... loading ...
سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کے پیمانے اپنے اپنے ہیں عدالت کا کوئی فیصلہ دل کو بھا جائے تو واہ واہ کے ڈونگرے برسائے جاتے ہیں یہی عدالت کوئی ایسا فیصلہ کر دے جو کسی کو پسند نہ آئے تو مخالفانہ تبصرے شروع ہوجاتے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف یہ بات مسلسل پروپیگنڈے کے انداز میں کی جارہی ہے کہ وہ عدالتوں کے فیصلوں کو نہیں مانتے، حالانکہ اْن کے خلاف جو فیصلہ آیا اس پر اْنہوں نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر عملدرآمد کر دیا۔ وزارتِ عظمیٰ چھوڑ دی، اْن کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار پائی،جس پر ضمنی انتخاب بھی ہوگیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باقی حصوں پر نیب عدالت میں کارروائی جاری ہے۔ نااہل قرار پانے کے بعد جو لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ سیاست اْن کے لیے شجرِ ممنوعہ قرار دی جائیگی اْن کی خواہش البتہ پوری نہیں ہوئی، کیونکہ وہ بدستور اپنی جماعت کے سربراہ ہیں، عدالت نے اْنہیں نہ تو سیاست سے روکا تھا نہ سیاسی سرگرمیوں سے، لیکن یار لوگوں نے یہ فرض کر لیا تھا کہ وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ نے کے بعد اْن کے لیے مسلم لیگ (ن) کی صدارت چھوڑنا بھی ضروری ہے وقتی طور پر انہوں نے ایسا کیا بھی لیکن ترمیم شدہ قانون کے مطابق دوبارہ یہ عہدہ سنبھال لیا۔مخالفین کو اس پر بھی مایوسی ہوئی، یہ مسئلہ بھی اب عدالت میں ہے اور اس ضمن میں جو بھی فیصلہ آئیگا اس پر عملدرآمد کرنا پڑے گا،چاہے نواز شریف کے خلاف آئے۔
جو سیاسی جماعتیں ڈنکے کی چوٹ پر عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی کررہی ہیں کہ شاہراہ قائد اعظم پر کوئی جلسہ جلوس نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی جماعت ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے وہ اس پر فخر بھی کرتی ہیں کہ وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ ایک پر ہجوم سڑک پر کر رہی ہیں جو سیاستدان اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنا اپنا حق فائق جانتے ہیں وہ اپنی اس ادا پر غور کرنے کے لیے تیار نہیں،شاہراہ قائداعظم کے تاجر دہائی دے رہے ہیں کہ جلسوں اور جلوسوں سے اْن کے کاروبار برباد ہوگئے ہیں۔مجموعی طور پر اربوں روپے کا کاروباری نقصان ہوچکا ہے اس لیے سیاستدان اْن کے حال پر رحم کریں لیکن کوئی دل اس اپیل پر نہیں پسیجتا، اگر ان سے کہا جائے کہ وہ اپنا احتجاج کسی اور جگہ کرلیں تو وہ اس پر برہم ہوجاتے ہیں کیونکہ اْن کا یہ خیال ہے کہ جو چند ہزار لوگ شاہراہ قائد اعظم پر اکٹھے ہوں گے سارے حقوق کا پٹہ انہوں نے ہی اپنے نام لکھوا رکھا ہے اور اْن لاکھوں شہریوں کا کوئی حق نہیں جو جلسے جلوس یا دھرنے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ معاملہ متعدد بار ا علیٰ عدالت میں زیر غور آچکا لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت اس فیصلے کو پا مال کرنے پر تْل جاتی ہے حالانکہ عدالت کا حکم موجود ہے اور انتظامیہ اس پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ نہ تو عدالت کے حکم پر عملدرآمد کراسکتی ہے اور نہ ہی خود کوئی ایسا طریقہ کار وضع کرپاتی ہے کہ اس سڑک پر کاروبار کرنے والوں اورآنے جانے والوں کے حقوق کا تحفظ کرسکے۔ انتظامیہ جس انداز میں ناصر باغ میں جلسہ کرنے کی اپیلیں کر رہی ہے، ایسی اپیلیں کون مانتا ہے۔
عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے لیے اور قانون کے موثر نفاذ کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی، اس وقت عوامی تحریک کے ساتھ تین ایسی جماعتیں بھی شریک احتجاج ہیں، جن کی کسی نہ کسی صوبے میں حکومت ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی برسراقتدار ہے، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف حکمران جماعت ہے۔ مسلم لیگ (ق) کو تو تازہ تازہ بلوچستان کا اقتدار اس حالت میں ملا ہے کہ وہاں 65 ارکان کی اسمبلی میں اس کے صرف پانچ ارکان (بشمول وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو) ہیں، ان پانچ ارکان نے ایسا کرشمہ دکھایا ہے کہ یہ 14, 21 اور 11 ارکان والی جماعتوں پر حاوی ہوگئے ہیں اور اس کی سرشاری ایسی ہے کہ مسلم لیگ (ق) نے یہ کہنے میں بھی دیر نہیں لگائی کہ اگلی حکومت بھی اس کی ہوگی۔ اسے کہتے ہیں ’’خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آہی جاتی ہے‘‘ اب جو جماعت پانچ ارکان کے بل بوتے پر اپنا وزیراعلیٰ بنوا لے اور وزیراعلیٰ بھی وہ جو صرف 544 ووٹ لے کر ایم پی اے منتخب ہوا تھا، یعنی حلقے میں ایک فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوا تھا، اب اگر وہ جماعت بھی اس طرح کے دعوے نہ کرے تو پھر کون کرسکتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایک رکن اسمبلی عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا ہے کہ اسمبلی کے ارکان میں اربوں روپے تقسیم کیے گئے ہیں، یہ کس نے کیے ہیں اور اس پیکج میں کیا کچھ شامل ہے۔
ہم اس کی تفصیلات میں نہیں جاتے، بتانا صرف یہ مقصود ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ اور وزیر قانون سے استعفیٰ وہ جماعتیں بھی مانگنے کے لیے اکٹھی ہوگئی ہیں جو تین صوبوں میں حکمران ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے پیپلزپارٹی کے رہنماآصف زرداری کے خلاف بیانات سے لگتاہے کہ اگروہ عوامی تحریک احتجاج میں طاہرالقادری کے ہم رکاب ہوبھی تب بھی احتجاجی اتحاد کے انتخابی اتحاد میں بدلنے کا کوئی امکان نہیں۔ ویسے بھی دونوں جماعتیں اگلی حکومت بنانے کی دعویدار ہیں۔ عمران خان نے تو آج ہی خوشخبری سنائی ہے کہ اس سال ان کی حکومت بنے گی۔ بلاول بھی اپنی جماعت کو برسراقتدار آتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور جس طرح مسلم لیگ (ق) بلوچستان میں برسراقتدار آئی، یہ فارمولا کسی بھی جگہ کسی بھی وقت کامیابی سے آزما لیا جائے تو کہیں بھی سیاسی کرشمہ رونما ہوسکتا ہے۔ ایسے میں یہ امکان تو نہیں ہے کہ کوئی سیاسی اتحاد بھی بنے گا، کیونکہ بہت سارے وزیراعظم کسی سیاسی اتحاد کی نیام میں کیسے سما سکتے ہیں؟ اور ہاں تازہ واردان سیاست بھی تو یہی دعوے کر رہے ہیں کہ ان کا اقتدار بھی زیادہ دور نہیں، ایسے میں آج کے احتجاج کو دیکھنا ہوگا کہ اس کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...