وجود

... loading ...

وجود

شہباز شریف کی بات درست ہے مگر !!

بدھ 24 جنوری 2018 شہباز شریف کی بات درست ہے مگر !!

پاکستان بننے پر بھی یہی نعرہ تھا کہ نیا ملک اسلامی ریاست ہو گی مگر قائد اعظم کی وفات کے بعد ہی سیکولر و کمیونسٹ عناصر ،انگریز کے پالتو جاگیرداروں ،وڈیروں نے ہر برسر اقتدار گروہ میں گھس کر اپنا قبضہ جمالیا جو کہ آج تک جاری ہے پہلے تو فوجی آمریت رہی اور ایسے افراد آمروں کے بوٹ پالش کرتے اور ان کی تابعداریاں کرتے رہے پھر بھٹو صاحب نے انقلابی نعرے لگائے مگر 1977تک تمام وڈیرے جاگیردار پی پی پی میں گھس چکے تھے اور ہر اہم عہدہ صوبوں کے گورنر وزارت اعلیٰ پر اپنا قبضہ جما لیا 1977کے انتخابات میں پی پی پی کے نامزد کردہ امیدواروں میں 95فیصد ٹوڈی جاگیردار تھے ان کے مقابلے میں پی این اے کے تحت نظام مصطفیٰﷺ کی تحریک چلی مسلمانان پاکستان نے جلسے جلوسوں میں اپنی جانیں قربان کیں مگر ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے قابض ہوتے ہی ائیر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان اور الشاہ احمد نورانی کی پارٹیوں کے علاوہ سبھی اس کے ساتھ اقتدار میں شامل ہو کر وزاتوں کے مزے لوٹنے لگے ۔

پھر کئی سالوں بعد اسلامی جمہوری اتحاد اور متحدہ مجلس عمل کے اکٹھ بنتے رہے جن پر مسلمانوں نے دوبارہ اعتماد کیا انہیں منتخب کیا مگر وہ بھی اسلامی نظام نافذ نہ کرسکے اورٹائیں ٹائیں فش ہو کر رہ گئے ۔اب پھر متحدہ مجلس عمل بحال ہو چکی ۔مگر عوام شاید کچھ اور ہی سوچ اختیار کیے ہوئے ہیں وہ عمران خان کو مسیحا سمجھ بیٹھے تھے مگر اس کے آگے بھی مقتدر باندی ہاتھ جوڑے کھڑی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ سبھی پارٹیوں سے نکل نکل کر جاگیردار وڈیرے اور ڈھیروں منافع خور صنعتکار اس کی پارٹی کے اہم عہدوں پر قابض ہو چکے ہیں ۔2018کے انتخابات میں وہی ٹکٹیں بانٹیں گے اور”اندھا ونڈے ریوڑیاں مڑ مڑ کے اپنیاں نوں ” کے مصداق مذکورہ سود خور نودولتیے سرمایہ دار رہنما اپنی ہی مخصوص کلاس کو ٹکٹیں الاٹ کرڈالیں گے اور پی ٹی آئی ورکر ان کے جلسوں میں دریاں اکٹھی کرنے کرسیاں بچھانے اور نعرے لگاتے رہ جائیں گے ویسے آئندہ انتخاب بھی اب تک کے حالات کے مطابق روپے پیسے کا خوفناک کھیل بنتا نظر آرہا ہے ووٹوں کی بولیاں لگیں گی جو زیادہ مال خرچ کرے گا وہی کامیاب ٹھہرے گا !عمران خان کا یہ تاثر قائم ہو گیا ہے کہ وہ” لائی لگ ” بن چکا ۔ اردگرد کے نزدیکی لوگ جو کانوں میں بات بھر دیتے ہیں اسی طرف جھکاؤ کر لیتا ہے اس کے کئی بیانات منجھے ہوئے سیاستدان کے نہیں ہوتے ۔

طاہرالقادری کی طرف سے منعقدہ اپوزیشن جماعتوں کا حالیہ اجتماع جو کہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین پر احتجاج کے لیے منعقد کیا گیا وہ شو مکمل فلاپ رہا کہ خود پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی ٹی وی پر اس کا اقرار کر لیا۔پھر عمران خان شیخ رشید کے پیچھے چل پڑے اور اس کی طرح تقریر میں پوری اسمبلی کو ہی لعنتی قرار دے ڈالا جس کا فوری رد عمل ہوا اور اسمبلی نے ان کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے قرار داد مذمت منظور کر لی تو پھر بھی عمران خان نے معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کی بجائے مزید ” ٹھوکا” لگا دیا کہ میں نے تو نرم الفاظ استعمال کیے ہیں میں تولعنتی سے بھی سخت الفاظ استعمال کرنا چاہتا تھا مگر کسی طور پر رک گیا در اصل تو ملکی سیاست کے سارے ہی بڑے پہلوان و کھلاڑی آمدہ 2018کے انتخابات میں مکمل ناکام ہوجانے کے خوف کی وجہ سے اب دوسروں پر الزامات کی بارش کرنے حتیٰ کہ گالم گلوچ پر اتر چکے ہیں اس طرح تقریباً سبھی مقتدر سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں نے انتخابی دنگل نما حمام میں ایکدوسرے کو الف ننگا انتخابات سے قبل ہی کر ڈالا ہے اب عوام کا کسی شخصیت پر بھی اعتبار جمتا نظر نہیں آتا کہ سبھی آزمائے ہوئے مہرے ہیں ایم ایم اے بھی آزمائی گئی تھی اور پی پی پی ن لیگ اور پی ٹی آئی سب اپنا اپناکھیل کھیل چکی ہیں اور سیاسی میدانوں سے ہار کر آؤٹ ہو چکے ہیں۔

اب تو غربت اور مہنگائی کے جن کے ڈسے ہوئے بیروزگار افراد جن کی غریب بچیوں کو عدم تحفظ کی وجہ سے کمسن عمری میں ہی درندوں نے روند ڈالا ہے اور وہ بھوکوں مرتے خود کشیاں اور خودسوزیاں کرنے پر مجبور ہیں وہی اللہ اکبر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے اور نبی اکرم ﷺ پر درود مبارک کا ورد کرتے ہوئے موجودہ ظالم سماج کے خلاف تحریک کی صورت میں پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچیں گے اور بذریعہ بیلٹ (نہ کہ بلٹ) اللہ اکبر کی ہی تحریک کے باکردار و قابل افراد کو منتخب کرکے ایسا انقلاب برپا کریں گے جس میں مہنگائی غربت بیروزگاری بد امنی بے انصافی کے بت مکمل ٹوٹ جائیں گے اور ملک بنتے وقت ان کی خواہشات کے مطابق یہاں اسلامی نظام کی بہاروں سے ہمکنار ہوسکیں گے معصوم کلیوں جیسی بچیوں پر مظالم بند ہوں گے صنعتکار سرگودھا کی طرح مزدوروں پر مظالم نہ کرسکیں گے پشاور آرمی پبلک ا سکول پر حملہ کرکے سینکڑوں بچوں کو ہلاک اور کراچی میں مل کے اندر 200افراد کو جلا ڈالنے اور دن دیہاڑے وکلاء کوبھسم کر ڈالنے جیسے ظالم کیفر کردار تک پہنچیں گے ظلم کا راج ختم ہو کر اللہ کی زمین پر اللہ کا قانون نافذ ہو گا تمام مسالک فرقے ایکدوسرے پر تنقیدوں کے نشتر نہیں چلا سکیں گے اور لبیک یارسول اللہ اور حافظ سعید کی ملی مسلم لیگ و ایم ایم اے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر اللہ اکبر کی تحریک کا جھنڈا بلند کرنا ہو گا تبھی بڑے جاگیردار وڈیرے اور ڈھیروں منافع ہڑپ کرنے والے صنعتکار شکست سے دو چار ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر