... loading ...
جرات رپورٹ
مکاردشمن بھارتی فوج نے آزادکشمیرکے علاقے میں لائن آف کنٹرول پر جندوٹ کوٹلی سیکٹرمیں بلااشتعال فائرنگ کرکے پاک فوج کے جوانوں کوشہیدکردیا۔جوابی فائرنگ میں پاک فوج نے تین بھارتی فوجیوں کوہلا ک اورمتعدد کوزخمی کردیا۔ لائن آف کنٹرول پربھارتی شرانگیزی کافی عرص سے جاری ہے دفترخارجہ کی جانب سے بار بار بھارتی کمیشن کے افسران کوطلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے اس کے باجود بھارتی فوج کی جانب سے بلاجوازفائرنگ کاسلسلہ جاری رہتاہے ۔ مکار دشمن رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کرشہری آبادی کونشانہ بناتا اورپاک فوج کے دندان شکن جواب پردم دباکربھاگ لیتا ہے ۔لائن آف کنٹرول پربھارتی شر انگیزیاں نئی بات نہیں لیکن امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے بھارت کی جانب جھکائو کے باعث اس کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں بلا جواز فائرنگ اورلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں حدسے زیادہ بڑھ گئی ہیں ۔ یہی نہیں حال ہی میں بھارتی آرمی چیف بین راوت نے بیان دے ڈالاہے کہ پاکستان کاایٹمی پروگرا م دھوکہ ہے اس نے اپنے بیان میں دھمکی بھی دی اورکہہ دیاکہ اگرمودی سرکار اجازت دے توسرحدپارکارروائی کرسکتے ہیں ۔
جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان بچگانہ ہے۔ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے، ایٹمی صلاحیت بھارت سے نمٹنے کے لیے ہی ہے۔ بھارت ہمارے عزم کو آزمانے کا خود نتیجہ دیکھے گا۔ جوہری ریاستوں میں جنگ کا امکان نہیں ہوتا، پاک فوج ذمہ دار ادارہ ہے اور پاکستان کے پاس مستند جوہری طاقت موجود ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان جوہری تصادم کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اگر بھارت کی یہی خواہش ہے تو وہ آزما کر دیکھ لے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیرذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز ہے جو سازشی مائنڈ سیٹ کی ترجمانی کرتا ہے۔
65ء کی جنگ میں عبرتناک شکست کے بعد بھارت نے سازشوں کے ذریعے پاکستان کی قیادت کی نااہلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 71ء میں پاکستان کو دولخت کردیا۔ اس قیادت کے ہوتے ہوئے بھارت مغربی پاکستان میں بھی مہم جوئی کر سکتا تھا۔ ایک تو مغربی پاکستان میں منظم مطلوبہ اسلحہ سے لیس فوج موجود تھی جس کے شانہ بشانہ عوام تھے‘ دوسرے بھارت پر عالمی دبائو بھی تھا اس لیے مغربی محاذ پر خاموشی میں بھارت کو بہتری نظر آئی۔ سقوط مشرقی پاکستان کا سب سے بڑا سبق محب وطن اہل و ذی ہوش قیادت کے لیے ناگزیریت ہے۔ بھارت جیسے عیار و مکار دشمن کے لیے پاکستان شروع دن سے ناقابل برداشت رہا ہے۔ اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے کی تکمیل میں پاکستان بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت اس رکاوٹ کو ہر صورت دور کرنے کے درپے رہا ہے۔ بھارت کے ایسے عزائم کے پیش نظر ہی پاکستان نے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کا فیصلہ کیا۔ سقوط مشرقی پاکستان کے چند سال بعد بھارت نے پوکھران میں پہلا ایٹمی دھماکہ کرکے خود کو ایٹمی طاقت باور کرادیا جو اسکی طرف سے خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے اکھنڈ بھارت کی تکمیل کے ایجنڈے کے لیے ایٹمی قوت تک استعمال کرنے کی وارننگ تھی۔ پاکستان جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر زخم خوردہ تھا‘ اس نے 73ء میں پوکھران میں بھارت کے ایٹمی دھماکے کے جواب میں خود بھی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا عزم کیا اور تمام تر مشکلات اور امریکا کی دھمکیوں کے باوجود مختصر مدت میں ایٹمی طاقت کا حصول ممکن بنالیا۔ گو پاکستان نے باقاعدہ دھماکے بھارت کے 98ء میں دھماکوں کے جواب میں کیے تاہم 80ء کی دہائی میں پاکستان ایٹمی قوت سے سرفراز ہو چکا تھا۔
بھارت 80ء کی دہائی میں روایتی اور غیرروایتی اسلحہ کے لگائے ڈھیروں کے زعم میں پاکستان کیخلاف جارحیت کے ارتکاب کے لیے پر تولنے لگا۔ اس نے سرحدوں پر فوج ڈپلائے کردی۔ یہی وہ موقع تھا جب صدر جنرل ضیاء الحق کرکٹ ڈپلومیسی کے تحت بھارت گئے۔ ایئرپورٹ پر پروٹوکول کے تحت وزیراعظم راجیوگاندھی آئے‘ ان کے مشیروں کی موجودگی میں ضیاء الحق نے باور کرایا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت موجود ہے‘ آپ کی فوجیں بارڈر سے واپس نہ ہوئیں تو ہم سبق سکھانے سے گریز نہیں کرینگے۔ جنرل ضیاء الحق کے پاکستان واپس پہنچنے سے قبل بھارتی فوج کی بیرکوں میں واپسی شروع ہوچکی تھی۔ بھارت کے غیرذمہ دار آرمی چیف راوت کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام دھوکہ نظر آرہا ہے۔ ابھی پاکستان باقاعدہ ایٹمی قوت نہیں بنا تھا تو راجیوگاندھی کو جنرل ضیاء کی دھمکی میں حقیقت نظر آگئی تھی۔
پاکستان اگر ایٹمی قوت نہ ہوتا تو بھارت سقوط ڈھاکہ کے بعد مغربی پاکستان پر یلغار کرنے سے گریز نہ کرتا۔ گیدڑ بھبکی سے کام لینے والا جنرل راوت پہلا بھارتی آرمی چیف نہیں ‘ اس کی طرح چند سال قبل جنرل دیپک کپور نے بھی کہا تھا کہ بھارت 96 گھنٹے میں اسلام آباد اور بیجنگ پر قبضہ کرسکتا ہے۔ جنرل اور آرمی چیف کی سطح کا عہدیدار پینے کے بعد ہی ایسی بہکی بہکی اور غیرحقیقی باتیں کر سکتا ہے۔
2016ء کے آخر پر اوڑی چھائونی پر مجاہدین کے حملے نے بھارتی فوج کی مہارت کا پول کھول دیا تھا جب تمام حفاظتی حصار توڑ کر چند حریت پسندوں نے بیس فوجیوں کو ہلاک کردیا۔ اس پر بھارت تلملایا‘ پاکستان پر الزام عائد کیا اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دیں۔ اس وقت مودی نے پاکستان کیخلاف جنگجویانہ بیان بازی کرکے فوجی کمانڈروں کا اجلاس بلایا، اس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر دفاع منوہر پاریکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سمیت اہم حکام شریک ہوئے۔بھارتی وزیراعظم مودی اور ان کے مشیر اجیت دوول نے فوجی کمانڈرز سے پاکستان کے خلاف جنگ کے آپشنز مانگے تو جنرل دلبیر سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر دفاعی انتظامات مزید مضبوط بنا لیے ہیں، کنٹرول لائن پر پاک فوج سے چھیڑچھاڑ کا خیال اب دل سے نکال دینا ہی بہتر ہوگا۔جنرل دلبیر سنگھ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے فیلڈ کمانڈروں سے ملاقاتیں کیں اور خود کنٹرول لائن کا بھی جائزہ لیا ہے۔ کوئی بھی ایڈونچر خود بھارت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد بھارت کی طرف سے انتہاء پسند بپھرے ہوئے میڈیا اور مشتعل پارلیمنٹیرین کو مطمئن کرنے کے لیے پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے کیے گئے جس کا پول خودبھارت ہی کے میڈیا اور کچھ سیاست دانوں نے کھول دیا اور بھارتی حکومت کو سبکی اور فوج کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کے کسی بھی ہمسایے کے لیے کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے۔ مگر دفاع کے معاملے میں آخری حد تک جانے سے بھی گریز نہ کرنے کی پالیسی ہے۔ آج امریکا کی طرف سے پاکستان پر تعاون نہ کرنے کے الزام لگائے جارہے ہیں۔ امریکا کی طرف سے نام نہاد امداد بند کردی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ جارحیت کی دھمکی دے چکے ہیں‘ پاکستان کی طرف سے امریکا کے ساتھ سینگ پھنسانے سے حتی الامکان گریز کیا جارہا ہے تاہم جارحیت کی صورت میں امریکا کو بھی جواب دینے کے لیے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے۔ امریکا بھارت کے درمیان قربتیں بڑھی ہیں۔ انکے درمیان نیا نیا رومانس ہے‘ کبھی تو لگتا ہے امریکا بھارت کی زبان میں پاکستان کو مخاطب کررہا ہے‘ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے لیے بھارت نہ تو امریکا ہے اور نہ ہی امریکا کے لیے پاکستان افغانستان ہے۔ جارحیت کسی طرف سے بھی ہوئی تو پاکستان دوٹوک جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آج پاک امریکا تعلقات کشیدگی کی انتہاء پر ہیں جن میں کسی وقت بھی بہتری آسکتی ہے۔ امریکا کو ادراک ہے کہ اسے افغانستان میں جنگ جیتنے کے لیے پاکستان کی ضرورت ہے۔ یہ ضرورت افغانستان میں آخری امریکی فوجی کی موجودگی تک رہے گی سردست امریکا کا افغانستان سے مکمل انخلاء کا ارادہ نہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے مابین تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم اور پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور مداخلت کے پیش نظر ایک اور جنگ کے خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جو ایٹمی جنگ سے کم نہیں ہو سکتی جس میں شاید جیت پر جشن منانے اور ہزیمت پر ماتم کرنیوالا بھی کوئی باقی نہ بچے۔ روایتی جنگ بھی تباہ کن ہوگی۔ دفاعی پیداوار کے وزیر رانا تنویر نے کہا ہے کہ بھارت کا کونہ کونہ پاکستان کے ایٹمی میزائلوں کی زد میں ہے۔ عالمی دفاعی جریدے جینز کے مطابق پورا بھارت پاکستان کے میزائل غوری سوئم کے نشانے پر ہے۔ جنگیں صرف اسلحہ کے زور اور انبار کے ذریعے ہی نہیں لڑی اور جیتی جاتیں۔ اس کے لیے فوج کا جذبہ اہم ترین ہوتا ہے۔ پاک فوج کے سپاہی کے لیے جذبہ شہادت سب سے بڑھ کر ہے۔ وہ ہمہ وقت جان قربان کرنے پر آمادہ جبکہ مقابل سپاہی کو جاں بچانے کی فکر ہوتی ہے۔ جنگوں میں اسلحہ کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ اس میدان میں بھی بھارت مفلوک الحالی کا شکار ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے دفاعی امور کے ماہر اجے شکلا کاکہنا ہے: ’’ہمارا فضائی دفاع کا نظام نہایت بری حالت میں ہے۔ زیادہ تر اسلحہ 70 کی دہائی سے زیرِ استعمال ہے اور فضائی دفاع کا نیا نظام نصب کرنے میں شاید دس سال لگ جائیں۔‘‘ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی بحریہ کے زیرِ استعمال 45 مگ طیارے جن پر بھارت کو بہت فخر ہے، ان طیاروں میں سے صرف 16 سے 38 فیصد طیارے اڑنے کے قابل ہیں۔انڈیا ان طیاروں کو ملک میں زیر تعمیر ایئر کرافٹ کیریئر سے اڑانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اس ایئرکرافٹ کیریئر پر 15 سال قبل کام شروع ہوا تھا اور اسے 2010 ء میں مکمل ہونا تھا لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ 2023 ء سے قبل اس کا مکمل ہونا ممکن نہیں۔ ماہرین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے باوجود جنگجو بار بار بھارتی فوج کے اڈوں میں گھسنے میں کیسے کامیاب ہوجاتے ہیں؟بھارت کے پاس ایک ہی ایٹمی آبدوز تھی جو عملے کی نالائقی کے باعث حادثے کا شکار ہو کر ناکارہ ہوگئی۔ ادھر بھارتی فوج کی یہ حالت ہے کہ خودکشی کا رجحان دنیا کے متعدد ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے کیونکہ وہ شدید نفسیاتی عوارض کی شکار ہے۔ ایسے میں یہ دعویٰ کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ جنگ کے میدان میں جانے کی ہمت کرسکتی ہے۔جنرل راوت ایسی فوج اور غیرمعیاری اسلحہ سے پاکستان کے ساتھ پنجہ آزمائی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...