وجود

... loading ...

وجود

کورے گائوں لڑائی میں دلتوں کی فتح کا200واں جشن ‘اعلی ذات کے ہندوئوں کوآگ لگاگیا

پیر 08 جنوری 2018 کورے گائوں لڑائی میں دلتوں کی فتح کا200واں جشن ‘اعلی ذات کے ہندوئوں کوآگ لگاگیا

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے کئی شہروں میں مراٹھا ہندوؤں اور دلتوں کے درمیان نسلی بنیادوں پر ہونے والے فسادات کے بعد صورت حال انتہائی کشیدہ اور ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں فسادات کی آگ اس وقت پھیلی جب پونے کے نواحی گاؤں بھیما کورے میں 19ویں صدی میں انگریزوں اور مرہٹوں کے درمیان تیسری جنگ کی 200 ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران ایک دلت کو قتل کردیا گیا تھا۔ یہ واقعہ ممبئی کے ضلع پونے میں پیش آیاجس کے بعد دلتوں اورمراٹھوں کے درمیان شروع ہونے والا تنازع ہنگاموں کی شکل اختیار کر گیااطلاعات کے مطابق ان ہنگاموں میں ایک شخص ہلاک اورلاتعدا د زخمی ہو چکے ہیں ۔ مشتعل افرادنے 160 سے زائد گاڑیاں جلادیں ۔ مظاہرین کی جانب سے املاک پربھی حملے کیے گئے ۔
دلتوں کی جانب سے ہڑتال کے باعث کاروبارزندگی معطل ہوکر رہ گیا، ممبئی کی سڑکو ںپر بھارت کے ہزاروں سب سے نچلی ذات کے ہندواعلی ذات کے ہندوئوں کو للکارتے رہے ۔جبکہ اعلی ذات کے ہندواپنے گھروں میں دبکے رہے ۔
دلتوں کے احتجاج اورہڑتال کے باعث بھارت کے ریلوے حکام نے مضافائی علاقوں کْرلا اور وشی کے درمیان چلنے والے ٹرین سروس بھی معطل کر دی ‘ ممبئی کی سڑکوں پرسناٹا چھایا رہا۔ پروازوں کاشیڈول بھی متاثرہوا۔ ہنگامہ آرائی کے باعث متاثرہ علاقوں میں اسکول اورکالجزبھی بندرہے ۔ مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ دویندرا فیڈنوس کی جانب عوام سے پرامن رہنے کی اپیل بھی بے اثررہی ۔ لوگوں کااشتعال بڑھتا ہی چلاگیا ۔پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے ۔ بھارت کا آئین بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے بی آر امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کے باعث مہاراشٹرکے کئی علاقوں میں کاروبارزندگی مکمل طور پر مفلوج اورپہیہ جام رہا۔ اطلاعات کے مطابق نسلی فسادات بھارت کے18 شہروں تک پہنچ چکے ہیں ۔ پولیس اور انتظامیہ صورتحال پرقابوپانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندوئوں پرمظالم اوران سے ہتک آمیز سلوک نئی بات نہیں ہے ۔ آج کے اس ترقی یافتہ دورمیں جہاں میڈیافعال انسانی شعوربیدارہے اس قسم کی خبریں عوام تک پہنچتی رہتی ہیں ۔ لیکن اگر ہندوستان کے ماضی پرنظرڈالی جائے تو ایسے ایسے بھیانک واقعات سامنے آتے ہیں کہ روح اندرتک لرزاٹھتی ہے ۔جب بھی ا ن مظلوم دلتوں نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آوازاٹھائی انھیں سختی سے کچل دیاگیا۔ ماضی میں ہی نہیں حال میں بھی اعلی ذات کے ہندوان دلتوں کومختلف طریقوں سے اذیتیں دیتے رہے ہیں ۔ ان کی بہوبیٹیوں کی عصمتیں تک تارتارکی گئیں اس سب کے ہندوستان کی تاریخ میں ایساکوئی واقعہ نظرنہیں آتاجہاں دلتوں اپنے اوپرظلم ڈھانے والے ہاتھ کوروکا ہو۔ سوائے کورے گائوں واقعے کے ۔یہ واقعہ بھی یکم جنوری 1818 کو پیش آیا پونے کے قریب صرف 500 مہار (دلت) کے فوجیوں نے پیشواباجی راؤ کے 28 ہزارکی فوج کو تباہ کر دیا تھا۔
برٹش آرمی کے دورمیں پیش آنے والے واقعے میں جہاں دلتوں نے کمال بہادری کامظاہرہ کیاوہیں انھیں برطانوی فوج نے مکمل سپورٹ بھی فراہم کی۔ پیشوا راج بھارتی برصغیر کی تاریخ کا سب سے ظالم حکمران تھا۔مراٹھوں کے ساتھ دھوکا دہی کرکے جب برہمن پیشوانے اقتدار حاصل کیاتو اس نئے دلتوں کے لیے زندگی جہنم بنادی۔پیشوا راج میں دلتوں کو تھوکنے کے لیے گلے میں ہانڈی رکھنا لازمی تھا۔ یہی نہیں دلتوں کے لیے اپنی کمر پر جھاڑوں باندھنا ضروری تھا جس سے کہ ان کے پیروں کے نشان مٹتے رہیں ۔ اس دورحکومت میں دلت صرف دوپہر کے وقت ہی گھر سے باہر نکل سکتے تھے کیونکہ اس وقت جسم کی پرچھائی سب سے کم پڑھتی تھی، پرچھائی کہیں برہمنوں پر نہ پڑ جائے اسی وجہ سے ا ن کے لیے وقت متعین تھا۔ دلتوں کو پیروں یاگھٹنوں میں گھنٹی باندھنا لازمی تھاتاکہ برہمن ان کی آواز سن کر بہت دور سے آگاہ ہوجائیں اور ناپاک ہونے سے بچ جائیں۔
اس وقت جب پیشواؤں نے دلتوں پر انتہائی حد تک ظلم کیا، ان کا ہر طرح سے استحصال کیا،تب انہیں برطانوی فوج میں شامل ہونے کا موقع مل گیا۔ برطانوی ہوشیار تھے اور اعلی برادری فوج میں شدروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے، لہذا علیحدہ مہار رجمنٹ بنائے گئے تھے۔ مہار کے دل میں، پیشوا سلطنت کے ظلم کے خلاف زبردست غصہ تھا، لہذا جب وہ یکم جنوری 1818 کو بھیما کوریگاؤں میں پیشوا فوج سے ان کا سامنا ہوا تو وہ ان پر شیروں کی طرح ٹوٹ پڑے۔صرف 500 مہارفوجیوں نے پیشواباجی راؤ کے 28 ہزار فوجیوں کو دھول چٹا دی۔ مہاروں میں انگریزی سپاہی ہونے سے زیادہ ذات پات اور ذلت کا بدلہ لینے کا ارادہ تھا۔ اس طرح اس تاریخی جنگ میں مہاروں (دلتوں) نے ان سے روارکھی جانے والی بے عزتی کا بدلہ لے لیا۔ ہندوستان بھرکے دلت اسی لڑائی کی فتح کی یادمیں کور ے گائوں میں جمع ہوکرجش مناتے ہیں ۔ اوراس جشن میں شرکت کے لیے دور دور سے دلت برادری کے لوگ آتے ہیں ۔ اس دوران اعلی ذا ت کے ہندوئوں کے خلاف نعرے بازی بھی جاتی ہے ۔
یکم جنوری کومہاراشٹرمیں جب کوریگائوں میں دلت برادری کے لوگ اپنی فتح کا 200 واں جشن منانے کے لیے پہنچے تومراٹھوں کی جانب سے ان پرحملہ کیاگیاجس کے دوران ایک دلت نوجوان ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوئے اوردلتوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے مودی سرکارکی پولیس نے کوئی خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھائی جس کی وجہ سے پورے مہاراشٹر میں فسادات پھوٹ پڑے ۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق متاثرہ علاقوں میں کسی حدتک حالات معمول پرآچکے ہیں لیکن کشیدگی برقرارہے ۔ مراٹھوں کے خلاف دلت برادری میں غصہ پایاجاتاہے ۔ ان کے اندرایک لاواپک رہاہے جوکسی بھی وقت آتش فشاں کی صورت پھٹ سکتاہے ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر