... loading ...
متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے رات گئے کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے خلاف ضابطہ اجلاس کو طلب کرنے والے اراکینِ رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا اور آج شام کارکنان کا نیا اجلاس بھی بلا لیا ہے۔ ایم کیوایم میں دھیمے سمجھے جانے والے نرم مزاج فاروق ستار نے پہلی مرتبہ اپنے ساتھی رہنماؤں کے خلاف سخت لب ولہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں ڈمی سربراہی منظور نہیں۔ ایسی سربراہی قبول نہیں جس میں منتیں کرنی پڑیں۔اُنہوں نے کہا کہ میں اب بلیک میل نہیں ہونا چاہتا!میری شرافت کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے۔یہ میرے لیے قابل قبول نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل سکوں۔میری مرضی کے بغیر اجلاس بلایا گیا اور بڑے بڑے فیصلے کیے گئے، یہ میری سربراہی پر سوال ہے۔ میں نے سرکلر بھجوایا تھا جب تک نہ آؤ ںاجلاس نہیں ہوگا۔ اگر کسی بات پر نااتفاقی تھی بھی تو مل بیٹھ کر حل کیا جاسکتا تھا۔دھوکا دے کر میرے نام سے لوگوں کو بہادر آباد بلایا گیا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے سینیٹ کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم اور کامران ٹیسوری پر اُٹھنے والے تنازع کے حوالے سے کہا کہ مجھ سے ایک شخص کو جوڑ کر جو بات کی گئی وہ ایشو ہی نہیں تھا۔جن لوگوں کی سینیٹ پر رال ٹپک رہی ہے تو جسے الیکشن لڑنا ہے لڑلے۔ اُنہوں نے اس پورے معاملے پر کارکنان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے سینیٹ کے لیے چھ نام تجویز کیے تھے جن میں بالترتیب نسرین جلیل ،فروغ نسیم ،امین الحق، عامر خان، شبیر قائم خانی اور کامران ٹیسوری کے نام شامل تھے۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ کامران ٹیسوری کا نام خود رابطہ کمیٹی کے تجویز کردہ ناموں میں شامل تھا۔ چھ ناموں کی اس دوڑ سے عامر خان خود ہی نکل گئے تھے کیونکہ اُنہوں نے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اب شبیر قائم خانی اور کامران ٹیسوری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ اس ضمن میں شبیر قائم خانی نے کسی بھی فیصلے کا اختیار مجھے دے رکھا تھا۔ چنانچہ کامران ٹیسوری کا نام میں نے تجویز کیا ۔ کیا یہ اختیار بھی میرا نہیں۔
قبل ازیں ایم کیوایم میں کامران ٹیسوری کے نام پر پڑنے والی پھوٹ کے باعث پہلی مرتبہ رابطہ کمیٹی اور ہم خیال رہنماؤں نے اپنے اپنے الگ الگ اجلاس بلائے۔ ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی زیر صدارت اجلاس ایک اجلاس پی آئی بی کراچی میں ہوا،جس میں رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی، کامران اختر، وقار شاہ شریک ہوئے۔ جبکہ دوسرا اجلاس بہادرآباد میں عامر خان کی زیر صدارت ہوا جس میں خالد مقبول صدیقی، کنور نوید، امین الحق، فیصل سبزواری، وسیم اختر، نسرین جلیل اور دیگر نے شرکت کی۔مذکورہ اجلاس میں کامران ٹیسوری کو پارٹی سے فارغ کرنے کی منظوری دے دی گئی۔بعدازاں متحدہ پاکستان رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول نے اس اجلاس کے فیصلے سناتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ متحدہقومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اپنے رکن کامران ٹیسوری کو رابطہ کمیٹی سے خارج کرتے ہوئے چھ ماہ کے لیے معطل کردیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کنوینر ہیں اور ہم سب انہیں تسلیم کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن سر پر ہیں، پارٹی نے اپنے اصولوں کے مطابق 6 افراد کےنام سینیٹر کے لیے دیے جس میں بالترتیب نسرین جلیل،فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خانی، عامر خان اور چھٹے نمبر پر کامران ٹیسوری کے نام شامل ہیں۔رہنما متحدہ نے کہا کہ عامر خان نے الیکشن میں شرکت سے معذوری ظاہر کی جب کہ ایک اور رکن کو زبردستی کہا گیا کہ وہ دست بردار ہوجائیں تاکہ کامران ٹیسوری کا سینیٹر بننے کا نمبر آجائے کیوں کہ ہمارے چار سینیٹر کی مدت پوری ہورہی ہے، اُمید ہے اگلے چار سینیٹرہمارے منتخب ہوں گے لیکن ترتیب سے ہٹ کر فاروق ستار دو ساتھیوں کی قربانی دے کر بھی کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنانا چاہتے ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ فاروق ستار بھائی کا یہ فیصلہ بھی سر آنکھوں پر رکھا جاسکتا تھا لیکن جب کامران ٹیسوری کو رابطہ کمیٹی کا ممبر بنایا جارہا تھا تو تب بھی اس فیصلے کی مخالفت ہوئی لیکن ہم نے فاروق ستار کے اس فیصلے کو تسلیم کیا ،انہیں ڈپٹی کنوینر بنایا جانے لگا تب بھی بدترین مخالفت ہوئی اور ہم خاموش رہے۔متحدہ رہنما نے کہا کہ اب کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے جنہیں پارٹی میں آئے ہوئے ایک سال بھی نہیں ہوا اور فاروق ستار 30 برس پرانے اور تعلیم یافتہ لوگوں کو نظرانداز کرکے کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینا چاہتے ہیں جو ہمیں منظور نہیں۔ فاروق ستار کے احکامات مانتے مانتے پارٹی اپنے اصولوں سے ہٹ رہی ہے، پارٹی ڈپٹی کنوینر یا کنوینر کو بھی یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ اصولوں سے ہٹ کر فیصلے کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم فاروق ستار کے منتظر ہیں وہ سربراہ اور کنوینر کی حیثیت سے آئیں اور رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں اور جو فیصلہ ہوا سے قبول کریں۔آخر میں انہوں نے رابطہ کمیٹی کی طرف سے اعلان کیا کہ 90 فیصد رابطہ کمیٹی کے ارکان نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کامران ٹیسوری رابطہ کمیٹی کے ممبر نہیں ہیں اور ان کی پارٹی رکنیت چھ ماہ کے لیے معطل کی جارہی ہے۔خالد مقبول صدیقی کیپریس کانفرنس میں وسیم اختر، فیصل سبزواری، عامر خان اور متحدہ پاکستان کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ رابطہ کمیٹی کے متنازع دوسرے اجلاس اور خالدمقبول صدیقی کی مذکورہ پریس کانفرنس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے کارکنان کا اجلاس بلا کر ان تمام فیصلوں کے خلاف اپنا موقف واضح کرتے ہوئے نہ صرف کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنانے کے فیصلے کا پس منظر بیان کیا بلکہ رابطہ کمیٹی کے اس اجلاس میں شریک تمام اراکین کوبھی معطل کردیا۔ اور کارکنان کاایک اور اجلاس آج شام کو طلب کرلیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایم کیوایم میں ٹوٹ پھوٹ کے اب واضح آثار پیدا ہوگئے ہیں ۔ اور عامر خان گروپ ڈاکٹر فاروق ستار کے خلاف مکمل بغاوت کے لیے پر تول رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس تنازع سے ایم کیوایم کے رہنما کس طرح نمٹتے ہیں؟
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...