وجود

... loading ...

وجود

کیا سیاسی جماعتوں کا احتجاج اتحاد انتخابی اتحاد کی شکل اختیار کر سکتا ہے ؟

جمعرات 18 جنوری 2018 کیا سیاسی جماعتوں کا احتجاج اتحاد انتخابی اتحاد کی شکل اختیار کر سکتا ہے ؟

سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کے پیمانے اپنے اپنے ہیں عدالت کا کوئی فیصلہ دل کو بھا جائے تو واہ واہ کے ڈونگرے برسائے جاتے ہیں یہی عدالت کوئی ایسا فیصلہ کر دے جو کسی کو پسند نہ آئے تو مخالفانہ تبصرے شروع ہوجاتے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف یہ بات مسلسل پروپیگنڈے کے انداز میں کی جارہی ہے کہ وہ عدالتوں کے فیصلوں کو نہیں مانتے، حالانکہ اْن کے خلاف جو فیصلہ آیا اس پر اْنہوں نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر عملدرآمد کر دیا۔ وزارتِ عظمیٰ چھوڑ دی، اْن کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار پائی،جس پر ضمنی انتخاب بھی ہوگیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باقی حصوں پر نیب عدالت میں کارروائی جاری ہے۔ نااہل قرار پانے کے بعد جو لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ سیاست اْن کے لیے شجرِ ممنوعہ قرار دی جائیگی اْن کی خواہش البتہ پوری نہیں ہوئی، کیونکہ وہ بدستور اپنی جماعت کے سربراہ ہیں، عدالت نے اْنہیں نہ تو سیاست سے روکا تھا نہ سیاسی سرگرمیوں سے، لیکن یار لوگوں نے یہ فرض کر لیا تھا کہ وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ نے کے بعد اْن کے لیے مسلم لیگ (ن) کی صدارت چھوڑنا بھی ضروری ہے وقتی طور پر انہوں نے ایسا کیا بھی لیکن ترمیم شدہ قانون کے مطابق دوبارہ یہ عہدہ سنبھال لیا۔مخالفین کو اس پر بھی مایوسی ہوئی، یہ مسئلہ بھی اب عدالت میں ہے اور اس ضمن میں جو بھی فیصلہ آئیگا اس پر عملدرآمد کرنا پڑے گا،چاہے نواز شریف کے خلاف آئے۔
جو سیاسی جماعتیں ڈنکے کی چوٹ پر عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی کررہی ہیں کہ شاہراہ قائد اعظم پر کوئی جلسہ جلوس نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی جماعت ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے وہ اس پر فخر بھی کرتی ہیں کہ وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ ایک پر ہجوم سڑک پر کر رہی ہیں جو سیاستدان اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنا اپنا حق فائق جانتے ہیں وہ اپنی اس ادا پر غور کرنے کے لیے تیار نہیں،شاہراہ قائداعظم کے تاجر دہائی دے رہے ہیں کہ جلسوں اور جلوسوں سے اْن کے کاروبار برباد ہوگئے ہیں۔مجموعی طور پر اربوں روپے کا کاروباری نقصان ہوچکا ہے اس لیے سیاستدان اْن کے حال پر رحم کریں لیکن کوئی دل اس اپیل پر نہیں پسیجتا، اگر ان سے کہا جائے کہ وہ اپنا احتجاج کسی اور جگہ کرلیں تو وہ اس پر برہم ہوجاتے ہیں کیونکہ اْن کا یہ خیال ہے کہ جو چند ہزار لوگ شاہراہ قائد اعظم پر اکٹھے ہوں گے سارے حقوق کا پٹہ انہوں نے ہی اپنے نام لکھوا رکھا ہے اور اْن لاکھوں شہریوں کا کوئی حق نہیں جو جلسے جلوس یا دھرنے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ معاملہ متعدد بار ا علیٰ عدالت میں زیر غور آچکا لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت اس فیصلے کو پا مال کرنے پر تْل جاتی ہے حالانکہ عدالت کا حکم موجود ہے اور انتظامیہ اس پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ نہ تو عدالت کے حکم پر عملدرآمد کراسکتی ہے اور نہ ہی خود کوئی ایسا طریقہ کار وضع کرپاتی ہے کہ اس سڑک پر کاروبار کرنے والوں اورآنے جانے والوں کے حقوق کا تحفظ کرسکے۔ انتظامیہ جس انداز میں ناصر باغ میں جلسہ کرنے کی اپیلیں کر رہی ہے، ایسی اپیلیں کون مانتا ہے۔

عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے لیے اور قانون کے موثر نفاذ کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی، اس وقت عوامی تحریک کے ساتھ تین ایسی جماعتیں بھی شریک احتجاج ہیں، جن کی کسی نہ کسی صوبے میں حکومت ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی برسراقتدار ہے، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف حکمران جماعت ہے۔ مسلم لیگ (ق) کو تو تازہ تازہ بلوچستان کا اقتدار اس حالت میں ملا ہے کہ وہاں 65 ارکان کی اسمبلی میں اس کے صرف پانچ ارکان (بشمول وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو) ہیں، ان پانچ ارکان نے ایسا کرشمہ دکھایا ہے کہ یہ 14, 21 اور 11 ارکان والی جماعتوں پر حاوی ہوگئے ہیں اور اس کی سرشاری ایسی ہے کہ مسلم لیگ (ق) نے یہ کہنے میں بھی دیر نہیں لگائی کہ اگلی حکومت بھی اس کی ہوگی۔ اسے کہتے ہیں ’’خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آہی جاتی ہے‘‘ اب جو جماعت پانچ ارکان کے بل بوتے پر اپنا وزیراعلیٰ بنوا لے اور وزیراعلیٰ بھی وہ جو صرف 544 ووٹ لے کر ایم پی اے منتخب ہوا تھا، یعنی حلقے میں ایک فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوا تھا، اب اگر وہ جماعت بھی اس طرح کے دعوے نہ کرے تو پھر کون کرسکتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایک رکن اسمبلی عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا ہے کہ اسمبلی کے ارکان میں اربوں روپے تقسیم کیے گئے ہیں، یہ کس نے کیے ہیں اور اس پیکج میں کیا کچھ شامل ہے۔

ہم اس کی تفصیلات میں نہیں جاتے، بتانا صرف یہ مقصود ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ اور وزیر قانون سے استعفیٰ وہ جماعتیں بھی مانگنے کے لیے اکٹھی ہوگئی ہیں جو تین صوبوں میں حکمران ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے پیپلزپارٹی کے رہنماآصف زرداری کے خلاف بیانات سے لگتاہے کہ اگروہ عوامی تحریک احتجاج میں طاہرالقادری کے ہم رکاب ہوبھی تب بھی احتجاجی اتحاد کے انتخابی اتحاد میں بدلنے کا کوئی امکان نہیں۔ ویسے بھی دونوں جماعتیں اگلی حکومت بنانے کی دعویدار ہیں۔ عمران خان نے تو آج ہی خوشخبری سنائی ہے کہ اس سال ان کی حکومت بنے گی۔ بلاول بھی اپنی جماعت کو برسراقتدار آتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور جس طرح مسلم لیگ (ق) بلوچستان میں برسراقتدار آئی، یہ فارمولا کسی بھی جگہ کسی بھی وقت کامیابی سے آزما لیا جائے تو کہیں بھی سیاسی کرشمہ رونما ہوسکتا ہے۔ ایسے میں یہ امکان تو نہیں ہے کہ کوئی سیاسی اتحاد بھی بنے گا، کیونکہ بہت سارے وزیراعظم کسی سیاسی اتحاد کی نیام میں کیسے سما سکتے ہیں؟ اور ہاں تازہ واردان سیاست بھی تو یہی دعوے کر رہے ہیں کہ ان کا اقتدار بھی زیادہ دور نہیں، ایسے میں آج کے احتجاج کو دیکھنا ہوگا کہ اس کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر