وجود

... loading ...

وجود

سالوں سے جاری تعمیراتی کام نا مکمل‘حادثات معمول

بدھ 07 فروری 2018 سالوں سے جاری تعمیراتی کام نا مکمل‘حادثات معمول

روشنیوں کاشہرکراچی جس کی کبھی ماضی میں خوبصورتی کی مثالیں دی جاتی تھیں انتظامیہ کی غفلت عد م توجہی اورناقص پلاننگ کے سبب گندگی اورغلاظت کے ڈھیربن چکاہے ۔ شہری انتظامیہ اورصوبائی حکومت کی باہمی چپقلش کانتیجہ غریب عوام کوبھگتناپڑرہاہے ۔ شہرکے جس علاقے میں چلے جائیں گندگی اورکچرے کے ڈھیرآپ کااستقبال کرتے نظرآئیں گے ۔ میئرکراچی سے جب اس حوالے بات کی جائے تووہ اختیارات کاروایتی روناروتے نظرآتے ہیں صوبائی حکومت کے پاس ایک ہی جواب ہے کہ جلد مسائل پرقابوپالیاجائے گا۔ یہی نہیں ترقیاتی کاموں کے نام پرسڑکوں کوبر ی طرح کھودکررکھ دیاگیا ہے ، ایک جانب ایم ا ے جناح روڈتاسرجانی گرین لائن بسوں کی آمدورفت کے لیے ٹریک کی تعمیرجاری ہے تودوسری جانب گذری میں انڈرپاس کی تعمیرہورہی ہے ۔ یہی نہیں اس کے علاوہ شہرکے کئی مقامات پرسڑکیں کھد ی پڑی ہیں ۔

کئی مقامات پراگرتعمیرات ہوبھی چکی ہیں تواردگردکی سڑکیں اپنی تباہی کی داستان سنارہی ہیں ۔ اورجوپل اورسڑکیں مکمل ہوچکی ہیں ان پرسفرکرتے عوام ہروقت دھڑکے کاشکارنظرآتے ہیں ۔شارع فیصل پر ملیر ہالٹ کے مقام پر تعمیر کیے جانے والے برج کا افتتاح ہونے کے ڈھائی سال بعد بھی دیگر متعلقہ ترقیاتی کام مکمل نہیں کیے جاسکے ،ایٹ گریڈ روڈز اور یو ٹرن نامکمل چھوڑدیے گئے ہیں،ملیر ہالٹ سے ملیر کینٹ جانے والے سرکلر ریلوے کی پٹڑی کے ابھار سے روزانہ متعدد موٹر سائیکل سوار الجھ کر گرنے کے باعث زخمی ہورہے ہیں۔ یہی صورت حال شہرکے دیگرعلاقوں کی بھی ہے۔ سڑکوں کو نامکمل چھوڑنے کے باعث روزانہ اس مقام سے گزرنے والی ہزاروں گاڑیاں ٹریفک جام کا شکار ہو رہی ہیں،دھول مٹی سے یہاں سے گزرنے والی گاڑیوں اور خاص طور پر موٹر سائیکل سواروں کو اس سال پھیپھڑوں کے امراض کا سامنا رہا،قریبی اسپتالوں کے سروے کے مطابق دمہ اور نمونیہ کی شکایات میں اضافہ ہوگیا۔

ملیر سٹی برج سے منسلک کام بھی دو سال سے ادھورے ہیں۔ اگست 2015 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اس برج کا افتتاح کیا تھا اور حکام کو ہدایت کی تھی کہ برج سے متعلق دیگر نامکمل کام جلد مکمل کیے جائیں۔یہ برج 52 کروڑ روپے سے زائد بجٹ میں تیار کیا گیا ہے اور اس کی تکمیل 14 ماہ میں مکمل ہوئی تھی۔شہریوں کے مطابق افتتاح کے بعد ڈھائی سال اور دوران تعمیر 14 ماہ کے عرصے کا مجموعی دورانیہ 4سال بنتا تھا۔اس لحاظ سے اس مقام سے گزرنے والے شہری گزشتہ چار سال سے اذیت کا شکار ہیں۔تین لین پر مشتمل یہ برج ائر پورٹ سے کالا بورڈ جانے والے ٹریفک کو رواں کرنے کے لیے بنایا گیا ہے تاہم اس ایک جانب کے ٹریفک کو روانی ملنے کے بعد ملیر ہالٹ سیکیورٹی پرنٹنگ پریس اور کالا بورڈ سے صدر کی جانب جانے والے ٹریفک کو شدید انتظامی بدنظمی کا سامنا ہے۔ملیر ہالٹ سے وائر لیس گیٹ تک سڑک انتہائی خستہ حالت کا شکار ہے اور آفس جانے والا کوئی موٹر سائیکل سوار سفید شرٹ کے ساتھ آفس جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔پل کے نیچے تمام یو ٹرن کی حالت خراب ہے اور گہرے گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔ٹریفک پولیس اہلکار بمشکل یہاں ٹریفک کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن دفتری اوقات میں کالا بورڈ سے آنے والا ٹریفک ملیر ہالٹ پر گہرے گڑھوں،ابھری ہوئی پٹڑ ی اور تباہ حال یو ٹرن کے باعث شدید متاثر ہوتا ہے۔

اب جائزہ لیں نمائش چورنگی کا تو اس حال سب سے براہے ایک جانب توشہرکی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح کوجانے والے راستوں پرکی گئی کھدائی اوریہاں موجودخوفناک گڑھے گزرنے والی ٹریفک کے لیے اندھی موت بنے ہوئے ہیں دوسری جانب انتظامیہ نے پتھرکی سلیں رکھ کر رکاوٹیں کھڑی کررکھی ہیں جواورزیادہ خطرنا ک دن کے اجالے توپھربھی یہاں کاسفرآسا ن ہوتاہے لیکن جیسے ہی اندھیراپھیلتاہے ۔ حادثات کاخطرہ مزید بڑھ جاتاہے ۔ دوسری جانب کئی علاقوں میں مین سڑکوں جمع سیوریج کاپانی پھیل کرکچی پکی سڑک کافرق مٹادیتاہے اورگڑھوں میں جمع ہوکرناصرف گاڑیو ں کی آمد ورفت میں خلل ڈالتابلکہ اکثران گڑھوں گرنے سے مو ٹرسائیکل سوارو ںکے زخمی ہونے کی شکایات بھی عام ہیں۔اس دوران اگرکوئی بڑ ی گاڑی ان میں جاپھنسے توایسابدترین ٹریفک جام ہوجاتاہے کہ جسے بیان کرناہی ناممکن ہے ۔

اس کے علاوہ ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پرٹریفک جام کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم بھی جاری ہیں روزانہ شہریوں کے موبائل فون ‘نقدی اوردیگرقیمتی سامان چھینے جانے کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔اس دوران مزاحمت لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں اور اکثرواقعات میں جاں بحق بھی ہوجاتے ۔ اس کے علاوہ اس ٹریفک جام میں ایمبولینسز کا گھنٹوں پھنسے رہنا بھی معمول بن چکاہے ۔اس جانب حکومت کوفوری توجہ دہنے کی اشدضرورت ہے ۔ ترقیاتی کام اگرفوری ممکن نہیں توکم ازکم عوام کی سہولت کے دیگرسامان توکیے جاسکتے ہیں ۔ اورکچھ نہیں توسیوریج کاسسٹم درست کرلیاجائے اگریہ بھی ممکن نہیں توکم ان بہتے گٹروں کاپانی سڑکوں پرآنے کے فوری گڑھوں میں بھرنے سے پہلے پہلے صاف کرادیاجائے ۔ جن مقامات ٹریفک جام معمول ہیں وہاں ایسے ٹریفک وارڈن تعینات کیے جائیں جوصرف اورصرف اپنی ذمے داریاں اداکریں ، ادھرادھرموٹرسائیکل سواروں اورلوڈنگ سوزوکیوں کی تاک میں نہ رہیں ۔

اس علاوہ اہم شاہراہوں پرٹھیلوں اورپتھارو ںکی صور ت تجاوزات بھی ٹریفک کی روانی میں خلل اورحادثات کاباعث ہے یہ ٹھیلے اورپتھارے مافیا اس قدرمضبوط ہوتاجارہاہے کہ اس نے شہرکی تمام اہم شاہراہوں پرقبضہ جمارکھاہے خصوصالیاقت آباد‘صدرایمپریس مارکیٹ‘نیوایم اے جناح روڈ‘تین ہٹی ‘لسبیلہ ‘گولیمار ‘نیوکراچی ‘ناگن چورنگی ‘طارق روڈپران کی ہی قبضہ ہے جونہ گاڑیاں سڑکوں پرپارک کرنے دیتے ہیں اورنہ ہی ٹریفک کوآسانی سے گزرنے دیتے ہیں اس حوالے اگرکسی صوبائی وزیر‘اعلی پولیس افسرکی جانب سے احکامات جاری ہوں توپولیس حرکت میں آجاتی ہے اورٹھیلے والوں کوبھگادیاجاتاہے لیکن چندگھنٹوں بعد ہی یہ دوبارہ نمودارہوجاتے ہیں اوراپنا کام شروع کردیتے ہیں ۔ ان کے ایسے کھلے عام سڑکوں پرکھڑے رہنے میں کون کون مددگارہے اس حوالے سے کسی کوبتانے کی ضرورت نہیں ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر