... loading ...
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹی 20 کے بپھرے ہوئے جن کو بوتل میں بند کرنے کا منصوبہ بنالیا ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کے لیے مختصر ترین فارمیٹ کو محدود کیا جائے گا ہر انڈر 32 کھلاڑی کو سال میں صرف 3 لیگز کھیلنے کی اجازت ہوگی۔کھلاڑیوں کے معاوضوں کا 20 فیصد متعلقہ بورڈ وصول کرے گا، ہر برس میں 6 ماہ انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے خالی چھوڑنا ہوں گے، ڈومیسٹک ایونٹ میں غیرملکی کھلاڑیوں کی تعداداورکرکٹرز کی ویلفیئر و معاوضوں کی بروقت ادائیگی کے رہنما اصول مقرر کیے جائیں گے، تمام تجاویز کا جائزہ آئندہ ماہ کولکتہ میں شیڈول چیف ایگزیکٹیوز میٹنگ میں لیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق آئی سی سی تیزی سے پیر پھیلاتی ڈومیسٹک ٹوئنٹی 20 لیگز کی تباہ کاریوں سے پریشان ہو گئی،ان دنوں انٹرنیشنل کرکٹ خاص طور پر ٹیسٹ فارمیٹ کو بچانے کے لیے اہم تبدیلیوں پر غور کیا جا رہا ہے، جس پر اپریل میں کولکتہ میں ہونے والی ا?ئی سی سی کی اگلی میٹنگ میں غور ہوگا۔ان تجاویز میں ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کے لیے مختصر ترین فارمیٹ کو محدود کرنا، ہر انڈر 32 کھلاڑی کو سال میں صرف 3 لیگز تک محدود کرنا، کھلاڑیوں کے معاوضوں کا 20 فیصد متعلقہ بورڈ کو دینا، ہر برس میں 6 ماہ انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے خالی چھوڑنا ، ہر ڈومیسٹک ایونٹ میں غیرملکی کھلاڑیوں کی تعداد مقرر کرنا، کرکٹرز کی ویلفیئر اور معاوضوں کی بروقت ادائیگی کے رہنما اصول مقررکرنا شامل ہے۔
ان تجاویز کے پیچھے سب سے زیادہ متحرک ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ ہے جسے ان لیگز کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا اور اس کے تمام اہم کھلاڑی فری لانس بن چکے ہیں، ان تجاویز کو انگلینڈ اور ا?سٹریلیا کی بھی حمایت حاصل ہے جبکہ بھارتی بورڈ کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا،اس میں کچھ بھی ایسا نہیں جو آئی پی ایل کیخلاف جارہا ہو کیونکہ وہ پہلے ہی لیگ میں شامل غیرملکی کھلاڑیوں کے معاہدے کا 20 فیصد متعلقہ بورڈ کو ادا کرتا ہے، بی سی سی آئی اپنے پلیئرز کو ملک سے باہر کوئی لیگ کھیلنے ہی نہیں دیتا، کرکٹرز کی عالمی تنظیم فیکا کی جانب سے بھی ان کو قبول کیے جانے کا امکان ہے۔
ویسٹ انڈین بورڈ کے مطابق وہ ایک جونیئر کرکٹر کی تربیت پر ایک ملین ڈالر کے قریب رقم خرچ کرتا ہے مگر جب وہ اپنی جگہ بنالیتے ہیں تو پھر اچانک ان ڈومیسٹک لیگز میں گم ہوجاتے ہیں، نوجوان کھلاڑیوں پر سال میں صرف تین ایونٹس کی پابندی سے وہ اپنے مقامی میچز اور انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔
لیگز کی جانب سے معاہدے کی 20 فیصد رقم ملنے سے بورڈ کو بھی اپنی سرمایہ کاری کا کچھ واپس ملے گا۔ لیگز کو 6 ماہ تک محدود کرنے کے سلسلے میں یہ تجویز موجود ہے کہ ان کی علاقی بنیادوں پر درجہ بندی کی جائے جس میں ایشیا، یورپ وامریکا اور افریقہ پیسفک ممالک شامل ہوں، ایشیا زون کی لیگز اپریل مئی، یورپ امریکاز لیگز وسط جولائی سے وسط ستمبر اور افریقہ پیسفک زون کے لیے دسمبر سے جنوری کا عرصہ مختص کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے