وجود

... loading ...

وجود

روم کی آگ اور ساز بجانے والا نیرو

منگل 09 جنوری 2018 روم کی آگ اور ساز بجانے والا نیرو

نیروجب سترہ برس کی عمر میں شہنشاہ روم بنا تو وہ ایک ایسی قسم کا نوجوان لگتا تھا جو فنوں کا دلدادہ تھا اور جسے چاہے جانے کا شوق بھی تھا۔ اس کی ٹانگیں پتلی، لمبی اور پیٹ بڑھا ہوا تھا۔ چہرے پر بے نیازی اور خودی پسندی کی جھلک تھی اور اپنے آپ کو مرکز کائنات سمجھتا تھا۔ بچپن ہی سے اسے داد پانے کا شوق تھا۔ خاص طور پر جب اس نے سرکس میں ٹرائے پر ایک ڈراما میں حصہ لیا تو ہجوم نے دیکھا کہ ان کے شہنشاہ کو اپنے لیے تالیاں بجوانے کا کتنا شوق ہے۔ اپنی حکومت کے آغاز میں اس نے اعلان کیا کہ وہ اپنے عظیم دادا کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے۔ اس نے لوگوں کو انعام و اکرام اور تحفے دیے۔ اس کے لیے شان دار کھیلوں اور مقابلوں کا اہتمام کیا۔ چونکہ اسے خون دیکھنے سے نفرت تھی اس لیے مقابلے میں کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں تھی، یہاں تک مجرموں کو بھی معاف کر دیا جاتا تھا۔ ڈراما، کھیلوں اور گھوڑا سواری پر زور تھا۔ نیرو گھوڑوں کو بہت چاہتا تھا۔ موسیقی کا بھی عاشق تھا اور اس کے کوئی جنگی عزائم نہ تھے۔ وہ نہایت روادار فرماں روا لگتا تھا۔اس کی نخوت بے جا مگر بے ضرور تھی۔ اس نے گانے اور Lyre بجانے میں تربیت حاصل کی تھی۔ اس کی آواز ہلکی تھی اس لیے اسے کہا گیا تھا کہ اگر وہ اسے زور دار بنانا چاہتا ہے تو سیدھا لیٹ جائے اور سینہ پر بھاری بھرکم پتھر رکھے تاکہ سانس لینے کے اعصاب مضبوط ہوں۔ وہ اس تجویز پر باقاعدگی سے عمل کرتا تھا۔
پھر اس نے اپنے مہمانوں کے سامنے گانا شروع کیا اور ان کی حوصلہ افزائی سے اتنا خوش ہوا کہ ا سٹیج کا رخ کیا۔ شاید محتاط ہونے کی بجائے اس نے روم کی بجائے نیپلز کا انتخاب کیا۔ اس کے گانے کے دوران زلزلے نے اسٹیج کو ہلا کر رکھ دیا مگر وہ گاتا رہا۔ جب روم والوں نے اس کے گانے کے متعلق سنا تو اس کا گانا سننے کے لیے انہوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ نیرو نے اعلان کیا کہ وہ بعد میں محل کے باغ میں گائے گا لیکن جب اس کے محافظوں نے فوراً گانا سنانے کی درخواست کی تو ازراہ کرم اس نے ان کی بات مان لی۔ داد ملی تو اس نے Lyre بجانے کے پبلک مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، اس کی باری آئی تو نیرو نے انتہائی طویل وہ پیرا گایا جو گھنٹوں جاری رہا۔ جلد ہی نیرو مختلف المیہ ڈراموں میں باقاعدگی سے حصہ لینے لگا۔ کئی مہذب رومنوں کی طرح وہ یونان کو موسیقی اور ڈراما کا گھر سمجھتا تھا۔ Lyre مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے وہ بار بار وہاں جانے لگا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مقابلہ وہی جیتا تھا۔
یونانی ہمیشہ اسے ڈنر کے بعد گانے کے لیے کہتے تھے۔ اس کا کہنا تھا ’’صرف یونانی میرے جینئس کو سمجھنے کے اہل ہیں۔‘‘ نیرو کی ماں اگریپینا اس کے لیے ایک اور مسئلہ تھی۔ جب نیرو شہنشاہ بنا تو اگریپینا کو یہی توقع تھی کہ اس کے اختیارات میں کمی نہیں ہوگی۔ پہلے تو نیرو نے اسے وہی کرنے دیا جو وہ چاہتی تھی اور اپنے قدم جماتا رہا مگر جلد ہی اس کے ان طریقوں سے بیزار ہونے لگا جن سے وہ حکومت چلاتی تھی۔ ایسے میں نیرو کے ایک پرانے استاد نے اسے اگریپینا سے نجات کی ترکیب بتائی۔ اسے بحری جہازوں کے ایک بیڑے کا کمانڈر بنایا گیا تو اس نے بتایا کہ ایک ایسی کشتی بنانی کوئی مشکل نہیں جو سمندر میں جاکر ٹوٹ جائے۔ چنانچہ خلیج نیپلز پر Baiae کے مقام پر منروا کے تہوار میں نیرو نے اپنی ماں کو شرکت کی دعوت دی۔ ایک شام پہلے انہوں نے Bauli کے مقام پر (جو Baiae سے دور نہیں تھا) مل کر کھانا کھایا۔ پارٹی کا اہتمام نیرو کے ایک دولت مند دوست نے کیا تھا۔ اس موقع پر نیرو اپنی ماں کو خصوصی توجہ کے ساتھ پیش آیا، اس کے رویہ میں مہربانی اور رحم کی جھلک بھی تھی تاکہ اسے کوئی شک نہ ہو جب وہ اسے کہے کہ اسے بحری سفر کرنا ہے جبکہ وہ خود خشکی کے راستے سفر کرے گا۔
جہاز اگریپینا کو لے کر روانہ ہو گیا۔ جہاز کافی بڑا، تقریباً بیس یا پچیس فٹ لمبا تھا۔ وہ ایک خاموش تاروں بھری رات تھی اگریپینا اپنی دوست ایسردینا کے ساتھ تھی۔ ایک اشارے پر جہاز کی چھت اچانک گر گئی۔ اگریپینا کی ایک دوست بوجھ تلے مر گئی جبکہ وہ اور ایسردینا محفوظ رہیں۔ جہاز کو ٹوٹ کر بکھر جانا تھا مگر ایسا نہ ہوا۔ جہاز میں سوار عملے کے لوگ جو سازش میں شامل تھے انہوں نے اپنا بوجھ ایک طرف ڈال کر جہاز الٹانے کی کوشش کی، اس وقت تک واضح ہو چکا تھا کہ یہ اگریپینا کے قتل کی کوشش ہے۔ اگریپینا کو بچانے کے لیے ایسردینا نے یوں مدد چاہی ’’مجھے بچائو میں شہنشاہ کی ماں ہوں‘‘ جس پر عملے نے اسے مار مار کر ہلاک کر دیا۔ ابہام سے فائدہ اٹھا کر اگریپینا اپنے زخمی کندھے کے باوجود تیر کر کشتیوں تک پہنچ گئی تو ایک کشتی اسے واپس Bauli لے گئی۔ وہاں سے اس نے نیرو کو پیغام بھیجا کہ دیوتائوں کی عنایت سے وہ ایک خطرناک حادثے میں زندہ بچ گئی ہے۔ یہ ایک خطرناک غلطی تھی۔ اسے جلدی سے روم واپس پہنچ جانا چاہیے تھا اور اپنے قتل کی کوشش کو خبر کی صورت ہر طرف پھیلا دینا چاہیے تھا تاکہ اگر نیرو اسے دوبارہ قتل کرنے کی کوشش کرتا تو اس کے لیے ذمہ دار سمجھا جاتا۔جب نیرو کو پیغام ملا تو اس نے سوچنے میں دیر نہیں کی۔ اسے یہ ظاہر کرنا تھا کہ اس کی اپنی زندگی خطرہ میں ہے اور اس کی ذمہ دار اس کی ماں ہے۔ اس نے زمین پر ایک تلوار گرائی اور شور مچادیا کہ اسے قتل کرنے کے لیے آدمی بھیجا گیا ہے۔اگریپینا کو ڈبونے کی خبر باولی میں پھیل چکی تھی۔ لوگ ساحل سمندر پر جمع ہو گئے مگر فوج نے انہیں منتشر کر دیا۔ اس عرصہ میں نیرو نے اپنے پرانے استادوں کو دو آدمیوں کے ساتھ بھیجا کہ اس کی ماں کو قتل کر دیں۔ وہ بزور اس کے بیڈروم میں داخل ہوئے۔ وہ سمجھی کہ اس کی خیریت پوچھنے آئے ہیں۔ اس کے ٹکڑے کر دیے گئے۔
ماں کی سرزنش سے آزاد ہو کر نیرو عیاشیوں میں ڈوب گیا۔ وہ اپنی شامیں ریستورانوں میں گزارنے لگا تھا۔ دکانیں لوٹتا، رات کی تاریکی میں مسافروں پر حملے کرتا۔ اب اسے خون سے گھن بھی نہیں آتی تھی، یہاں تک کہ مزاحمت کاروں کو چھرا گھونپ دیتا۔ اس کی دعوتیں اور جشن رات بھر جاری رہتے۔ 64 عیسوی میں روم آگ سے جل کر تباہ ہوا جو ایک ہفتہ تک بھڑکتی رہی۔ یہ افواہ بالکل غلط تھی کہ یہ آگ نیرو نے لگوائی تھی۔ بلکہ کہا جاتا ہے کہ جب روم جل رہا تھا اس وقت وہ مضطرب اور بے چین تھا۔ اس نے اپنا وائلن لیا اور ’’ٹرائے کی شکست‘‘ نامی گیت (جس کی دھن اس نے خود بنائی تھی) گاتا رہا۔ جب آگ اتنے عرصہ تک بھڑکتی رہی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ نیرو اتنے لمبے عرصے تک بے پروا ہو کر وائلن بجاتا رہے اور گیت گاتا رہے۔ مگر جب یہ افواہ لوگوں میں پھیلی تو اس کی پہلے سے بڑھی ہوئی بدنامی میں اور اضافہ ہوا۔ جب پبلک عمارتوں کو گرانے سے آگ رفع ہوئی تو نیرو نے قابل ستائش کام کیے۔ اس نے امدادی انتظامات کیے اور بھاری مقدار میں اناج منگوایا اور اس کی قیمت کم کردی۔نیرو کو کیا ضرورت تھی کہ وہ آگ لگواتا؟ مورخ کہتے ہیں کہ اسے شہر کے درمیان ایک صاف بڑے رقبہ کی ضرورت تھی جہاں نیا محل بنانا چاہتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ نیرو نے گولڈن ہاوس کے نام سے اپنا ایک عظیم الشان محل بنایا۔ اس نے روم کے کئی علاقوں کو ازسر نو تعمیر کیا مگر آگ کی ذمہ داری بدستور اس پر عائد رہی۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر