... loading ...
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی سکیم لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان اس ا سکیم سے فائدہ حاصل نہیں کر سکیں گے اور جو بھی اس ا سکیم کا حصہ بنے گا، وہ ٹیکس دہندہ ہو گا‘ اسے صرف 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جبکہ ملک سے باہر غیر ملکی کرنسی اکائونٹ رکھنے پر بھی 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ بتایا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے‘ جو شہری ٹیکس ادا نہیں کریں گے، انھیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ ٹیکس ایمنسٹی ا سکیم حکومت کا احسن فیصلہ ہے‘ جس پر اگر ٹھیک طریقے سے عمل دراامد کیا گیا تو ٹیکس کا دائرہ بڑھانے میں مدد مل سکے گی۔ طریقہ یہ ہے کہ جو بھی پانچ فیصد ٹیکس ادا کر دے گا‘ اس سے ماضی میں ٹیکس نہ دینے کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا؛ تاہم ائندہ اسے اپنی آمدنی اور اثاثوں پر ٹیکس ادا کرنا پڑے گا‘ کیونکہ اس ا سکیم سے فائدہ اٹھانے کے بعد وہ باقاعدہ ٹیکس ادا کرنے والا شہری بن جائے گا اور ٹیکس ادا نہ کرنے کی صورت میں اس سے باز پرس ہو گی۔
شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ان انکم ٹیکس نمبر ہو گا جبکہ صرف 2فیصد ٹیکس اد ا کرکے بیرونی ممالک سے رقوم لائی جاسکتی ہیں،مثال کے طور پر 100ڈالرزلانے پر 2ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،حکومت نے انکم ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے،جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس ادا کرنا پوری دنیا میں شہری کا سب سے بڑا ذمہ ہوتا ہے، جن افراد کی تنخواہ زیادہ ہوتی ہے وہ ٹیکس زیادہ اور جن کی کم ہو ان سے کم ٹیکس لیا جا تا ہے لیکن بدقسمتی سے 12سے کم لوگوں سے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیے جبکہ انکم ٹیکس ادا نہ کرنا جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگااورہر شہری کے شناختی کا نمبر ہی اس کا آئندہ ٹیکس نمبر ہوگا،جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں ،جوبھی ایمنسٹی سکیم حاصل کرے گا وہ ٹیکس دہندہ ہوگا جبکہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا،تواتر سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ ہر شہری کو اپنی استطاعت کے مطابق ٹیکس لازمی ادا کرنا چاہئے۔
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کااعلان ایک اچھا اقدام ہے‘ لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر سیاست دانوں کو اس سکیم سے کیوں فائدہ نہیں اٹھانے دیا گیا؟ کیا ان کے لیے وزیر اعظم کے ذہن میں کوئی اور ا سکیم یا پیکیج ہے‘ یا سربراہِ حکومت سمجھتے ہیں کہ تمام سیاست دان ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ اس لیے انہیں اس ا سکیم کی ضرورت نہیں‘ یا ان کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ اس پر ٹیکس ادا کریں؟ عوام کا خیال تو یہ ہے کہ سبھی سیاست دان صاحبِ حیثیت ہیں‘ اس لیے انہیں عوام سے زیادہ اور زیادہ سرگرمی کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو اس سے تحریک ملے اور وہ بھی اپنے رہنمائوں کی دیکھا دیکھی ٹیکس ادا کرکے حکومتی ریونیو کے اہداف کے حصول میں ممد ثابت ہو سکیں۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ یہ پیکیج انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ کرے گا‘ لیکن یہ اضافہ محدود ہو گا۔ مطلب یہ کہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد میں چند ہزار کا اضافہ ہو جائے گا اور بس! جبکہ ہمارا ملک اس وقت جس مالی بحران کا شکار ہے اس سے نمٹنے کے لیے ٹیکس نیٹ بے حد وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی ا سکیم اس نیٹ کو اتنا وسیع نہیں کر سکے گی‘ جتنی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کایہ کہنادرست ہے کہ ٹیکس ادا کرنا ہر شہری کا فرض ہے اور اسے ادا نہ کرنا جرم ہے، لیکن یہ بات انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے‘ جو روزانہ لاکھوں کماتے ہیں‘ اور ٹیکس چوری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اگر صرف 7 لاکھ ٹیکس گزاروں نے ملک کا معاشی بوجھ اٹھا رکھا ہے تو یہ ایک افسوسناک صورتحال کی عکاسی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے‘ لیکن اس کے لیے متمول لوگوں کی طرف توجہ دینی چاہیے؛ تاہم صورتحال یہ ہے کہ حکومت پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا کر ٹیکس ریونیو کا ہدف پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے‘ جو ناممکن ہے‘ جیسا کہ یہ خبر جس میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جبکہ چار سالوں میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں پہلے ہی 70 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور اب اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو چار سالوں میں یہ شرح 80 فیصد تک ہو جائے گی۔ اس طرح حکومت کبھی ٹیکس ریونیو کا ہدف پورا نہیں کر سکے گی؛ البتہ انکم ٹیکس کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مثبت ثابت ہو گا‘ کیونکہ اس طرح قابل ٹیکس آمدنی والے افراد اور خاندانوں تک پہنچنا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ممکن اور آسان ہو جائے گا۔ پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ نمبر کو ٹیکس نمبر قرار دینا ٹیکس کے معاملات کو سہل بنانے کا باعث بنے گا‘ لیکن ٹیکس کے مروجہ نظام کو مزید سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کم پڑھا لکھا آدمی بھی اسے سمجھ سکے اور اس کے مطابق ٹیکس ادا کر سکے۔ فی الحال تو عام آدمی کو یہ تک پتا نہیں کہ فائلر اور نان فائلر کیا ہوتے ہیں اور یہ کہ فائلر ہونے میں کیا فائدہ ہے اور نان فائلر ہونے کا نقصان کیا ہے۔ لوگ تو یہ بھی نہیں جاتے کہ فائلر کیسے بنا جا سکتا ہے اور ہر سال ٹیکس ریٹرنز کی فائل کیسے تیار کی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں عوام میں آگہی بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس حوالے سے سوچا جانا چاہیے کہ جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ ان کے ٹیکس ریٹرنز کی فائلیں از خود بن جایا کریں اور لوگوں کو اس سلسلے میں پیسے دے کر وکلا اور معاشیات کے ماہرین کی خدمات حاصل نہ کرنا پڑیں‘ کیونکہ یہ کام انہیں دشوار محسوس ہوتا ہے۔ حکومت کا انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا فیصلہ مناسب ہے۔ ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے تو اس سے لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس اسکیم کویکسرمستردکرتے ہوئے اسے سیاستدانوں کوفائدپہنچانے کی حکومتی کوشش قراردیاہے ۔ا س حوالے سے عمران خان اوران کی جماعت نے کھل کراس اسکیم کی مخالفت کی ہے اورکہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ایمنیسٹی اسکیم سے کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ہوگا کیونکہ یہ پبلک آفس ہولڈر نہیں اور اس اسکیم کے مطابق یہ تمام اشخاص اہل ہیں۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...