... loading ...
کوئٹہ کے قریب مارواڑ کے علاقے میں کوئلے کی 2 کانیں بیٹھ گئیں جس کے باعث جاں بحق مزدوروں کی تعداد 23 ہوگئی جبکہ حادثے میں زخمی ہونیوالے 9مزدوروں کی حالت تسلی بخش ہے۔ پہلا واقعہ مارواڑ میں پیش آیا جہاں کوئلے کی کان میں میتھین گیس بھرجانے کے کے باعث کان منہدم ہوگئی۔ جس کے نتیجے میں 17 کان کن جاں بحق ہوگئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔جاں بحق تمام افراد کا تعلق سوات کے علاقے شانگلہ سے ہے۔ دوسرا واقعہ اسپین کاریز میں پیش ا?یا کوئلہ کان سے 7 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 2زخمی ہیں۔دونوں حادثات میں جاں بحق مزدوروں کی تعداد23ہوگئی۔
پاکستان میں کوئلے کے ذخائر کا اندازہ 850کھرب کیوبک فٹ ہے ، ملک میں موجود کوئلے کے ذخائر کے صرف 2 فیصد استعمال سے 40 سال تک 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ایران اور سعودی عرب کے تیل کے ذخائر کا مجموعی تخمینہ 375 ارب بیرل ہے۔پاکستان کے کوئلے کی مالیت ایران اور سعودی عرب کے تیل کے مجموعی ذخائر کی مالیت کے برابر ہے۔پاکستان کے کوئلے کے ذخائر کو’’کالا سونا‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ذخائر پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود ہیں۔ سندھ، پنجاب،بلوچستان، خیبر پی کے اور ا?زاد کشمیر میں کان کنی صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کوئلہ اینٹوں کے بھٹوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک سائنسدان نے اس سے گیس پیدا کرنے کا دعویٰ کیا مگر کروڑوں کے اخراجات کے بعد بھی گیس پیدا نہ ہو سکی، اگر گیس کی پروڈکشن پر نیک نیتی سے عمل کیا گیا ہوتا تو توانائی میں ہم خود کفالت کی راہ پر گامزن ہو چکے ہوتے۔ ا?ج کوئلے کا استعمال بجلی کی پیداوار کے لیے ہو رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اگلے پندرہ برسوں میں چینی کمپنیاں پاکستان میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں میں پندرہ ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گی۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہیں۔یہ وسیع تر منصوبہ 54 ارب امریکی ڈالر کے برابر لاگت والا پاک چین اقتصادی راہ داری پروجیکٹ ہے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کے انیس منصوبوں میں 33 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں میں کوئلے کے پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کرنا بھی شامل ہے۔ان تمام منصوبوں سے ملک میں 16 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی، جس کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے۔ جو ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے زیادہ نقصان دہ نہیں ہو گی۔صرف پاکستان ہی نہیںدنیا بھر میں کوئلے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ میں 30 فیصد، بھارت میں 40 سے 50 فیصد کوئلے کا استعمال بجلی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا چھ فیصد کوئلہ کے استعمال سے حاصل کیا جاتا ہے۔ مستقبل میں اس میں واضح اضافے کے امکانات ہیں۔
ہمارے ہاں بجلی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق2025 تک بجلی کی ضرورت 49ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس دوران اگر کالا باغ اور بھاشا ڈیم بن جائیں تو بھی بجلی کی ضرورت پوری نہیں ہو سکتی جبکہ ان دونوں ڈیموں کی تعمیر کے امکانات ہنوز واضع نہیں ہیں۔ دیگر ذرائع سے بھی مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا ہوتی نظر نہیں ا?تی، اس لیے کوئلہ سے بجلی کی پیداوار پر زیادہ انحصار کرنا پڑ سکتا ہے۔ کوئلہ سے بجلی کی پیداوار کے عمل میں ضرر رساں گیسوں کا اخراج ایک حقیقت ہے جس سے نجات حاصل کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئلے کے منصوبوں میں دنیا کی سب سے بہترین ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے تاکہ کوئلے کے استعمال کے ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کیا جائے۔گیسوں کے اخراج کے مضر اثرات پر قابو پا لیا جائے تو کوئلے کا وسیع تر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اب تک کوئلے کی زیادہ مقدار اینٹوں کے بھٹوں میں استعمال ہوتی تھی۔ سی پیک کے بعد کوئلہ بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہوتارہا۔ اس تناظر میں کوئلہ انڈسٹری کے تحفظ اوراس میں توسیع کی اشد ضرورت ہے مگر بادی النظر میں اس انڈسٹری کو بری طرح نظر انداز کیا گیاہے۔ بہت سے دیگر شعبوں کی طرح یہ انڈسٹری بھی اللہ کے ا?سرے چل رہی ہے۔
مزدور کسی بھی صنعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سونے کی کانیں بھی ہوں تو مزدوروں کے ذریعے ہی کان کنی ہوتی ہے۔ مالکان، ٹھیکیدار یا حکام و اہلکار خود کام نہیں کرتے۔ کوئلے کی کان کنی میں مزدوروں کی حفاظت کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔کوئلے کی کان کا مرکز ایک ہزار فٹ نیچے ہوتا ہے، مزدور کو 18سو فٹ نیچے جانا پڑتا ہے۔ کان میں جانے والا سمجھتا ہے کہ وہ قبر میں آ گیا ہے۔ اس کا دم بھی گھٹتا ہے پھر وہ آہستہ آہستہ ماحول کا عادی ہوتا جاتا ہے۔ اس شعبے سے کوئی شوقیہ منسلک نہیں ہوتا۔ روزگار کے لیے اسے کشٹ کرنا پڑتا ہے۔ مار واڑ میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق سوات سے ہے۔ کسی دور میں ہزارہ بھی روزگار کے لیے کان کنی کرتے تھے۔ ان کو لسانی اور سیاسی بنیاد پر خوفزدہ کرکے اس انڈسٹری سے دور کر دیا گیا۔ اب زیادہ تر سوات کے لوگ بلوچستان میں کان کنی کرتے ہیں۔بلوچستان میں کوئلہ کی صنعت سے وابستہ افراد کی تعداد چالیس ہزار ہے۔
کوئلے کی کانوں میں دنیا بھر میں آئے روز حادثات ہوتے ہیں مگر پاکستان میں شرح سب سے زیادہ ہے۔ ہر سال ایک سے دو سو تک مزدور کان میں دم گھٹنے سے موت کی لکیر پار کر جاتے ہیں۔ یہ مزدور صرف حادثات ہی نہیں ، سانس اور اس جیسی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو کر بھی چل بستے ہیں۔ حادثات میں جہاں ٹھیکیدار کی غیر ذمہ داری شامل ہے وہیں حکومتی سطح پر ریسکیو کے بھی مکمل انتظامات نہیں اور متعلقہ محکموں کے حکام بھی حادثات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
کچھ عرصہ قبل چلّی میں ایک کان بند ہو گئی، انتظامیہ کی طرف سے کان کنوں کی زندگیاں بچانے سے مایوسی کا اظہار کیا گیاتو ملک کے صدر نے موقع پر جا کر خیمہ لگا لیا جس سے امدادی کارکنوں نے حوصلہ پایا اور فوری طور پر بورنگ کے ذریعے سرنگ میں پھنسے ورکرز تک آکسیجن پہنچانے کا بندوبست کردیا بعد میں پھنسے ہوئے کانکنوں میں سے اکثر کو بحفاظت نکال لیاگیا۔ گزشتہ سال بلوچستان میں چند مزدور کان میں پھنس گئے تو ان کو ریسکیو کرنے کے لیے انتظامی افسر بکری کا بچہ تلاش کر رہے تھے۔ کان کن حکومت اور ٹھیکیداروں کے رویئے سے مایوس اور دلبرداشتہ ہیں۔ آج کوئلے کی کسی بھی دورسے زیادہ ضرورت ہے۔ یہ انڈسٹری کان کنوں کے دم قدم سے سانس لے رہی ہے۔ اسے مزدوروں کی سسکیوں کی نذر نہ ہونے دیا جائے۔ حکومت ٹھیکیداروں کو کان کنی کا لائسنس یا پرمٹ دینے سے قبل مطلوبہ حفاظتی اقدامات اور سہولیات کا جائزہ لے۔ کوئلہ کی انڈسٹری کی اہمیت کے پیش نظر حکومت اپنا منافع کم از کم رکھے تاکہ مزدوروں کو مراعات اور ان کی حفاظت کے اقدامات بہتر طریقے سے ہو سکیں۔ ان کے علاج معالجے کی طرف بھی توجہ دی جائے۔ ریسکیو کے فول پروف انتظامات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ حادثات کا سلسلہ یونہی برقراررہا اور حکام و ٹھیکیداروں نے مزدوروں کی حفاظت کی ذمہ داری پوری نہ کی تو لامحالہ ٹھیکیدار اور سرکاری افسر کے دفاتر کان کے مرکز میں قائم کرنے کا مطالبہ سامنے آ سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...