وجود

... loading ...

وجود

شہر قائد سے مہاجر سیاست کا آفتاب غروب ہونے کوہے

بدھ 16 مئی 2018 شہر قائد سے مہاجر سیاست کا آفتاب غروب ہونے کوہے

مہاجروں کی رہنمائی اور خود کوکراچی کی عوام کا مسیحا کہنے کی دعویدار متحدہ قومی موومنٹ کا سورج مکمل طور غروب ہو گیا،بانی متحدہ کی 22اگست 2016میں سامنے آ نے والی ملک دشمن تقاریر کے بعد جہاں قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی جانب سے متحدہ قومی موئومنٹ پاکستان کا شہر کراچی میں مہاجر کارڈ کھیلنے سے متعلق گھیرا تنگ کر دیا گیا وہیں عارضی طور پر پارٹی کوبچانے کے لیے بانی متحدہ سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ بھی متحدہ قومی موئومنٹ پاکستان کو متحد نہ رکھ سکا، پارٹی میںاختلادفات کچھ اس طرح پیدا ہوئے جب فاروق ستار کی جانب سے ’’الطاف حسین ‘‘سے متحدہ قومی موئومنٹ کی سربراہی چھیننے اور پارٹی کا موجودہ سربراہ خود کو کہنے کا دعوی کیا گیا معاملات چلتے رہے پارٹی کے دیگر رہنمائوں کی جانب سے بھی فاروق ستار کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیاگیایوں بکھری متحدہ پھر سے ایک ہو گئی ۔ لیکن یہ سب ا وپری طورپرنظرآیا ۔ ایم کیوایم پاکستان کے رہنمائوں کے د ل نہ مل سکے ۔اورپارٹی میں فاروق ستار کیخلاف اعلان بغاوت کا اعلان اس وقت ہوا جب PS-114کے ضمنی الیکشن کا ٹکٹ ایک سال قبل فنکشنل لیگ کو خیر باد کہہ کر متحدہ قومی موومنٹ سے ہاتھ ملانے والے امیدوار کامران ٹیسوری کو دیا گیا۔

ٹکٹ دینے کے مرحلے میں تمام سینئر رہنمائوں کو مکمل طورپر نظر انداز کر دیا گیا، فاروق ستار کے اس اقدام کے باعث پارٹی کے کئی رہنما ناراض ہو گئے چند روز بعد ہی پارٹی گروپ بندی کا شکار نظرآنے لگی۔ انہی اختلافات نے پارٹی میں اندرونی سطح دو گروپوں کی بنیاد رکھ دی ۔ ایک گروپ فاروق ستار کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گیا جبکہ دوسرا گروپ پارٹی کے سینئر رہنما عامر خان کو اپنا قائد تسلیم کرنے لگا اختلافات کچھ ایسے بڑھے کہ دونوں دھڑے ایک دوسرے کو پارٹی سے مائنس کرنے کے فارمولے پر عملدر آ مد کرنے لگے ،پارٹی میں پڑنے والی پھوٹ اور اختلافات ابھی جاری ہی تھے کہ 8نومبر2017 کا دن آ گیا جب پی ایس پی اور متحدہ انضمام کرنے کے لیے کراچی پریس کلب پہنچے دونوں نے ایک دوسرے کے گلے شکوے پر پانی ڈالا اور مستقبل میں ایک ہونے کا دعویٰ کرنے اور دونوں جماعتوں کو ضم کرکے ایک نئی سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لانے کے لیے پریس کانفرنس کر ڈالی بغیر مشاورت رہنمائوں سے فیصلہ کرنے اور مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے پارٹی کو ختم کرنے کے پیغام پر جہاں فاروق ستار کو متحدہ رہنمائوں اور کارکنان کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا رہا وہیں ان پر اس انضمام کو فوری طور پر ختم کرنے پر بھی شدید دبائو ڈالا گیا، جس پر 10نومبر کی رات فاروق کی جانب سے پاک سر زمین پارٹی سے تمام تر اتحاد ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

اس سب کے باوجود پارٹی میں ابھی ٹوٹ پھوٹ جاری ہی تھی کہ 12جنوری کا دن متحدہ پر ایک نئی مصیبت لے کر حاضر ہوا جب الیکشن کمیشن آ ف پاکستان کی جانب سے 284سیاسی جماعتیں جس میں متحدہ قومی موئومنٹ کا سر فہرست تھاکو کارکنان کے کوائف اور فیس جمع نہ کروانے پر الیکشن سے ڈی لسٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس کے چند روز بعد ہی فاروق ستار کی جانب سے الیکشن کمیشن کے تمام تر اعتراضات سننے کے بعد ان پر عملدرآ مد کرنے کے لیے تمام تر کوائف جمع کروا دیے گئے تاہم کوائف کے ساتھ ان کی جانب سے پارٹی کے آ ئین میںتبدیلی کی بھی ایک در خواست جمع کروائی گئی جس میں پارٹی کی سربراہی کے ساتھ ساتھ الیکشن میں ٹکٹ تقسیم کرنے کا اختیار بھی خود رکھنے پر زور دیا گیا، متحدہ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کے اس اقدام پر بھی خاموش تماشائی کا پیغام دیا جس کے چند روز بعد 5فروری 2018 آگیاجس میں متحدہ میں جولائی 2017سے اندرونی طور پر ایک دوسرے کیخلاف بننے والی گروپ ابھر کر سامنے آ گئے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں کامران ٹیسوری کو جب سینیٹر کا ٹکٹ دینے کی فر مائش کی گئی تو اجلاس میں موجود سینئر رہنمائوں کی جانب سے فاروق ستار کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا گیا جس پر فاروق ستار ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رہائشگاہ روانہ ہوگئے متحدہ کے اندر بننے والے گروپوں نے متحدہ پی آ ئی بی گروپ اور متحدہ بہادر آ باد گروپ کی شکل اختیار لی پا ر ٹی میں اندرونی سطح پر ایک دوسرے کیخلاف ہونے والے کام اوپری سطح پر ہونے لگے کئی رہنما فاروق کے ساتھ پی آ ئی بی گروپ میں اورکچھ بہادر آ باد گروپ میں شامل ہو گئے۔

دونوں گروپوں میں سینیٹ الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کئی روز تک ایک دوسرے کیخلاف پریس کانفرنس کے ذریعے تنقیدی تیر برسانے کا سلسلہ جاری رہا اختلافات کچھ مزید ایسے بڑھے جب فاروق ستار کی جانب سے بہادر آ باد گروپ میں شامل رابطہ کمیٹی کو تحلیل کر دیا گیا، دوسری جانب بہادر آ بادگروپ کے رہنمائوں کی جانب سے فاروق ستار کو کنوینر شپ کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا اور ان کی جگہ پارٹی کی قیادت آ ئینی طور خالد مقبول صدیقی کو سونپ دی گئی جس پر جوابی کاروائی میں فاروق ستارکی جانب سے 18فروری کو غیر آ ئینی طور پارٹی کا انٹرا پارٹی الیکشن کااعلان کیاگیا جس کے بیلٹ پیپر میں بہادر آ باد گروپ کے کسی ممبر کا نام شامل نہ کر کے فاروق ستار الیکشن جیتنے میں کامیابی سے ہمکنار رہے ۔فاروق ستار کو بھر پور جواب دینے کے لیے خالد مقبول صدیقی کی جانب سے انہیں پارٹی کی کنوینر شپ سے ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں در خواست دائر کروا دی گئی جس پرالیکشن کمیشن نے فاروق ستار کو 26 مارچ کو کنوینر شپ کے عہدے سے برطرف کرد یا ہے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو فاروق ستار کی جانب سے اسلام آ باد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جو اب بھی زیر التوا ہے جس کے تحت پارٹی کے حتمی کنوینر کا تعین اب تک نہیں کیا جا سکا ہے آپسی لڑائی کے باعث دونوں گروپ سینیٹ الیکشن سے قبل سیاسی اتحاد کے لیے کسی بھی تنظیم سے رابطے کرنے میں ناکامی سے دو چار رہے جبکہ الیکشن سے دو روز قبل سینیٹ الیکشن میں ایک ہونے کا فارمولا بھی ناکام رہا جس پر پارٹی کے اندرونی اختلافات کا بھاری خمیازہ متحدہ کے دونوں گروپوں کو سینیٹ الیکشن میں ناکامی صورت میں بھگتنا پڑا الیکشن میں بد ترین شکست ملنے پر دونوں گروپ ایک دوسرے پر اپنی ناکامی کا ملبہ ڈالنے میں اب بھی مصروف ہیں۔

اختلافات کے باعث پارٹی کا وجود آہستہ آہستہ زیر زمین ہوتا دکھائی دیتا ہے، سیاسی مخالفین کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں پارٹی کی ٹوٹ پھوٹ کا فائدہ اٹھانے کے بعدشہر قائد یعنی متحدہ کے گڑھ پر قبضے کی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے جس پر تاریخ سے جڑا ٹنکی گرائونڈ کئی روز تک سیاسی جماعتوں کے سونامی کی زینت بنا رہا ہے اندرونی اختلافات کے باعث جہاںمتحدہ کا ووٹ بینک بری طرح سے متاثر ہوا ہے وہیں دونوں گروپوں سے ناراض رہنمائوں کی پے در پے دوسری جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے، سیاسی مخالفین کو کراچی میں مہاجر سیاست کی طاقت دکھانے کے لیے 5مئی کا مشترکہ جلسہ کر کے دونوں گروپوں کے ایک ہونے کا دعویٰ کرنے والے اب بھی ایک دوسرے سے علیحدہ دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ الیکشن میں ٹکٹوںکی تقسیم پر پارلیمانی بورڈ کا قیام بتائی جاتی ہے دونوں دھڑے اب بھی اسلام آ باد ہائیکورٹ کے کنوینر شپ سے متعلق فیصلے کے منتظر دکھائی دیتے ہیں،جس کے تحت شہر کی سب سے بڑی مہاجر سیاسی جماعت کے اندرونی مسائل اور پارٹی کی سربراہی کی جنگ کے باعث مہاجر سیاست کے مکمل طور پر غروب ہونے کے آثار نمایاں ہیں پارٹی میں پھوٹ کا باعث بننے والے والے کامران ٹیسوری کو بھی پی آئی بی گروپ کی جانب سے 4 مئی کوا ن کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا ہے جس کے تحت ان کی جانب سے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کر لی گئی ہے تاہم آئندہ چند روز میں ممکنہ طور پر ان کے متحدہ قومی موئومنٹ پاکستان کو خیرباد کہنے اور دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنے کا بھی امکان ہے ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر