وجود

... loading ...

وجود

مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

منگل 08 مئی 2018 مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

گزشتہ دنوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ حادثات میں ایک مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کی جانب سے اجتماعی تشدد کا ایک ایسا روح فرسا اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں ہنگامی طبی امداد کیلئے آنے والا مریض زخمی ہو کر انصاف کیلئے تھانے پہنچ گیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ صدر پولیس نے اس ظلم پر مریض مضروب کی داد رسی کی اور ان ڈاکٹروں کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کی جو واقعے میں ملوث تھے لیکن یہ بات تاحال نہیں معلوم ہوسکی کہ اس واقعے کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی درج ہوئی ہے یا نہیں۔ لیکن پولیس نے یقیناً اس اہم قانونی کارروائی کو بھی یقیناً پورا کیا ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی پہلے تو ڈاکٹروں نے اپنی تعلیمی ڈگری لیتے وقت جو حلف لیا تھا اس حلف سے نہ صرف انحراف کیا بلکہ یہ کوئی مریض کا ایسا جرم تو نہیں تھا کہ اس نے اپنی ہنگامی طبی امداد کے حصول کیلئے اپنی شناخت وزیراعلیٰ ہائوس سندھ سے ظاہر کردی تھی۔ کیا یہ ڈاکٹروں کیلئے کوئی گالی تھی کہ اس کا علاج کرنے کے بجائے اسے زخمی کرکے تھانے جانے پر مجبور کردیا جائے۔ یہ شہر کراچی کی بدنصیبی اور کراچی کا المیہ ہے کہ اس انسانیت سوز واقعہ کا پولیس کے سوا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹروں کی تنظیم ہونے کے باوجود ٹریک ریکارڈ کے مطابق مریضوں کے بنیادی حق کیلئے بھی ضرورت پڑنے پر آواز بلند کرتی ہے وہ بھی خاموش رہی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں سوتی رہیں، مریضوں کے حقوق کی بات کرنے والے لاپتہ رہے اور محکمہ صحت سندھ کرپشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے باعث اب تک اس لرزہ خیز واقعے کا نوٹس نہیں لے سکا۔ جس پر ڈاکٹروں کی صورت میں ڈان کو چوری اور سینہ زوری کرنے کا حوصلہ ہوا اور اپنی لاقانونیت کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے قانونی اقدام کے خلاف جناح ہسپتال کی او پی ڈی میں ہڑتال بھی ہوئی۔ یہ عمل سراسر مافیا کا طرز عمل ہے، اس سارے کھیل تماشے میں سرفہرست ڈاکٹر ظفر عثمان بتائے جاتے ہیں پھر ان کا ساتھ دینے والوں میں ڈاکٹر سمیع اللہ، ڈاکٹر فرخ، ڈاکٹر عمر سلطان اور ایک خاتون ڈاکٹر ماروی شامل بتائی جاتی ہیں۔ ان میں اکثریت ان ڈاکٹروں کی ہے جو مختلف طبی شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کیلئے یہاں آئے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک ڈاکٹر کا تعلق محکمہ صحت سندھ سے ہے جو 5400 ڈاکٹروں کے ساتھ حال ہی میں گریڈ 17 کے میڈیکل افسر کی حیثیت سے اپنی طبی خدمات کے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس ڈاکٹر کا انتخاب کرنے والے وہ ڈاکٹرز بھی گریڈ 20 کے سینئر ڈاکٹرز نہیں تھے بلکہ سیکرٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیجوہو کے من پسند گریڈ 19 کے ڈاکٹرز تھے۔ جنہیں سندھ پبلک سروس کمیشن اس ہدایت کے ساتھ بھیجا گیا تھا کہ انہیں میرٹ کے بجائے من پسند ڈاکٹروں کو منتخب کرنا ہےتو جناب جب میرٹ کا قتل کرکے من پسندوں کو آپ بھرتی کریں گے تو اس کا انجام یہی کچھ ہوگا، پھر اس پس منظر میں آپ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ محکمۂ صحت اپنے فیصلوں کے خلاف خود کیسے تحقیقات کرے گا؟ سو ایسا ہی ہوا، نہ تو سیکریٹریٔ صحت سندھ نے سرکاری ہسپتال میں مریض پر ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد کا نوٹس لیا اور نہ ہی ڈاکٹروں کی غیرقانونی ہڑتال کے خلاف کسی کارروائی کو اپنی ذمہ داری تصور کیا۔ پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت سندھ نے محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے، کیا کسی محکمے میں ایمرجنسی کا مطلب اس ادارے کو تباہ کرنا ہوتا ہے؟ یا اسے بچانا ہوتا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کرکے اپنے آپ کو مذکورہ واقعے سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ اتوار کے روز بلاول زرداری نے فیڈرل کپیٹل ایریا کے جلسۂ عام میں خطاب کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے حوالے سے بڑے بلندوبانگ دعوے تو کیے ہیں، لیکن وہ جوش خطابت میں یہ بھول گئے کہ عباسی شہید ہسپتال پہلے ہی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا تدریسی ہسپتال ہے۔ بلاول زرداری مجھے یہ بتائیں کہ جناح ہسپتال میں مریض کے ساتھ علاج کے بجائے اجتماعی تشدد کا جو روح فرسا واقعہ پیش آیا ہے، اگرایسا واقعہ یورپ اور امریکا میں پیش آتا تو واقعے کے ذمہ دار ڈاکٹروں کے ساتھ وہاں کی حکومت اور انتظامیہ کا کیا سلوک ہوتا؟ اور انہوں نے اس واقعے پر اب تک کیا کیا ہے؟ یہ اقدام مسیحائے طب کے چہرے پر کالک ملنے جیسا انتہائی ہولناک عمل ہے، بحیثیت پارٹی سربراہ بلاول زرداری کے ردعمل کا قارئین کو انتظار رہے گا اور اس کے ساتھ ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب میاں ثاقب نثار کی توجہ بھی بنیادی حق کے لرزہ خیز قتل کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا، جنہوں نے اپنے حالیہ دورۂ جناح ہسپتال کراچی کے دوران وہاں کی انتظامیہ کی کارکردگی سے متاثر ہوکر اپنی جیب سے انتظامیہ کو ایک لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دینا ضروری جانا تھا، وہی جناح ہسپتال کی انتظامیہ مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد پر ظالموں کے خلاف بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ یہ شرمناک کھیل ینگ ڈاکٹرز کی چھتری تلے ہوا ہے، جناب چیف جسٹس آف پاکستان اگر آپ واقعی دل سے ہسپتالوں کے انتظامی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا چاہتے ہیں تو سرکاری ہسپتالوں میں سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیموں، پروفیشنل ایسوسی ایشنز جو کہ شعبہ جاتی ہیں یعنی ’’سرجنز، آرتھوپیڈک وغیرہ‘‘ کو مائنس کر کے علاوہ دیگر وہ ایسوسی ایشنز جو قواعد کے مطابق ایکٹ کرنے کے بجائے سوداکار یونین کی طرز پر کردار ادا کرتی ہیں، ہسپتال انتظامیہ کو بلیک میل کرتی ہیں، اپنی مرضی کے جائز اور ناجائز کام کروتی ہیں، تنظیم کے حوالے سے خود کوئی سرکاری ڈیوٹی ادا نہیں کرتے، انتظامیہ کو دھمکاتے ہیں اور اپنے منظور نظر افراد کے تبادلے کرواتے ہیں اور اس کے علاوہ من پسند اسامیوں پر خلاف قانون ڈیوٹیاں لینے جیسے وہ حقائق ہیں، جو سرکاری ہسپتالوں میں مثالی کارکردگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ امید ہے جناح ہسپتال کراچی میں پیش آنے والے واقعے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور پائیدار فیصلے کریں گے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر