... loading ...
سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء کوانصاف کی فراہمی کے لیے جاری پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کی احتجاجی تحریک کے فائنل رائونڈکاآج سے آغازہوگا۔ اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔ آل پارٹیزکانفرنس میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہوں کودعوت نامے جاری کردیئے گئے ہیں ۔یادرہے کہ اس حوالے سے لاہور میں اے پی سی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ’آل پارٹیز کانفرنس میں اتفاق رائے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کو استعفوں کے لیے 7 روز کی مہلت دی گئی تھی، لیکن استعفے نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ ’اب ہم استعفے مانگیں گے نہیں بلکہ زبردستی لیں گے اور اب بات صرف استعفوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ مسلم لیگ (ن) کی جہاں، جہاں حکومت ہے اس کا خاتمہ ہوگا۔ڈاکٹر طاہرالقادری کا حکومت کے خاتمے کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اب (ن) لیگ کے برسر اقتدار رہنے کا جواز ختم ہوگیا ہے، 17 جنوری سے حکومت کے خاتمے کے لیے احتجاجی تحریک شروع کریں گے، ہمارے آگے سارے آپشنز کھلے ہیں اور ہمیں ان کی ظلم اور کرپشن کی سلطنت کا خاتمہ کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاجی تحریک حکومت کے خاتمے تک نہیں رْکے گی، یہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون کا حساب بھی دیں گے، یہ لوٹ مار کا حساب بھی دیں گے۔
طاہرالقادری کی جانب سے احتجاجی تحریک کے اعلان کے بعد سے ملک بھرمیں پہلے سے جاری سیاسی افراتفری میں آج سے مزید شدت آنے کاامکان ہے کیوں طاہرالقادری کی جانب واضح اعلانات کے بعدحکومت نے بھی اپنی تیاریا ں مکمل کررکھی ہیں ۔ اوراس کی ہرممکن کوشش ہوگی کہ طاہرالقادری اورا ن کی ہم خیال جماعتوں کااحتجاج زیادہ طول نہ پکڑنے پائے ۔دوسری جانب طاہرالقادری کی تحریک میں جہاں اے پی سی میں شامل تمام جماعتوں کی شرکت یقینی ہے وہیں مسلم لیگ (ن) کی دو اہم سیاسی مخالفین جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے منعقدہ جلسے میں ایک اسٹیج پر آنے کے امکانات معدوم نظر آرہے ہیں۔دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے کیے گئے انٹرویوز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحریک انصاف، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے جلسے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے پر حمایت کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔دونوں مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنی تقاریر اور میڈیا میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کا مظاہرہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفے تک جاری رہے گا تاہم پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ 17 جنوری کو لاہور کے جلسے میں ان کی شرکت کا مقصد 2014 میں ماڈل ٹاؤن سانحے میں پولیس کی جانب سے فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
پی پی پی کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت، پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس کی حکومت کے اختتامی وقت میں سیاسی شہید نہیں بنانا چاہتی۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ آل پارٹی کانفرنس کے بعد بنائی گئی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ 17 جنوری سے ملک بھر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور اسے جماعت کے عہدہ دینے کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔یہ اعلان وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو 7 جنوری تک استعفیٰ دینے کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔کمیٹی کے گھنٹوں طویل چلنے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لائن گزر چکی ہے اور ان کے مطالبات بھی بدل چکے ہیں اب تمام مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جانا ہوگا، چاہے وہ جہاں بھی ہوں۔ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 7 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جو ان مظاہروں کے انتظامات کرے گی۔اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے قمر الزمان کائرہ، تحریک انصاف کے علیم خان، مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، مجلس وحدت المسلمین کے ناصر شیرازی، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے علاوہ شیخ رشید بھی شامل ہیں۔تمام جماعتوں کے سربراہان کو مظاہرے کے پہلے دن شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ایک اسٹیج پر موجود ہوں گے۔
لاہور میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پنجاب کے سربراہ قمر الزماں کائرہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز ہوگا جس میں 17 جنوری کو ہونے والے عوامی جلسے سے متعلق بات کی جائے گی جس کے علاوہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بار بار اس بات کو باور کرایا تھا کہ جب تک پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری ہیں، دونوں جماعتیں اتحاد کے قریب بھی نہیں آسکتیں۔تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پارٹی صدر کے احکامات کے پیش نظر ان کی جماعت 17 جنوری کو لاہور میں ہونے والے جلسے میں بھرپور شرکت کرے گی۔طاہر القادری کی جانب سے جلسے کو غیر معینہ مدت تک کے لیے دھرنے میں تبدیل کیے جانے پر پارٹی پالیسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ ایک روزہ تقریب ہے اور اب تک غیر معینہ مدت تک کے لیے دھرنے میں بیٹھنے کا کوئی منصوبہ سامنے نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم اس پر حتمی فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اس جلسے کا حصہ بنیں گے یا نہیں تاہم وہ اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ عمران خان اس جلسے میں عوام سے ضرور خطاب کریں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ 17 جنوری کو ہونے والے جلسے میں بھرپور شرکت کی جائے گی تاہم یہ ناپسندیدہ ہے کہ ان کی جماعت مظاہرے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے کی حمایت کرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم اس مظاہرے کی حمایت صرف ماڈل ٹاؤن سانحے کے متاثرین سے یکجہتی میں کر رہے ہیں اور ہمارا مقصد حکومت کو اس تحریک کے ذریعے گرانا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا اصل مطالبہ ماڈل ٹاؤن سانحے میں متاثرین کو انصاف دلانا ہے اور جس کے لیے ان کی جماعت کی پاکستان عوامی تحریک سے تعاون جاری رہے گا۔نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کے کچھ ہی مہینے رہتے ہیں اور ہم کسی کو سیاسی شہید نہیں بنانا چاہتے بلکہ اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ آصف علی زرداری نے عوامی تحریک کے جلسے میں شرکت کا منصوبہ بنا رکھا ہے لیکن یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ وہاں تقریر کریں گے یا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلے چند دن میں آصف علی زرداری کی لاہور آمد کے بعد جلسے کے حوالے سے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ صورت حال جوبھی ہو یہ بات توطے ہے کہ علامہ طاہرالقادری کی تحریک یا احتجاجی جلسہ ہرصورت پہلے سے مشکلا ت میں گھرن لیگ کی حکومت کے لیے مشکلات کاسبب ضروری بنے گا۔اس لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ کے طرح اس بار حکومت پنجاب ایسے اقدامات سے گریز کرے جن کاوہ ماضی میں مظاہرہ کرتی رہی ہے ۔
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...