... loading ...
یوں تو معاشرے میں مردوں اور خواتین دونوں کو بہت سے مسائل ہوتے ہیں لیکن ان میں سے بعض ایسے ہوتے ہیں جن پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے حالانکہ وہ بہت اہم ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں پیش آنے والی مشکلات ہیں۔ ملک میں وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کی ملازمت کا رجحان بڑھا ہے اور وہ ملک کی معیشت میں مزید اہم کردار ادا کرنے لگی ہیں۔توقع یہی ہے کہ ورک فورس میں ان کی تعداد مزید بڑھے گی۔ لیکن آنے جانے میں انہیں مردوں کی نسبت زیادہ مشکلات در پیش ہوتی ہیں۔ خاص طور پر کام کرنے والی خواتین کی بڑی تعداد کو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پڑتا ہے کیونکہ نجی گاڑی رکھنا ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا۔ لیکن خواتین کو دوران سفر کئی طرح کی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ دوران سفر انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت سہنی پڑتی ہے اور انہیں ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
خواتین کو ملازمت کے علاوہ بچوں اور گھر کے مختلف کاموں کے لیے گھر سے باہر جانا پڑ سکتا ہے۔ لیکن وہ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے سے گریز کرتی ہیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ اول، ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ دوم، پبلک ٹرانسپورٹ کے ماحول میںوہ پْرسکون محسوس نہیں کرتیں۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے طالبات کو ا سکول، کالج یا یونیورسٹی جانا پڑتا ہے۔ بہت سے والدین میں استطاعت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے بچوں کے لیے رکشے یا وین کی صورت میں علیحدہ ٹرانسپورٹ کا بندوبست کریں۔ طالبات کو پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنی پڑتی ہے۔ مختلف جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی اکثریت پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے وقت مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں ہراسانی بھی شامل ہے۔ ایک جائزے کے مطابق 93% فی صد خواتین پبلک ٹرانسپورٹ میں جسمانی اذیت کا شکار ہوتی ہیں۔ جائزے میں بیشتر خواتین کا کہنا تھا کہ اْن کا ایک سے دوسری جگہ آنا جانا ایسے مسائل کی وجہ سے کم ہوگیا ہے۔ اس طرح ان کی نقل و حمل محدود ہوئی ہے۔
ملک کے بعض بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ میں بہتری آئی ہے، نشستیںآرام دہ ہوئی ہیں اور دھکم پیل کم ہوئی ہے۔ اس سے خواتین کو قدرے آسانی نصیب ہوئی ہے۔ لیکن یہ سہولتیں آبادی کے ایک مختصر حصے کو ملی ہیں۔ ہر انسان چاہے وہ گھر میں ہو یا اس سے باہر، عزت و احترام کا مستحق ہے۔ لیکن بد قسمتی سے گھر سے باہر سفر کرتے وقت بہت سے افراد اس اصول کو بھلا دیتے ہیں۔ وہ خواتین کو گھورنے، ان پر فقرے کسنے اور چھیڑنے کو معمول کی بات سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ایسا کرنے سے عورتیں شدید اذیت اور ذہنی دبائوکا شکار ہوتی ہیں اور خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ خواتین کو اس بارے میں شکایت کرنے میں بھی دشواری محسوس ہوتی ہے۔ ملک میں پولیس کا نظام اتنا موثر اور متحرک نہیں کہ وہ خواتین کے اس حساس مسئلے کی داد رسی کر سکے۔ اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو گھورنا ایک معمول بن چکا ہے حالانکہ یہ ایک گھناونی حرکت ہے۔ بدنامی اور تنازعے سے بچنے کے لیے عورتیں عموماً خاموش ہو جاتی ہیں اور اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرتیں۔
اس بارے میں تربیت کا آغاز گھر سے ہونا چاہیے۔ والدین کو اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کرنی چاہیے کہ وہ صنف کی تفریق کے بغیر سب کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھیں اور ایسی کوئی حرکت نہ کریں جو دوسرے کے لیے تکلیف دہ ہو۔ معاشرے میں آگاہی پھیلانے کے لیے سرکاری سطح پر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ تعلیمی اداروں، نصاب اور ذرائع ابلاغ میں اس مسئلے کو زیربحث آنا چاہیے۔ نیز انصاف کا ایسا مو?ثر اور متحرک نظام قائم ہونا چاہیے جس میں ہراسانی اور خواتین کو تنگ کرنے والے افراد فوری طور پر کیفر کردار کو پہنچیں۔ اس طرح ہم ایسا معاشرہ بن سکتے ہیں جس میں والدین کو یہ پریشانی نہ ہو کہ تعلیم کے لیے جانے والی ان کی بیٹی غیر محفوظ ہے۔ ملک و قو م کی بیٹیاں مکمل ذہنی سکون کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں اور باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں۔ معاشرے میں یہ شعور پیدا ہونا چاہیے کہ اگر سفر کرنے والی عورت کو کمزور سمجھ کر تنگ کرنے کی کوئی کوشش ہوتی ہے تو اسے روکنا سب کا فرض ہے۔ سماج میں احساس ذمہ داری کا پیدا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو ہم اخلاقی پستی میں دھنستے چلے جائیں گے اور یہ گراوٹ ہمیں تباہی کی طرف لے جائے گی۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...