وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کانام واچ لسٹ میں ڈالنے کافوری خطرہ ٹل گیا

جمعه 23 فروری 2018 پاکستان کانام واچ لسٹ میں ڈالنے کافوری خطرہ ٹل گیا

بھارتی دباؤ اور امریکی ایما پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کا نام پابندیوں کے لیے واچ لسٹ میں ڈالنے کی تجویز پر بحث کے حوالے سے پاکستان کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اس معاملے کو اب جون تک مْوخر کردیا گیا ہے اس وقت اس بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو یقین ہے کہ تین ماہ بعد بھی یہ قرار داد اسی طرح ناکام ہوجائیگی جس طرح اب ہوئی ہے۔ اس ضمن میں دوست ملکوں کے تعاون پر پاکستان اْن کا شگر گزار ہے اور توقع ہے کہ جون میں جب یہ قرار داد دوبارہ زیر بحث آئیگی پاکستان کو یہ تعاون بدستور حاصل رہے گا۔ پاکستان کے خلاف اس قرار داد کی تجویز امریکا نے پیش کی تھی جس میں پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کیا گیا تھا جسے فی الوقت مسترد کردیا گیا ہے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس فرانس میں جاری ہیں پاکستان کے مختلف اداروں کی ٹیم نے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی، امریکی قرار داد کی حمایت برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کی جبکہ سعودی عرب، خلیج تعاون تنظیم، ترکی اور چین نے پاکستان کا ساتھ دیا اور قرار دار کی بھرپور مخالفت کی۔

امکان یہی ہے کہ تین ماہ بعد بھی جب قرار داد دوبارہ زیر بحث آئیگی تو دوست ملکوں کے تعاون سے اب کی طرح مسترد ہو جائیگی۔ روس بھی اس وقت تک پاکستان کی حمایت کرے گا کیونکہ اسے یقین ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہے بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر پورے حوصلے اور عزم کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ بھی کررہا ہے روس کو یہ ’’عین الیقین‘‘ اس وقت حاصل ہوا جب گزشتہ برس روسی افواج نے دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستانی فوجوں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے مقابلے کی جنگی مشقوں میں حصہ لیا، روس ایک بڑی فوجی قوت ہے اگرچہ اس کے پاس اب سْپر پاور کا ’’سٹیٹس‘‘ تو نہیں رہا لیکن عالمی امور میں روس کی رائے کو ہر لحاظ سے اولیت حاصل ہے، بھارت میں ایک کانفرنس کے موقع پر جب نریندر مودی نے شرارت کرکے ایک ایسی قرار داد منظور کرانے کی کوشش کی تھی جس میں پاکستان کو ریاستی دہشت گردی کا موردِ الزام گردانا گیا تھا تو روسی مندوب نے مودی کو ایسا دندان شِکن جواب دیا تھا کہ وہ مبہوت ہو کررہ گئے تھے اور اس حالت میں ان کی زبان سے صرف یہ الفاظ نکل سکے کہ ’’پْرانے دوست نئے دوستوں سے بہتر ہوتے ہیں‘‘ یہ کہہ کر وہ اپنی خفت مٹانے میں ناکام رہے۔ اِسی طرح چین اور ترکی نے بھی کھل کر پاکستان کی حمایت کی، اب بھی فرانس میں یہی دوست ملک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اْن کی معاونت کی وجہ سے قرار داد فی الحال تو موخر ہوئی ہے لیکن اِن شا اللہ جون میں بھی یہ کوشش ناکام ہو جائیگی۔

دہشت گردی کی جو جنگ پاکستان اس وقت لڑ رہا ہے یہ بنیادی طور پر امریکا کی جنگ تھی جو افغانستان پر امریکی حملے اور بعدازاں امریکی افواج کی وہاں آمد کی وجہ سے پاکستان کے گلے پڑگئی اس جنگ میں اس وقت کی پاکستانی قیادت نے ہر طرح امریکا کا ساتھ دیا اور ہر قسم کی سہولتیں بھی فرشِ راہ کی طرح اس کے سامنے بچھا دیں، جو عناصر امریکا کی اس جنگ کے خلاف تھے وہ امریکا کو تو براہ راست نشانہ بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھے کیونکہ نائن الیون کے بعد امریکا نے ایسے انتظامات کرلیے تھے کہ اس کی سرزمین پر اس طرح کے کسی دوسرے حملے کا امکان نہیں رہا تھا اس لیے انہوں نے امریکا کے ایک حلیف کو آسان ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنانا شروع کردیا اورکئی سال تک پاکستان کو اس طرح دہشت گردی کا نشانہ بننا پڑا کہ ایسے حملے روز مرہ بن کر رہ گئے کوئی دن ایسا نہیں جاتا تھا جب پاکستان کے کسی نہ کسی علاقے پر دہشت گرد حملہ آور نہیں ہوتے تھے، اس خطے میں خود کش حملوں کا کلچر اس دوران ہی متعارف ہوا، اس جنگ میں پاکستان کا جانی نقصان تو اتنا قیمتی تھا کہ اس کا ازالہ ممکن ہی نہیں بڑی سے بڑی جنگ میں اعلیٰ رینک کے اتنے افسر شہید نہیں ہوتے جتنے افسر اس دہشت گردی کی نذر ہوئے، پاکستان کی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہوائی اڈے محفوظ تھے نہ بندرگاہیں، ہسپتال محفوظ تھے نہ تعلیمی ادارے، بازار محفوظ تھے نہ کھیل کے میدان، ہر اہم مقام کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں پر کھیل کر اس سیلابِ بلا کے سامنے بند باندھ دیا اور دہشت گردوں کو تتر بتر کردیا۔ اْن کے ٹھکانے اور کمین گاہیں برباد کردیں اْنہیں راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کردیا، اس دوران دہشت گردوں نے مشرقِ وسطیٰ کے کئی ملکوں میں تباہی پھیلائے رکھی اور جب اْن کے قدم وہاں سے اْکھڑے تو وہ افغانستان کی جانب بھاگے اب وہاں نہ صرف افغان طالبان ہیں بلکہ داعش بھی اپنے وجود کا ثبوت دے رہی ہے کابل میں جب امریکی ،نیٹو اور افغان فورسز پے درپے ہزیمتوں سے دو چار ہونا شروع ہوئیں تو اْن کے ’’ذہنِ رسا‘‘ نے انہیں یہ نتیجہ نکالنے پر اْکسایا کہ ہونہ ہو یہ دہشت گرد پاکستان میں محفوظ ٹھکانے قائم کرکے بیٹھے ہوں گے اس لیے اْن پر حملے ہورہے ہیں چنانچہ امریکا نے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ یہ مبینہ ٹھکانے ختم کرے پاکستان کا دو ٹوک موقف تھا کہ ہم نے اپنی بساط سے بڑھ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور اْن کو تباہ کردیا اب ہماری سرزمین پر کوئی ٹھکانہ نہیں اگر کہیں امریکا کو نظر آتا ہے تو بتادے، اس موقف پر امریکا کی تشفی نہ ہوئی تو اس نے بہت سے محاذوں پر پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی منصوبہ بندی کرلی۔یہ واچ لسٹ کا ڈرامہ بھی ایسی ہی ایک کوشش ہے۔ امداد پہلے ہی بند کی جاچکی ہے بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی رقم بھی روکی جاچکی ہے جو امداد ہے نہ قرضہ بلکہ وہ رقم ہے جس کی ادائیگی کولیشن سپورٹ کی مد میں امریکا پر واجب ہے، یہ سب کچھ دراصل افغانستان میں ہونے والی ناکامیوں سے پیدا ہونے والی مایوسی کا ردعمل ہے، لگے ہاتھوں اس میں بھارت کو بھی شامل کرلیا گیا جس کا مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں نے ناک میں دم کررکھا ہے اور بھارت اس کا ذمے دار بھی پاکستان کو ٹھہراتا ہے حالانکہ کشمیری حریت پسند اپنی آزادی کے چراغ اپنے لہو سے جلا رہے ہیں اور حریت کی جنگ اْن کے نوجوان لڑ رہے ہیں بھارت کی سات لاکھ فوج تو کشمیر میں ناکام ہے لیکن امریکا کے ساتھ مل کر وہ بھی پاکستان کو واچ لسٹ میں رکھوانے کے لیے کوشاں ہے، فی الحال یہ کوشش ناکام ہوگئی ہے اور آئندہ بھی اس کی کامیابی کا امکان نہیں، پاکستان کو اپنے دوستوں کو باخبر رکھنا چاہئے اور اس دوران سفارتی کوششوں کو جاری رکھ کر امریکا بھارت اور دوسرے ملکوں کی اس سعی نامشکور کو ناکام بنانے کے لیے مستعد رہنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر