وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف کی ہٹ دھرمی پارٹی کولے بیٹھی،سینیٹرمنتخب کرانا بھی مشکل ہوگیا

جمعه 23 فروری 2018 نوازشریف کی ہٹ دھرمی پارٹی کولے بیٹھی،سینیٹرمنتخب کرانا بھی مشکل ہوگیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کوئی نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔ عدالت نے سابق وزیرِ اعظم کے بطور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) ماضی میں کیے گئے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینیٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اس امر کی جانب واضح اشارہ ہے کہ جو شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہ ہو‘ وہ کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کا حق بھی کھو دیتا ہے۔ اس فیصلے کی بنیاد‘ جمہوری نظام کے اس بنیادی نکتے کو بنایا گیا ہے کہ افراد کے کسی گروہ‘ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کی سربراہی کا حق صرف اسی شخص کو حاصل ہے‘ جو صادق اور امین ہو اور جو صادق اور امین ہونے کی شرائط پر پورا نہ اترتا ہو‘ ان میں سے کسی کی رہنمائی کے قابل بھی نہیں رہتا۔ اس فیصلے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے تو نااہل ہو‘ لیکن وہ قانون سازی جیسا اہم فرض ادا کرنے والی برسر اقتدار یا حزب اختلاف کی کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کے لیے اہل قرار پائے۔
چیف جسٹس کا یہ کہنا سو فیصد صائب اور درست ہے کہ پارٹی سربراہ کا عہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے‘ لوگ اپنے لیڈر کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، تمام چیزیں پارٹی سربراہ کے گرد گھومتی ہیں، اور یہ کہ لوگ پارٹی سربراہ کے کہنے پر چلتے ہیں اور ہمہ وقت پارٹی سربراہ کے اشارے کے منتظر رہتے ہیں؛ چنانچہ پارٹی سربراہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ معاشرے کا ایک معزز فرد ہو‘ سچا ہو اور ملک و قوم کی امانتیں سنبھالنے کے قابل ہو۔ ان شرائط کے پس منظر میں کارفرما منطق اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ ملکی معاملات چلانے اور قومی معاملات میں قانون سازی کی اہل جماعت یا حکومت کی سربراہی ایک ایسے شخص کے پاس ہونی چاہیے جو پارٹی یا حکومتی معاملات کو دیانت داری سے چلا سکے‘ ان میں کسی قسم کی ہیرا پھیری نہ کرے۔ درست کہ آئین کا آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے‘ لیکن یہ حق مشروط ہے۔ سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کے لیے قانونی شرائط موجود ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ یہ معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا۔

گزشتہ برس 28 جولائی کو پاناما کیس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے نواز شریف (جو اس وقت وزیر اعظم تھے) کو بطورِ اسمبلی ممبر‘ عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا‘ جس کے بعد وہ پارٹی کی سربراہی کے لائق بھی نہیں رہے تھے۔ اپنی پارٹی کے برسرِ اقتدار ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نواز شریف نے گزشتہ برس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں انتخابی اصلاحات بل منظور کرا لیا‘ جس کے تحت کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو 5 سال سے زائد مدت کے لیے نااہل نہیں کیا جا سکتا۔ اسی ترمیم کے تحت سابق وزیر اعظم نے خود کو اپنی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے اہل قرار دلوا لیا اور ایک بار پھر پارٹی سربراہ بن گئے۔ اس ترمیم کے بعد ایک نئی بحث شروع ہو گئی۔ یہ کہ آیا آئین میں کوئی ایسی ترمیم کی جا سکتی ہے؟ اور یہ کہ جس کو عدالت نے نااہل قرار دیا ہو‘ وہ عارضی طور پر یعنی کچھ مدت کے لیے نااہل قرار پائے گا یا مستقلاً نااہل ہو جائے گا۔ اس کے بعد الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔ انہی درخواستوں کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے گزشتہ روز نواز شریف کو پارٹی سربراہی کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے نے جہاں مستقبل کی سیاست کے لیے نئے پیرامیٹرز قائم کر دیے ہیں‘ وہاں عوامی حلقوں میں ایک دوسرے سے یہ سوال بھی پوچھا جانے لگا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن‘ جو اگلے ماہ کی تین تاریخ کو ہونا طے پا چکے ہیں اور جس کے انعقاد کا عمل شروع بھی ہو چکا ہے‘ اب ہو پائے گا یا نہیں۔ سوال کی بنیاد فیصلے کے اس حصے کو بنایا جا رہا ہے‘ جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینیٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی اور تمام فیصلے کالعدم ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ امیدواروں کو نئے ٹکٹ جاری کرکے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرادیے ہیں۔ نئے ٹکٹ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کے دستخطوں سے جاری کیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن پہنچ کر نئے ٹکٹ جمع کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میرے دستخطوں سے سینیٹ انتخابات کے ٹکٹ جمع کرارہے ہیں تادم تحریر الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ملی کہ آیااس نے ن لیگ کی جانب سے نئے ٹکٹ قبول کرلیے ہیں اس میں بھی کوئی آئینی رکاوٹ حائل ہے ۔اس کے علاوہ موجودہ صورت حال میں ن لیگ کی جانب سے جمع کرائے گئے نئے ٹکٹ قبول کیے جانے کی صورت میں ہوسکتا ہے الیکشن کمیشن کوایوان بالاکے انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنا پڑے ۔ظاہرہے ایک ایسی جماعت جوپارلیمنٹ میں اکثریت رکھتی ہواورعنان حکومت چلارہی ہواسے سینیٹ الیکشن سے دوررکھاجاناخطرناک ہوسکتاہے ۔یقینا یہ تمام امور الیکشن کمیشن کے بھی پیشِ نظر ہوں گے اور توقع کی جاتی ہے کہ اس بحران کا جلد حل نکال لیا جائے گا اور جمہوریت کی گاڑی کو پٹڑی پر قائم رکھا جائے گا۔

ساری صورت حال اپنی جگہ لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہٹ دھرمی خود ان کوہی نہیں ان کی ساری پارٹی کے درپے ہے اورا ن کی جانب سے مسلسل عدلیہ مخالف بیانات یقینا آنے والے دنوں میں نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے رفقاء کے لیے بھی مشکلات پیداکرنے کاسبب بن سکتے ہیں ۔ موجودہ صورت حا ل کاتقاضہ یہ ہے کہ نوازشریف اوران کی صاحبزادی اپنی توپوں کی گھن گھرج کوکم کریں اورپارٹی میں شامل ان سنجیدہ عناصر کے ہمراہ سرجوڑکربیٹھیں اورمستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔اس حوالے سے سب سے پہلے انٹراپارٹی الیکشن کراکے شہبازشریف کو صدر بنانا ناگزیرہے دوسری جانب چودھری نثارجیسے کہنہ مشق سیاست کومشاورتی عمل کاحصہ بنایا جائے اسی میں ن لیگ کی بھلائی ہے ورنہ شاید حالات اس سے خراب ہوجائیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر