وجود

... loading ...

وجود

دنیا کا سردترین ٹکڑا۔۔۔قطب شمالی

اتوار 20 مئی 2018 دنیا کا سردترین ٹکڑا۔۔۔قطب شمالی

قطب شمالی بحر منجمد شمالی پر واقع دنیا کا ایک ایسا ٹکڑا ہے جہاں ہر طرف برف ہی نظر آتی ہے۔ یہاں شدید سردی کے سیر کے شوقین افراد آتے ہیں جو برف کے اوپر ہی خیمے گاڑھ کر پندرہ بیس دن تک یہاں رہتے ہیں۔ قطب شمالی سے مراد زمین کا انتہائی شمالی نقطہ ہے یعنی 90درجے شمال عرض بلد۔ یہ ایسا نقطہ ہے جہاں سے آپ جس سمت بھی سفر کریں آپ جنوب کی طرف ہی جارہے ہونگے۔

قطب نما قسب شمالی کی طرف اشارہ نہیں کرتا۔
مختلف تعریفوں کے مطابق شمالی قطب کو بحری سفر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آج کل ان کا استعمال فلکیات دان ریاضی دان اور ارضی علوم کے ماہرین کثرت سے کرتے ہیں۔ زمین کے جتنے بھی نقشے بنتے ہیں وہ قطب شمالی کو مد نظر رکھ کر بنتے ہیں اسی لیے اسے صحیح قطب شمالی بھی کہتے ہیں۔ 1909ء سب سے پہلے انسان قطب شمالی تک پہنچا تھا۔

قطب شمالی بحیرہ منجمد شمالی میں واقع ہے جو دنیا کا سب سے چھوٹا اور کم گہرا سمندر ہے۔ اس سمندر کے بیشتر حصے پر برف کی موٹی تہہ جمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس پر مستقل تجربہ گاہیں تعمیر کی گئی ہیں۔ بحر منجمد شمالی میں آبی حیات کم ہیں۔ جبکہ دیگر سمندروں کے مقابلے میں اس میں نمکیات بھی کم ہیں۔ بحر منجمد شمالی بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس سے جرا ہوا ہے۔

شمالی قطب قدرتی طور پر برف پر واقع ہے اور برف غیر محسوس طریقہ سے کھسک رہی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر یہاں قائم تجربہ گاہیں حرکت کر کے شمالی قطب سے ہٹ رہی ہیں جس کی وجہ سے کچھ سالوں کے بعد انہیں یہاں سے منتقل کرنا پڑتا ہے۔

قطب شمالی میں گرمیوں کا دن 24گھنٹے کا ہوتا ہے اور سردیوں میں 24 گھنٹوں کی رات ہوتی ہے۔ یہاں ہر سال 20یا 21مارچ کو 3ماہ کے لیے سورج نکلتا ہے جو جون کے مہینے تک رفتہ رتہ بلند ہوتا رہتا ہے اور جون کے بعد اس کا زوال شروع ہوتا ہے۔

23ستمبر کو سورج مکمل غروب ہوجاتا ہے جس کے بعد چھ ماہ کے لیے رات رہتی ہے۔ قطب شمالی آنے والے سیاحوں کی تعداد بھی کسی مشہور سیاحتی مقام پر آنے والے سیاحوں کے برابر ہی ہے۔ یہاں آنے والے سیاح برف پر خیمے گاڑھ کر 15سے 20دن قیام کرتے ہیں اس دوران انہیں سردی سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر بھیاختیار کرنا پڑتی ہیں۔ سیاحوں کو یہاں سب سے زیادہ خطرہ قطبی ریچھ سے ہوتا ہے جس کا مسکن قطب شمالی ہی ہے۔

یہاں پائے جانے والے قطبی ریچھ (پولربیئر) کا وزن 990پونڈ یعنی 450کلو سے لکر 1000کلو تک بھی ہوتا ہے اس کی خوراک قطبی لومڑیاں اور قطبی بطخیں ہیں۔ قطبی ریچھ خونخار ہونے کے علاوہ بہت اچھے تیراک بھی ہوتے ہیں۔ یہ 6میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیراکی کرتے ہیں۔ جبکہ ایک ریچھ مسلسل 50میل تیراکی کرسکتا ہے۔

قطب شمالی کا درجہ حرارت 20ڈگری سے -300سینٹی گریڈ تک ہوتاہے۔
یہاں پہنچنے کے لیے زمینی راستہ نہیں ہے بلکہ سیاحوں کو بزریعہ ہیلی کاپٹر پا یہاں آنا پڑتا ہے۔ زیادہ تر سیاح مارچ اور اپریل کے مہینے میں آتے ہیں۔ پورے سال میں مارچ ایسا مہینہ ہوتا ہے جب سارا دن سورج چمکتا ہے لیکن سورج کے باوجود یہاں برف جمی رہتی ہے۔ قطب شمالی کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی خوبصورتی دنیا کے خوبصورت ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔

شاید دور دور تک نظر آنے والی برف سیاحوں کو یہاں رکنے پر مجبور کردیتی ہے۔ قطب شمالی میں جنگلی ریچھ سے خطرہ وہونے کے باعث سیاحوں کو اکیلے سیر کی اجازت نہیں ہوتی بلکہ گائیڈ کی مدد لینا پڑتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں آنے والوں کویہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ انہوں نے کس سمت جانا ہے کیونکہ گھنٹوں سفر کرنے کے بعد یہی لگتا ہے کہ جس جگہ سے سفر شروع کیا تھا اب بھی اسی جگہ کھڑے ہیں۔

سیاح ایسی جگہ تلاش کرتے ہیں جہاں برف سخت ہو کیونکہ سخت برف میں خیمہ لگانا بہتر ہوتاہے۔ یہاں استعمال ہونے والے خیمے موٹے کپڑے سے تیار کیے جاتے ہیں جس سے ہوا گزر نہیں سکتی اور خیمے کا اندرونی درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت سے بہت بہتر ہوتا ہے۔ کیونکہ یہاں ذرا سی لاپرواہی بھی آپ کی جان لے سکتی ہے۔ قطب شمالی میں انسانی زندگی تقریباََ ناممکن ہے اس وجہ سے یہاں کھانے کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا، سیاحوں کو کھانے کا انتظام کود ہی کرنا پڑتا ہے۔

بحر منجمد شمالی میں پائی جانے والی مچھلی واحد خوراک ہے جو سیاح کھاسکتے ہیں لیکن اسے پکانے کے لیے آگ کا بندوبست بھی کرنا پڑتا ہے جو ایک مشکل کام ہے۔ سردی سے بچنے کے لیے سیاح خیموں میں گیس سٹوو سے حرارت حاسل کرتے ہیں۔ درجہ حرارت 350سینٹی گریڈ ہونے سے سردی حد سے بڑھ جاتی ہے ان حالات میں اگر ہاتھوں پر موٹے دستانے نہ پہنے جائیں تو کچھ ہی دیر میں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہاتھ سے انگلیاں الگ ہوگئی ہیں قطب شمالی میں قیام کے دوران زیادہ تر گرم خوراک کھائی جاتی ہے تاکہ جسم گرم رہے اور سردی کا احسان نہ ہو۔ حد سے زیادہ سردی اور لاپرواہی کے باعث کئی سیاح اپنی جان سے ہاتھ بھی دھو چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں


صدر زرداری کورونا میں مبتلا، ڈاکٹروں کا آئسولیشن کا مشورہ وجود - جمعرات 03 اپریل 2025

  صدر کا بخار اور انفیکشن کم ہوگیا، ڈاکٹرز ان کی طبیعت کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں طبیعت بہتر ہوتے ہی صدرمملکت باقاعدہ اپنا دفتر سنبھالیں گے ، ذرائع پیپلز پارٹی صدر مملکت آصف علی زرداری کی طبیعت میں کافی بہتری آگئی تاہم وہ کورونا میں مبتلا ہوگئے ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں...

صدر زرداری کورونا میں مبتلا، ڈاکٹروں کا آئسولیشن کا مشورہ

ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  پروپیگنڈاکیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے،صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مظوری نہیں دی۔ صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی منظوری دی گئی،اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، سندھ کے مفاد کے ...

ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ

بی این پی کے لانگ مارچ پر کریک ڈائون اورخودکش دھماکا،اختر مینگل و دیگر رہنمامحفوظ وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  لک پاس پر تعینات لیویز اہلکاروں نے مشکوک شخص کے بھاگنے کی کوشش پر تعاقب کیا، جس کے نتیجے میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اسسٹنٹ کمشنر مستونگ حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے تاہم احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہے گا،ہمیں کسی گروپ سے ...

بی این پی کے لانگ مارچ پر کریک ڈائون اورخودکش دھماکا،اختر مینگل و دیگر رہنمامحفوظ

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم وجود - اتوار 30 مارچ 2025

پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بُری طرح متاثر کر رہے ہیں شہروں کی بڑھتی آبادی میں اور صنعتی ترقی کے ساتھ کچرے کے انتظام کیلئے پائیدار حل اپنانا ہوگا وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معی...

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

ورلڈبینک سے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری وجود - اتوار 30 مارچ 2025

قرضہ فضائی آلودگی کے خاتمے میں پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے فراہم کیا جائے گا لاہورکے ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کو فضائی آلودگی سے جڑی بیماریوں میں کمی آئے گی عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری دے دی اس حوالے سے جاری اعلامیہ میں ورلڈ بینک نے کہا کہ قرض...

ورلڈبینک سے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری

میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز وجود - اتوار 30 مارچ 2025

میانمار میں 7.7شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے دس ہزار تک ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر زلزلے کا مرکز دوسرے بڑے شہر منڈلے کے قریب تھا ،گہرائی زمین میں 10کلومیٹر تک تھی میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 644سے تجاوز کر گئی، جبکہ امدادی...

میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز

پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ، تاجروں کا ردعمل وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  ایک ماہ سے پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم بہت زیادہ کمی کا اعلان کرنے والے ہیں پیٹرول کی قیمت میں 17روپے فی لیٹر کمی تجویز کی گئی تھی لیکن ایک روپے کمی کی گئی، ردِ عمل آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی نے پٹرول کی قیمت میں صرف ایک روپے کی کمی کو ...

پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ، تاجروں کا ردعمل

وفاقی، عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک ، دہشت گردی اور ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ وجود - هفته 29 مارچ 2025

  نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مضبوط کرنے پر اتفاق، قومی بیانیہ کمیٹی کو دہشت گردوں اور شرپسندوں کے سدباب کے لیے مؤثر اور سرگرم بیانیہ بنانے کی ہدایات جاری جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جبکہ روایتی اور ڈیجی...

وفاقی، عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک ، دہشت گردی اور ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی وجود - هفته 29 مارچ 2025

  چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت کو لازمی کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بینچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے جوڈیشل آرڈر ...

اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی

حکومت کابراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ وجود - هفته 29 مارچ 2025

وزارتوں ، محکموں سے تین سال کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کا ڈیٹا طلب سرمایہ کاری بورڈ نے تمام وفاقی وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ ارسال کر دیا وفاقی حکومت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی وزارتوں اور محکموں سے آئندہ تین سال کے لیے براہ راست غ...

حکومت کابراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ

شرح سود اور بجلی کے نرخوں میں کمی جلد متوقع وجود - هفته 29 مارچ 2025

  بجلی نرخوں میں کمی سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ اور برآمدات میں اضافہ ہوگا وزیر اعظم کی طرف سے بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان متوقع ہے،وزیر خزانہ وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں بجلی کے نرخوں میں کمی لانے کے اقدامات کیے جا رہے ...

شرح سود اور بجلی کے نرخوں میں کمی جلد متوقع

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر وجود - هفته 29 مارچ 2025

  وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بڑے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے بجٹ کی حتمی شکل کے لیے آئی ایم ایف کا وفد 4؍اپریل کو پاکستان کا دورہ کریگا،ذرائع نئے مالی سال2025-26کیلئے بجٹ سازی کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس میں بجٹ اہداف کا تعین جاری ہے ۔ذرائع کے م...

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر

مضامین
اورنگ زیب سے ٹپکے تو رانا سانگا میں اٹکے وجود جمعرات 03 اپریل 2025
اورنگ زیب سے ٹپکے تو رانا سانگا میں اٹکے

کشمیری حریت قیادت کے اختلافات وجود جمعرات 03 اپریل 2025
کشمیری حریت قیادت کے اختلافات

کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر