وجود

... loading ...

وجود

عوامی خزانے کے محافظ کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ

هفته 17 فروری 2018 عوامی خزانے کے محافظ کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ

حکمران اشرافیہ جن کو عوام الناس کو اپنی اولاد کی طرح سمجھنا چاہیے تھااور اُن کوسماجی معاشی سہولیات سے مزین ایک دھرتی میں رہنے کے مواقع فراہم کر نا چاہیے تھے۔ لیکن عملی طور پر دیکھ لیں کہ کھربوں روپوں کی دُبئی میں سرمایہ کاری، امریکا، برطانیا میں اثاثہ جات سوئس بینکوں میں ڈالروں کے خزانے۔یہ ہے حکمران اشرافیہ کا پیارے پاکستان اور پیارے پاکستانیوں کے ساتھ سلوک۔ عوام بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں اور حکمران اپنا سرمایہ بیرون ملک لے گئے ہیں۔حکمران اشرافیہ خود کو کوئی اوتار سمجھ بیٹھی ہے اور عوام اُس کے نزدیک کیڑے مکوڑے ہیں۔ اللہ خیر کرے۔ پانامہ لیکس اور دبئی لیکس کے بعد تو اِس نام نہاد جمہوریت کا گلا گھونٹ دینا چاہیے اور ایسی جمہوریت ہونی چاہیے جس میں عوام ہوں۔ اشرافیہ حکمرانی سے فارغ ہو۔ لیکن ایسا صرف خواب میں ہوگا۔ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے۔

تبدیلی کا نعرہ لگانے والی جماعت نے بھی چن چن کر دوسری جماعتوں سے نکا لے ہوئے لوگوں کو بھرتی کر لیا ہے اُن کی واحد کوالیفکیشن یہ ہے کہ وہ جیب میں نوٹ رکھتے ہیں اُن کے پاس بھاری بھرکم اے ٹی ایم ہیں۔وہ موجودہ نظام میں الیکشن جیت سکتے ہیں۔ بھاڑ میں جائے تبدیلی اور غریب نوجوانوں کی اُمنگیں۔ آئیے پاکستانی خزانے کے پہرے دار جناب ڈار جو خود کو داتا علی ہجویریؒ کا عاشق کہتے ہوئے نہیں تھکتے۔ لیکن اے کاش داتا علی ہجویری ؒ کے نام کی لاج بھی رکھی ہوتی۔ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس میں نیب کے گواہ واجد ضیاء نے بیان قلمبند کرا دیاہے۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ،واجد ضیاء نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ 1992میں اسحاق ڈار کے کل اثاثے9.1ملین روپے کے تھے، 2008-9میں اثاثوں کی مالیت 831.6ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91گنا کا اضافہ ہوا، اسحاق ڈار نے برطانوی کمپنی میں55لاکھ پائونڈ کی سرمایہ کاری کی اور وضاحت بھی نہ دے سکے، 2008میں 4.9ملین برطانوی پائونڈ بیٹے کو قرض دیئے، بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ والیم ایک اور والیم9 عدالت میںپیش کر دیا۔

احتساب عدالت میں واجد ضیاء نے اسحاق ڈار کے خلاف بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میں ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر رہا ہوں،20اپریل 2017کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا، ایف آئی اے نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے لیے میرا نام بھیجا، 5مئی کو سپریم کورٹ نے میری سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی، ٹیم میں سٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید، ایم آئی سے کامران خورشید، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی جے آئی ٹی میں شامل تھے۔واجد ضیا نے کہاکہ 1992کی ویلتھ ا سٹیٹ منٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 9.1ملین روپے کے تھے، 2008-9میں اثاثوں کی مالیت 831.6ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91گنا کا اضافہ ہوا۔ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے 10جولائی 2017کو حتمی رپورٹ پیش کی، اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے کیس میں اسحاق ڈار کیس تک محدود رہنا ہے۔اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے اسحاق ڈارکی ویلتھ اسٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرا دی، ویلتھ اسٹیٹمنٹ مختلف ادوارپرمبنی ہے۔

واجد ضیا ء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بنکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا، اسحاق ڈار نے برطانوی کمپنی میں55لاکھ پانڈ کی سرمایہ کاری کی اور وضاحت بھی نہ دے سکے، 2008میں 4.9 ملین برطانوی پائونڈ بیٹے کو قرض دیئے، بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بینکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا جب کہ اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ محترم قارئین یہ صرف ایک ڈار کی بات نہیں پاکستان کے مجودہ بوسیدہ سیاسی نظام میں بڑی جماعتوں کے پاس ایسے ہی ڈار ہیں اور اُن کا واحد مقصد اپنی تجوریاں بھرنا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو اب وہ سارے کام کرنا پڑ رہے ہیں جو اِن نام نہاد حکمرانوں کو کرنا تھے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر