وجود

... loading ...

وجود

انجمن ترقی اُردو کے تعمیراتی منصوبے ’’اُردو باغ‘‘ کی افتتاحی تقریب

بدھ 24 جنوری 2018 انجمن ترقی اُردو کے تعمیراتی منصوبے  ’’اُردو باغ‘‘ کی افتتاحی تقریب

۲۰ جنوری ۲۰۱۸ء صبح ۱۱ بجے وہ تاریخی دن تھا جب صدرِ اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین کے دستِ مبارک سے انجمن ترقی اُردو پاکستان کے تعمیراتی منصوبے ’’اُردو باغ‘‘ کمپلیکس کا افتتاح ہوا۔ اس موقع پر صدرِ انجمن ذوالقرنین جمیل، میئر کراچی محمد وسیم اختر اور معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن بھی موجود تھیں ، صدر، مملکت نے تختی کی نقاب کشائی کی اور فیتہ کا ٹا۔ جیسے ہی افتتاحی فیتہ کا ٹا ور دعا کی، جس کے بعد صدرِ مملکت نے عمارت کے مختلف گوشے، انتظامی دفاتر اور مختلف ہال ملاحظہ کیے اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ پہلی منزل پر صدر کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا گیا تھا جہاں صدرِ مملکت تشریف لے گئے۔ اس ہال میں تقریباً (۱۵۰) افراد کی گنجائش تھی باقی مہمانان دو متصل ہالوں میں تشریف فرما تھےجہاں اسکرین پر ملاحظہ کررہے تھے۔ ان میں اہم شخصیات سینٹر تاج حیدر، جناب جاوید جبار،جناب پیر ذادہ قاسم رضا صدیقی، ہمدرد فاؤنڈیشن کی محترمہ سعدیہ راشد، ایم این اے محترمہ کشور زہرا،جناب غلام سیدین رضوی، جناب عقیل عباس جعفری، پروفیسر سحر انصاری،محترمہ زاہدہ حنا، ڈاکٹر معین عقیل، ڈاکٹر مسعود، ڈاکٹر تنظیم فردوس، وفاقی اُردو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین، ، انجمن کی مجلسِ نظما کے اراکینجناب اکرام الحق شوق، جناب حیات رضوی امروہوی، جناب شوکت زیدی، جناب احمد حسین صدیقی، جناب سید عابد رضوی، جناب سید علی خرم اورجناب مشاہیر علم و ادب کی کثیر تصاویر بھی موجود تھی۔

اسٹیج پر صدرِ پاکستان ممنون حسین، مئیر کراچی محمدوسیم اختر ، صدر، انجمن ذوالقرنین جمیل اور ڈاکٹر فاطمہ حسن اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے اور تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر رخسانہ صبا ادا کیے۔ڈاکٹر رخسانہ صبا نے تمام معزز مہمانوں اور حاضرین کو خوش آمدید کہا اور انجمن کے محمد زبیرجمیل نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جس کے بعد ڈاکٹر فاطمہ حسن نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں خیرمقدم کرتی ہوں، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اور تمام حاضرین کا، اس عمارت میں جس کا آج صدر محترم نے افتتاح فرمایا۔ بے شک یہ ایک تاریخی تقریب ہے، جس کی میزبانی انجمن ترقی اردو پاکستان کے عہدے داران، ممبران اور علم و ادب سے وابستگی رکھنے والوں کی خوش نصیبی ہے۔انجمن ترقی اردو پاکستان کی ۱۱۴ سالہ تاریخ میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس کے دفتر اور لائبریری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی عمارت کی تعمیر نے جہاں انجمن کے مقاصد کو پورا کرنے کی راہ آسان کی ہے وہاں اس قومی ادارے کے وقار میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس عظیم کام کی انجام دہی کو صدر محترم جناب ممنون حسین نے ممکن بنایا۔انجمن ترقی اردو پاکستان میں آنے والوں اور اس کے کتب خانے سے استفادہ کرنے والوں کی آمدورفت کا اندراج روزانہ ایک رجسٹر پر کیا جاتا ہے۔ اس طرح ہمارے پاس استفادہ کرنے والوں کا ریکارڈ محفوظ رہتا ہے۔ ان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف طلبہ، اساتذہ، مصنفین اور محققین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ہمارا لائبریری کا عملہ تربیت یافتہ اور بہت تعاون کرنے والا ہے۔ لائبریری میں موجود کتابوں کا کیٹلاگ کمپیوٹر پر منتقل ہوچکا ہے۔ اب استفادہ کرنے والوں کو کشادہ جدید لائبریری اور خوش گوار فضا میسر ہوگی۔انجمن ترقی اردو پاکستان نے بیرون ملک اور پاکستان کے مختلف شہروں سے آنے والے تخلیق کاروں اور اہل علم و دانش سے ملاقات کروانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے۔ یہاں توسیعی لیکچر اور نوجوانوں کے لیے علمی و تربیتی خصوصی پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران میں اس ادارے میں ۲۲ پروگرام منعقد ہوئے اور ۲۴ نئی کتابوں کی اشاعت ہوئی۔ اس سال سرسید احمد خاں کی دوسو سالہ سالگرہ کے موقع پر انجمن ترقی اردو پاکستان نے جامعہ کراچی کے شعبۂ اردو کی عالمی کانفرنس میں اشتراک کیا اور قدم بہ قدم ان کے ساتھ رہی۔ اس موقع پر ’’آثار الصنادید‘‘ ایک رنگین ڈیلکس ایڈیشن کے علاوہ دو اور کتابیں سرسید احمد خاں کی حیات و خدمات کا احاطہ کرتی ہوئی شائع ہوئیں۔ اب جبکہ’’ اردو باغ‘‘میں ایک وسیع ہال اور صحن بھی دستیاب ہے، ہم ایسی کانفرنسز اور سمینارز کا تسلسل سے انعقاد کر سکیں گے۔جناب والا! ہم سب جانتے ہیں کہ یہ عمارت تعمیر نہیں ہوسکتی تھی بلکہ انجمن ترقی اردو پاکستان کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا تھا اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت سے آپ کی سرپرستی نہ حاصل ہوتی۔ آپ نے مالی تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا حوصلہ بھی بڑھائے رکھا۔آپ کی طرف سے عمارت کی تعمیر کے لیے نیس پاک (NESPAK) کا تقرر کیا جانا اور نیس پاک فائونڈیشن کو اس مقصد کے لیے تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی رقم مہیا کرنا بہت بڑی مدد ہے جو انجمن ترقی اردو پاکستان کو حاصل ہوئی۔ اس رقم کے علاوہ انجمن ترقی اردو پاکستان نے اب تک پانی،بجلی اور دیگر متعلقہ کام و تعمیرات پر ایک کروڑ دس لاکھ روپے خرچ کیے ہیں جب کہ اس عمارت کی ایک منزل کی تعمیر ابھی بھی باقی ہے۔ جس میں ڈیجیٹل لائبریری ، آرکائیو اور سمینار روم ہوں گے جہاں تحقیق کرنے والے طلبہ کو جدید ترین سہولتوں کی مدد سے اپنے کام مکمل کرنے کی سہولت ہوگی۔ آپ خود علمی شخصیت ہیں جس نے آئی بی اے جیسے مقتدر ادارے سے حصول علم کیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ عمارت کراچی شہر کی چار بڑی جامعات کے بہت قریب واقع ہے۔ ان جامعات کے طلبہ کی انجمن کی لائبریری تک رسائی آسان ہے۔ہماری خواہش ہے کہ زیریں اور پہلی منزل کی طرح دوسری منزل کی تعمیر بھی آپ کی جانب سے ہو۔ اس طرح اس پوری عمارت کی تکمیل آپ کے نام لکھی جائے گی۔عمارت کے مزید دو مرحلوں کی تعمیر جس میں سماعت گاہ اور ہاسٹل وغیرہ شامل ہیں کے لیے ہم مخیر حضرات سے رابطہ کررہے ہیں۔ہمارے گوشۂ کتب کے لیے جناب یاسین ملک نے رقم فراہم کی ہے جو دامے درمے سخنے انجمن کی مدد کرتے رہتے ہیں۔اس موقعے پر میں حکومت سندھ خصوصاً سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا خصوصی شکریہ ادا کروں گی جنھوں نے انجمن ۔ کی سالانہ گرانٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ اس کے لیے میں سینیٹر ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی بھی شکرگزار ہوں۔ انجمن ترقی اردو پاکستان مئیر کراچی جناب وسیم اختر کی بھی بے حد شکرگزار ہے جنھوں نے عمارت کو سجانے سنوارنے ، سڑک کی تعمیر اور ماحولیاتی صفائی میں ہمارا ساتھ دیا اور بے حد مشکل وقت میں ہمارے ہم قدم رہے۔ ہماری تعمیری کمیٹی جس نے اس عمارت کی تعمیر و تزئین میں مسلسل رضاکارانہ نگرانی کی اور اپنی ماہرانہ خدمات فراہم کیں ، ان کا اور نیس پاک کے افسران کا بھی شکریہ! آپ کو آپ کے سینچے ہوئے باغ میں خوش آمدید۔ اس موقع پر ہم باباے اردو مولوی عبدالحق کو دل کی گہرائیوں سے یاد کررہے ہیں جنھوں نے اورنگ آباد دکن میں انجمن ترقی اردو کے دفتر کو ’’اردو باغ‘‘ کا نام دیا تھا۔ اور ایسے ہی ایک باغ کی پاکستان میں ہونے کی تمنا کی تھی۔ ان کی اس خواہش کی تکمیل جناب صدر آپ نے فرمائی۔ ہم آج جناب جمیل الدین عالی کو بھی یاد کررہے ہیںجنھوں نے پوری زندگی قلم، عمل ، تخلیق وصحافت غرض ہر ممکن طریقے سے پاکستان کی خدمت کی۔ آج ان کی سالگرہ کا دن بھی ہے۔ ہم تمام اہلِ قلم چاہتے ہیں کراچی اور اسلام آباد کی ایک ایک شاہراہ ان کے نام سے منسوب کی جائے۔ کراچی میں یونی ورسٹی روڈ کو جس پر ان کی بنوائی ہوئی وفاقی جامعہ اردو بھی واقع ہے۔ جمیل الدین عالی روڈ کا نام دیا جائے تو یہ ایک بہت مستحسن قدم ہوگا۔ آخر میں پاکستان کے تمام اہل علم و ادب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں جنھیں ایک علمی و ادبی مرکز ’’ اردو باغ‘‘ کی شکل میں حاصل ہوا۔ ہم سب مل کر اس باغ کی شادابی اور علم و ادب کی آبیاری کو ممکن بناتے رہیں گے۔

صدر ممنون حسین کا خطاب
پُر قار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کی نئی عمارت ’’اُردو باغ‘‘ کی تقریبِ افتتاح میں شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس تاریخی کام کو انجام دینے میں سرخ روئی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ’’اُردو باغ‘‘ کی تعمیر کا پہلا مرحلہ متعینہ مکمل ہوا۔ مجھے یاد ہے کہ تقریباً دو سال قبل میں نے اس عمارت کی سنگِ بنیاد کی نقاب کشائی کی تھی۔ میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کے عہدے داران، اراکین اور ان تمام اکابرینِ علم و ادب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جن کی اس معتبر ادارے سے وابستگی ہے۔! انجمن ترقیِ اردو پاکستان میرے لیے بے حد مانوس نام ہے۔ اس مانوسیت کی وجہ جہاں قومی زبان اردو سے محبت ہے، وہاں ان اہلِ علم و ذی قدر ہستیوں کی عقیدت بھی، جنھوں نے اس مؤقر ادارے کی بنیاد رکھی۔ اسے پروان چڑھایا اور اس کے وجود کو اتنا مستحکم کیا کہ آج تک یہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ قومیں اپنے علمی، ادبی اور ثقافتی اثاثے سے پہچانی جاتی ہیں، صرف مال و زر سے نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کو تباہ کیا گیا ہے تو اس کے علمی اثاثے کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور جن قوموں نے اس اثاثے کو بچایا، انھیں ترقی کرنے سے دشمن بھی نہیں روک سکے۔ وہ قومیں خوش قسمت ہیں اور دراصل امیر بھی وہی ہیں جو علمی و ادبی وراثت سے مالا مال ہیں۔ انجمن کی شکل میں ہم پاکستانیوں کو ایک ایسا ورثہ ملا ہے جس کی قدر و قیمت کا کوئی بدل نہیں۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ زبان ہی دراصل ثقافت کا مظہر ہے۔ اس طرح کسی بھی قوم کی ثقافت کو زبان سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ تو پھر یہ بات بھی منطقی ہے کہ ثقافت کو پروان چڑھانا ہے تو زبان کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے، فطرتاً یہ زبان بہت لچک دار ہے، ہمارے خطے کی دیگر زبانوں کے اثرات اور الفاظ کے جذب نے اس میں وہ خاصیت پیدا کی ہے کہ یہ قومی ثقافت کو تشکیل دینے میں ممد و معاون ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ اس زبان میں، پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے تراجم محفوظ ہیں۔ انجمن ترقیِ اردو کے مقاصد میں تراجم کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ادارہ واقعی ایک انجمن ہے جہاں ہماری ثقافت اپنی تابناکی کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔ یہی خصوصیت اس کی بقا کی ضمانت ہے، کیوںکہ اس کا قیام جس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا وہ دراصل ثقافتی پہچان کو قائم رکھنا تھا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جب انگریز حکومت کی طرف سے ہندی کو برصغیر کی سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو 1903ء میں سرسیّد احمد خاں کے قریبی رفیق نواب محسن الملک نے اس انجمن کو قائم کیا تھا۔ اس کے قیام سے برصغیر کی تاریخ میں دو متوازی دھارے شامل ہوئے تھے۔ ایک دھارا تو دو قومی نظریے کے استحکام کا اور دوسرا اردو زبان کو علم و ادب کے خزانے سے مالا مال کرنے کا۔ مُڑ کر دیکھتے ہیں تو کیسے کیسے نابغۂ روزگار ادیب و دانشور اس انجمن کے آغاز سے اس کے مقاصد کی تکمیل کو اپنا نصب العین بناتے نظر آتے ہیں۔ مولانا الطاف حسین حالی، ڈپٹی نذیر احمد، مولانا شبلی نعمانی، مولوی ذکاء اللہ کے نام سے کون واقف نہیں جو انجمن کے ابتدائی عہدے دار رہے، مجلسِ عاملہ کے اراکین میں بھی نظامِ دکن میر عثمان علی خاں، علامہ اقبال، مولانا حسرت موہانی، مولانا ظفر علی خاں، پیر الٰہی بخش، چودھری خلیق الزماں، میاں ممتاز دولتانہ اور بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح جیسی نابغۂ روزگار ہستیاں شامل تھیں۔ انھی میں ایک نام مولوی عبدالحق کا ہے جن کی خدمات بے مثال ہیں۔ انھوں نے اپنی زندگی اردو زبان و ادب کے لیے وقف کردی تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ تمام مسلّمہ معیارات کے مطابق ہم ایک جدا قوم ہیں۔۔۔ قومی شناخت کا مظہر اس قوم کی ثقافت ہوتی ہے اور ثقافت کا مظہر زبان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابرین نے قومی زبان کی ترویج و ترقی کو اوّلیت دی جن میں سرسیّد، علامہ اقبال اور باباے اردو شامل ہیں۔ سرسیّد نے ورناکیولر یونی ورسٹی اور اردو لغت کا جو تصور پیش کیا تھا، اس کو بابائے اردو نے عملی جامہ پہنایا۔ یہ تمام اکابرین جانتے تھے کہ اردو زبان اس پورے خطے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس زبان میں فطری طور پر خطے کی دیگر زبانوں سے الفاظ جذب کرنے اور اسی طرح یہاں کی ثقافت کو گل دستے کی طرح باندھنے کی صلاحیت ہے۔ انجمن ترقیِ اردو مختلف زبانوں کے ادبی و علمی سرمائے کو اردو میں ترجمہ کرکے شائع کر رہی ہے۔ یہ اچھا عمل ہے۔ جہاں ارادے پختہ، عزم محکم اور عمل مسلسل ہو، وہاں قدرت بھی مددگار ہوتی ہے۔ بابائے اردو نے اس انجمن کو بنایا، سنوارا، اسے پاکستان کی سرزمین کو سونپا اور اردو کالج کی صورت میں آنے والی نسلوں کو منتقل کرنے کا انتظام کیا۔ ان کے جانشین جناب جمیل الدین عالی نے بھی اپنی زندگی ان ہی خوابوں کو تعبیر بنانے میں صرف کی جس کی بڑی مثال جامعہ اردو کا قیام ہے۔ عالی جی کی دوراندیشی نے ڈاکٹر فاطمہ حسن کا انتخاب کیا جن کی عملی کاوشیں ہم سب کے سامنے ہیں اور یہ اردو باغ کا تعمیر ہوجانا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں انجمن کے تمام عہدے داران، اراکین اور اہلِ علم و ادب مبارک باد دیتا ہوںکہ ان کی یکجہتی نے انجمن جیسے علمی و ادبی ادارے کو مستحکم کیا۔ ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے میں نے اس عمارت کی تعمیر کو نہ صرف اپنا فرض جانا بلکہ یہ خیال بھی پیشِ نظر رکھا کہ آنے والی نسلیں اپنی تاریخ کو کہاں یکجا پائیں گی۔ وہ ساٹھ ہزار کتابیں، ڈھائی ہزار نادر مخطوطات، قلمی تصاویر اور اکابرین کی لمس آشنا پرانی کتابوں کے اوّلین نسخے جن کی طرزِ اشاعت بھی تاریخ بن چکی ہے، انھیں محفوظ نہ رکھا گیا تو وقت ہمارے لیے کیا فیصلہ کرے گا؟ مستقبل کے تاریخ داں ہمارے باب میں لکھنے کے لیے کون سے الفاظ استعمال کریں گے؟ یقینا وہ زرّیں الفاظ نہیں ہوں گے۔ انجمن کی تاریخ کے اس موڑ پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے بساط بھر اس ادارے کی خدمت کا موقع فراہم کیا اور آئندہ بھی اس ادارے سے میری وابستگی قائم رہے گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج جناب جمیل الدین عالی کی سالگرہ بھی ہے۔ عالی جی کی خدمات ایسی ہیں اور اتنی جہت میں ہیں کہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان کے لیے ان کی خدمات کے پیشِ نظر میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ ان کے نام سے کراچی میں کوئی شاہراہ منسوب ہو۔ سندھ کے گورنر اور وزیرِ اعلیٰ اور میئر کراچی اس جانب توجہ دیں۔صدرِ انجمن جناب ذوالقرنین جمیل نے آخر میں کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو باغ کی تعمیر باباے اردو کا دیکھا ہوا وہ خواب تھا جس کی تعبیر پانے کے لیے جناب نورالحسن جعفری ، جناب جمیل الدین عالی اور انجمن کے دیگر مخلص عہدے داران نے بھرپور کوششیں جاری رکھیں اور آخرکار ڈاکٹر فاطمہ حسن کی عملی جدوجہد او رصدرِ مملکت جناب ممنون حسین کی بھرپور مالی اور اخلاقی معاونت کی بدولت آج یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ آج باباے اردو اور جمیل الدین عالی کی روحیں عالمِ بالا میں مسرور و شادماں ہوں گی۔ میں نہ صرف یہ کہ انجمن ترقی اردو کے صدر کی حیثیت سے بلکہ ڈاکٹر فاطمہ حسن ، پروفیسر سحر انصاری ، انجمن کے تمام اراکین اور اردو ادب کے تمام تخلیق کاروں اور ناقدین و محققین کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے صدرِ مملکت کا شکر گزار ہوں، جن کے تعاون کی بدولت اس خواب کی تعبیر ممکن ہوسکی۔اس کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ ، میئر کراچی، کمشنر کراچی ، کے ڈی اے ، کے ایم سی ، واٹر بورڈ، اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئیرز اور ان کے ساتھی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنھوں نے مختلف مراحل پر ہمارا ساتھ دیا۔ وہ تمام لکھنے پڑھنے والے اور اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والے جو آج یہاں تشریف لائے ان کی آمد کا بھی شکریہ ، اس یقین کے ساتھ کہ ان شاء اللہ اردو باغ کا یہ تحقیقی و مطالعاتی مرکز اب مزید بہتر انداز میں اہل علم و ادب کے لیے استفادے کا وسیلہ بنے گا۔اس موقع پر صدرِ مملکت جناب ممنون حسین دوبارہ ڈائس پر تشریف لائے اور انھوں نے یہ پُر مسرت اعلان کیا کہ میں نے میئر کراچی جناب محمد وسیم اختر سے بات کی تو انھوں نے یو نی ورسٹی روڈ کا نام ’’جمیل الدین عالی روڈ‘‘ رکھنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ اب یہ شاہراہ جمیل الدین عالی کے نام سے منسوب ہوگئی ہے۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے میں میئر کراچی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ آخر میں صدرِ مملکت جناب ممنون حسین کو انجمن ترقی اُردو پاکستان کی جانب سے ایک اعزازی یادگاری شیلڈ اور بین الاقوامی شہرت یافتہ مصوّر شاہد رسام کا صدرِ مملکت کا بنایا ہوا پورٹریٹ اور پھول بھی پیش کیے گئے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر