... loading ...
قومی سلامتی کمیٹی نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مزید انتظامی اور مالی اختیارات اور گلگت بلتستان کو 5 سالہ ٹیکس چھوٹ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام ،اس کے ساتھ ساتھ فاٹا کے لیے اضافی ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے کی توثیق کر دی اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ آئینی ، قانونی اور انتظامی طریقہ کار طے کیاجائے۔وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ، وزیر دفاع و خارجہ امور خرم دستگیر خان ، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباس ، ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سمیت سینئر سول و عسکری رہنماوں نے شرکت کی۔ منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے کمیٹی کو بتایا کہ سیاسی مشاورت میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے پر اتفاق ہے جس پر قومی سلامتی کمیٹی نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی توثیق کر دی۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں بھی فاٹا اصلاحات پر اتفاق کیاگیا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے چیمبر میں پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کا اجلاس ہوا جس کی صدارت مشیر قانونی امور بیرسٹر ظفر اللہ نے کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی، پی پی پی کی شیری رحمن، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاو، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، مسلم لیگ (ن) اور فاٹا کے ارکان نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) کے ارکان اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔بیرسٹر ظفراللہ اور وزارت قانون کے حکام نے مجوزہ بل پر بریفنگ دی جبکہ فاٹا کو خیبرپی کے میں ضم کرنے کے حوالے سے حکومتی بل کا جائزہ لیا گیا۔جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے بتایا کہ فاٹا اصلاحات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور دو تین دن بعد بل اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔
قبائلی علاقہ جات یا وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقہ جات، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علیحدہ حیثیت رکھتے اور یہ وفاق کے زیر انتظام ہیں۔ یہ علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں جو صوبہ سرحد سے منسلک ہیں۔مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انہیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ مشرق میں پنجاب اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔ قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 40لاکھ کے قریب ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد ہے۔یہ علاقے پاکستان کا حصہ توہیں تاہم ابھی تک کسی صوبے کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ پاکستان کے دو وفاقی اکائیوں میں سے ایک ہے۔دوسری اکائی اسلام آباد ہے جبکہ تعمیرو ترقی کے حوالے سے دونوں اکائیوں میںزمین و آسمان کا فرق ہے جس کا اندازہ فاٹا کے عمومی نام علاقہ¿ غیر سے ہو جاتا ہے۔فاٹا کا علاقائی دار الحکومت پاراچنار ہے۔ علاقوں کو سات ایجنسیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ خیبر ایجنسی، کرم ایجنسی، باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی اورکزئی ایجنسی، شمالی وزیرستان اورجنوبی وزیرستان ،ان کے علاوہ پشاور، ٹانک، بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملحقہ 6 سرحدی علاقے بھی موجود ہیں۔ فاٹا کو ایف سی آر قانون کے تحت چلایا جاتا ہے جو آج 21ویں صدی میں بھی سامراجیت کی علامت ہے۔ فرنٹیئر کرائمز ’’ریگولیشن( ایف سی آر) قانون کا نفاذ1848ء میں انگریزوں نے علاقے پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کے لیے کیا۔ اس میں وقتاً فوقتاً ترمیم ہوتی رہی۔ قانون کی رو سے فاٹا اور شمالی علاقہ جات کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم چلے آ رہے تھے۔2011ء تک کسی سیاسی جماعت کو ان علاقوں میں سرگرمیوں کی اجازت نہیں تھی۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایف سی آر قانون کو ختم کرنے کا اعلان تو کیا مگر عمل میں بہت تاخیر ہو گئی۔ آج بھی فاٹا کے لوگوں کو پاکستان کے آئین کی رو سے شخصی آزادی اور قانونی و سیاسی حقوق حاصل نہیں، جن کی راہ میں ایف سی آر بڑی رکاوٹ ہے۔فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لیے حکومت نے تاخیر ہی سے سہی بڑا دانشمندانہ فیصلہ کیا۔
سرتاج عزیز کی سربراہی میں فاٹا اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی، کمیٹی نے شبانہ روز محنت سے سفارشات تیار کرکے پارلیمنٹ کے سامنے رکھ دیں۔ سرتاج عزیز کمیٹی نے فاٹا کے لوگوں سے رائے لی۔ عمومی رائے فاٹا کا خیبر پی کے میں انضمام ہے۔ دس دسمبر2017ء کو وزیرسفیران عبدالقادربلوچ اور سرتاج عزیز نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگلے ہفتے فاٹا کے حوالے سے قانون سازی ہو جائے گی۔ گزشتہ سال دسمبر کے وسط میں فاٹا اصلاحات بل قومی اسمبلی میں پیش ہونا تھا۔ ممبران اسمبلی میں کازلسٹ بھی تقسیم کر دی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو فون کرکے بل پیش کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا جس پر حکومت نے یہ کہہ کر بل کازلسٹ سے خارج کر دیا کہ ابھی مزید مشاورت کی جائے گی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسی سال اکتوبر میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ فاٹا کے معاملات میں اسے مثبت پیشرفت قرار دیا گیا مگر وزیر سفیران عبدالقادر بلوچ کہتے ہیں ملک میں عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا میں بلدیاتی انتخابات ہونگے جو فاٹا کے عوام کے لیے ایک مایوس کن خبر تھی۔پارلیمنٹ میں موجود تمام پارٹیاں سوائے جے یو آئی(ف) اور محمود اچکزئی کی پشتونخواہ ملی پارٹی کے، فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام پر متفق ہیں۔ محمود اچکزئی کا فاٹا اور کے پی کے میں کوئی سیاسی سٹیک نہیں ہے۔ وہ فاٹا کے خیبر پی کے میں ضم ہونے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کے پی کے اور فاٹا میں سیاسی حمایت رکھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن فاٹا کی کے پی کے میں انضمام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے صوبے کا درجہ دینے پر زور دے رہے ہیں، وہ متعدد بار انضمام کا کسی طور پر فیصلہ تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ان کے موقف میں نرمی دیکھنے میں آئی جو وقتی ثابت ہوئی۔ مولانا کے موقف سے عدم اتفاق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ فاٹا کے معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ بادی النظر میں فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا مناسب طریقہ اسے خیبر پی کے میں شامل کرنا ہی ہے۔ سات اضلاع (ایجنسیوں) پر مشتمل 40لاکھ آبادی پر مشتمل علاقے کو کس طرح ایک صوبے کی حیثیت دی جا سکتی ہے؟ فاٹا صوبہ بنا تو مزید صوبوں کے قیام کے مطالبات میں بھی شدت آئے گی۔ مولانا ریفرنڈم کی بات کرتے ہیں کسی ضلع کے عوام کے سامنے صوبے کا آپشن رکھا جائے تو وہ بھی اس کے حق میں ووٹ دیں گے۔ مولانا ریفرنڈم ہی چاہتے ہیں تو فاٹا کے عوام سے یہ سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ وہ کے پی کے میں انضمام یا ایف سی آر قانون کے تحت سٹیٹس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ کیا اس سوال پر مولانا اور اچکزئی کو ریفرنڈم قبول ہے؟۔حکومت بلاشبہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا چاہتی ہے۔ اس حوالے سے وہ اتفاق رائے کے لیے کوشاں ہے۔ مزید کوشش بھی کرنی چاہئے وہ اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے لیے سرگرم رہی ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ اتحادی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کی حمایت کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔ اگر وہ حمایت نہیں کرتے تو فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام میں مزید تاخیر کرکے فاٹا کے عوام کو مایوس نہ کیا جائے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...