وجود

... loading ...

وجود

عمران خان کی پارلیمنٹ پر لعنت‘قومی اسمبلی میں مذمتی قراردادمنظور

جمعه 19 جنوری 2018 عمران خان کی پارلیمنٹ پر لعنت‘قومی اسمبلی میں مذمتی قراردادمنظور

جرات رپورٹ
جو استعفیٰ لینے گھروں سے نکلے ہوئے تھے، وہ اگر خود استعفیٰ دے کر چلے جائیں تو آپ انہیں کیا کہیں گے؟ کامیاب یا ناکام؟ خیر یہ فیصلہ تو ہوتا رہے گا، البتہ عمران خان نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیج دی ہے۔ اس پارلیمنٹ پر جس سے وہ اور ان کی جماعت کے ارکان ہر ماہ لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں۔ ایسی ’’ہزاروں لعنتیں‘‘ وہ پہلے بھی اس اسمبلی پر بھیج چکے ہیں۔ انہوں نے ان گنت مرتبہ یہ کہا کہ اس اسمبلی میں سارے چور اور ڈاکو بیٹھے ہیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب عمران خان اور ان کی پارٹی کے ارکان اسمبلی سے مستعفی ہوچکے تھے۔ البتہ چار یا پانچ ارکان ایسے تھے، جنہوں نے استعفے نہیں دئیے اور وہ پارٹی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اسمبلی میں بدستور آتے رہے۔

تحریک انصاف کے جن ارکان نے استعفے دئیے تھے، انہوں نے بھی ایک دن اچانک اس لعنت زدہ اسمبلی میں دوبارہ قدم رنجہ فرمایا۔ استعفے کے تمام مہینوں کی ایک ایک پائی وصول کی۔ تنخواہ بھی، ٹریول واؤچر بھی اور وہ ساری مراعات بھی جو ایک ایم این اے اس لیے وصول کرتا ہے کہ وہ اسمبلی کے اجلاس میں جائے۔ لاہور کی شاہراہ قائداعظم پر عوامی تحریک کے جس جلسے میں عمران خان نے اسمبلی کی رکنیت پر لعنت بھیجی، اس میں آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جب چاہیں حکومت کا خاتمہ کرسکتے ہیں، ایک دوسری چونکا دینے والی بات انہوں نے ایسی بھی کی جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی حالیہ کارروائیوں یعنی نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور بعدازاں ان کے استعفے کے بعد مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے عبدالقدوس بزنجو کے بطور وزیراعلیٰ انتخاب میں ان کا کردار تھا۔ انہوں نے کہا ہم نے دعا بھی دی اور دوا بھی۔ اس سے یہ مفہوم بھی نکالا جاسکتا ہے کہ ارکان صوبائی اسمبلی کو اربوں روپے دینے کی جو بات ایک رکن اسمبلی کر رہے ہیں، اس میں صداقت ضرور ہوگی۔

آصف علی زرداری کے اس اعلان سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کی کوئی حیثیت نہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بلوچستان کے معاملات سے پیپلز پارٹی کا کچھ لینا دینا نہیں۔ اگر والد محترم کہتے ہیں ’’دعا بھی دی اور دوا بھی‘‘ تو صاحبزادے کی اس بات میں تو کوئی وزن نہیں رہ جاتا۔ شیخ رشید احمد نے اس اسمبلی کی رکنیت پر بار بار لعنت بھیجی، جس کے وہ ساڑھے چار سال سے رکن ہیں اور اب جبکہ اس کی مدت ساڑھے چار ماہ رہ گئی ہے، انہوں نے اس پر لعنت بھیج دی ہے۔ وہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ شہباز شریف پر بھی تبرّہ کرتے رہے۔ شیخ رشید تو خیر اپنی پارٹی کے تنہا والی وارث ہیں نہ وہ کسی کو جواب دہ ہیں نہ پارٹی کے اندر کوئی ایسے لوگ ہیں جن سے انہیں مشورہ کرنا پڑے، اس لیے وہ پارٹی کی جانب سے کوئی بھی اعلان کرسکتے ہیں۔ البتہ تحریک انصاف میں مشاورت کا عمل ہوتا رہتا ہے۔ اگرچہ حرف آخر تو وہاں بھی عمران خان کا فرمایا ہوا ہی ہوتا ہے۔ تاہم مشاورت کا تکلف تو کرنا پڑتا ہے، عین ممکن ہے کہ وہاں استعفوں کا فیصلہ نہ ہو پائے، کیونکہ اگر استعفے ہی دینے ہیں تو لودھراں میں ضمنی الیکشن لڑنے اور جہانگیر ترین کی نشست پر ان کے صاحبزادے کو منتخب کرانے کی کوششیں کیوں ہو رہی ہیں؟
عمران خان اور آصف علی زرداری کا آمنا سامنا ہونے سے بچنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے یہ طے کر دیا تھا کہ جلسے کے دو سیشن ہوں گے۔ پہلے سیشن میں زرداری خطاب کریں گے اور دوسرے میں عمران خان۔ یہ فیصلہ اس لیے کرنا پڑا کہ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ ڈاکٹر طاہر القادری بہت دن پہلے سے مسلسل یہ کہہ رہے تھے کہ زرداری اور عمران ان کے دائیں بائیں ہوں گے، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ عمران خان کینٹ میں جے ڈبلیو ڈی (جمال دین والی) شوگر ملز کے دفتر میں بیٹھے رہے۔ یہ جہانگیر ترین کی مل ہے، وہاں منتظر رہے کہ زرداری جلسے سے خطاب کرکے چلے جائیں تو وہ خطاب کے لیے پہنچیں۔ چنانچہ جب زرداری چلے گئے تو عمران خان جلسہ گاہ پہنچے۔ لاہور میں جب یہ جلسہ جاری تھا، بلاول بھٹو بدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف والے سیاست نہیں جانتے ، انہیں سیاست سمجھنے کے لیے ہمارے پاس آنا چاہئے۔ شاید اسی لیے عمران خان، آصف زرداری کی موجودگی میں جلسے میں نہیںآئے کہ کہیں لوگ سچ مچ یہ نہ سمجھنے لگیں کہ عمران خان سیاست کے اسرار و رموز جاننے کے لیے زرداری کے پاس گئے ہیں۔

دوسری جانب وزیرخارجہ عمران خا ن پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پربرس پڑے اوران کا کہنا ہے کہ حکومت کو گالی دینا اور نکتہ چینی کرنا اپوزیشن کا حق ہے، ادارے کو گالی دینے کا کسی کو حق نہیں پہنچتا، عمران خان جلسوں سے کبھی وزیراعظم نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا جس پارٹی لیڈر نے پارلیمنٹ کو گالی دی، ان ارکان نے استعفے دیئے، یہ رینگتے ہوئے گھٹنوں کے بل ایوان میں واپس آئے، پی ٹی آئی ارکان نے پارلیمنٹ سے کیا کیا سہولتیں لیں سب ظاہر کیا جائے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ ہمارا فرض ہے پارلیمنٹ کے تقدس کی حفاظت کریں، فیصلے جلسوں میں نہیں ایوان میں ہوتے ہیں، پارلیمان پر حملہ کیا گیا اور گالیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا یہ کامیابی کا نہیں نا کامی کا راستہ ہے، ان لوگوں کو استحقاق کمیٹی میں بلانا چاہیے اور کمیٹی کے چیئرمین کو اختیار ہے کہ ان کو طلب کرے، ان میں ضمیر، شرم اور حیا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے پارلیمنٹ سے متعلق الفاظ کی مذمت کرتا ہوں، جو پارلیمنٹ کو برا سمجھتے ہیں انہیں پاکستان میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا قصور پارلیمنٹ کا نہیں بلکہ حکومت کا ہوتا ہے، پاکستان میں پارلیمنٹ پہلے دن سے ہوتی تو بڑے بڑے سانحے پیش نہ آتے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے سرحدوں کو مضبوط بنایا گیا، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا گیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا پارلیمنٹ کو اس کا وقار نہ دینا حکومتوں اور ہماری ناکامی ہے، جو پارلیمنٹ کو نہیں مانتے ان کے استعفی کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی میں عمران خان اور شیخ رشید کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی گئی ، قرارداد منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان عمران خان اور شیخ رشید کے الفاظ کی سخت مذمت کرتا ہے،چیئرمین تحریک انصاف اور سربراہ عوامی مسلم لیگ ایوان کے رکن ہیں لیکن دونوں نے پارلیمان کے تقدس کو مجروح کیا،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا استحکام اور بلندی جمہوریت سے وابستہ ہے،پارلیمان عوام کا نمائندہ ادارہ اور جمہوریت کی علامت ہے،لاہور جلسے میں 22 کروڑ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی جس کی ایوان مذمت کرتا ہے۔

یہی نہیں عمران خان اورشیخ رشیداحمدکے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پرمختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے ردعمل آرہاہے سوشل میڈیاپربھی اس حوالے سے ایک نئی بحث چل نکلی ہے جوناجانے کتنی دورتک جائے ۔معاملہ جوبھی ہوکہا ہوسکتا ہے کہ آئندہ چنددنوں تحریک انصاف کی جانب سے بھی قومی اسمبلی سے استعفے سامنے آجائیں۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر