وجود

... loading ...

وجود

بھٹو تاریخ ایک صدی کی ہے

بدھ 04 اپریل 2018 بھٹو تاریخ ایک صدی کی ہے

کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے “جب یہ نعرہ سندھ سے پختون خوا ہ تک گونجتا ہے تو اکیسویں صدی کے آغاز میںپیدا ہونے والی یہ نسل سوال کر تی ہے کہ کہ بھٹو کیوں زندہ ہے ؟انہیں بتائیے کہ ہماری تاریخ کا یہ عظیم کردار لازوال کیوں ہے ، بھٹو کیوں زندہ ہے ؟ بات چند سالوں کی نہیں تاریخ ایک صدی کی ہے ۔

جناب ذوالفقار علی بھٹو 5جنوری 1928؁ء کو لاڑکانہ میںاپنی آبائی رہائش گاہ میں پیدا ہوئے ۔ سندھی روایت کے مطابق مقامی مسجد میں جاکر تلاوت کلام پاک کے بعد اُن کے والد نے اعلان کیا کہ اُن کے بیٹے کو ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے پکارا جائے، ذوالفقار حضرت علی ؓ کی تلوار کا نام تھا ۔ جناب بھٹو کا ابتدائی بچپن لاڑکانہ اور کراچی میں گزرا۔ ان کے والد شاہنواز بھٹو اپنی فیملی کے ساتھ 1938؁ء میں بمبئی منتقل ہوئے تو جناب بھٹو کو بمبئی کے کیتھیڈرل ہائی اسکول میںداخل کرادیا ۔ اس سے قبل وہ کچھ عرصے پونا میں زیر تعلیم رہے ۔ جناب بھٹو اسکول کے زمانے میں ہی ملکی اور غیر ملکی سیاست اور تاریخ میں دلچسپی لیتے تھے۔ قیام پاکستان سے قبل قائد اعظم محمد علی جناح کو اس نوجوان طالب علم نے خط تحریر کیا جس میں لکھا ” میںابھی اسکول میں پڑھتا ہوں اس لیے اپنے مقدس وطن کے قیام میں عملی طور پر مدد نہیں کر سکتا لیکن وہ وقت آنے والا ہے کہ جب میں پاکستان کے لیے جان قربان کر دوں گا ۔” یہ الفاظ بمبئی میں زیر تعلیم 16سالہ طالب علم نے 26اپریل 1946؁ء کو تحریر کیے ، جس نے قائد اعظم کے پاکستان کو عالم اسلام کا قلعہ بناکر 4اپریل 1979؁ء کو شہادت کا مرتبہ پایا اور تاریخ میں امر ہو گیا ۔

بھٹو نے امریکا اور برطانیا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1951؁ ء میں جب وہ چھٹیاں گزارنے پاکستان آئے تو ستمبر 1951؁ ء میںلیڈی نصرت سے اُ ن کی شادی ہو گئی ۔ انہوں نے واپس لندن جانے کا ارادہ ترک کردیا اور پاکستان میں رہ کر اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور کراچی میں وکالت شروع کی ۔ ان کا پہلا ہی مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہو ا جس کا فیصلہ سناتے ہوئے انگریز چیف جسٹس نے خلاف معمول جناب بھٹو کی ذہانت و قابلیت کی تعریف کورٹ روم میں ان الفاط میں کی “میں بڑے اعتماد اور یقین کے ساتھ اپنے کمرہ عدالت میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مسٹر بھٹو بہت جلد اس ملک کے بڑے نامور اور کامیاب وکیل بن جائیں گے ـ۔

مارچ 1958؁ ء میںبحری سرحدوں کے سلسلے میں جنیوا میں منعقد ہونے والی ایک اور عالمی کانفرنس میں جناب بھٹو کو پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا جہاں انہوں نے پانچ تقریریں کیں ان تقریروں میں جو کچھ جناب بھٹو نے کہا دس سال بعد عالمی قوتوں کو وہی کرنا پڑا اور خود پاکستان کی بحری سرحدوں کی توسیع کا فیصلہ بھی اسی زمانے کے نوجوان بھٹو کی عملی کاوش ہے ۔ اکتوبر 1958؁ء میں ایوب خان کی کابینہ میں شامل ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو کسی سفارش پر نہیں کیئے گئے ، بلکہ اس حکومت کی مجبوری بن گئے تھے ۔ ایوب خان کی پہلی دس رکنی کابینہ کے اندر جرنیل اور کرنیل تھے اس کابینہ میں جناب ذوالفقار علی بھٹو سب سے کم عمر لیکن سب سے زیادہ قابل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بے داغ سیاسی کردار اور عالمی امور پر دسترس رکھنے والے وزیر تھے۔

1961؁ء میں جناب بھٹو کو وزارت اطلاعات ، بجلی و آبپاشی کی وزارت دی گئی جس کے تحت انہوں نے زراعت کی ترقی کے لیے 7500میل لمبی نہروں کی تعمیر کی اور 31000ٹیوب ویل کی تنصیب کا انقلابی کام کر دکھایا ۔ 1961؁ء میں پنڈت نہرو نے پاکستان پر کشمیر میں جارحیت کا الزام لگایا تو جنا ب بھٹو نے پاکستان کی طرف سے بھر پور جواب دیا اُن دنوں وزیر خارجہ محمد علی بوگرہ اپنی علالت کی وجہ سے غیر فعا ل تھے ، چنانچہ جناب بھٹو وزیر خارجہ نہ ہوتے ہوئے بھی خارجی امور پر سرگرم عمل تھے ۔1962؁ ء میں جناب بھٹو کو انڈسٹری اور قدرتی وسائل کی وزارت دی گئی ۔ وہ خارجہ پالیسی پر ایک فعال ترجمان بن چکے تھے اور چین کی حمایت و دوستی کے لیے بتدریج آگے بڑھ رہے تھے ۔ 1963؁ ء میں محمد علی بوگرہ کے انتقال کے بعد جناب بھٹو کو مکمل طور پر وزارت خارجہ کا قلم دان دے دیا گیا ۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو نے چین کا تاریخی دورہ کیا اور چین سے پاکستان کی دوستی کے معمار بن گئے ۔ جناب بھٹو کی کامیاب پر جوش حکمت عملی سے چین ہمارا عظیم دوست بن گیا ۔

6ستمبر 1965؁ ء کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا افواج پاکستان سرحدوں کا دفاع کر رہی تھیں اور جناب بھٹو عالمی فورم پر بھارت کے خلاف نبرد آزما تھے ۔ 22ستمبر 1965؁ء کو سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے انہوں تاریخی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا ” ہم ہزار سال تک لڑیں گے ، ہم اپنے دفاع میں لڑیں گے ، ہم اپنے وقار کے لیے لڑیں گے ، ہم زندگی کو نشو نما دینے والے لوگ ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا نام و نشان مٹا دیا جائے ۔ ہم نے اپنے وقار کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پاکستان کی خاطر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان دنوں جناب بھٹو کی تقریر ریڈیو پر نشر کی جاتی تھیں ۔ یہ تقریریں انگریزی میں ہوتی تھیں لیکن بازاروں میں ، ہوٹلوں پر ، دوکانوں جہاں ریڈیو پر تقریر سنائی جاتی لو گوں کے ہجوم لگ جاتے تھے ۔ لوگ انگریزی نہیں جانتے تھے مگر آواز کے زیرو بم سے بھٹو کے لہجے سے جانتے تھے کہ یہ پاکستان کے دل کی آواز ہے اور واقعی بھٹو ہر دل کی آواز بن گئے ۔اسی طرح 23ستمبر 1965؁ء کو جناب بھٹو نے ایک بار پھر سلامتی کونسل سے خطاب کیا اور اس بار وہ اسی طرح بھارتی وزیر خارجہ پر برسے تو بھارتی وفد اجلاس سے بھاگ گیا ۔ معاہدہ تاشقند کے بعد جناب بھٹو نے جب ایوب حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا تو ایوبی حکومت نے یہ خبر جاری کردی کہ وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو اپنی علالت کے باعث رخصت پر چلے گئے لیکن دنیا دیکھ رہی تھی کہ بیمار بھٹو ہوائی جہاز کے بجائے ٹرین کا تکلیف دہ سفر اختیار کر رہا ہے ۔ راولپنڈی اسٹیشن پر بھٹو کو رخصت کرنے صرف دو افراد آئے ایک غلام مصطفٰی کھر اور دوسرے غلام مصطفی جتوئی ۔ لیکن جب یہ ٹرین لاہور پہنچی تو دو لاکھ افراد نے ان کا عظیم الشان استقبال کرکے ایوب حکومت کو رخصت کرنے کا عندیہ دے دیا ۔ 20دسمبر 1970؁ء کو شکستہ پاکستان کا اقتدار ذوالفقار علی بھٹو کو اکثریتی منتخب پارٹی کا سربراہ ہونے کے سبب منتقل کر دیا گیا ۔بھٹو شہید کے دور میں 1973؁ ء سے جون 1977؁ء تک پانچ لاکھ سے زائد افراد بیرون ملک ملازمتوں کے لیے گئے اور اسی پالیسی کے نتیجے میں آج تقریباََ30لاکھ افراد بیرون ملک خدمات انجام دے کر زر کثیر وطن ارسال کرتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر