... loading ...
نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم کی پارٹی کی حکومت نے جانے سے قبل ٹیکس چوروں کو مکمل تحفظ دینے کے اقدامات شروع کردیے ہیں، اورماہرین اقتصادیات کادعویٰ ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جو ٹیکس ایمنسٹی متعارف کرائی ہے اس کامقصد بھی ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کرنے والوں کو یہ لوٹی ہوئی دولت معمولی سا ٹیکس اداکرکے وطن واپس لاکر اسے قانونی شکل دینے کاموقع دینا ہے۔
اس ٹیکس ایمنسٹی کے حوالے سے جو ردعمل سامنے آئے ہیں،او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل کا ردعمل زیادہ اہمیت رکھتاہے انہوں نے ایک حکومت کو ایک خط لکھ کر بتایا ہے کہ وہ ایمنیسٹی کے ساتھ کن بنیادوں پر اختلاف رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے ٹیکسز دیتے آرہے ہیں اور اس ایمنسٹی کے ذریعے آپ ٹیکسز نہ دینے والوں کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے جمع کیے گئے ٹیکس ریوینیو میں او آئی سی سی آئی اراکین ایک تہائی حصہ دیتے ہیں اور انہیں اس اسکیم میں کوئی فائدہ نہیں دیا جارہا جبکہ انکم ٹیکس ریٹس میں سے کٹوتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھمانے والا اقدام ہے۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کا اعلان آج کیوں کیا گیا اور اس کا ایمنسٹی کے ساتھ کیا تعلق ہے، اس کے اعلان کے وقت کاانتخاب سمجھ سے باہرہے‘۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی نئی ایمنسٹی اسکیم کو وزیراعظم کی جانب سے مجرموں کو بچانے کی بھونڈی کوشش قراردیا ہے، انھوں نے یہ بھی سوال اٹھایا ہے کہ حکومت کی مدت کے خاتمے سے 45 اور بجٹ سے محض 14 دن قبل وزیراعظم کو اس اسکیم کی کیا ضرورت پیش آگئی، یہ اسکیم دیانتدار لوگوں پر ٹیکس اور دیانتدار ٹیکس گزاروں کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں ان تبصروں یاردعمل سے اس اسکیم کی اصلیت کھل کرسامنے آگئی ہے، ٹیکس چوروں اورملکی دولت لوٹنے والوں کوقانون کی گرفت میں آنے سے بچانے کے حوالے سے موجودہ حکمراں پارٹی کایہ پہلی کوشش نہیں ہے بلکہ اس سے قبل حکومت دولت کے گوشواروں میں تبدیلی کرکے ٹیکس چوروں کوبچانے کے لیے دولت کے گوشواروں میں بھی تبدیلی کرچکی ہے ، اس تبدیلی کے تحت اب ٹیکس دہندگان کے لیے اپنے آف شور اثاثوں کو ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے۔اس مقصد کے لیے حکومت نے پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر موجود اثاثے ظاہر کرنے کے خانے علیحدہ کردئے گئے ہیں،اور آف شور اثاثوںکو ظاہر کرنے کو صوابدیدی کردیاگیاہے یعنی اگر آپ چاہیں تو اس کو ظاہرکردیں ورنہ آپ کی مرضی،ظاہر ہے کہ اس سہولت کے ہوتے ہوئے کون اپنے آف شور اثاثے ظاہر کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق موجودہ حکومت نے اثاثوں اوردولت کے گوشواروں میں یہ تبدیلی ایف بی آر کے ذریعے کرائی ہے۔ایف بی آر کے اندرونی ذرائع کاکہنا ہے کہ اس تبدیلی سے پاکستان کے کم از کم ایک کاروباری خاندان کو جس کانام پانامہ پیپرز میں آچکاہے فائدہ پہنچے گا جس نے اپنی دولت کے گوشوراروں میں اطلاعات کے مطابق اپنی دولت کااظہار انتہائی مبہم انداز میں کیاہے اور اپنے دولت کے گوشواروں میں اپنے آف شور اثاثوں کی اصل تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔
ایف بی آر کے قانون کے تحت تمام ٹیکس دہندگان کو ہر سال ٹیکس گوشواروں کے ساتھ اپنی دولت کاگوشوارہ پیش کرنا پڑتاہے اس حوالے سے ایک مقررہ فارم موجود ہے اور انکم ٹیکس کے قوانین مجریہ 2002 کے چیپٹرXIX میں ایک الگ خانہ موجود ہے۔ اس پرانے فارم کے تحت جس میں اب ترمیم کی جاچکی ہے،ٹیکس دہندہ یا گوشوارہ داخل کرانے والے کے لیے پاکستان کے باہر موجود اپنے تمام اثاثوں کو تفصیل اوروضاحت کے ساتھ ظاہر کرنا پڑتا تھا، پرانے فارم کے مطابق گوشوارے داخل کرانے والے کو اپنے بیرون ملک قابل منتقلی اورناقابل منتقلی اثاثوں کی پوری تفصیلات ظاہر کرنا پڑتی تھیں۔اس فارم میں 15 نمبر کے خانے میںٹیکس دہندگان کو اندرون ملک اور بیرون ملک اپنے ہر طرح کے اثاثوں کی مجموعی مالیت بھی ظاہر کرنا پڑتی تھی۔جس کی وجہ سے موجودہ صورت حال میں جبکہ پوری دنیا میں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے خلاف اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے زیر اہتمام چلنے والی مہم کے سبب ٹیکس دہندگان کو اپنی دولت چھپانا مشکل ہوگیاتھا۔
اب ایف بی آر نے نئے فارم میں سیریل نمبر15 میں تبدیلی کردی ہے جس کی وجہ سے اب ٹیکس دہندگان کو صرف پاکستان میں موجود اثاثوں کی مالیت ظاہر کرنا لازمی ہے بیرون ملک ان کی جائیدادوں اوراثاثے ظاہر کرنا ان کے لیے ضروری نہیں رہا۔نئے فارم میں سیریل نمبر16 کااضافہ کیاگیا ہے جس کا عنوان ہے بیرون ملک موجود اثاثے،اس کے تحت اب ٹیکس دہندہ اپنے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کے بجائے ان کی کوئی بھی من پسند مالیت ظاہر کرسکتاہے،اب اسے اپنی پراپرٹی اوراثاثوں کی تفصیلات اور نوعیت یہاں تک یہ بھی ظاہر کرنا ضروری نہیں رہا کہ یہ اثاثے یا پراپرٹی کہاں ہے۔ٹیکس دہندہ کو اب بیرون ملک اپنے اثاثوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ایف بی آر کے سینئر حکام خود بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بیرون ملک جائیدادوں اوراثاثوں کی مکمل تفصیلات ظاہر نہ کرنے کی شرط نہ ہونے کاناجائز فائدہ اٹھایاجاسکتاہے۔
سپریم کورٹ پاکستان کے سینئر وکیل ڈاکٹر اکرام الحق نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے بجا طورپرخیال ظاہر کیاتھا کہ ایف بی آر کی جانب سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کی شرط حذف کیے جانے سے ظاہر ہوتاہے کہ ایف بی آر نے مبینہ طورپر موجودہ حکومت کے اشارے پر جان بوجھ کر یہ تبدیلی کی ہے اور اس کامقصدبیرون ملک اپنے اثاثے چھپانے والوں کوسہولت پہنچانا اور گرفت میں آنے سے بچانا ہے۔ڈاکٹر اکرام الحق کا کہناتھا کہ بیرون ملک اور اندرون ملک اثاثے ظاہر کرنے کی شرط ایک جیسی ہی ہونی چاہئے اور اس حوالے سے کسی طرح کابھی امتیاز کرپشن کے دروازے کھولنے اور ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک جمع کرنے والے بااثر ٹیکس چوروں کوتحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
ایف بی آر کے پرانے طریقہ کار کے تحت کوئی بھی ٹیکس دہندہ اپنے اندرون ملک اور بیرون ملک تمام اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کیے بغیر گوشوارے جمع ہی نہیں کراسکتا تھا اور اس کے لیے یہ لازم تھا کہ وہ بیرون ملک اپنے اثاثوں کی مالیت اوران کی تفصیلات ظاہر کرے،ایف بی آر حکام کاکہناہے کہ مختلف حلقوں کااستدلال ہے کہ حکومت پاکستان کو صرف ان ہی اثاثوں کی تفصیل مانگنے کااختیار ہے جو
پاکستان میں پیدا کیے یا بنائے گئے ہیں ، بیرون ملک موجود اثاثوں کی تفصیلات معلوم کرنا متعلقہ ملک کے ٹیکس حکام کاکام ہے جہاں ٹیکس کی چوری اگر ناممکن نہیںتو بہت مشکل ضرور ہے۔نئے فارم کے تحت ایف بی آر میں جمع کرائے گئے غیر ملکی اثاثوں کے مبہم اعلان کی وجہ سے اگر اب ایف بی آر کو اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم جیسے کسی تیسرے ذریعے سے اگر کسی کے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں کوئی تفصیل ملتی بھی ہے تو ایف بی آر متعلقہ فرد یا ادارے کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کرنے سے قاصر ہوگا کیونکہ نئے گوشوارے میں غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات کی عدم موجودگی کے سبب یہ ثابت کرنا کم وبیش ناممکن ہوگا کہ متعلقہ فرد نے کون سے اثاثے ظاہر نہیں کیے ہیں اس طرح تیسرے ذریعے سے ملنے والی اطلاعات کے باوجود متعلقہ فرد یا ادارہ کسی بھی طرح کی کارروائی سے بچا رہے گا۔اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ تبدیلی ٹیکس چوروں اور لٹیروں کو تحفظ دینے کے لیے دانستہ طورپر کی گئی ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...