... loading ...
دنیا بھرسمیت پاکستان میں8 مارچ کوخواتین کا عالمی دن منایا گیا ۔ گوکہ اس دن کا باقاعدہ آغاز تو 20 فروری 1909 میں ہی ہوگیا تھا لیکن اس کے آغاز سے مغربی ممالک میں خواتین کو برابری کے حقوق ملنے کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت اور افادیت کو تسلیم کرلیا گیا لیکن ایشیائی ممالک میں خواتین جس طرح ماضی کے دورمیں پیچھے تھیں اسی طرح آج بھی پیچھے ہی ہیں۔یورپ نے تو خواتین کے حقوق کی بات بہت بعد میں کی، اگراس سلسلے میں مذہب اسلام کا جائزہ لیا جائے تواس نے 1400 سال قبل ہی خواتین کی عزت وتکریم کے ساتھ ساتھ انہیں برابری کے حقوق دیئے لیکن ہم اسلامی ملک ہونے کے باوجود خواتین کووہ حقوق نہیں دے پائے جن کا اسلام نے تعین کیا تھا۔ ہاں! ہم نے یورپی ممالک کی اس بات کی تقلید ضرورکی کہ ہرسال خواتین کا ایک مخصوص طبقہ 8 مارچ کوخواتین کا عالمی دن مناتا ہے اوراس دن کی مناسبت سے ملک بھرمیں سیمنار، جلسے، جلوس، ریلیاں منعقد ہوتی ہیں جن میں چیخ چیخ کرخواتین کے حقوق اور سربلندی کی باتیں کی جاتی ہیں۔
دوسری جانب حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ آج بھی ہمارے ملک کے پسماندہ علاقوں میں مرد حضرات، خواتین کو کسی جوتی سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ ان علاقوں کی خواتین کل کی طرح آج بھی جانوروں کی طرح نہ صرف گھرکے تمام کام کاج میں مردوں کے ہا تھ بٹاتی ہیں بلکہ دوردرازسے گھر کے لیے اپنے سروں پر گندا اور گدلا پانی لانا ان کی ہی ذمہ داریوں میں شامل ہے جبکہ ان علاقوں کی کچھ خواتین بھیڑ بکریاں چرانے کے ساتھ ساتھ گھریلو دستکاری کے کام سے حاصل ہونے والی معمولی رقوم سے گھر کا بوجھ بھی اٹھاتی ہیں۔ مگران تمام کاموں کے باوجود انہیں رتی برابر بھی اہمیت حاصل نہیں۔ البتہ اتنا ضرورہے کہ جوخواتین دن رات کی محنت سے دستکاری سمیت دیگرکام انجام دیتی ہیں انہیں پوش علاقوں کے دکاندار یا بعض خواتین این جی اوز انتہائی سستے داموں خرید کر مارکیٹوں میں مہنگے داموں فروخت کرتی ہیں اور اس سے حاصل ہونے والے منافع سے ہرسال نت نئے ماڈلزکی گاڑیاں بدلنے کا کام انجام دیتی نظر آتی ہیں۔اب اگران خواتین کے ساتھ ہونے والے مزید مظالم کا تذکرہ کیا جائے تو انہیں آج بھی پنجاب میں کالا کالی، بلوچستان میں سیاہ کاری، خیبرپختونخواہ میں طوروطورا اور سندھ میں کاروکا ری کے نام سے کھلے عام قتل کیا جارہا ہے جس پرخواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی انجمنیں سال میں صرف ایک دن تقریرکرکے ان کے حقوق پر با تیں کرنے کے ساتھ ساتھ فوٹوسیشن کروا کرچلی جا تی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ خواتین جنہیں غیرت کے نام پر قتل کردیا جا تا ہے، ان کے معاملے کو اب تک نہیں روکا جاسکا۔ اگر اس سلسلے میں پاکستان میں غیرت کے نام پرعورتوں کے قتل کا جائزہ لیا جائے توسال بھر میں 500 سے زائد خواتین غیرت کے نام پر قتل کردی جا تی ہیں جن میں سے بیشترقتل کے واقعات پولیس کو رپورٹ بھی نہیں ہوپاتے۔
غیرت کے نام پرقتل کے حوالے سے پسماندہ علاقوں کو چھوڑیئے، شہرمیں بھی اکثروبیشترچولہا پھٹنے سے بہوکی ہلا کت اورتیزاب گردی سے جلنے کے واقعات بھی عام ہیں مگراس حوالے سے خواتین کی نمائندگی کے دعوے کرنے والوں کے ساتھ ساتھ حکومت اور قانون بھی اسے روکنے میں بے بس نظر آتے ہیں جبکہ انہی جاہلانہ رسومات میں قرآن کریم سے شادی یا حق بخشوانے کی رسم بھی را ئج ہے جس کے تحت وڈیروں اورجاگیردار گھرانوں میں جب بیٹیاں جوان ہوتی ہیں توجائیداد تقسیم ہونے کے خوف سے ان کی شادی قرآن کریم سے کروائی جاتی ہے، اس دن لڑکی کوعروسی جوڑا پہنائے جانے کے ساتھ ساتھ ہاتھوں میں مہندی بھی سجائی جاتی ہے اور لڑکی کا گھونگھٹ نکا ل کرسہیلیوں اور ضعیف خواتین کے جھرمٹ میں بٹھا دیا جاتا ہے۔
اس کے برابرمیں ریشمی جزدان میں سجا ہوا قران مجید رکھا جا تا ہے جس میں با قاعدہ طورپر صندل و کا فور کی خوشبو بھی لگائی جاتی ہے اور پھر قرآن مقدس کو اٹھا کر دلہن کی جھولی میں رکھا جاتا ہے اوراس طرح وہ اپنی جائیداد کا حق قرآن کریم کو بخش دیتی ہے جس سے جا ئیداد تو تقسیم ہونے سے بچ جا تی ہے مگرجس لڑکی کی قرآن سے شادی کروائی جا تی ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سفید جوڑا پہن کر ’بے بی‘ سے ’بی بی‘ بن جاتی ہے؛ اور وہ ذہنی طور پر متاثر ہوکر ہسٹیریا کی مریضہ بن جاتی ہے جس کا علاج کروانے کے بجائے اس کے پا گل پن کو روحانیت کے اعلی در جے پر فائز کردیا جاتا ہے۔اسی قسم کی دیگر رسومات کے تحت بھی پسماندہ علاقوں کی خواتین کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے مگر اس سلسلے میں حکومت، عدالت اورخواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی اسے روکنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔ دراصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ان جاہلا نہ رسومات کے خاتمے کے لیے حکومت اور قانون حرکت میں ا?ئے تاکہ بنیادی حقوق سے محروم خواتین کو انسانوں کی زندگی گزارنے کے حقوق حاصل ہوسکیں۔ہم جس دن بھی ان فرسودہ رسومات کو ختم کروا کر خواتین کے قتل عام کوروکنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ دن پاکستان میں بھی ہرسال 8 مارچ کو خواتین کے منائے جانے والے عالمی دن کی کامیابی کا دن ثابت ہوگا ورنہ ہرسال منائے جانے والے اس دن سے وہ خواتین جو مظالم کا شکار ہیں، ان کی بے بس زندگیوں میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...