وجود

... loading ...

وجود

سینیٹ میں وفاداریاں خریدنے کا معاملہ

پیر 09 اپریل 2018 سینیٹ میں وفاداریاں خریدنے کا معاملہ

پاکستان تحریک انصاف میں مادر (Mother ) کا مقام رکھنے والی فوزیہ قصوری کے صبر کا پیمانہ لیبریز ہوا تو انہوں نے دیگر تحفظات کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ دیا ’’کہ عائشہ گلالئی کو میرٹ سے ہٹ کر پروموٹ کیا گیا تھا‘‘ ۔پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ میں پارٹی کے نظریئے سے وابستہ اصل کارکنوں اور لیڈروں کے ساتھ ایسے ہی سلوک کی کہانیاں قدم قدم پر ملتی ہیں ۔ اس صوبے میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک خواتین کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔ 2013 ء کے عام انتخابات کے بعد مخصوص نشستوں پر ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملات بھی مختلف تحفظات کے حصار میں نظر آتے ہیں ۔ جن خواتین نے پارٹی کے بنیادی منشور اور نظریئے کے لیے کام کیا انہیں پس منظر میں دھکیل دیا گیا ۔ گذشتہ سال ممبر شپ مہم اور انٹرا پارٹی انتخابات میں پارٹی کارکنوں میں مقبولیت کی حامل تقریباً تمام خواتین مشکلات اور مایوسی کا شکار ہیں ۔ اس سلسلہ میں فوزیہ قصوری اکیلی نہیں ہیں ۔ پارٹی کی صوبائی قیادت اور حکومت میں شامل بعض وزراء کے مبینہ طرز عمل نے بھی مایوسی کو فروغ دیا ہے۔ جن خواتین کو فوقیت دی جاری ہے ان میں سے اکثر خواتین پر سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں اپنے ووٹ فروخت کرنے کے الزامات ہیں ۔ خیبر پختونخواہ کی قیادت پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے ہمیشہ اعتماد کیا ہے ۔ لیکن اس کے جواب میں کارکنوں کو نظر انداز کرنے اور بلدیاتی انتخابات ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلی کے ٹکٹو ں کی تقسیم میں گروپ بندی اور اقرابا پروری کی تمام تر شکایات اسی صوبے میں درپیش ہیں ۔ دلچسپ اطلاعات یہ ہیں کہ دو سال پہلے جب عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کی کال دی تھی ۔ تو پورے ملک کی طرح اس صوبے میں بھی کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی ترغیب کے لیے ایک مہم چلائی گئی تھی ۔ لیکن اس صوبے کی اسمبلی کی بعض خواتین ارکان اس مہم کو چھوڑ کر برطانیہ کے دورے پر روانہ ہو گئیں تھی ۔ اور پھر سب نے دیکھا کہ عمران خان کو دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کال واپس لے کر اپنے پارٹی رہنماؤں کی عزت بچانا پڑی تھی۔

اس وقت خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود نظریاتی کارکنوں اور عمران خان سے بے لوث محبت کرنے والوں کو مایوسی کی حد تک مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کہ اس صوبے کی قیادت نے عمران خان کے نظریات کو پسِ پُشت ڈال کر اپنے اپنے گروپوں کے مفادات کو ترجیح دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دیگر گروپوں اور دوسری پارٹیوں کے افراد کی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی افراد کی جانب سے پارٹی کے اصل ورکروں کو نظر انداز کرنے کی شکایات عام ہیں ۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد عمران خان نے ایم پی ایز کی بجائے تمام فنڈز بلدیاتی نمائندوں کو دینے کا جو اعلان کیا تھا اُس پر پرویز خٹک اس لیے عمل نہیں کر پائے کہ انہیں اپنی حکومت بچانے کے لیے دوسری جماعتوں کے ایم پی ایز اور وزراء کے مطالبات تسلیم کرنا پڑے ۔

سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں خیبر پختونخواہ اسمبلی کے بعض ارکان کی جانب سے اپنی وفاداریاں فروخت کرنے کی جو اطلاعات سامنے آئی تھیں ۔اُس کی وجہ سے عمران خان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ عمران خان نے فوری طور پر اس صورتحال کا نوٹس لیا ۔ رپورٹ طلب کی ۔رپورٹ ملنے پر اگلے روز پارٹی کے ترجمان فواد چوہدری نے ووٹوں کی خریدو فروخت کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور آئندہ ٹکٹ نہ دینے کا اعلان کیا ۔ بلاشُبہ عمران خان کی جانب سے اُٹھائے جانے والے فوری اقدامات نے پارٹی اور خود ان کی اپنی ساکھ کو بچایا لیا ۔

اس کے بعد اس کارروائی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری وزیر خیبر پختونخواہ پرویز خٹک پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن اب تک کی صورتحال سے اس امر کے اشارے ملتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک شاید معاملے کو آگے بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے ۔ اسی وجہ سے ان لوگوں کے حوصلے بُلند ہونے شروع ہو گئے ہیں ۔ جن کے نام ’’ خٹک رپورٹ ‘‘ میں شامل ہیں ۔

بعض مبینہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پارٹی کی بہت سی خواتین رہنماؤں کو فوزیہ قصوری والی صورتحال کا سامنا ہے ۔ اس سلسلہ میں چترال کے علاقے میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کی مثال دی جا سکتی ہے ۔ جہاں پر پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنماء اور پارٹی کی خواتین ورکنگ کمیٹی کی رُکن فلک ناز چترالی کے خلاف پارٹی کے اندر سے ایک محاذ صرف اس لیے کھڑا کیا تھا کہ کہیں آئندہ انتخابات میں وہ صوبائی اسمبلی کی اُمید وار کے طور پر سامنے نہ آجائیں ۔ بعض مبینہ ذرائع کے مطابق فلک ناز چترالی نے ’’ بنی گالہ ‘‘ جا کر اپنی پارٹی کے چیئر مین کو صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد انہیں پارٹی چیئر مین کی جانب سے اعتماد اور حوصلے کے ساتھ اپنا کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ۔ 2013 ء کے عام انتخابات کے بعد اس صوبے کو پارٹی کے بیس کیمپ کی حیثیت حاصل ہوئی تھی ۔ لیکن اب یہاں کا ورکر بہت پریشان ہے۔ عمران خان کو اب بھی صوبے بھر میں بھرپور مقبولیت حاصل ہے جس سے پر پارٹی لیڈر فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے ۔

غیر جانبدار مبصرین اور تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں پارٹی کے لیے جگ ہنسائی کا باعث بننے والے ارکان کے خلاف انضباطی کارروائی کرکے اپنے پارٹی چیئر مین عمران خان کو سُر خرو کر سکتے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پرویز خٹک اس معاملے میںکتنے سنجیدہ ہیں اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہو جائے گا ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر