... loading ...
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (P.M.D.C ) ایک بار پھر بظاہر قانون کی زد میں آکر تحلیل ہوچکی ہے۔ یہ خود مختار قومی ادارہ سب سے پہلے 1962 ء میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے ایک قانون کے ذریعے معرض وجود میں آیا۔ اس آئینی ادارے کے قیام کا مقصد عالمی برادری کی طرح پاکستان کے طبی تعلیمی نظام اور طبی نظام کو شفاف طریقے سے چلانے کے لئے ڈاکٹروں کی لازمی رجسٹریشن اس ادارے کے اساسی مقاصد تھے۔ لیکن حکومت کی عدم توجہی اور صحت مافیا کی مداخلت نے اس آئینی ادارے کو اس کی روح کے مطابق آزادانہ طریقے سے اسے چلنے نہیں دیا گیا۔ اب ایaک بار پھر اس آئینی ادارے کا تحلیل ہونا کوئی اتفاقیہ یا معمول کا واقعہ نہیں ہے بلکہ درد مند قومی طبی حلقوں کے مطابق یہ ایک اس سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جو ایک آرڈیننس کے تحت دوبارہ اس خود مختار قومی ادارے کی تشکیل نو کے وقت ہی اس ادارے سے باہر ہونے والوں نے خاموشی سے تربیت دے لیا دیا تھا۔ لہٰذا فی الحال منتخب پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے کالعدم ہونے کا براہ راست فائدہ تو صحت مافیا کو پہنچا ہے جس سے ایک بار پھر ملک کا طبی نظام اور تعلیم کا محفوظ مستقبل فی الحال غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگیا ہے۔ اس خطرناک کھیل کے پیچھے نجی میڈیکل کالجز کی وہ طاقت ور مافیا ہے جنہوں نے اپنے میڈیکل کالجز کی منظوری قانون کے مطابق لینے کے بجائے پی ایم ڈی سی کے مطابق سربراہ ڈاکٹر مسعود حمید سے کروڑوں روپے رشوت دے کر حاصل کی ہے۔ یہ وہ مافیا ہے جو منتخب پارلیمنٹ کے ارکان کو خریدنے کی طاقت کے ساتھ انہیں ایوان سے باہر رکھنے کے دائو پیج پر بھی عبور رکھتی ہے۔ مافیا کسی بھی شعبہ زندگی کی ہو ان کے اہداف یکساں ہوتے ہیں۔ مافیا کا پہلا ہدف اپنی رقم کو ہزاروں گنا نفع میں تبدیل کرنا اور دوسرا ہدف اپنی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو کچل دینا ہوتا ہے۔ یہ درست ہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی میڈیکل کالجز مافیا کو للکارا ہے۔ لیکن سنجیدہ اور درد مند طبی حلقوں کے مطابق پیچیدہ امراض کے حامل مریض کے شافی علاج کے لئے بیماری کے اسباب کو جانے بغیر محفوظ سرجری کا امکان نہیں ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پورے اخلاص کے ساتھ صحت مافیا کے گرداب میں پھنسی پی ایم ڈی سی کو منتخب کونسل کے سپرد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر مرزا علی اظہر کے اس حریت پسندانہ کردار کے نتیجے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے محدود اختیار کی ایک عبوری کونسل قائم کرکے ایک معینہ مدت میں کونسل کے انتخابات کروا کر کونسل کو منتخب ارکان کے سپرد کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن اس بار جو عبوری کونسل سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہی معرض وجود میں آئی ہے اس کے سربراہ کا نام صحت مافیا کے متنازعہ ترین کردار ڈاکٹر مسعود حمید کے وکیل عبدالطیف کھوسہ کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جو طبی حلقوں میں ہضم نہیں ہورہا ہے۔ پھر اس مذکورہ کونسل کی مدت کا تعین کرنے کے بجائے اسے محدود اختیارات کے بجائے اس نامزد کونسل کو تمام اختیارات دے دیئے گئے ہیں جس سے طبی حلقوں میں شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ نورکنی عبوری کونسل کے کسی اقدام سے صحت مافیا کو اپنے مفادات اور مقاصد کے حصول کے لئے عدالت کے ذریعے معاملے کو طول دینے کا کوئی موقع ہاتھ نہ آجائے جبکہ کونسل میں سندھ سے سرکاری طبی جامعات کی نمائندگی کے بجائے جے پی ایم سی جیسے سرکاری کمزور انسٹی ٹیوٹ کی انتظامی سربراہ کی نمائندگی کو ڈاکٹر عاصم حسین کی تجویز تصور کیا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے جب دیگر صوبوں سے اکیڈیمک سائڈ کے لوگوں کو عبوری کونسل میں نامزد کیا گیا ہے تو سندھ سے ایک خاتون کی نامزدگی جو پی ایم ڈی سی جیسے ادارے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتی ہیں ان کی نامزدگی حیران کن ہے ۔ جبکہ یہاں یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ اس سے قبل جب اسی وفاقی حکومت کے عہد اقتدار میں پی ایم ڈی سی کو سپریم کورٹ کے حکم پر تحلیل کیا گیا تھا تو موجودہ وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی میں جو بھی سنگین بدعنوانیاں ہوئی ہیں اس میں پروفیسر مسعود حمید آگے اور ان کے پیچھے ڈاکٹر عاصم حسین تھے۔ ان سنگین بدعنوانیوں کی ایک معمولی سی جھلک یہ ہے کہ 61 برسوں میں پاکستان میں 26 میڈیکل کالجز تھے۔ پی پی پی کی حکومت ختم ہوئی تو پروفیسر مسعود حمید اور ڈاکٹر عاصم نے تین برسوں میں 97 میڈیکل کالجز کی اجازت دی یہ کالجز قواعد و ضوابط، اساتذہ اور ہسپتالوں کے بغیر قائم ہوئے اور جب تحلیل ہونے والی کونسل کا آردیننس سینیٹ میں منظور ہونے کے لئے پہنچا تو اعتزاز احسن اور ڈاکٹر کریم خواجہ نے آردیننس کی منظوری کے بجائے اسے اقتصادی کونسل میں بھجوانے کی ناسمجھ میں آنے والی تجویز دے کر رضا ربانی کی منظوری بھی حاصل کرلی اس کھیل کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ سوالیہ نشان ہے؟۔
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...