... loading ...
سندھ میں محکمہ تعلیم کے حوالے سے جو تازہ ترین اعدادوشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق سندھ کے محکمہ تعلیم اور خواندگی کے فنڈز نہ ہونے کارونا رونے والے ارباب اختیارمحکمہ تعلیم کے لیے مختص فنڈز بروقت جاری کرنے میں ناکام رہے یعنی سندھ کے عوام کی نمائندگی کے دعویدار حکمرانوں نے اس صوبے کے بچوں کی تعلیم کو کسی ترجیح کے قابل ہی تصور نہیں کیا، اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت اس شعبے کے لیے موجود بھاری فنڈز کے باوجود معیار تعلیم بہتر بنانے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصررہی ہے۔یہی نہیں بلکہ فنڈز موجود ہونے کے باوجود اسکول کے بچوں حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے مناسب لیٹرینز کاانتظام کرنے، کراچی سمیت سندھ کے دیگرشہروں اوردیہات کے خستہ حال اسکولوں کی مرمت کرنے، اسکولوں میں بچوں کو پانی کی فراہمی کا انتظام کرنے یہاں تک کہ اساتذہ اورطلبہ کے لیے بیٹھنے کے لیے کرسیوں اوربینچوں کاانتظام کرنے میں بری طرح ناکا م رہی۔ تعلیم کے شعبے کی بدحالی کااعتراف خود حکمراں بھی کرتے ہیں اس صوبے کے خستہ حال ،بنیادی سہولتوں یہاں تک کہ واش روم اور پینے کے پانی کی سہولتوں سے محروم اسکولوں کے بارے میں رپورٹیں جب منظر عام پر آتی ہیں تو عام طورپر محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام یہاں تک کہ وزرا تک فنڈ ز کی نایابی کا رونا روکر اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے اور ناقدین کی زبان بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن فنڈز ہوتے ہوئے طلبہ کو ان سہولتوں کی فراہمی سے اغماض کومجر مانہ غفلت کے سوا کیا نام دیاجاسکتاہے۔
باوثوق اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال 4اکتوبر کو اسکولوں کی تعلیم سے متعلق ادارے نے وزیر اعلیٰ سندھ کو سندھ میں اسکولوں کی تعلیم کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ سندھ میں اسکول جانے کی عمر کے کم وبیش 56فیصد بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں۔ جبکہ اس رپورٹ میں پنجاب میں بنیادی تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 43.9 فیصد بلوچستان میں 69.5 فیصد بتائی گئی تھی۔اس اعتبار سے خیبر پختونخوا کاریکارڈ خادم پنجاب جنھیں خیبر پختونخوا میں سوائے گڑھوں کے کچھ نظر نہیں آیاتھا کے صوبے سے بھی بہتر رہی اور خیبر پختونخوا میں تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 35.9 فیصد تھی۔
محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق کراچی ضلع وسطی میں واقع 606 سرکاری اسکولوں میں 78 چاردیواری سے محروم ہیں، 108 میںٹوائلیٹس نہیںہیں، 160 اسکولوں کے بچوں کوپینے کے پانی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ضلع شرقی میں واقع 278 سرکاری اسکولوں میں سے 27 کی چاردیواری نہیں ہے ، 21 میں ٹوائلٹ نہیں ہیں، 47 بجلی کی سہولت سے اور52 پانی سے محروم ہیں، ضلع ملیر میں واقع 663 اسکولوں میں سے 133 چاردیواری سے، 187 ٹوائلیٹس سے، 358 بجلی کی سہولت سے اور315 پانی سے محروم ہیں۔ضلع کورنگی میں واقع 411 اسکولوں میں سے 28 چاردیواری ،63 ٹوائلیٹس ،197 بجلی سے اور108 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ضلع غربی میں 569 سرکاری اسکولوں میں 56 چاردیواری سے، 105 ٹوائلیٹس سے 232 بجلی کی سہولت سے، اور201 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔اسی طرح ضلع جنوبی میں واقع 330 اسکولوں میں 28 میں چاردیواری،21 میں ٹوائلٹ ، 31 میں بجلی کی سہولت اور 49 میں پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔
سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار جب یہ ہو تو اندرون سندھ کے سرکاری اسکولوں کی حالت کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے، رپورٹ کے مطابق حیدرآباد میں 868 سرکاری اسکولوں میں سے 121 میں چاردیواری نہیںہے، 123 ٹوائلیٹس کی سہولت سے محروم ہیں، 234 میں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں ہے،اور 264 میں پانی نہیں ہے۔ میرپور خاص میں ایک ہزار 998 اسکولوں میں سے ایک ہزار27 چار دیواری سے محروم ہیں، جبکہ ایک ہزار62 میں پانی نہیں ہے، ٹھٹھہ میں ایک ہزار 282 سرکاری اسکولوں میں چاردیواری نہیں ہے ، 480 ٹوائلیٹ سے محروم ہیں، ایک ہزر 62 میں بجلی اورایک ہزار 10 میں پانی نہیں ہے۔ سکھر میں ایک ہزار 187 سرکاری اسکولوں میں 350 چاردیواری نہیں ہے، 292 میں ٹوائلیٹ کی سہولت نہیں ہے، جبکہ 449 بجلی اور 317 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔لاڑکانہ کے ایک ہزار 158 سکولوں میں سے 157 چاردیواری، 184 ٹوائلیٹس، 359 بجلی اور204 میں پانی کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔اسی طرح شہید بے نظیرآباد میں 2 ہزار 361 سرکاری اسکولوں میں697 میں چاردیواری، 848 میں ٹوائیلٹس، 985 میں بجلی اور674 میں پینے کے پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔
سندھ میں اسکول کی تعلیم اور خواندگی سے متعلق شعبے میں اصلاحات کے سپورٹ یونٹ کی جانب سے تعلیم کی صورت حال سے متعلق پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پورے صوبے میں 9ملین یعنی 90لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں، اور مذہبی مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں 47 فیصد بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ 36فیصد بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ 13 فیصد دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔بقیہ بچے مختلف مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ حصول تعلیم کے لیے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح میں صرف 2فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ آبادی میں اضافے کی شرح سے بھی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ کے مختلف سرکاری اسکولوں میں کم وبیش 84ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔
اس رپورٹ میں وزیر اعلیٰ کے گوش گزار کرایاگیاتھا کہ صوبے میں اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے ایک کروڑ 19لاکھ91 ہزار67 بچوں میں سے صرف 53لاکھ 27ہزار 706بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔اس طرح صوبے کے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح 61فیصد ہے جبکہ 12فیصد سے زیادہ بچے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسکولوں میں داخلوں سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیاگیاہے کہ صوبے میں مجموعی طورپر 42ہزار383 اسکول اور ایک لاکھ50ہزار787 اساتذہ موجود ہیں انمیں سے 3ہزار 172 اسکول بند پڑے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ناقص بجٹ تخمینے اورفنڈز کی فراہمی میں تاخیر سندھ میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بلکہ چیلنج ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیاگیاہے کہ سندھ کے اسکولوں میں طلبہ کے لیے پینے کے پانی کے فقدان، حوائج ضروریہ کی سہولتوں کی نایابی ،بجلی کی بار بار بندش،چارویواریاں نہ ہونے ،نصابی کتابوں کی ناقص طباعت اور اساتذہ کی ناقص تربیت سے طلبہ کی پریشانیوں اور مشکلات میں اضافہ کابنیادی سبب ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں موجود 42ہزار383 اسکولوں میں سے 16ہزار 359 اسکول چاردیواری سے محروم ہیں، 13ہزار 696 اسکولوں میں ٹوائیلٹ نام کی کوئی سہولت نہیںہے، 23 ہزار 228 اسکول بجلی سے محروم ہیں، 18لاکھ 120 اسکولوں کے بچوں کے لیے پینے کاپانی دستیاب نہیں ہے اور وہ اردگرد کے گھروں سے مانگ کر پیاس بجھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ محکمہ تعلیم کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں ایک سروے کیاتھا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ صوبے کے کم وبیش 6ہزار 157 اسکولوں کی حالت انتہائی مخدوش ہے۔
اسکولوں کی تعلیم سے متعلق امور کے سیکریٹری اقبال درانی اس صورت حال کو تسلیم کرتے ہیں اور انتہائی بے بسی کے انداز میں جواب دیتے ہیں کہ حکومت محکمہ تعلیم کو اربوں روپے کے فنڈز فراہم کررہی ہے لیکن اس کے باوجود اس شعبے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے۔مختلف ملکی اور غیر ملکی اداروں نے جن میں یو ایس ایڈ ،یورپی یونین اور ورلڈ بینک شامل ہیں صوبے میں تعلیم کے شعبے میں بہتری اور تعلیم عام کرنے کے لیے بھاری فنڈز فراہم کیے ،جس کے بعد گزشتہ 10سال کے دوران کم وبیش 7ہزار نئے اساتذہ بھرتی کیے گئے، ان میں انگریزی،سائنس اورریاضی کی تعلیم دینے کے لیے بھرتی کیے گئے جونیئر ٹیچر بھی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ ایک ہزار پرنسپلز بھی بھرتی کیے گئے،ان اساتذہ کو بھرتی کرنے سے قبل ان کے ٹیسٹ لینے پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ان تمام اقدامات کا نتیجہ صفر رہاہے۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...