... loading ...
(آخری قسط)
روس پر قبضہ جمانے کے بعد اسے سوویت یونین میں بدلنے والے صہیونیوں نے بالشیوک پارٹی جو روس کے صنعتی مزدورں کی پارٹی کہلاتی تھی کا نام بدل کر کمیونسٹ پارٹی رکھ لیا۔ تمام قانونی معاملات موقوف کردیئے گئے اور کمیونسٹ پارٹی کے اعلان کے مطابق ایک یہودی یاکوف سفردلوف کو پہلا سوویت صدر بنا دیا گیا، اسی طرح سوویت یونین کا پہلا چیرمین لیف ڈیویڈوچ برونسٹین المعروف ٹروٹسکی مقرر کیا گیا۔ ٹروٹسکی 7نومبر 1879ء میں یوکرائن کے صوبے خیرسن Khersonمیں پیدا ہوا۔ مارچ 1917ء کے انقلاب کے دوران ٹروٹسکی امریکا میں نیویارک سٹی میں پایا جاتا تھا وہ یہاں سے روسی اخبار کے لیے مضامین لکھا کرتا تھا۔
ٹروٹسکی مئی کے مہینے میں روس پہنچتا ہے اور سوشل ڈیموکریٹک انٹر ڈسٹرک گروپ کے لیڈروں میں شامل ہوکر پیٹروگارڈ (کمیونسٹوں نے سینٹ پیٹرز برگ کا نام تبدیل کرکے پیٹروگارڈ رکھ دیا تھا)کے علاقے میں کام کرنا شروع کردیا۔چند ہفتوں کے اندر ہی ٹروٹسکی کو حیرت انگیز طور پر شہرت ملنا شروع ہوگئی ۔ ولایمیر لینن کے اصرار پر اس نے بالشیوک پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور مرکزی کمیٹی کا رکن منتخب ہوگیا۔بطور بالشیوک رکن کے ٹروٹسکی کو ستمبر میں سوویت چیرمین منتخب کرلیا گیا، اس نے لینن کے شانہ بشانہ تمام حکومتی اور صوبائی انتظامات کو تیزی کے ساتھ ہاتھ میں لینا شروع کردیااس کے علاوہ اس نے اپنی تمام تر توانائیاں بالشیوک فوج کی شورشوں کو بڑھاوا دینے میں صرف کردیں ۔ ٹروٹسکی خفیہ طور پر لینن کے ساتھ مل کر کامیابی کے ساتھ مزدوروں اور فوجیوں کے انقلاب نومبر کے لیے بھی کام کرتارہا ہے ۔اس بات کو ذہین نشین رکھنا چاہئے کہ پہلے سوویت صدر اور چیرمین یہودی تھے اس کے علاوہ تمام انقلابی لیڈروں کی اصل بھی یہودیت ہی تھی ٹروٹسکی نہ صرف پہلا یہودی سوویت چیرمین تھا بلکہ وہ ریڈ آرمی ( سرخ فوج)کا پہلا آرمی چیف بھی مقرر کیا گیا تھااس کے ساتھ ساتھ 1917ء سے لیکر 1924ء تک وہ سوویت یونین کی خارجہ پالیسی پر بھی حاوی رہا۔مسلمان نوجوانوں کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ایک یہودی ٹروٹسکی جو مارچ 1917ء میں نیورایک میں بیٹھ کر روسی اخبار کے لیے مضامین تحریر کررہا ہے وہ مئی کے مہینے میں اچانک روس پہنچتا ہے اور نومبر کے ماہ تک روس کی ریڈ آرمی کا چیف مقرر کردیا جاتا ہے جبکہ اس سے پہلے وہ سوویت یونین کا پہلا چیرمین بھی نامزد ہوچکا ہوتا ہے اتنی پھرتیاں صرف عالمی صہیونی سیسیہ گر ہی دکھا سکتے تھے۔
ان تمام تر سازشوں کے بعد اب اس صہیونی سازش کا دوسرا حصہ شروع ہوتا ہے یہ حصہ عیسائیوں کے قتل عام کا ہے ۔ ماسکو میں خبررساں ایجنسی روئٹر کے نمائندے فیلپا فلیٹچر نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ سوویت حکومت کے دوران بڑے شہروں میںدو لاکھ کے قریب صرف عیسائی علماء کو قتل کیا گیا تھا ۔ ان عیسائی اساقفہ اور ننوں کو خفیہ پولیس (چیکا۔Cheka) کے مراکز میں قتل کیا گیا جبکہ باقی علماء اور ننوں کو شاہی محلات اور دیگر حکومتی اداروں کی عمارات کے صدر دروازوں پر سولی پر لٹکا دیا گیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق نازیوں کا ہولوکوسٹ اتنا خوفناک نہیںتھا جتنا سوویت یونین کے عیسائیوں کے خلاف ہولوکوسٹ خوفناک تھا جس میں کئی ملین راسخ العقیدہ عیسائیوں کو ہلاک کردیا گیا ، یہ تمام کارروئیاں کمیونسٹوں کے بھیس میں موجود یہودیوں کی کارستانیاں تھیں جو روس میں عیسائیت کو اقلیت میں تبدیل کرکے تمام مغرب میں اپنا سکہ چلانا چاہتے تھے۔ کمیونزم کے لبادھے میں ملبوس صہیونیوں نے روس میں عیسائیوں کے خلاف تاریخ کا بدترین اور خوفناک قتل عام کیا ۔ 1919ء میں لینن کے حکم سے ہزاروں کوسک باشندوں کو دبح کردیا گیا۔ ایک امریکی ادارے کے مطابق اگر نازیوں نے گیارہ ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تو کمیونسٹوں نے سو ملین افراد موت کی وادی میں پہنچا دیئے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نازی ازم کا دور 1933ء سے شروع ہوکر 1945ء میں ختم ہوگیا جبکہ کمیونزم کا ہولناک دور 1917ء سے لیکر 1992ء تک محیط رہا۔اس کے ساتھ ساتھ غلامیت کی زندگی بھی کمیونزم میں روا رکھی گئی یعنی لوگوں سے بے گار لینا۔ لینن 1901ء میں لکھتا ہے کہ ’’ہم نے بنیادی افکار میں دہشت کے پہلو سے کبھی انحراف نہیں کیا اور نہ ہی ہم ایسا کرسکتے ہیں‘‘۔
1933ء برطانوی صحافی میلکم میگیریج Malcolm Muggeridgeلکھتا ہے کہ ’’صرف یوکرائن میں ستر لاکھ افراد کریملن کے حکم پر فاقے سے ہلاک کردیئے گئے ، اگر آپ یوکرائن یا جنوبی قفقاز جائیں تو یہ انتہائی خوبصورت علاقے اور دنیا کے بہترین زرخیز علاقوں میں شمار ہوتے تھے مگر اب یہ کسی صحراء کا منظر پیش کرتے ہیں، نہ یہاں مویشی ہیں اور نہ گھوڑے۔ ہر طرف کٹی پٹی انسانی لاشوں کے سوا کچھ نہیں بچا ۔ جو کسان اپنی زمین پر کچھ اگانا چاہتا ہے اسے فورا گولی مار دی جاتی ہے۔یوکرائن کے صوبائی دارالحکومت خرکوف کے گلی کوچوں میں موت رقصاں ہے۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ یہاں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کالی موت ان علاقوں پر سے پھر گئی ہو۔
روس کو سوویت یونین میں بدلنے والے صہیونیوں کی اس مختصر ترین روداد میں آنے والے کل کی جھلکیاں دیکھی جاسکتیں ہیں وہ صہیونی جنہوں نے روس جیسی عظیم سلطنت کو اپنے نرغے میں لے کر تباہی سے دوچار کردیا وہ کیسے امریکا یا کسی اور ملک کو بخش دیں گے؟سابق سوویت یونین کے کمیونسٹ اور موجودہ امریکا کے نیو کانز کا سلسلہ نسب ایک ہی ہے۔۔۔!! اور اب یہ طوفان امریکا کے ساحلوں سے ٹکرانے کے قریب ہے۔
(ختم شد)