... loading ...
اشعرنوید
قصور میں کمسن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بچی 5 روز قبل ٹیوشن پرھنے کے لیے گھرسے نکلی تھی کہ لاپتا ہوگئی ۔منگل اوربدھ کی درمیانی رات اس کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی۔ اس سانحے کی خبر سن کر اہلِ علاقہ بڑی تعداد مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے۔ ورثا اور مظاہرین نے انتظامیہ اور پولیس کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بچی پانچ روز سے لاپتا تھی‘ اس دوران پولیس نے اس کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ قصور میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے‘ پچھلے ایک سال میں کم از کم 12 کم سن بچیاں حیوانیت کا شکار ہو چکی ہیں۔جن میں ایک کے سواتمام کی تمام بچیاں قتل بھی کردی گئیں۔ بلند و بانگ دعوو ں کے باجودپولیس کسی ایک بھی ملزم کوگرفتارنہیں کرسکی۔
اتنی بڑی تعدادمیں بچیوں کا اغوا اوران کوقتل کیے جانے کے بعد قصورکے عوام میں غیض وغضب پایا جاتاتھا۔ تازہ ترین واقعے کے بعد عوام کاصبرجواب دے گیا ۔ ا س مذموم واقعے کے خلاف پورا شہر سراپا احتجاج بن گیا، جگہ جگہ مظاہرے، عوام گیٹ توڑ کر ڈی سی آفس میں داخل ہو گئے، پولیس کی مبینہ فائرنگ سے دو افراد جاں بحق3 زخمی ہوگئے، حالات بے قابو ہونے پر رینجرز کو طلب کر لیا گیالیکن اس سب کے باوجودعوام کاغصہ ٹھنڈانہ ہوا۔ پولیس فائرنگ سے دوافرادکی ہلاکت نے مزید جلتی پرتیل کاکام کیا۔ قصورمیں دوسرے روزبھی ہنگامے جاری رہے ۔تادم تحریرمظاہرین نے ڈسٹرکٹ اسپتال پر دھاوا بول دیاتھا اوروہاں توڑ پھوڑ بھی کی ،مشتعل افرادنے اسی پربس نہیں کی حکومتی بینرز اور بورڈ اکھاڑ پھینکے۔ اورپنجاب حکومت وانتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔قصورشہرکے تمام تجارتی مراکزاورتعلیمی ادار ے بندرہے ‘ ڈنڈا برداروں کاسڑکوں پرراج اور ٹریفک نہ ہونے کے برابررہا۔
شہریوں کا موقف ہے کہ شہر میں ایک سال کے دوران 11کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا لیکن پولیس تاحال ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔
ڈی پی او قصور ذوالفقار احمدکا کہنا ہے، اجتماعی زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی یہ آٹھویں بچی ہے۔ پنجاب خصوصا قصورمیں معصوم بچوں سے درندگی کے یہ واقعات نئے نہیں ہیں ۔ اس سے قبل قصور کے گائوں حسین والا میں بچوں سے زیادتی کا ایک بڑا سکینڈل دو سال قبل سامنے آیا تھا۔ زیادتی کی 100 سے زائد ویڈیوز بھی میڈیا میں گردش کرتی رہیں۔ یہ بچے اب کس ذہنی کیفیت میں زندگی گزار رہے ہیں یہ انکو پتہ ہو گا یا انکے والدین کو‘ مگر پولیس نے کتنے مجرموں کو نشان عبرت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا اس کا جواب آسانی سے مل سکتا ہے۔ اگر پولیس اور متعلقہ اداروں نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہوتی تو ایک چھوٹے سے ایریا میں دوبارہ بچیوں سے زیادتی کے 11 واقعات نہ ہوتے۔
اس اندوہناک واقعے کی معاشرے کے ہرطبقے کی جانب سے مذمت جاری ہے ۔ سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی غم وغصے کا اظہارکیاجارہاہے ۔ عوام وسول سوسائٹی ملزم کوگرفتارکرکے سرعام پھانسی دینے کامطالبہ کررہی ہے ۔ ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نوازکی جانب سے بھی متاثرہ خاندان سے اظہارہمدردی کے ساتھ ملوث ملزمان کو گرفتارکرکے عبرتناک سزا دینے کامطالبہ کیاگیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے واقعے کونوٹس لے کررپورٹ طلب کی اوراگلے ہی روز صبح سویرے زینب کے گھر جا پہنچے جہاں انہوں نے مقتولہ کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ وزیر اعلی پنجاب کے ہمراہ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان اور پولیس کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے زینب کے اہل خانہ خصوصاوالدسے کہاکہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
قبل ازیں آرمی چیف جنر ل قمرجاوید باجوہ نے بھی پاک فوج کوقصورواقعے میں ملوث ملزم کی گرفتار ی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے کاحکم دیاہے جبکہ چیف جسٹس نے اس بھیانک واقعہ کا نوٹس لیا ہے جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ نااہل انتظامیہ کیخلاف تادیبی کارروائی کے ساتھ سفاک مجرم کو بھی عبرت کا نشان بنانے میں قانون کو بروئے عمل لایا جائیگا۔یہ سب اپنی جگہ پرحیرت اس بات پرہے کہ پنجاب خصوصا قصورجیسے چھوٹے شہرمیں بچوں کے اغواء‘زیادتی اورقتل کے مسلسل واقعات کے باوجودپنجاب پولیس اورانتظامیہ ہاتھ ہاتھ پرہاتھ رکھے کیوں بیٹھی رہی ۔ اورجب پانی سرسے اونچا ہو گیا تو بجائے معاملے کودرست طریقے سے ہینڈل کرنے کے مظاہرین پر گولیاں برساکرکون سا کارنامہ انجام دیا۔ اگر2015سامنے آنے والے اسکینڈل کے بعد ہی گرفتار ملزمان کونشان عبرت بنا دیا جاتا تو صورت حا ل یکسرمختلف ہوتی ۔ اس بات سے انکارممکن نہیں کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات صرف پنجاب میں ہی نہیں پیش آرہے ملک بھرسے سنگین خبریں مل رہی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے جون تک ملک بھر میں 1764 بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ہر برس بچوں کے خلاف جرائم میں 10 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اوسطاً ہر روز 9 سے زائد بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن کہیں پر کوئی ہنگامی کارروائی‘ ادارہ جاتی فعالیت نظر نہیں آ رہی۔ہرمعاملے کوسیاسی بنا کر چھوڑنے اوراس میں کسی کی سازش ڈھونڈنے کے بجائے وفاق اورصوبائی حکومتوں کوفوری متحرک ہوجاناچاہیے اورپولیس و انتظامیہ کوحرکت میں لاکرمجرموں کو کیفر کردارتک پہنچانا چاہیے اسی طرح معاشرے سے یہ بھیانک ناسورختم ہوسکے گا۔
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...