... loading ...
دنیا تغیرات کے دھانے پر آن کھڑی ہوئی ہے سیاسی اورمعاشرتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے موسموں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی خاطر ان کا کنٹرول بھی حاصل کیا گیااور اب عالمی معاشی تغیر کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ بٹ کوائن Bitcoinکرپٹوکرنسی کی شکل میں دنیا میں نئے دجالی معاشی نظام کی ابتدا کردی گئی ہے۔ اس وقت اس نئی کرنسی پر بینکوں کا کنٹرول نہیں ہے لیکن آگے جاکر اس کا کنٹرول دنیا بھر کو مانیٹر کرنے والے مرکزی ـ’’یروشلم بینک ‘‘ کے پاس ہوگا جہاں سے پل بھر میں دنیا کی قوموں کو امیر یا غریب بنایا جاسکے گااس وقت تو یہ مشکل نظر آرہا ہے لیکن جلد ہی دنیا اس کی حقیقت جان لے گی۔
آج سے ایک صدی قبل بھی ایسا ہی تغیر عمل میں آیا تھا جب سونے چاندی کے سکوں کی جگہ کاغذ کی فراڈ کرنسی متعارف کرا دی گئی تھی1928ء میں پہلا گولڈ اور سلور اسٹینڈرڈ ڈالر متعارف کرایا گیا جو کاغذ کی شکل میں تھااس دوران عام امریکی عوام کے لیے سونے اور چاندی کی دھات یا ان کے سکے بطور کرنسی استعمال کرنے پر سخت پابندی اور بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا تھا جس کی بناپر لوگوں نے سونے کو یورپ منتقل کرنا شروع کردیا انہی وجوہات کی بناپر پر سب سے پہلے سوئٹزرلینڈ کے بینک وجود میں لائے گئے تھے۔ یورپ میں بیٹھا عالمی صہیونی ساہوکار خاندان روتھ شائلڈ جس نے واٹر لو کی جنگ کے دوران برطانوی اسٹاک مارکیٹ پر قبضہ جماکر برطانیہ پر معاشی قبضہ کرلیا تھا پہلے سے ہی امریکا میں موجود اپنے فرنٹ مینوں جیکب شیف، راک فلر، مورگن اور دیگر صہیونیوں کے ذریعے امریکی قوم کومعاشی طور پر کارپوریشنوں کے نام پر یرغمال بنارہا تھا اس صہیونی بینکر خاندان کو معلوم تھا کہ امریکا عوام اپنا سونے محفوظ بنانے یورپ کا رخ کریں گے اسی لیے یہاں پہلے سے ہی بینکوں کا جال بیچھا دیا گیا جس کے مالکان بظاہر کوئی اور تھے لیکن حقیقت میں صہیونی خاندان روتھ شائلڈ کے سرمائے سے یہ بینک کھولے گئے تھے۔
امریکا اور یورپ کے اصل زر سونے پر یہ خاندان قابض ہوا اور اس کی جگہ کاغذ کی کرنسی رائج کردی گئی۔ اب اس کاغذ کی کرنسی کے خاتمے کا وقت بھی آچکا ہے تاکہ عالم انسانیت کو پوری طرح دجالی ون ورلڈ گورنمنٹ میں جکڑا جاسکے یہی وجہ ہے کہ کاغذ کی کرنسی، پیٹرو ڈالر، اور ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کی جگہ اب ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ متعارف کرانے کا مرحلہ شروع کیا جاچکا ہے اس سلسلے میں ہمارے ہم وطنوں نے بٹ کوائن Bitcoin کرپٹو کرنسی کا نام تو سنا ہوگا۔۔۔
یقینا اب بہت سے پاکستانی بھی بٹ کوائن کرنسی Bitcoinکے نام سے واقف ہوچکے ہیںیہ ایک اون لائن کرنسی کا نام ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے استعمال میں لائی جارہی ہے کیونکہ اس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہے یعنی روپوں کی طرح ہم اسے تھام نہیں سکتے نہ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کرنسی کو بنانے کے مقاصد کیا ہیں؟اس کرنسی کو بنایا کس نے؟ یہ کیسے کام کرتی ہے؟ اور اس کے نقصانات آگے چل کر کیا ہیں؟ معلومات کے مطابق اس کرنسی کو 3 جنوری 2009ء کو ستوشی ناکاموتو نامی ایک جاپانی نے متعارف کرایامزے کی بات یہ ہے کہ اس نام کے شخص کا آج تک تعین نہیں ہو پارہا کچھ کا خیال ہے کہ یہ ایک شخص کا نام ہے کچھ کہتے ہیں کہ یہ چند افراد پر مشتمل ایک گروپ ہے۔ یہ بھی دعوی کیا گیا کہ سوتوشی ایک جاپانی باشندہ ہے جو 5اپریل 1975ء کو پیدا ہوا تھا ۔ بہت سوں کے خیال میں یہ جاپان کے ان افراد میں شامل ہے جس کے اجداد جاپانی نہیں بلکہ امریکا یا یورپ سے تعلق رکھتے تھے۔ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ سوتوشی نے بٹ کوائن کے سوفٹ ویر میں جس انداز کی عمدا انگریزی زبان استعمال کی ہے وہ کسی جاپانی شہریت کے حامل فرد کی نہیں ہوسکتی اور نہ اس سے پہلے کسی بھی جاپانی کمپنی کی پراڈکٹ کے لیے ایسی عمدا زبان استعمال ہوئی ہے۔۔۔ اس سلسلے میں جو انگریزی زبان استعمال کی گئی ہے اس کا استعمال الفاظوں کے حروف کی ترتیب سے برطانوی انگریزی کے مطابق ہے جس میں محاوراتی لغت کے تمام پہلو مدنظر رکھے گئے ہیںجیسے ’’انتہائی مشکل‘‘ کے لیے Bloody hardجملہ صرف برطانوی انگریزی میں استعمال ہوتا ہے نہ کہ امریکن یا کسی اور خطے کی انگریزی میں۔اس لیے اس تگ دو میں مشغول بہت سے محققین کا خیال ہے کہ جس گروپ یا فرد نے یہ ڈیجیٹل کرنسی Digital Currency وضع کی ہے اس کا تعلق کامن ویلتھ کے کسی ملک سے ہوسکتا ہے ممکن ہے وہ پوری طرح برطانوی ہی ہو۔۔۔ واللہ اعلم۔ ہمارے نزدیک اس سارے مخمصے سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے پیچھے کون سی صہیونی دجالی قوتیں کارفرما ہیںجو تمام دنیا کا معاشی نظام اب پوری طرح اپنی مٹھی میں کرنا چاہ رہی ہیں۔
اس ڈیجیٹل کرنسی Digital Currency کو بنانے کا بڑا مقصد یہ تھا کہ ایسی کرنسی جو موجودہ بینکنگ سسٹم کے کنٹرول میں نہ آتی ہواور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ کم سے کم ٹرانزکشن فیس میں ارسال کیا جاسکے۔بنیادی طور پر یہ ایک اون لائن کرنسی ہے جومادی طور پر وجود نہیں رکھتی اور اسے انٹرنیٹ کے ذریعے ہی استعمال میں لایا جاسکتا ہے یہیں سے آپ کسی بٹ کوائن خرید سکتے ہیں یا بھیج سکتے ہیں۔آپ کی یہ تمام تجارتی ترسیلات خفیہ رہتی ہیں سوائے آپ کے اور بھیجنے والے کے کوئی تیسرا فرد اس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔ اس کی بناوٹ کو سمجھنے کے لیے موجودہ کرنسی کی بناوٹ کو سمجھنا ہوگامثلا اس وقت جو رقم ہماری جیب میں موجود ہے وہ روپے، درھم ، پونڈ یا کسی بھی شکل میں ہوسکتے ہیںیعنی یہ کرنسی مادی طور پر وجود رکھتی ہے اسے ہم اپنے ہاتھوں میں لے کر استعمال میں لا سکتے ہیںاس کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کے پاس محفوظ ہوتا ہے وہی اسے کنٹرول کرتا ہے کہیں بھی بھیجنے یا منگوانے کی صورت میں اس کا مکمل ریکارڈ مرکزی بینک کے پاس ہوتا ہے اسے دوسرے الفاظ میں منی ٹریل بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن بٹ کوائن کے معاملے ایسا نہیں ہے کیونکہ اسے کوئی بھی بینک کنٹرول نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی ترسیلات یا ٹرانزکشن کوکھوج لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس کو اور کہاں بھیجے گئے۔ جہاں تک اس کرنسی کی قیمت کے تعین ہے تو یہ ترسیل اور طلب پر منحصر ہے جتنی اس کی ڈیمانڈ ہوگی اتنی ہی اس کی قیمت زیادہ ہوگی لیکن اگر اس کی ڈیمانڈ کم ہو اور سپلائی زیادہ ہوجائے تو اس کی قیمت خود بخود کم ہوجاتی ہے ۔
شروع میں ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریبا ایک امریکی ڈالر کے مطابق تھی یعنی اس وقت تقریبا پاکستانی سو روپے کے برابر جبکہ آج ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریبا پاکستانی چھ لاکھ روپے کے برابر سمجھی جاتی ہے اور روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے جس کی وجہ اس کی بڑھتی ہوئی طلب ہے۔ اسے حاصل کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں یا تو آپ اپنی کوئی چیز یا پراڈکٹ یا اپنی خدمات اون لائن فروخت کرتے ہیں تو اس کے بدلے کوئی بھی شخص آپ کو بٹ کوائن مہیا کردے گا جبکہ دوسرا طریقہ تمام دنیا میں مشہور ہوچکا ہے اسے مائننگ کہتے ہیںاس مقصد کے لیے بہت سے طاقتور کمپوٹرز کو آپس میں جوڑکر ان کے ذریعے ریاضی کے حساب یا Mathematical calculations حل کروائے جاتے ہیں ان خدمات کے صلے میں کمپوٹر کے مالک کو چند بٹ کوائن انعام یا اجرت کے طور پرمہیا کردیئے جاتے ہیں۔اس طرح روز نئے بٹ کوائن پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان بٹ کوائن کو شروع میں مائن کرنا آسان ہوتا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مشکل تر ہوتا جاتا ہے جس کے نتیجے میں آپ کا کمپیوٹر چلانے کا خرچہ اس مائننگ عمل سے زیادہ ہوجاتا ہیاس کے بدلے انعام کے طورپر جو بٹ کوائن آپ کو ملتے ہیں ان کی قیمت کم ہوتی ہے اس لیے کوئی بھی شخص اپنی مرضی کے مطابق بٹ کوائن مائن نہیں کرسکتا۔
(جاری ہے)