... loading ...
چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر آنے والے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہونے لگا، ملک میں متعدد ڈیم تعمیر کیے جاسکتے ہیں ، بھارت ہمارے حصے کے پانی پر قبضہ جما رہا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ آبادی بڑھنے سے پانی کی طلب بھی کئی گنا بڑھ گئی ، نئے آبی ذخائر کی تعمیر میں مجرمانہ غفلت برتی جارہی ہے۔انٹرویو میں چیئرمین واپڈانے کہا پاکستان میں پانی کی قلت تشویشنا ک صورتحال اختیار کرگئی ہے۔کئی سال سے متعلقہ ادارے اور ماہرین شورمچا رہے ہیں ، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ چیئرمین واپڈا نے کہا مزید وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں نئے آبی ذخائر کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ چاروں صوبوں کو مل کر آبی مسائل حل کرنا ہوں گے۔ کالا باغ کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن اس کے لیے قومی اتفا ق رائے چاہیے۔دریں اثناء ڈیموں میں کم پانی آنے کے باعث پنجاب اور سندھ کے لیے پانی کی قلت 65 فیصد تک پہنچ گئی۔ ترجمان ارسا کا کہنا ہے پانی کی قلت کے باعث پنجاب کو 61 ہزار 800 کیوسک شیئر کے مقابلے 21 ہزار 600 کیوسک پانی مل رہا ہے۔ سندھ کو 39 ہزار کیوسک شیئر کے مقابلے میں 13 ہزار 700 کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔ ا سکردو میں گزشتہ سال ان دنوں درجہ حرارت 8 ڈگری سینٹی گریڈ تھا اور وہاں سے پانی کا اخراج 18 ہزار کیوسک تھا۔ اس سال12 اعشاریہ 8 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر ہونے کے باوجود 15 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے۔
پانی کی دستیابی کے لیے ہمارا زیادہ تر انحصار قدرتی وسائل پر ہے۔ قدرت کا ایک اپنا سسٹم ہے۔ وہ چاہے تو مون سون میں ایک بھی بوند نہ برسے اور چاہے تو خشک سالی کے موسموں میں بھی جل تھل کر دے۔ مون سون میں پانی کبھی تو قہربن کے بھی ٹوٹتا ہے اور انسانوں جانوروں، گھروں اور فصلوں کو بہا کر لے جاتا ہے۔ کھیتی باڑی کا زیادہ دار ومدار نہری پانی پر ہے۔ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہو جائے تو دریا بھی خشک نظر آتے ہیں اس کے باعث ڈیم تو کبھی ڈیڈ لیول سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں جس سے جہاں فصلیں متاثر ہوتی ہیں ۔ وہیں ہائیڈل پاور پراجیکٹس کی استعداد کم ترین سطح پر آ کر بجلی کے بحران کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ آج ایسی ہی صورت حال درپیش ہے جس کا ہمارے پاس حل موجود ہے مگر نیتوں میں فتور ہے۔ اس لیے بحرانوں اور شدید مسائل کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے حصے کے پانی پر بھارت قابض ہے اور پاکستان آنے والے پانی کے آخری قطرے کو بھی کنٹرول میں کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ وہ پاکستان آنے والے دریائوں پر ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت اسے پاکستان کی طرف سے ڈیمز نہ بنانے کی صورت میں ڈیم بنانے کا حق دیا گیا ہے مگر اس کے لیے پاکستان سے مشاورت کی شرط موجود ہے۔ بھارت کی طرف سے بنائے گئے اکثر ڈیمز کی اس شرط کو نظرانداز کرنے کے باعث غیرقانونی حیثیت ہے۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کے غیرقانونی تعمیر کردہ ڈیمز کے معاملات عالمی فورمز پر اٹھائے گئے مگر ہمارے متعلقہ اداروں کی غیرسنجیدگی کے باعث کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ بعض اوقات ایسی شخصیات کو بھی ذمہ داری دی گئی جن کی کارکردگی اور نیت کو دیکھ کر کہاجا سکتا ہے کہ
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
ایک انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ گزرے جو مبینہ طور پر بھارتی موقف کو فرغ دیتے رہے۔ پانی کو زندگی اور موت کے مسئلے کی سی حیثیت حاصل ہے مگر حکومتی ذرائع پاکستان کے حصے کے پانی کے حصول کے لیے اس سنجیدگی اور دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہے جو اہم ترین معاملے کا تقاضا ہے۔
جب بھارت نے بگلیہار ڈیم کی تعمیر تقریباً مکمل کرلی تو ہمارے ’’عالی دماغوں‘‘ کو یہ بھارتی اقدام عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کرنے کا خیال آیا چنانچہ عالمی عدالت نے اس بنیاد پر ہی پاکستان کی کوئی دادرسی نہ کی کہ ڈیم کی تعمیر اب مکمل ہوچکی ہے جسے گرانا مناسب نہیں۔ اسکے علاوہ بھی بھارتی آبی دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی متعدد دوسرے مقدمات میں عالمی ثالثی کورٹ میں شنوائی نہیں ہوسکی۔ اس کا گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر توانائی سردار اویس لغاری یہ کہہ کر اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ پاکستان کے پاس بھارت کیخلاف عالمی ثالثی عدالت میں کوئی مقدمہ لڑنے کی استعداد ہی نہیں ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ یہ اعتراف اس وقت کیا گیا جب پاکستان کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر بھارت کیخلاف ثالثی کے لیے عالمی بنک سے رجوع کرچکا ہے۔ جب وزیر توانائی کے بقول عالمی عدالت میں کیس لڑنے کی ہمارے پاس استعداد ہی نہیں تو پھر اس کیس کا نتیجہ ہمارے حق میں کیسے سامنے آسکتا ہے۔ یقیناً اپنا کیس کمزور ہونے کے باعث ہی ہم عالمی بنک سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر رکوانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ عالمی بنک نے دونوں ممالک کو اپنے آبی تنازعات باہمی مذاکرات کے ذریعے خود طے کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔مسئلہ کشمیر کی طرح آبی تنازعات پر بھی بھارت کی ہٹ دھرتی کے باعث مذاکرات میں کامیابی کی امید نہیں۔
بھارت جب چاہتا ہے پاکستان کے حصے کا پانی روک کر پاکستان کو خشک سالی میں مبتلا کرنے اور پانی زیادہ ہو تو پاکستان کی طرف چھوڑ کر سیلاب برپا کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر اس میں وہ ایک حد تک ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔ اگر خشک موسم میں بارشیں ہوں تو بھارت سارے کا سارا پانی نہیں روک سکتا۔ مون سون میں بارشیں کم ہوں تو بھارت پاکستان میں سیلابی صورت حال پیدا نہیں کر سکتا۔ پانی نے اوپر سے نیچے کی طرف ہر صورت بہنا ہے۔ اس پانی کو ہم ضرورت کے تحت آبی ذخائر بنا کر زیراستعمال لا سکتے ہیں۔ آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے بھی متعلقہ ادارے اور حکام بخیل ثابت ہوئے ہیں۔ نعروں اور دعووں کی کمی نہیں مگر عملی صورت حال مایوس کن ہے۔ کالا باغ ڈیم کی جب بھی بات ہوتی ہے اس کے مخالفین بھاشا ڈیم کی تعمیر پر زور دیتے ہیں۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر ایک تماشا بن گئی ہے۔ لگتا ہے کہ اسے حکمرانوں نے افتتاح کے لیے مختص کررکھاہے۔ گزشتہ سال حکومت نے آبی ذخائر ایک نئے عزم کے ساتھ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے بیک وقت دس ڈیم تعمیر کرنے کی نوید سنا دی۔ آج یہ تعمیر کی کس پوزیشن میں ہوں گے۔ اس حوالے سے میڈیا کو کبھی بریفنگ نہیں دی گئی۔ اس منصوبے کے تحت پنجاب اور بلوچستان میں تین تین، فاٹا میں دو، گلگت بلتستان اور کے پی کے میں ایک ایک تعمیر ہونا تھا جو بلوچستان میں 3 ڈیم تعمیر ہونے ہیں ان سے ان ڈیموں کی وسعت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے ابھی تک جگہ کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا جبکہ مذکورہ دس ڈیموں کی تعمیر کے لیے ابھی فنڈنگ کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ گو یہ دس ڈیم چھوٹے ہوں گے مگر ان کی بھی افادیت سے انکار نہیں لیکن یہ اٹل حقیقت ہے کہ افادیت کے حوالے سے سارے ڈیم مل کر بھی کالا باغ ڈیم کا متبادل ثابت نہیں ہو سکتے۔ بھارت سیلابوں کا پانی چھوڑے یا برسات کی بہتات ہو یہ سارا پانی کالا باغ ڈیم میں سمیٹ کر سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکا جا سکتا ہے۔ خشک سالی کے دنوں میں اس سے وہ پانی دستیاب ہو گا جو سمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔ کالا باغ ڈیم کے ہر چیئرمین واپڈا نے بلاامتیاز ان کے آبائی تعلق کے حمایت کی ہے۔ کسی بھی صوبے کے انجینئرز نے تکنیکی بنیادوں پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت نہیں کی۔ کچھ لوگوں نے اسے سیاسی ایشو بنا کر مردہ گھوڑے کا نام دینے میں بھی شرم محسوس نہیں کی۔ کوئی کہتا ہے یہ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا۔ کوئی کہتا ہے تعمیر کی صورت میں بم مار کر گرا دیں گے۔ دوسری طرف بھارت کی طرف سے مخالفین کی فنڈنگ کی رپورٹیں بھی میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ چند ماہ قبل عجیب صورت حال دیکھنے میں آئی کہ چیئرمین واپڈا پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ کے لیے گئے۔ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے ان کی بریفنگ سننے ہی سے انکار کر دیا۔ جب آپ بات سنیں گے ہی نہیں تو معاملے کو سمجھیں گے کیسے؟
پاکستان کو پانی کی شدیدقلت کا سامنا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا ابتدائی کام کافی مکمل ہو چکا ہے۔ لہٰذا اس کی بہت ہی کم مدت میں تعمیر ممکن ہے مگر اتفاق رائے پرزور دیا جاتا ہے۔ نوائے وقت کے 2010ء کے ریفرنڈم میں 99 فیصد سے زیادہ لوگوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں رائے دی تھی۔ اگر اس پر بھی کالا باغ ڈیم کے مخالفین صاد نہیں کرتے تو سرکاری سطح پر قومی ریفرنڈم کرالیا جائے۔ جس قسم کے اتفاق رائے کی حکومت امید لگا کے بیٹھی ہے اس کا سردست امکان نظر نہیں آتا۔ پاکستان ایٹمی قوت کیا اتفاق رائے سے بنا تھا؟۔ اس دور میں بھی اتفاق رائے کی بات کی جاتی تو اب تک ہم اتفاق رائے کے گھن چکر اور بھنور میں پھنسے ہوتے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...