وجود

... loading ...

وجود

ن لیگ کی مشکلات میں اضافہ‘پیرحمیدالدین سیالوی میدان میں آگئے

منگل 23 جنوری 2018 ن لیگ کی مشکلات میں اضافہ‘پیرحمیدالدین سیالوی میدان میں آگئے

سیّال شریف کے سجادہ نشین پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کے لیے سات دن کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت کے غداروں سے کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی، حکومت کو مْلک میں نفاذ شریعت کے لیے سات دن کی مْہلت دیتے ہیں بصورتِ دیگر ملک بھر کے مشائخ اور مریدوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور پورا پنجاب بند کر دیں گے۔ انہوں نے 27 جنوری سے جیل بھرو تحریک جبکہ آئندہ الیکشن میں مْسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا، رانا ثناء اللہ کو بچانے والے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی استعفا دینے پر مجبور کر دیں گے۔ پیر حمید الدین سیالوی نے کہا کہ ملک میں نفاذِ شریعت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہماری منزل انقلاب نظامِ مْصطفیٰ ہے۔ اْنہوں نے ظالم حکمرانوں کے سامنے نہ جھْکنے کا اعلان بھی کیا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ختم نبوت کے حلف نامے کے الفاظ تبدیل کرنے کا جو ترمیمی بِل منظور ہوا تھا اس کی نشاندہی ہونے پر یہ واپس ہو چْکا ہے، پْرانا قانون بحال ہو چْکا ہے، بنیادی مسئلہ تو حل ہو چْکا ہے اور اس پر اظہار اطمینان کیا جانا چاہئے تاہم اس تبدیلی کے ذمے دار کا تعیّن کیے بغیر زاہد حامد بھی وزارتِ قانون کی ذمے داریوں سے مستعفی ہو چکے ہیں، اب اصولاً تو یہ معاملہ طے شْدہ سمجھا جانا چاہئے تھا لیکن پیر حمید الدین سیالوی نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، ایک وفاقی قانون کی منظوری میں رانا ثناء اللہ کا تو کوئی کردار نہیں ہو سکتا، اِس کی ذمہ داری اگر کِسی پر تھی تو وہ وفاق کا نمائندہ تھا اسی لیے زاہد حامدمستعفی ہو چکے ہیں، رانا ثناء اللہ سے استعفا غالباً اْن کے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے طلب کیا جا رہا ہے، جس کی اْنہوں نے بعد میں وضاحت کر دی تھی لیکن اس وضاحت کو اطمینان بخش نہیں گردانا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ رانا ثناء اللہ بھی مستعفی ہوں، شہباز شریف کا استعفا اس لیے مانگا جارہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نہیں دیتے تو وہ دے دیں استعفے کے لیے لاہور میں داتا دربار کے باہر دھرنا بھی دیا گیا اور اِس سلسلے میں ہونے والے جلسے میں پیر صاحب سیال شریف نے اپنا نیا مطالبہ یہ پیش کیا ہے کہ مْلک میں سات دن کے اندر اندر شریعت نافذ کر دی جائے بصورت دیگر پورے پنجاب کو بند کر دیا جائے گا۔

شریعت کے نفاذ کی خواہش تو ہر مْسلمان کے دِل میں مچلتی ہے، ہم بھی صِدق دِل سے چاہتے ہیں کہ ملک میں شریعت نافذ ہو تاکہ ملک کا ہر شہری اِس کی برکات سے مْستفید ہو، پاکستان کا قیام بھی اسلام کے نفاذ کے لیے ہی عمل میں آیا تھا لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ستّر سال بعد بھی اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلامی قوانین نافذ نہیں ہو سکے، پوری شریعت کا نفاذ تو رہا ایک طرف، اسلامی قوانین کا جْزوی نفاذ بھی بطریقِ احسن نہیں ہو سکا، جو دینی جماعتیں باقاعدہ سیاست کر رہی ہیں وہ بھی یہ خواہش تو رکھتی ہیں، اسلامی نظام کے نفاذ کے دعوے بھی کرتی ہیں لیکن جہاں جہاں اْن کے پاس اقتدار آتا ہے وہاں بھی نفاذِ اسلام کے لیے اتنی سرگرمی نہیں دکھائی جاتی، جتنی دکھانے کی ضرورت ہے۔ اب پیر صاحب سیال شریف نے رانا ثناء اللہ کا استعفا طلب کرنے کے ساتھ ساتھ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اور اس کے لیے صرف سات دِن کی ڈیڈلائن دی ہے۔ ہماری بھی یہ خواہش تو ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اتنی جلد شریعت نافذ ہو جائے لیکن اس راہ میں جو مشکلات حائل ہیں اْن کی جانب بھی نظر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم آج تک مْلک سے سود ختم نہیں کر سکے، مْلک کی اعلیٰ ترین عدالت سے حکومت نے حکمِ امتناعی حاصل کر رکھا ہے جس کے تحت بینکنگ کا نظام چل رہا ہے، اگرچہ بہت سے بینک بلاسود بینکاری کر رہے ہیں لیکن علماء اور ماہرین کا ایک گروپ اس غیر سودی بینکاری کو بھی سود ہی کی ایک قِسم تصّور کرتا ہے۔ البتہ بینکوں کا موقف یہ ہے کہ وہ عْلماء￿ اور ماہرین کی شمولیت سے بننے والے شریعہ بورڈوں کی نگرانی میں غیر سودی بینکنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا کا کوئی اسلامی مْلک ایسا نہیں جہاں سودی کاروبار نہ ہوتا ہو، سعودی عرب اور ایران جیسے ملکوں میں بھی جو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بڑی حد تک ادارے بھی بنا رہے ہیں، سودی نظام رائج ہے۔ اِس سے تصّور کیا جا سکتا ہے کہ اگر صدیوں میں شریعت کی روشنی میں سودی نظام کا خاتمہ کرکے غیر سودی نظام نافذ نہیں کیا جا سکا تو پوری شریعتِ اسلامیہ سات دن کے اندر کِس طرح نافذ ہو سکتی ہے۔

ہم پیر صاحب سیال شریف کے شریعت کے نفاذ کے مطالبے کی بھرپور تائید کرتے ہیں تاہم پورے ادب و احترام سے یہ گزارش کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں یہ کام سات دنوں میں کیا اگر سات برسوں میں بھی ہو جائے تو اِس کا خیرمقدم کرنا چاہئے، سات دنوں میں تو ایک قانون نہیں بن سکتا اور اگر کِسی قانون کو بدلنا ہو تو اسے بھی بدلتے بدلتے بعض اوقات ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں۔ اِس لیے خواہش کے باوجود شریعت سات دن میں نافذ نہیں ہو سکتی۔ پیر صاحب کے لیے بہتر راستہ یہ تھا کہ وہ ایک ورکنگ پیر تیار کر کے وفاقی حکومت کے سامنے رکھتے کہ اس پر عمل کر کے سات دن میں شریعت نافذ ہوسکتی ہے، حکومت ان کی نگرانی اور رہنمائی میں لائحہ عمل بنا سکتی ہے لیکن اس کی بجائے پیر صاحب نے ڈیڈ لائن دے دی۔ پیر صاحب نے ڈیڈلائن دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اگر شریعت اِس عرصے میں نافذ نہ ہوئی تو وہ پورا پنجاب بند کر دیں گے، شریعت کے نفاذ کا مطالبہ تو پورے ملک کے لیے ہے، اِس لیے اس جدوجہد کو صرف پنجاب تک کیوں محدود رکھا جا رہا ہے؟ پنجاب کے ساتھ ساتھ اگر پورے ملک کو بند کرنے کی تحریک چلائی جائے تو اس میں زیادہ وزن پیدا ہو سکتا ہے، صرف پنجاب کو بند کرکے باقی مْلک کو اگر اس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا تو پھر پورے ملک میں شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ اِس لیے ہماری پیر صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اس عزمِ بالجزم میں ترمیم کریں۔

مشائخ عظام کی جو تحریک رانا ثناء اللہ کے استعفے کے لیے شروع ہوئی تھی وہ اب پھیل کر ’’سات دن میں شریعت کے نفاذ‘‘ تک وسیع ہو گئی ہے۔ اب اگر فرض کریں کہ رانا ثناء اللہ استعفا دینے پر آمادہ ہو جائیں اور وہ فارغ وقت میں ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ اْن کے استعفے نہ دینے کی وجہ سے سات دن بعد پورا پنجاب بند ہو جائے گا اس لیے اْنہیں ضرور مستعفی ہو جانا چاہئے تو کیا پھر شریعت کے نفاذ کی ڈیڈلائن ختم ہو جائے گی؟ رانا ثناء اللہ استعفا دیں یا نہ دیں، وزیراعلیٰ پنجاب اْن کی حمایت کریں یا نہ کریں، شریعت کا نفاذ تو ہر مسلمان کی خواہش ہے اور کوئی بھی اِس کی مخالفت نہیں کر سکتا، اس لیے اسے استعفے سے نتھی کرنا درست نہیں ہوگا لیکن اتنی گزارش ضرور ہے کہ سات دن میں اِس کا نفاذ ذرا مشکل کام ہے۔ شریعت کا نفاذ کرنے کے لیے جو ادارے بننے ضروری ہیں حکومت، سیاسی جماعتیں اور عْلماء کرام مل کر پہلے یہ کام کر لیں، محض سڑکوں پر نعرے لگانے، دھرنے دینے اور ڈیڈلائن دینے سے شریعت نافذ نہیں ہو سکتی، اِس کے لیے پہلا کام پہلے کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر