... loading ...
بڑھتی عمر ایک ایسا قدرتی اور جسمانی عمل ہے جو ہماری زندگی میں بچپن اور جوانی کے سنہرے دور کے اختتام پربڑھاپے کے دور کا آغاز کرتا ہے ۔ اور عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسان کی بہت سی صلاحیتں قدرتی طور پر آہستہ آہستہ کمزور ہونے لگتی ہیں ۔ بڑھتی عمر کی علامات جسم کے اوپر نظر آنے لگتی ہیں کہ وقت اپنا شباب دکھا کر گزر رہا ہے ۔ ان علامتوں میں تھکن ، چڑچڑاپن ، بے خوابی ، قوت بصارت اور قوت سماعت کی کمی ، دانتوں کا کمزور ہو جانا اور نظام انہضام کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں سے لڑنے کی قوت مدافعت بھی کم ہوتی جاتی ہے اور مختلف بیماریوں کے حملہ آور ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ دل کی بھی مختلف بیمار یا ں آ گھیر تی ہیں جن میں دل کے خون کے جمع ہونے کے باعث خون کی نالی میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون کے پٹھوں میں آکسیجن کی مناسب آمدورفت (Supply) نہیں ہو پاتی ہے ۔ ان کے علاوہ گٹھیا، جوڑوں میں درد وغیرہ کے مسائل بھی آدبو چتے ہیں ۔ عمر کے بڑھنے کے سا تھ جلد کا لچک پن بھی کم ہونا شروع ہو جاتا ہے اور جسم کے مختلف حصوں پر جھریاں پڑنی شروع ہو جاتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں میں توڑپھوڑ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔ ریڑھ کی ہڈی کا لچک پن کم ہو کر اس میں پتلا پن آنے لگتا ہے جس کی وجہ سے کمردرد کا نہ رکنے والا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور انسان جھک سا جاتا ہے جبکہ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کی قوت اور طاقت کافی حد تک متاثر ہو تی ہے اور انسان سے چلنا پھرنا دشو ا ر ہو جاتا ہے اور وہ بے حد کمزوری محسوس کرنے لگتا ہے ۔ دوسرے جسمانی اعضاء کی کار کردگی بھی متاثر ہونے لگتی ہے ۔ سانس کی مختلف بیماریاں جن میں الرجی اور دمہ وغیرہ بھی شامل ہیں ، شروع ہو جاتی ہیں ۔ عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسان کی بہت سی صلاحتیں بھی قدرتی طور پر آہستہ آہستہ کمزور ہونے لگتی ہیں ۔ جن میں قوت بصارت کی کمزوری اور قوت سماعت کی کمی بھی شامل ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق تقریباََ65 سے 70 سال کی عمر کے بعد تقریبا ستر فیصد افراد کی سننے کی صلاحیت کسی حدتک کمزور ہو جاتی ہے ۔ بزرگ افراد کو ان مسائل سے بچنے کے لئے اپنی آنکھوں اور کانوں کا باقاعدگی سے معائنہ کروانا چاہیئے اور معالج کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیئے ۔ گھر سے باہر نکلتے وقت یا تیز روشنی میں دھوپ سے بچائو کے چشمے پہننے چاہیئے ۔ اس کے علاوہ بڑی عمر کے افراد میں دانتوں اور مسوڑھوں کا مسئلہ بھی عام اوراہم ہوتا ہے جس سے بچنے کے لئے دن میں کم ازکم دوبار دانتوں کو اچھے طریقے سے برش سے صاف کر تے ہوئے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیئے ۔
بڑی عمر کے افراد میں عمر میں اضافے کی وجہ سے الزائیمر یعنی بھولنے کی بیماری بھی ہو جاتی ہے ۔ یہ ایک بتدریج بڑھنے والی بیماری ہوتی ہے جس میں دماغ کے مخصوص خلیے مرنا شروع ہو جاتے ہیں اور دوبارہ نئے خلیوں میں تبدیل نہیں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یادداشت ، سوچنے اور طرز عمل کی صلاحتیں متاثر ہوتی ہیں ۔ انٹر نیشنل فیڈریشن آف ایجنگ (International Federation of Aging) کے ایک سروے کے مطابق زیادہ تر بزرگ افراد اس بات سے لا علم ہو تے ہیں کہ وہ اپنے دماغ کو کیسے صحت مند اور تندرست رکھ سکتے ہیں ۔ اس سلسلے میں کچھ چیزیں مدد کرسکتی ہیں مثلاََ صحت بخش خوراک استعمال کریں کیونکہ خوراک میں شامل مختلف صحت مند اجزاء مثلاََ دودھ ، پھل ، سبزیاں وغیرہ صحت مند دماغ کی ضمانت ہوتے ہیں ۔ مضر صحت اجزاء مثلاََ الکحل ، کیفین ، تمباکو نوشی ، زیادہ گوشت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے اور کھانے میں نمک کا استعمال ایک معتدل انداز سے کرنا چاہیئے جو کہ دیگر مختلف بیماریوں مثلاََذیا بیطس ، ہائی بلڈ پریشر اور فالج جیسے امراض کا سبب بن سکتا ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق آرتھر ائٹس(Arthritis) 65 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کا ایک اہم مسئلہ ہے ۔ CDC کے مطابق 65 سال سے بڑی عمر کے افراد میں 49 فیصد لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں جو آگے جا کر شدید درد اور معیار ِ زندگی کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ Federal Interagency Forum کے ایک اعداد و شمار کے مطابق جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے بلند فشارِ خون اور کو لیسٹرول کی زیادتی کا خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے ۔ جو آگے جا کر فالج جیسے خطرناک مرض کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس سے بچنے کے لئے ہر مہینے دو مہینے بعد اپنا فزیکل چیک اپ لازمی کروانا چاہیئے ۔
ایک اور تحقیق کے مطابق 65 سال یا اس سے بڑی عمر کے 25 فیصد افراد میں ذیا بیطس (Diabetes) کی بیماری موجود ہوتی ہے ۔ ذیا بیطس یا شوگر کی بیماری کو بلڈٹیسٹ اور بلڈ شوگر ٹیسٹ کر کے ابتداء میں ہی تشخیص کر سکتے ہیں ۔ جتنی جلدی ذیابیطیس کی موجودگی کا اندازہ ہو جائے اتنی جلد ہی اسکو کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔ بڑھتی عمر کے افراد میں قبض (constipation) کی شکایت بھی عام ہوتی ہے جس کے کئی اسباب مثلاََ غیرریشے دار غذائوں کا استعمال، پانی کا کم پینا اور ورزش سے دوری وغیرہ شامل ہیں ۔جبکہ بعض ادویات کے استعمال سے بھی قبض کی شکایت ہوسکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس اور (Irritable Bowel Syndrom) ،ٰIBS میں مبتلا مریض بھی قبض کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس سے بچنے کے لئے ریشے اور بھوسی (Fiber) والی غذائوں کے ساتھ ساتھ پانی کا استعمال بھی زیادہ سے زیادہ کریں ۔ اور اگر کسی دوا کے استعمال سے قبض کی شکایت ہو رہی ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے متبادل دوا استعمال کریں ۔
عمر کے ساتھ ساتھ کچھ غذائی اجزاء کا ختم کرنا اور کچھ کو اپنی خوراک میں شامل کرنا ضروری ہو تا ہے اور متوازن غذائیت لازمی ہوتی ہے ۔ خاص طور پر بڑھاپے میں اچھی اور متوازن غذا ہر قسم کی بیماریوں سے جلدی آرام بخشتی ہے اور فائدہ مندہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کے خلیات تھوڑے سکڑ جاتے ہیں اورہڈیاں و جوڑ کمزور ہو جاتے ہیں ۔ ہڈیوں کے اندر گودہ بنا نے میں مختلف غذائیں مثلاََ بھنڈی ، اروی وغیرہ مدد دیتے ہیں اور ماہرین کے مطابق صحت مند غذائیں عمر کے دورانیہ کو بڑھا دیتی ہیں ۔ایک جائزے کے مطابق کچھ ایسی غذائیں بھی موجود ہیں جنہیں کھانے سے ادھیڑ عمر افراد میں کمر کے گرد چربی جمع نہیں ہوتی ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق وہ مرد اور خواتین جو بہت زیادہ دہی ، سی فوڈ ز، چکن اور مغزیات استعمال کرتے ہیں ان کا وزن آنے والے سالوں میں بڑھنے کے بجائے قدرے کم ہوتا ہے جبکہ وہ افراد جو سرخ گوشت، سفید آٹے سے بنی اشیاء، آلو اور مٹھائیاں وغیرہ زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کا وزن تیزی سے بڑھتا ہے ۔لہذا اس عمر میں مخصوص پروٹین والی غذائیں زیادہ استعمال کرنی چاہیئے جن میں پھل ، مغزیات اور دہی وغیرہ شامل ہیں تاکہ وزن نہ بڑھے ۔ اس کے علاوہ بھوسی کے بغیر اناج، نشاستے دار غذائوں اور شکر سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیئے ۔بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ چونکہ ہڈیوں کی جسامت اور کثافت بھی کم ہو نا شروع ہو جاتی ہیں اور فریکچر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی بھی سکڑ جاتی ہے ۔ جس سے قد بھی چھوٹا نظر آنے لگتا ہے ۔ ان سب اثرات کو کم کرنے کے لئے خوارک میں کیلشیم اور وٹا من ڈی والی غذائیں لینی چاہیئے ۔ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رنگین سبزیوں اور پھلوں میں موجود مختلف اجزاء نہ صرف آنکھوں اور دل کے لئے مفید ثابت ہوتے ہیں بلکہ بوڑھے افراد میں دماغی اور ذہنی صحت کو بھی برقرار رکھنے میں بہت مدد دیتے ہیں ۔ سرخ ، پیلی اور نارنجی سبزیوں اور پھلوں میں ایک قدرتی رنگ Carotenoids موجود ہوتا ہے جو نہ صرف ایک Anti Oxidant ہوتا ہے بلکہ قوت بصارت کو بھی اچھا بناتا ہے اور بزرگ افراد کو ٹماٹر، نارنجی ، گاجریں ، انار وغیرہ استعمال کرنے سے ان کی دماغی وذہنی صحت ارتکاز اور ردِعمل کی قوت بڑھتی ہے اور بزرگوںمیں یا دداشت کی کمی اور فیصلے کی قوت کی کمزوری جیسے امراض کو بھی روکا جا سکتا ہے ۔
بڑھاپے کی حالت میںچست و جوان رہنے کا ایک طریقہ ورزش بھی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں 5 روز کم ازکم 30 منٹ کی جسمانی ورزش ضرور کرنی چاہیئے جو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ باقاعدگی کے ساتھ ورزش بڑھتی عمر کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے ۔ اس سے حادثے کی صورت میں ہونے والے مختلف جسمانی نقصانات مثلاََ فریکچر کی صورت میں کولہے کی ہڈی کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے ۔ بوڑھے ہونے کی وجہ سے جسم چونکہ کمزور ہو جاتا ہے لہذا جتنی ہمت ہو کم از کم پانچ سے دس منٹ کی ہلکی ورزش روزانہ کرنی چاہیئے ۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بزرگ افراد میں ورزش سے دوران خون اور دماغی افعال بہتر رہتے ہیں ۔ایک بین الاقوامی جریدے The Gerontologist میں شایع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق بزرگ افراد کی روزمرہ ورزش میںہنسی (Laugh) کو شامل کرنے سے نہ صرف ان کی مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ان کے قوت اعتماد اور قوت برداشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف دماغی ورزشیں یا کھیل بھی کھیلنا چاہیئے جو کہ دماغ کو فعال رکھتے ہیں اور دماغ کو تیزی سے اپنا کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ اپنی روزمرہ کی روٹین میں مطالعہ کو بھی ایک لازمی جزو بنا نا چاہیئے اور اکثر اوقات موسیقی سے بھی دل بہلا لینا چاہیئے کیونکہ ماہرین کے مطابق موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت تیز بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے اور بھولنے کی بیماری جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے ۔جبکہ دن بھر کمرے میں بندٹی وی دیکھنے یا اکیلے بیٹھ کر پرانے وقتوں کو یاد کرنے کے بجائے کچھ وقت اپنے پرانے دوستوں اور گھروالوں کے ساتھ بھی گزارنا چاہیئے جو کہ دماغ کو تروتازہ رکھتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق دوسروں کا خیال رکھنے والے بزرگ افراد کی زندگی کا دورانیہ طویل ہوتا ہے ۔ ایک سروے کے مطابق اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا خیال رکھنے والے بزرگ افراد پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ بچوں کی نگہداشت کے علاوہ بچوں سے محبت اور ان کی نگہداشت جسمانی ہارمونز پر بھی اچھے اثرات ڈالتی ہے ۔ برطانیہ کی ایک ریسرچ کے مطابق دماغی ورزش کرنا ، شطرنج کھیلنا ، سماجی سرگرمیوں میں شامل ہونا اپنے دوست احباب کے ساتھ وقت گزارنا دماغ کی حالت میں بہتری کے لئے بے حد ضروری ہے ۔