... loading ...
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو گزشتہ ہفتے ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے اس وقت الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے افراد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے اور ان کے لشکر جھنگوی اور عسکریت پسند گروپ داعش سے تعلقات تھے، تاہم اس وقت نقیب اللہ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد نقیب اللہ کے ایک قریبی عزیز نے پولیس افسر کے اس متنازع بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقتول حقیقت میں ایک دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا شوق تھا۔نقیب اللہ کے قریبی عزیز نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پرنجی چینل کوبتایا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں نقیب اللہ کو سہراب گوٹھ پر واقع کپڑوں کی دکان سے سادہ لباس افراد مبینہ طور پر اٹھا کر لے گئے تھے۔انہوں نے بتایا تھا کہ مقتول اس سے قبل بلوچستان میں حب چوکی پر ایک پیٹرول پمپ پر کام کرتا تھا اور اس کے کسی عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔مقتول کے رشتے دار کی جانب سے نقیب اللہ کی مختلف تصاویر بھی فراہم کی گئی ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقتول کو ماڈلنگ کا شوق تھا جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر نقیب اللہ کی ذاتی پروفائل پر بھی ایسی ہی تصویریں موجود ہیں، جس میں انہیں ماڈل کے انداز میں شوٹ کیا گیا ہے۔
نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعدمقتول کے رشتے داروں اوردوستوں کی جانب سے معاملہ اٹھایا گیا تو سوسائٹی متحرک ہوئی اورسوشل میڈیاپرمعاملے کی تحقیقات کی مہم چل پڑی بڑی تعداد میں لوگوں نے فیس بک پر اپنی وال پر تعزیتی پیغام پوسٹ کیے اور نقیب اللہ کی تصاویر کو بھی شیئر کیا۔عوام کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پولیس کے جعلی مقابلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
مقتول ابوالحسن اصفہانی روڈپرواقع گلشن ویو اپارٹمنٹس کارہائشی اورتین بچوں کاباپ تھا۔ آٹھ سال قبل کراچی آکراس نے محنت مزدور ی شروع کی تھی ۔سہراب گوٹھ کے علاقے الآصف اسکوائرمیں کپڑے کی دکان کھولناچاہتاتھا اس کے لیے اس نے دودکانیں پٹے پربک بھی کرا رکھی تھیں۔مقتول کے رشتے داروں کاکہناہے کہ پولیس نے اسے تین جنوری کو گرفتار کیا تھا۔ شناختی کارڈکے مطابق مقتول نقیب اللہ محسودکانام نسیم اللہ ولدمحمدخان تھااوراسے نقیب اللہ محسود کے نام سے پکاراجاتاتھا۔ نقیب اللہ کے پڑوسیوں کاکہنا ہے کہ اسے اپنے بچو ں سے بہت محبت تھی اوروہ اپنے بڑے بیٹے کوفوج کا بڑا افسر بنانا چاہتا تھا۔ سوشل میڈیاپرمہم اوررشتے داروں کے احتجاج کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سہیل انورسیال سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کی ہدایت کردی تھیں ۔جس کے بعدصوبائی وزیرداخلہ نے ڈی آئی جی جنوبی کوانکوائری افسرمقررکرتے ہوئے واقعے کی شفاف اورغیرجانبدارانہ تحقیقات کاحکم دیا۔
سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نقیب اللہ محسودکے قتل پرقراردادبھی جمع کرادی گئی جس میں مطالبہ کیاگیا کہ نقیب سمیت تمام ماورائے عدالت قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔دوسری جانب میڈیااورسوشل میڈیاپرنقیب اللہ محسودکی ہلاکت کے حوالے سے سامنے آنے والی تنقید کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک بیان جاری کیاجس میں زور دیا گیا کہ نقیب اللہ، جس کا شناختی کارڈ پر نام (نسیم اللہ) تھا، جنوبی وزیرستان کی مکین تحصیل میں ٹی ٹی پی کا سابق کمانڈر تھا۔ راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں مقابلے میں ہلاک ہونے والا نقیب اللہ محسود فوج پر حملے میں ملوث تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ ملزم 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ ملزم کا بہنوئی شیر داؤد کالعدم تنظیم کا کمانڈر ہے۔ایس ایس پی ملیر مزید دعویٰ کیا کہ نقیب اللہ گلشن ویو اپارٹمنٹ سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا جبکہ وہ ڈی آئی خان جیل توڑنے میں بھی ملوث تھا۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کامزید کہنا تھا کہ ’ملزم‘ نے مدرسہ بہادر خیل مکین سے تعلیم حاصل کی اور میران شاہ میں 2007 سے 2008 تک تربیت حاصل کی۔انہوں نے الزام لگایا کہ نقیب اللہ نے ایف سی کے صوبیدار عالم کو شہید کیا جبکہ ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر منگھوپیر میں دو پولیس اہلکاروں کو بھی شہید کیا تھا۔ ان کامزید کہناتھا کہ نقیب اللہ قتل کے حوالے سے قائم کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیاہے ۔جہاں پیش ہوکررائوانوارنے اپنابیان ریکارڈبھی کرادیاہے ۔ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل بھی رائوانوارنے میڈیاسے بات چیت کے دورا ن اس بات پراصرارکیاکہ نقیب ملزم تھا، نقیب اقدام قتل اور دہشتگردی مقدمات میں مفرور تھا ، اس کا مقدمہ سچل تھانے میں درج ہوا۔ ایس ایس پی ملیر نے کہا 2014 میں نور عالم، زاہد اللہ اور دو دیگر ساتھی مقابلے میں مارے گئے تھے، انکا سرغنہ عابد مچھڑ، سیف الدین محسود، ارشاد محسود، نقیب محسود، مولوی یار محمد مفرور تھے، تاوان کے لیے میمن تاجر کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔ راؤ انوار کا کہنا تھا نقیب لاپتہ تھا تو ورثا نے پولیس سے رجوع کیوں نہ کیا؟، نقیب اللہ 100 فیصد جرائم پیشہ ہے، حلیم عادل کیخلاف مقدمہ درج کیا اس لیے سوشل میڈیا پر میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔اس دوران اطلاع ہے کہ نقیب کے خلا ف کاٹی گئی ایف آئی آربھی سامنے آچکی ہے ۔اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہناتھا کہ تحقیقات میں کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا، انکوائری زیرو ٹالرنس کی بنیاد پر ہوگی۔ انہوں نے کہا نقیب اللہ کے اہلخانہ کو بھی پیش ہونے کا کہا ہے۔
دوسر ی جانب مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف سول سوسائٹی اورمقتول کے رشتے داروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین کی جانب سے کہا گیا کہ ایس ایس پی راؤ انوار کا دعویٰ جھوٹا ہے، مقتول نقیب اللہ محسود کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں تھا اور اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں اس طرح کے ماورائے عدالت قتل بند کیے جائیں اور نقیب اللہ محسود کے قتل کی عدالتی تحقیات کرائی جائیں۔یاد رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انہیں ‘انکاؤنٹر اسپیشلسٹ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ماورائے عدالت قتل ہونے والے نقیب اللہ محسودکے رشتے داروں کے احتجاج اورسوشل میڈیاپرجاری مہم نے اپناکردیاہے ۔ ایک جانب معاملے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی نے اپنا کام شروع کیاہے تودوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے بھی ازخودنوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے جس کے باعث امیدہوچلی ہے کہ حقائق جلد سامنے آجائیں گے ۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...