وجود

... loading ...

وجود

غدار دین و وطن حسین حقانی

جمعه 09 فروری 2018 غدار دین و وطن حسین حقانی

واشنگٹن سے حال ہی میں حقانی کے جاری کردہ بیان کہ میمو گیٹ کا دوبارہ کھولا جانا سیاسی تما شا ہے اور یہ کہ میں بابا رحمتے کے کہنے پر پاکستان نہیں آئوں گا کہ باقی دنیا میں ان کی نہیں چلتی ایسے لغواور بے بنیاد نیز دھرتی ماں کی دشمنی پر مبنی بیان دیکر انہوں نے ملک کے انتظامی عدالتی و دفاعی اداروں پربھونڈی بھبتی کستے ہوئے ان پر نہایت اوچھا وار کیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اب تو اسے زنجیروں میں جکڑ کر واپس لانا ہماری ملی اور دینی غیرت کا تقاضا بن چکا۔ امریکا میں پاکستانی سفیر کم اور امریکیوں کاپالتو مہرہ و درباری زیادہ تھا اس پر مشہور میمو گیٹ کے معاملہ پر مقدمہ سپریم کورٹ میں چلنا شروع ہواکہ اس نے ایک پاکستانی نثرادامریکی تاجر منظور اعجازقادیانی کو اپنے تئیں قائل کیا کہ وہ اس کا ایک خفیہ خط امریکی صدر تک پہنچائے جس میں پاکستانی افواج کے خلاف انتہائی زہریلا پروپیگنڈا تھا کہ ایٹمی پاکستان کی افواج تو در اصل انتہا پسندوں کی سپورٹر ہیں اور پاکستانی افواج کے موجودہ سیٹ اپ بالخصوص آئی ایس آئی کے بارے میں کریہہ خیالات کا اظہار تھا(واضح رہے اس سے قبل بھی پی پی پی حکومت نے آئی ایس آئی کاکنٹرول وزارت دفاع کے سپرد کرنے کا اچانک نوٹیفیکیشن جاری کردیا تھا جسے سخت رد عمل کے بعد فوری ہی واپس لینا پڑ گیا تھاکہ افواج پاکستان نے اسے کلی طور پر مسترد کردیا تھا ) کبھی کبھار تو پاکستانی افواج کو بدنام کرنے کی یورپ اور امریکا میں پاک فوج کو روگ آرمی ثابت کرنے کے لیے اشتہار بازی بھی کی جاتی ہے پہلے تو میمو گیٹ والے معاملہ کو حسین حقانی نے تسلیم کرنے سے انکار کیا تاہم اس سکینڈل کے بعد اسے امریکا میں بطور سفیر کے عہدہ سے فارغ کردیا گیا سپریم کورٹ میں میاں نواز شریف سمیت جنرل پرویز کیانی بھی پیش ہوئے حسین حقانی نے امریکیوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ موجودہ سول حکومت امریکا کی دوست ہے اور ایٹمی پھیلائو کو صرف سول حکمران ہی کنٹرول کرسکتے ہیں۔حسین حقانی نے امریکنوں کو ایک نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام میں مدد کرنے کو کہا(وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتا تھا) اس طرح امریکیوں کی امداد سے غداری ٔوطن کے پلان کی تکمیل چاہتا تھا کہ امریکیوں کا مکمل کنٹرول اس کے ذریعے افواج پاکستان اور ایٹمی تنصیبات پر ہوسکے مقدمہ اندراج کے بعد ایوان صدر پاکستان میں چھپا رہاانتہائی سیکورٹی کے ذریعے اسے سپریم کورٹ میں حکومت پیش کرتی تھی پھر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہی اسے امریکا فرار ہوجانے میں مدد کی اور وہ اس وقت سے وہاں بیٹھا مزید ملک دشمن حرکات کر رہا ہے یہود و نصاریٰ و سامراج اور بھارتی لابی سے مال بٹورتا ،پاکستان اوراس کی افواج کے خلاف نت نئے خطر ناک پروپیگنڈے کرتا ہے پاکستانی فوج اور ملائوں کے درمیان نامی کتاب “ملا اور ملٹری” بھی سراسر حقائق کے خلاف بھارتی نام نہاد دانشوروں اور صحافیوں سے مل کر لکھی جس میں پاکستانی افواج کو مذہبی انتہا پسند طبقوں اور دہشت گردوں کی سپورٹر قرار دیا۔اسی طرح “ملٹری اور خوب صورت دھوکے بازی Magnificient Delusions” میں بھی افواج کو رگیدا گیا۔وہ مستقلاً امریکیوں کوپاکستان کوایف 16طیارے دینے سے روکتا ہے ۔

اب تو ویسے ہی ٹرمپ کی صورت میں اسلام اور پاکستان کا دشمن امریکا میں مقتدر ہے اس لیے حسین حقانی کھل کر انتہائی ملک دشمن حرکات کا مرتکب ہو رہا ہے لبیک یا رسول اللہ والوں کے موجودہ دھرناپر بھی اس نے مضمون لکھاکہ Pakistan Caught between mosque and Military again)پہلے بھی وہ دعوے کرتا پھرتا ہے کہ اسامہ تک پہنچنے میں اوبامہ حکومت کی میں نے مدد کی تھی، سیکولر اور بھارتی پاکستان دشمن افراد کی میٹنگیں اکثر بلاتا رہتا ہے ایسے اجتماعات میں بانیٔ پاکستان کے خلاف توہین آمیز تقاریر کی جاتی ہیں اور ایسے غداران وطن کو لیکر اکثر ملک دشمن الطاف حسین سے بھی ملاقاتیں کرتا رہتا ہے کہ کس طرح پاکستان کی تباہی کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں جب امریکا میں پاکستانی سفیر تھا تو اس نے امریکنوں کو ان گنت ویزے بغیر کسی معمولی تحقیق و تفتیش کے جاری کیے اس طرح بلیک واٹر و دیگر امریکی ایجنسیوں کے ان گنت افراد پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہو کر یہاں ملک دشمن حرکات/ اقدامات کر رہے ہیں ۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کا اتحادی بن کر 75000سے زائد فوجی پولیس اور سویلین افراد شہید کروائے ہیں اور اب تک مغربی اور مشرقی بارڈر پر بھارتی افواج امریکا کی شہہ پر مختلف روپ دھارے ہوئے عملاً حملہ آور ہیں پاکستان کے کئی راز حسین حقانی نے بھارتیوں اور سامراجی ملکوں کو بیچ ڈالے ہیں اور اپنے آپ کو سکہ بند پاکستان دشمن ثابت کردیا ہے اب اس کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہا کہ اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت ریڈ وارنٹ جاری کرکے پاکستان واپس بلوایا جائے اور ایسے ملک دشمن افراد کو جنہوں نے اس غدار وطن کے امریکا بھاگ جانے کی مدد کی تھی ان پر کڑی نگرانی رکھی جائے اور ان کاسخت احتساب بھی کیا جائے غدا ر ملک و ملت حسین حقانی کو فوراً واپس بلوا کر اس پر ملک سے غداری کا مقدمہ چلا کر اس ناسور سے پاک سرزمین کوپاک کیا جائے تاکہ ایسے پاکستانی نژاد غلیظ افراد یہودیوں ،بھارتیوں اور سامراجیوں کے چرنوںمیں بیٹھ کر پاکستان دشمنی کے نت نئے غلیظ پلان بنانے سے باز رہ سکیں۔

پاکستانیوں کی یہ بہادری ہو گی کہ حسین حقانی اور الطاف حسین کو وہاں سے اٹھوا کر پاکستان لا سکیں گو کہ یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہے کہ دونوں سامراجیوں کے پکے پکے ملک دشن پٹھو بنے بیٹھے ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں اپنے ٹائوٹوں کو اسطرح آسانی سے پاکستان واپس بھجوادیں مگر اس مسئلہ کو طے کیے بغیر ملک پاکستان کا جو انتہائی نقصان ہو رہا ہے اس کی تلافی آئندہ ممکن نہ ہوسکے گی۔خدائے عز و جل سے پوری قوم دست بدعا ہے کہ غداران وطن کی ناپاک ملک دشمنانہ و غلیظ سرگرمیوں سے نجات دلوادے اور ملک کی حفاظت فرما۔ ویسے تو آئین توڑنے اور غداری کے مقدمہ میں ملوث نیز اکبر بگٹی اور لال مسجد کی سینکڑوں حفاظ بچیوں کا قاتل کمانڈو مشرف بھی ہمارے موجودہ حکمرانوں و عدلیہ کی ہی اجازت سے بیرون ملک فرار ہو کر مختلف ممالک کی ایکٹرسوں اور ماڈلوں کو بغل میں لیے ڈانس کرتا پھرتا ہے جو کہ پاکستانیوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔جسے واپس لاکر غداریٔ وطن و دیگر قتلوں کے مقدمات چلانے کا عوامی مطالبہ بھی ذور پکڑتا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر