... loading ...
’’صلہ رحمی‘‘ کہتے ہیں اپنے عزیز و اقارب اور رشتہ داروںکے ساتھ رشتہ جوڑنے، حسن سلوک کرنے اور عفو در گزر کرنے کو، اور ’’قطع رحمی ‘‘کہتے اپنے عزیز و اقارب اور رشتہ داروںکے ساتھ رشتہ توڑنے، بدسلوکی کرنے اور اُن کی خطاؤں اور لغزشوں کے درپے ہونے کو۔ اسلام میں رشتہ داروں اور قرابت والوں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور اِس کے برعکس اُن کے ساتھ قطع رحمی اور لاتعلقی رکھنے کی بہت سخت اور شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ترجمہ: اور والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو!۔‘‘ (النساء: ۳۶)ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ترجمہ:بیشک اللہ تعالیٰ… رشتہ داروں کو (اُن کے حقوق) دینے کا حکم دیتا ہے۔‘‘(النحل:۹۰)ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ (اُمت محمدیہؐ کو) بنی اسرائیل کا عہد یاد دلاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ’’ترجمہ: اور( وہ وقت یاد کرو!) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پکا عہد لیا تھا کہ …تم والدین اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کروگے… الخ ۔ (البقرۃ: ۸۳)اسی طرح ’’قطع رحمی‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ترجمہ:پھر اگر تم نے (جہاد) سے منہ موڑا تو تم سے کیا توقع رکھی جائے؟ یہی کہ تم زمین میں فساد مچاؤاور اپنے خونی رشتے کاٹ ڈالو!۔‘‘ (محمدؐ: ۲۲)
اسی طرح احادیث نبویہؐ میں بھی ’’صلہ رحمی‘‘ کی فضیلت و ترغیب اور ’’قطع رحمی‘‘ کی مذمت و ترہیب بڑی کثرت کے ساتھ وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دورانِ سفر نبی اکرم ؐ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اُس نے عرض کیا: ’’آپؐ مجھے ایسی بات بتایئے جو مجھے جنت کے قریب کردے اور جہنم سے دُور کردے!۔‘‘ تو آپؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ،نمازوں کی پابندی کرو، زکوٰۃ ادا کرو،اور رشتہ داروں کے حقوق پہچانو! (اور اُن کا خیال رکھو!)۔‘‘
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ (نبوت سے پہلے) قریش شدید قحط میں مبتلا ہوئے ، حتیٰ کہ اُنہیں پرانی ہڈیاں تک کھانی پڑیں ، اور اُس وقت حضورؐ اور حضرت عباسؓ بن عبد المطلب سے زیادہ خوش حال قریش میں اور کوئی نہیں تھا، حضورؐ نے حضرت عباسؓ سے فرمایا: ’’چچا جان! آپ جانتے ہی ہیں کہ آپؓ کے بھائی ابو طالب کے بچے بہت زیادہ ہیں ، اور آپؓ دیکھ ہی رہے ہیں کہ قریش پر سخت قحط آیا ہوا ہے، آیئے! اُن کے پاس جاتے ہیں اور اُن کے کچھ بچے ہم سنبھال لیتے ہیں ، چنانچہ اِن دونوں حضرات نے جاکر ابو طالب سے کہا: ’’اے ابو طالب! آپ اپنی قوم کا (برا) حال دیکھ ہی رہے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ بھی قریش کے ایک فرد ہیں(قحط سالی سے آپ کا حال بھی برا ہو رہا ہے) ہم آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ آپ کے کچھ بچے ہم سنبھال لیں ۔‘‘ ابو طالب نے کہا: ’’میرے (بڑے بیٹے) عقیل کو میرے لیے رہنے دو، باقی بچوں کے ساتھ تم جو چاہو کرو! ۔‘‘ چنانچہ حضورؐ نے حضرت علیؓ کو اور حضرت عباسؓ نے حضرت جعفرؓ کو لے لیا، یہ دونوں اِن حضرات کے پاس اُس وقت تک رہے جب تک یہ مال دار ہوکر خود کفیل نہ ہوگئے۔ حضرت سلیمان بن داؤدؒ راوی کہتے ہیں کہ حضرت جعفرؓ حضرت عباسؓ کے پاس رہے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ایک آدمی نے کہا: ’’یارسول اللہؐ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں ،وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں ، میں برداشت کرکے اُن سے درگزر کرتا ہوں، وہ میرے ساتھ جہالت کا معاملہ کرتے ہیں۔‘‘ (یعنی بلا وجہ وہ مجھ پر ناراض ہوتے ہیں اور مجھ پر سختی کرتے ہیں) حضورؐ نے فرمایا:’’ اگر تم ویسے ہی ہو جیسا تم کہہ رہے ہو تو گویا تم اُن کے منہ پر گرم راکھ کی پھنکی ڈال رہے ہو (یعنی تمہارے حسن سلوک کے بدلہ میں برا سلوک کرکے وہ اپنا نقصان کر رہے ہیں ) اور جب تک تم اِن صفات پر رہوگے اُس وقت تک تمہارے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک (فرشتہ) مدد گار رہے گا۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ: ’’ ایک آدمی نے حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا : ’’یا رسول اللہؐ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ میں رشتہ جوڑتا ہوں اور مجھ سے وہ رشتہ توڑتے ہیں ،میں اُنہیں معاف کرتا ہوں، لیکن وہ پھر بھی مجھ پر ظلم کرتے جاتے ہیں، میں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں، وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں ، تو کیا میں اُن کی برائی کا بدلہ برائی سے نہ دوں؟ ۔‘‘حضورؐ نے فرمایا: ’’اس طرح تو تم سب (ظلم میں) شریک ہوجاؤگے، بلکہ تم فضیلت والی صورت اختیار کرو اور اُن سے صلہ رحمی کرتے رہو، جب تک تم ایسا کرتے رہوگے اُس وقت تک تمہارے ساتھ ایک مدد گار فرشتہ رہے گا۔‘‘
حضرت عثمان بن عفانؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو ایوب سلیمانؒ کہتے ہیں کہ: ’’ ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہؓ شب جمعہ میں جمعرات کی شام کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ’’ہماری اِس مجلس میں جو بھی قطع رحمی کرنے والا بیٹھا ہوا ہے، میں اُسے پوری تاکید سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے ، اِس پر کوئی کھڑا نہ ہوا، اُنہوں نے یہ بات تین دفعہ کہی ،تو اِس پر ایک نوجوان اپنی پھوپھی کے پاس گیا، جس سے اُس نے دو سال سے تعلقات ختم کر رکھے تھے، اور اُسے چھوڑا ہوا تھا ، وہ جب اپنی پھوپھی کے پاس پہنچا تو پھوپھی نے اُس سے پوچھا :’’ بیٹا تم (آج) کیسے آگئے؟ اُس نے کہا: ’’ میں نے ابھی حضرت ابو ہریرہؓ کو ایسے اور ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے۔‘‘ ( اِس وجہ سے آیا ہوں) پھوپھی نے کہا: ’’ اُن کے پاس واپس جاؤ، اور اُن سے پوچھو کہ اُنہوں نے ایسے کیوں فرمایا ہے؟ ّ۔‘‘(اُس نوجوان نے واپس جاکر اُن سے پوچھا تو) حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ: ’’ میں نے حضورؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’ شب جمعہ میں ہر جمعرات کی شام کو تمام بنی آدم کے اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں (اور اِنسانوں کے اعمال تو قبول ہوجاتے ہیں، لیکن) قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔‘‘
حضرت اعمشؒ کہتے ہیں کہ ایک دِن صبح کی نماز کے بعد حضرت ابن مسعودؓ ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اُنہوں نے فرمایا : ’’میں قطع رحمی کرنے والے کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے، کیوں کہ ہم اپنے رب سے دُعا کرنے لگے ہیں، اور آسمان کے دروازے قطع رحمی کرنے والے کے لیے بند رہتے ہیں (تو اِس وجہ سے ہماری دُعا بھی قبول نہ ہوگی)۔‘‘
اندازہ لگایئے! زمانۂ خیر القرون میں صلہ رحمی اور حسن سلوک کی کتنی اہمیت لوگوں کے دلوں میں موجود تھی ، لیکن دوسری طرف اگرہم اپنی موجودہ حالت پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آج کے اسلامی معاشرے میں صلہ رحمی اور حسن سلوک کے واقعات بہت کم بلکہ نہ ہونے برابر ہیں ،جس کی وجہ سے رشتہ داروں ، اورعزیز و اقارب کے درمیان باہم بہت دوریاں پیدا ہوگئی ہیں، ہم لوگ ایک دوسرے کے دُکھ سکھ، اور غمی و خوشی میں شریک ہونے کو وقت کا ضیاع بتلاتے ہیں،ہم میں سے ہر ایک شخص دوسرے سے فائدہ حاصل کرنے اور نفع کمانے کے درپے ہوتا ہے، اور دوسرے کے کام میں آنے کو اپنی توہین و تذلیل خیال کرتا ہے، حالاں کہ یہ تمام ترباطل نظریات قرآن و حدیث کی اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں، بلکہ اسلام تو یہ کہتا ہے کہ جو تم سے توڑے تم اُس سے جوڑو، جو تم سے برا سلوک کرے تم اُس سے اچھا سلوک کرو، جو تمہارے کام نہ آئے تم اُس کے کام آؤ، اورجو تمہارے بارے میں غلط سوچے توتم اُس کے حق میں اچھا سوچو، تب تم سچے پکے اور کامل مؤمن کہلاؤگے۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...