وجود

... loading ...

وجود

امریکاکے لیے نامزدسفیرعلی جہانگیرکے گرد بھی نیب کا گھیراتنگ

بدھ 21 مارچ 2018 امریکاکے لیے نامزدسفیرعلی جہانگیرکے گرد بھی نیب کا گھیراتنگ

نیب حکام نے امریکا کے لیے نامزد سفیر علی جہانگیر صدیقی سے تفتیش کے لیے سوالنامہ تیارکرلیا ہے۔ نیب ڈائریکٹوریٹ لاہور میں جمعرات کے روز علی جہانگیر صدیقی پیش ہوں گے اور کرپشن الزامات بارے بیس سوالات کے جواب دیں گے۔ نیب حکام نے علی جہانگیر صدیقی سے تفتیش کے لیے پانچ اعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ایک ممبر کا تعلق پراسیکیوٹر برانچ سے بھی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ علی جہانگیر صدیقی سے چالیس ارب روپے بارے کرپشن الزامات کے حوالے سے پوچھ گچھ ہوگی جس کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ علی جہانگیر صدیقی سے سوال کیا جائے گا کہ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ایسے کاروبار کی حقیقت بیان کریں جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں مختلف وزارتوں سے حاصل کیے گئے فوائد کی تفصیلات بارے بھی سوال کیا جائے گا اس کے علاوہ علی جہانگیر صدیقی سے اربوں روپے کے اثاثے بنانے اور ان کے بدلے قومی خزانہ سے جمع کرایا گیا ٹیکس ادائیگی بارے بھی سوال کیا جائے گا اس کے علاوہ جے ایس بینک کے سٹاک ایکسچینج مین شیئرز کے اتار چڑھائو بارے بھی سوالات پوچھے جائیں گے جبکہ ملک کے تمام معاملات میں بھی علی جہانگیر صدیقی کو حقائق بتانا ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام دستاویزات کی روشنی مین بیس والوں کا ایک پرفارما تیار کیا ہے جس میں ایک بڑے میڈیا کے مالک سے تعلقات اور اس گروپ کے کاروباری کمپنیوں کو دیئے گئے قرضوں اور ادائیگیوں بارے بھی سوالات پوچھے جائیں گے۔ ایک اعلیٰ حکام نے بتایا کہ غیر تسلی بخش جوابات دینے کی روشنی میں علی جہانگیر صدیقی کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے جیسا کہ سی ڈی اے کے سابق چیئرمین عنایت الٰہی کو کیا گیا تھا عنایت الٰہی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا جنھیں بعد میں زیر حراست لے لیا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں آئین بننے کے بعد ملک میں وفاقی سرکاری افسران اور اداروں کی کرپشن کو پکڑنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ بھی بن گیا لیکن بدقسمتی سے دیگر سرکاری اداروں کی طرح یہ ادارہ بھی اپنے اردگرد کے ماحول سے الگ نہ رہ سکا اور وہی کام کرنے لگا جو دیگر ادارے کررہے تھے کرپٹ افسران کی سرپرستی بحالت مجبوری کاروائی کرنا پڑجائے تو ایک بے حد کمزور کیس ہوتا ہے تاکہ رہائی بھی یقینی بنائی جاسکے ایف آئی اے افسران کو راتوں رات امیر بننے کا ایک دھندا امیگریشن برانچ کی شکل میں ملا پاکستان سے جعلی دستاویزات پر جانے والے مسافروں سے بھرے جہاز یورپ امریکا کینیڈا بھجوائے جاتے رہے ان تمام ممالک میں جہاں جہاں پاکستانی امیگریشن کی ہاتھ کی صفائی کا سراغ لگتا رہا وہاں پاکستانیوں کا داخلہ مشکل ہوتا گیا اور پھر نائن الیون کے بعد پاکستانیوں کی چیکنگ سخت کرنے کے لیے غیر ملکی معاونت سے کمپیوٹر سسٹم تمام ائیر پورٹوں پر لگایا گیا ایف آئی اے کی بدنامی صرف بیرون ملک نہیں اندرون ملک بھی اس قدر بڑھی کہ پہلے میاں نواز شریف نے ایف آئی اے کو نکیل ڈالنے کے لیے اپنے قریبی ساتھی سیف الرحمن کی سربراہی میں احتساب سیل بناڈالا سیف الرحمن کو احتساب الرحمان کا نام دیا گیا اور پھر باکمال احتساب کے منظر دیکھنے کو ملے ایف آئی اے کے 36 اختیارات میں سے نصف اس سے چھین کر اسے بے بس بنانے کی پوری کوشش کی گئی12 اکتوبر1999 کو جنرل پرویز مشرف کا مارشل لاء آیا تو احتساب کا نیا ادارہ نیب بن گیا،بیوروکریسی خصوصاً ڈی ایم جی والے پریشان ہیں کہ ان کا کہنا ہے کہ بھائی لاکھ پتی سے کروڑ پتی اور کروڑ پتی سے ارب پتی بننے کا سفر طے کرتے وقت سوچا تھا کہ حساب دینا ہے نہیں تو اب حساب دینا ہوگا جسٹس جاوید اقبال نے بیک وقت بہت سے کیس کھول کر کافی محاذوں پر جنگ شروع کردی چنانچہ اب طاقتوروں سے بچنے کے لیے رینجر کاتحفظ حاصل کیا جارہا ہے پانامہ کیس کہاں سے شروع ہوا؟نیب پر مسلم لیگ(ن) کیخلاف مہم چلانے کے الزامات کی بوچھاڑ ہوگئی حالانکہ اسی نیب کے چیئرمین قمر الزمان چودھری نے پانامہ کیس دبانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی نیب کا قمر الزمان چودھری کا دور یقینا سیاہ دور کہا جائے گا جسٹس جاوید اقبال نے صرف سیاستدانوں کے احتساب کی گالی سے بچنے کے لیے احتساب کا دائرہ بڑھادیا۔

انہوں نے جہاں بارہ میڈیکل کالجوں کے الحاق میں بدعنوانی کے الزام میں وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ اور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کے صدر کیخلاف انکوائری شروع کردی وہیں ریلوے میں کرپشن کے الزام میں لیفٹیننٹ جنرل(ر) سعید الظفر میجر جنرل(ر) حسن بٹ جی ایم ریلوے اقبال محمد خان جی ایم ائیر بس خورشید احمد خان ممبر فنانس بریگیڈئر (ر) اختر علی بیگ ڈائریکٹر عبدالغفار رمضان شیخ ڈائریکٹر حسن کنسٹرکشن وہ دیگر کیخلاف قومی خزانے کو دو ارب کے نقصان کو پوچھ گچھ شروع کرنے کی اجازت دی ہے سابق چیئرمین واپڈا طارق حمید ممبر پاور انور خالد ممبر واٹر واپڈا محمد مشتاق ممبر فنانس امتیاز انجم اور دیگر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری ہوچکی ہے جنہوں نے عام قوانین کیخلاف ورزی کرکے من پسند کمیٹی کو ٹھیکہ دے کر اربوں کا نقصان پہنچایا سی ڈی اے کے سابق چئیر مین فرخند اقبال سابق ممبر سٹیٹ خالد محمود مرزا جاوید جہانگیر دیگر کیخلاف تحقیقات کی منظوری ان کا جرم تجارتی پلاٹ کوڑیوں کے دام دینا بتایا گیاجس سے صرف پچاس کروڑ کا نقصان ہوا سندھ سمال انڈسٹریز میں غیر قانونی تقرریوں الاٹمنٹوں کے الزام میں سابق وزیر عبدالروف صدیقی عادل صدیقی ثروف فہیم مشتاق علی غفاری،محمود احمد غلام نبی مہر عبدالغنی دھارہ،امداد علی شاہ،امید علی شاہ دیگر کیخلاف انکوائری کا حکم جاری ہوچکا ہے پشاور ترقیاتی ادارہ کے سابق ڈی جی صاحبزادہ سعید احمد سید طاہر شاہ سریر احمد سابق جی ایم محمد طارق عبدالعلیم دیگر کے خلاف انکوائریز ناظم پشاور کے خلاف انکوائری وزیر صحت بلوچستان کے خلاف انکوائری سمیت دیگر بڑے بڑے کیس کھول دیتے ہیں جس کی ایک مثال وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور ان کے ماتحت محکمے سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر اختر گنجرا کیخلاف بھی انکوائری شروع ہوچکی ہے ۔

پنجاب میں افسران پر ہاتھ ڈالنے کا آغاز ہوتے ہی شور مچ گیا لاہور ویسٹ مینیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ بلال مصطفی سید دو مرتبہ حاضری دینے میں ناکامی کے بعد بیماری کی رخصت بھجواچکے ہیں جبکہ سابق ڈی جی ایل ڈی اے احمد چیمہ کو نیب نے بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کے لیے گرفتار کرلیا احمد چیمہ پنجاب کے ان افسران میں شامل ہیں جو میاں شہباز شریف کے اس قدر قریب ہیں کہ چیف سیکرٹری بھی اگر کسی میٹنگ میں احد چیمہ بول رہے ہوں تو مداخلت سے گریز کرتے ہیں احمد چیمہ کی گرفتاری پنجاب میں بیوروکریسی کے لیے اس قدر ڈرائونی ثابت ہوئی ہے کہ دوسروں کو ہڑتال سے روکنے کے ذمہ دار ڈی ایم جی افسر اپنے دفتروں کو تالے لگا کر نیب عدم تعاون کا کھلا پیغام دے چکے ہیں ان افسران کو بخوبی علم ہے کہ احد چیمہ کی گرفتاری آخری نہیں بلکہ یہ تو اس بارش کا پہلا قطرہ ہے جو ابھی برسے گی کہا جارہا ہے کہ اس قدر دھواں دھار ہوگی کہ تمام چہیتے خوف کے مارے فرار کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں مگر جائے فرار میسر نہیں ہے پنجاب حکومت بولنے نہیں دیتی نیب کہتی ہے کہ منہ کھولو ایک بے حد مشکل امتحان کا سامنا ہے ان افسران کو جو سفید پوشی سے ارب پتی بننے کا سفر چند برسوں کی نوکری میں پورا کرچکے ہیں ان افسران کے صرف پاکستان نہیں بیرون ملک اثاثے موجود ہے جنہیں بچانے کے لیے یہ افسران کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں ۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر