... loading ...
مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت معیشت کو ترقی دینے اور درست سمت میں گامزن کرنے کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود گزشتہ ساڑھے 4سالہ دور حکومت کے دوران پاکستانی معیشت کے بنیادی مسائل سرمایہ کاری اوربچتوں کی کم سطح پر قابو پانے میں مکمل طورپر ناکام ثابت ہوئی ہے۔پاکستان کی معاشی حالت کے بارے میں خود حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار اور موجودہ حکومت کے گزشتہ ساڑھے 4سالہ دور حکومت میں کیے جانے والے اقدامات اور فیصلوں کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی معیشت کی بنیادی خامیوں پر قابو پانے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور حکومت نے ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے کوئی قابل ذکر کوشش بھی نہیں کی۔
معیشت کے بارے میں سرکاری طورپر جاری کردہ اعداشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ 2017-18 کے دوران پاک چین اقتصادی کوریڈور کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کے باوجود پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی شرح گزشتہ 5سال کے مقابلے میں بھی کمترین سطح پر رہی۔نیشنل اکائونٹس کمیٹی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بچتوں کی شرح بھی گزشتہ 10 سال کی مجموعی قومی پیداوار کی کمترین شرح پر رہی۔
سرمایہ کاری اوربچتوں کے یہ اہم اہداف پورے نہ کیے جانے کے سبب حکومت فرسودگی کے شکار انفرااسٹرکچر اور سوشل سیکٹر کی بحالی اور بہتری کے لیے اپنے وسائل سے کچھ خرچ کرنے سے قاصر رہی۔ اس صورت حال کے سبب حکومت کو ان شعبوں میں کام کے لیے بھی بیرونی اورملکی وسائل پر انحصار کرنے پر مجبور ہونا پڑاجس کے نتیجے میںگزشتہ 5سال کے دوران سرکاری قرضوں میں بے انتہا اضافہ ہوتا چلاگیا۔
سرکاری اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کی شرح مجموعی ملکی پیداورا کے16.4 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کاہدف 17.2 فیصد مقرر کیاگیاتھا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2017-18 کے دوران سرمایہ کاری کی شرح مجموعی ملکی پیداوار کے 22.8 فیصد تک رکھنے کاہدف مقرر کیاتھا ،سرمایہ کاری کے لیے خود اپنے مقرر کردہ ہدف کی تکمیل میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی ناکامی اقتصادی شعبوں میں ترقی کے حوالے سے موجودہ حکومت کے دعووں کی مکمل طورپر نفی اور ناکامی ہے۔اقتصادی شعبے میں حکومت کی اس ناکامی سے ظاہرہوتاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت اقتصادی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے حکومت کے دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد تھے۔ سرمایہ کاری کی شرح کامقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکامی کے ساتھ ہی حکومت ملک میں بچتوں کی شرح میں بھی نہ صرف یہ کہ اضافہ کرنے میں ناکام رہی بلکہ بچتوں کی گزشتہ سال کی شرح برقرار رکھنے میں بھی بری طرح ناکام رہی۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملکی بچتوں کی شرح صرف12فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ سال ہی نہیں بلکہ گزشتہ 10سال کے دوران کی کم ترین شرح ہے۔ 2007- 08 کے دوران ملکی بچتوں کی شرح 11 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی لیکن میاں نواز شریف کے چہیتے سمدھی نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے بچتوں کی شرح مجموعی ملکی پیداوار کے 21.3 فیصد تک کرنے کادعویٰ کیاتھا جس میں حکومت بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔
سرمایہ کاری اور بچتوں کی شرح کم رہنے کی وجہ سے پاکستان کاکرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ کر مجموعی ملکی پیداوار کے 5فیصد کے مساوی ہوچکاہے۔حکومت کاموجودہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کی شرح سے سرکاری طورپر مقرر کردہ 2.6 فیصد سے 100فیصد دگنا ہوچکاہے۔
ملک میں رواں مالی سال کے دوران سرمایہ اور بچتوں کے یہ اعدادوشمار سرکاری طورپر اقتصادی سروے آف پاکستان 2017-18 میں شائع کیے جائیں گے۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کا کہنا ہے کہ یہ ایک واضح امر ہے کہ معیشت کی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی اور برآمدات میں اضافہ ہونا ضروری ہے اور ایسا اسی وقت ہوسکتاہے جب آ پ کے ملک میں سرمایہ کاری اور بچتوں کی شرح زیادہ ہو۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کا کہناہے کہ پاکستان کی معیشت میں چین کی سرکاری اورنجی سرمایہ کاری کے مثبت نتائج کے لیے بہتر اصلاحات اور ادارہ جاتی اصلاحات بہت ضروری بلکہ بنیادی اہمیت رکھتی ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق سرمایہ کاری اوربچتوںکی شرح کے اعتبار سے پاکستان کاشمار اس خطے کے تمام ممالک میں سب سے نچلے درجے میں ہوتا ہے یعنی پاکستان میں سرمایہ کاری اوربچتوں کی شرح اس خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
پاکستان نے 2017-18 کے مالی سال کی ابتدا میںترقی کی 5.8 فیصد کی شرح حاصل کی تھی جو کہ گزشتہ 12سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھی لیکن یہ تمامتر ترقی اشیائے صرف پر مبنی معاشی ترقی کی مرہون منت تھی جو بتدریج کم ہوکر سرکاری طورپر ترقی کے مقررہ ہدف6فیصد سے بھی کم ہوگئی۔
نواز شریف کے چہیتے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فکسڈ سرمایہ کاری کی شرح 15.6 فیصد مقرر کی تھی لیکن حکومت یہ شرح بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی اور فکسڈ سرمایہ کاری کی شرح 14.8 فیصد رہی ، جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 0.3 فیصد زیادہ تھی۔دوسری جانب سرکاری سطح پر سرمایہ کاری کی شرح میں5فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جو کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ ہدف سے نصف فیصد زیادہ ہے۔ سرکاری سطح پر سرمایہ کاری میں یہ اضافہ اگلے عام انتخابات کے قریب آجانے کی وجہ سے کی گئی ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کے مطابق بینکوں کے صرف 10 فیصد قرضے فکسڈ سرمایہ کاری میں گئے ، حکومت نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کاہدف حاصل کرنے میں بھی بری طرح ناکام رہی ،حکومت نے نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کاہدف 11.2 فیصد مقرر کیاتھا لیکن سرکاری اعدادوشمار کے مطابق نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کی شرح صرف9.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔یہ نتائج گزشتہ سال سے بھی خراب رہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کی شرح10فیصد رہی تھی ۔جہاں تک فی کس آمدنی کاتعلق ہے تو اس شعبے میں بھی حکومت بری طرح ناکام رہی اور اپنے تمامتر دعووں کے باوجود پاکستانی شہریوں کی فی کس اوسط آمدنی میں صرف 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاجاسکا اور پاکستانیوں کی اوسط آمدنی ایک ہزار 638 ڈالر تک محدود رہی،جبکہ ملک کو متوسط آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے لیے فی کس اوسط آمدنی4ہزار ڈالر ہونا ضروری ہے۔اس طرح حکومت کی اس ناکامی کی وجہ سے پاکستان رواں مالی سال کے دوران بھی متوسط طبقے کی کم آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل رہنے پر مجبور ہے۔
پاکستان کی معیشت کی صورتحال کی بدحالی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے گزشتہ روز خود اس بات کااعتراف کیا ہے کہ ملک کو درپیش مالیاتی خسارہ ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکا ہے اوراس پر قابو پانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوچکاہے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...