی کمی کی شرح42فیصد ہوگی اس لیے صوبوں کوفصلوں کی بوائی کے لیے اسی تناسب سے پروگرام بنانا چاہئے۔
ہمارے ملک میں خریف کی فصل کاموسم اپریل میں شروع ہوتاہے اور اپریل سے جون تک کاعرصہ خریف کی فصل کی بوائی کے لیے اہم تصور کیاجاتاہے جبکہ اکتوبر سے دسمبر تک ملک کے مختلف علاقوں مٰیں چاول ، گنے ،کپاس اور مکئی کی فصل کی بوائی کاکام جاری رہتاہے۔
ارسا کے ترجمان خالد ادریس کاکہنا کہ ارسا کے حکام اور محکمہ آبپاشی کے اربا ب اختیار کو توقع تھی کہ پانی کے ذخائر میں9.32 ملین ایکڑ فٹ رہے گا لیکن پانی کا اصل بہائو توقع سے15فیصد کم یعنی 7.9 ملین ایکڑ فٹ رہا پانی کابہائو توقع سے 15فیصد کم ہونے کی وجہ سے خریف کے لیے پانی کی کمی کی شرح 31 فی صد سے بڑھا کر 42 فیصد کردی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہماری تمام امیدیں بارش سے وابستہ ہیں کیونکہ بارش ہی ہمیں اس مشکل صورت حال سے نکال سکتی ہے لیکن محکمہ موسمیات کاکہناہے کہ ابھی بارش کاکوئی امکان نہیں ہے۔ترجمان نے یہ اعتراف کیا کہ اگر چہ ارسا نے صوبوں کوپانی کے حصے میں 42 فیصد کمی کی گئی ہے لیکن حقیقی معنوں میں سندھ کو اس کے حصے کی مناسبت سے53 فیصد کم پانی ملا یعنی سندھ کو پانی کی53فیصد کمی کاسامنا ہے جبکہ پنجاب کو بھی 42فیصد کے بجائے 47فیصد کم پانی مل رہاہے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ایک افسر نے بتایا کہ مئی کاپورا مہینہ اورجون کاکم وبیش نصف مکمل طورپر خشک رہنے کا خدشہ ہے اور اس صورت حال میں کسی تبدیلی کی کوئی توقع نہیں ہے تاہم جون کے وسط سے ملک میں بارشوں کاسلسلہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
ملک میں ایک طرف بارشوں میں کمی کے سبب پانی کی قلت کاسامنا ہے دوسری جانب واٹراینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی یعنی واپڈا کی رپورٹ کے مطابق اس سال برفباری معمول سے کم ہونے کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی کی دستیابی 50 فیصد کم ہے اور جو بھی پانی دستیاب ہوگا اسی تناسب سے دریائوں میں چھوڑ دیاجائے گا۔ واپڈا کاکہناہے کہ ارسا کوجون کے وسط میں جبکہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کی ہے ایک دفعہ پھر پانی کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے ۔
پنجاب نے پانی کی اس کمی پر ارسا کے اعلانات پر عدم اعتماد کااظہار کرتے ہوئے تونسہ سے کوٹری بیراج کے درمیان ایک ملین ایکڑ فٹ تک پانی ضائع ہونے کادعویٰ کرتے ہوئے پانی کے اس زیاں پر تشویش کااظہار کیاہے ۔پنجاب کے اس اعتراض کے بعد ارسا نے ایک ریگولیشن ڈائریکٹر کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے کمیٹی میں پنجاب اور سندھ کے ڈائریکٹران کوبھی شامل کیاگیاہے ،کمیٹی کے ارکان گدو بیران اوردیگر بیراجوں پر پانی کے اخراج کاتعین کرکے اپنی رپورٹ ریگولیٹر کو پیش کرے گی۔
پانی کی اس قلت پر ارسا کے پانچوں نمائندوں نے جن میں چاروں صوبوں اور وفاق کا نمائندہ شامل ہے جنگی بنیادوں پر نئے ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت کااظہار کیا ہے ،ارسا میں موجود تمام صوبوں کے نمائندے اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ پانی کے اضافی بہائو کو باقاعدہ بنا کر ہی پانی کی قلت کی موجودہ صورت حال سے نمٹا جاسکتاہے۔
بلوچستان کی حکومت کی ایک شکایت پر سندھ کی حکومت نے بلوچستان میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدام کرنے پر اتفاق کیاہے کیونکہ بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے پاس چونکہ انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے اس لیے پانی کی منظور شدہ مقدار نہ ملنے کی صورت میں وہ دوسرے صوبوں سے زیادہ شدت کے ساتھ متاثر ہوتے ہیں۔
دریں اثنا حالیہ بارشوں کے بعد ارسا نے پانی کے صوبائی کوٹے میں اضافہ کرکے پنجاب کوملنے والا پانی کا کوٹہ 56ہزار کیوسک سے بڑھاکر 64ہزار کیوسک اورسندھ کا کوٹہ43ہزار کیوسک سے بڑھاکر 55ہزار کیوسک ،جبکہ بلوچستان کاکوٹہ5ہزار اور خیبرپختونخوا کاکوٹہ 3ہزار 100کیوسک کردیاہے۔ پانی کے کوٹے کاتعین کرنے کے لیے منعقد کئے جانے والے اس اجلاس میں ارسا کے سندھ ،
بلوچستان اور پنجاب کے ارکان کے علاوہ واپڈا کے چیف انجینئر (ہائیڈرولوجی) ،محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر منگلہ ڈیم سے تعلق رکھنے والے محکمہ آبپاشی کے حکام اورصوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...