... loading ...
آصف اقبا ل
حضر ت انسا ن کی مو ت اس وقت واقع ہو تی ہے جب لو گ اس کو اور اس کی با تو ں کو بھو ل جا ئیں مگر قا ئد عوام شہید ذوالفقا ر علی بھٹو جیسے عظیم رہنما کی فکر اور نظر یے تو اٹیمی تو انا ئی کے ما نند ہوتے ہیں جو ہزاروں بر س تا ریک گو شوں کو منو ر رکھتے ہیں اور اپنے خون سے ظلم و جبر کے خلا ف شمع کو روشن رکھتے ہیں ۔جنہو ں نے ظلم و جبر کے خلا ف سر نہیں جھکا یا اور کچلے ہو ئے مظلوم طبقا ت کی حما یت میں اتنا آگے نکل گئے کہ اپنی جا ن بھی ان کے لیے نچھا ور کردی ۔بقو ل فیض احمد فیض
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شا ن سلا مت رہتی ہے
یہ جا ن تو آنی جا نی ہے
اس جا ن کی کو ئی با ت نہیں
عوام کا حا فظہ اتنا کمزور نہیں ،وہ جا نتے ہیں کہ قیا م پا کستان سے لے کر اب تک اس ملک کے مظلو م عوام کو کس کس طرح سے بے آبر و اور رسوا کیا گیا ۔ کن کن حر بوں سے عوام کو غر بت اور جہا لت کے اند ھیر ے غار میں دھکیلا گیا ۔70سا ل کے طو یل عر صے میں جب جب روشنی کی کرن نمو دار ہوئی اس کو شب پر ستو ں نے عو ام سے چھیننا چا ہا ۔ شو کت اسلا م سے لے کر کفر کے فتوؤں، سا زشوں ، جھو ٹی اخبا ری رپو رٹوں، گمر اہ کن اخبا ری کا لموں، جھو ٹی گو اہیوں سے تختہ دار تک ذوالفقا ر علی بھٹو کی شہا دت عوام کے حا فظے میں اس طر ح پیوست ہے جیسے کل ہی کی با ت ہو ۔جب ملک کے عوام ، اہل فکر ، دانش ور اور اس ملک سے محبت کر نے والوں کے خواب کو ایسی بھیا نک تعبیر دی گئی کہ جمہو ریت کا نا م لینے سے پہلے اپنی جا ن ہتھیلی پر رکھنا پڑ تی ہے ۔ کیوں کہ جس طر ح جمہو ریت کی بے حر متی ہوئی، جس طر ح سے عوام کی عز ت نفس کومجروح کیا گیا اور جس طر ح سے ان کے خواب چھینے گئے وہ لمحا ت دردنا ک بھی ہیں اور عبر ت انگیز بھی ۔ اور جب بہت یاد آتا ہے تو سوائے آہوں اور اندھیر وں کے کچھ نظرنہیں آتا ۔تا ریخ گواہ ہے کہ قیا م پا کستان کے دس سال بعد ہی ملک میں مارشل لا ء نا فذ کر کے اس نا تواں مملکت کی بنیا دوں کو ہلا دیا گیا جو مملکت کو دولخت کرنے کے بعد ہی اختتا م پذ یر ہوا۔ ان ہی حا لا ت میں شہید بھٹو نے تا ریخ کی پکا ر پر لیبک کہا کیوں کہ وہ پا کستان کے عوام اور پا کستان کی تا ریخ کی ضرورت تھے ۔ جس طرح قا ئد اعظم ہند وستان کے مسلما نوں کی تا ریخی ضر ورت تھے۔ انھوں نے عوام کی خا طر، عوام کو ساتھ لے کر چلنے کا جمہو ری راستہ اپنا یا جو کہ قا ئد اعظم کا راستہ تھا اور پھر ان کی جد وجہد ، فکر اور عمل سے ثا بت ہوا کہ شہید بھٹو قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کے صحیح جا نشین اور ان کی legacyکے جا ئز، فکری اور نظریاتی وارث تھے۔آج انقلا ب کا نعر ہ لگانے والے عمران نیازی اور نام نہاد تحریک ووٹ کے تقدس اور نظام عدل کے نام پر چلانے والے نواز شریف اور نیا پا کستان بر استہ دھر ناو تحریک کی کال دینے والوں کے لیے قا ئدعوام کی جد وجہد ایک مثا ل ہو نی چا ہیے ۔ عظیم قیادت کو عظیم نصب العین کی ضرورت ہوتی ہے ایسا نصب العین جو لیڈر کو کام کرنے کی تحریک دے اور اسے پوری قوم کو متحرک رکھنے کے قابل بنائے لوگ ایسے لیڈروں سے محبت بھی کرتے ہیں اور مخالفین کے روپ میں ناپسندکرتے ہوئے نفرت بھی۔ان کے متعلق درمیانہ رویہ اپنانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ ایک لیڈر کے لیئے صرف اچھائی سے واقف ہونا ضروری نہیں بلکہ اسے اچھائی کی راہ پر عمل پیرا ہونے کے قابل بھی ہونا چاہئے۔ درست فیصلے کرنے کی قوت سے عاری اور نصب العین سے محروم کوئی فرد کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔ ایک عظیم قائد کو بصیرت اور درست مقاصد حاصل کرنے کی اہلیت دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔شہید بھٹو نے اپنے حسن سلو ک ، تد بر، فکر اور تخیل سے ایسا انقلا ب بر پا کر دیا کہ عوام ان کے ایک اشا رے پر طا غو تی قو توں کے سامنے سینہ سپر ہوگئے اور مضبو ط ایو بی آمر یت کے بت کو پا ش پا ش کر دیا ۔
آیا وہ بام پر تو کچھ ایسا لگا منیر
جیسے فلک پہ رنگ کا بازار کھل گیا
شہید بھٹو نے ملک میں جمہو ریت کے علا وہ کسی اور راستے کا انتخا ب پسند نہ فر ما یا ۔پھر جب لٹے پٹے پا کستان کی قیا دت انہیں سو نپ دی گئی تو ایسی ایسی اصلا حا ت کی گئیں کہ حقیقی معنوں میں صر ف سا ڑھے پا نچ سا لہ دو ر اقتدار میں ہی ملک میں انقلا ب آگیا ۔ عوام کو شنا خت دینے کے لیے بنیا دی کا م یعنی شنا ختی کا رڈ کا اجراء کیا گیا ۔ عوام کو پا سپو رٹ سے روشنا س کر وادیا گیا ۔ آج لا کھوں پا کستا نی غیر مما لک میں روزگا ر کما کر زرمبا دلہ بھیج کر اس ملک کی معیشت کی مضبو طی کے لیے اہم کر دار ادار کر ہے ہیں ، وہ خو د اور اور ان کے اہل خا نہ خو ش حا ل زند گی بسر کر رہے ہیں تو اس کا کر یڈ ٹ اسی عظیم مفکر کو جا تا ہے کیوں کہ اس سے پہلے پا کستا نی بیر ون ملک ملا زمتوں کے لیے نہیں جا سکتے تھے ۔بھٹو شہید نے نو ے ہزار سو ل و فو جی جنگی قید یو ں کو با عزت رہا ئی دلوائی اور ہزاروں مر بع میل علا قہ بھی بھا رت کے قبضے سے کا میا ب مذاکر ات کے ذریعے واگزار کر وایا ۔ پھر وطن عزیز کے دفا ع کو نا قا بل تسخیر بنا نے کے لیے ایٹمی پر وگر ام کا با قا عد ہ آغا ز کر وایا ۔ آج پا کستا ن کے ایٹمی قو ت ہونے کا کر یڈ ٹ لینے والے شا ید اس وقت کسی ادارے میں اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہوں گے ۔ جب اس ایٹمی پر وگر ام کے لیے بھٹو شہید ڈاکٹر عبدالقد یر خا ن کو ہا لینڈ سے لا نے کیلیے قا ئل کر رہے تھے۔ مشر قی پا کستان کھونے کے بعد پا کستان کی معیشت بہت حد تک کمزور ہو چکی تھی ۔ مگر بھٹو شہید نے فر وری 1974میں لا ہو ر میں اسلا می سر بر اہی کانفر نس کا نعقا د کر کے اپنے دو ست اسلا می مما لک کے مد د سے معیشت کو اپنے پیر وں پر کھڑا کر دیا تھا ۔اس کے علا وہ بھٹو شہید نے صنعت ، زراعت ، تعلیم کے لیے ایسی اصلا حا ت کیں جس کا تذ کر دہ کر نے کے لیے ہزاروں صفحا ت پر مبنی کتاب کی تصنیف بھی کم ہوگی لیکن اس ملک کے مزدور، کسان اور طلبا ء کی آج بھی بھٹو ازم سے محبت اس کی سند ہے ۔قا ئد عوام بھٹو شہید کی سیا ست ایک عبا دت تھی ۔انھوں نے عوام اور ملک کو اند ھیر وں سے نکا لنے کے لیے جا مع منشو ر دیا تھا ۔ انھوںنے کشمیر ،فلسطین اور تیسر ی دنیا کے عوام کے لیے روشنی دی مگر اہل ہو س نے اس خواب کو ریزہ ریزہ کر دیا ۔گیا رہ سا لہ طو یل آمر یت کے عر صے میںملک کو ایک ایسے اکھا ڑے میں تبد یل کر دیا گیا کہ جس میں جمہو ریت با زیگر وں کے ہا تھوں تما شا بن کر رہ گئی ۔بالآخر سپر سامراج کے حکم پر مقامی ٹھیکیداروں نے شہید بھٹو کو منظر سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
میں کشتی میں اکیلا تو نہیں ہوں
میرے ہمراہ دریا جارہا ہے
گیا رہ سا ل کا یہ عر صہ محر ومیوں ، نا انصا فیوں ، غا صبا نہ چیر ہ دستیوں ، جمہو ریت کے جھو ٹے دعوے داروں، اسلا م کے نا م نہا د ٹھیکیداروں ،ضمیر فر و شوں ،لسا نی دہشت گر دوں ، فر قہ پر ستوں کی سیا ہ کا ریوں کی ایک طو یل داستان ہے ۔ جب سپرپاور امریکہ اس خطہ کا چوہدری بھارت کو بنانا چاہتا ہے۔۔۔ جب افغانستان میں امریکی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر تھوپہ جاتا ہے۔۔۔ جب پاکستان کو امدادبند کرنے کی دھمکی کے ساتھ پچھلے دیئے گئے پیسوں کا حساب مانگا جاتا ہے۔۔۔ جب سانحہ کارساز کے نتیجے میں 175افراد کو شہید اور 500سے زائد لوگوں کو زخمی کیا جاتا ہے ۔۔۔جب 18سال قبل شہید بینظیر بھٹو انتہا پسند گروپوں کے متعلق اپنے خدشات کو باور کرارہی تھیں تواسے قطعی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔۔۔ جب 27دسمبر 2007کو شہید بینظیر بھٹو جیسی جلیل القدر ہستی جو کہ عالمی وژن کی حامل بین الاقوامی شخصیت تھیں کو انتہا پسندوں کے ذریعے دہشت گردی کا نشانہ بناکر منظر سے ہٹایا جاتا ہے ۔۔۔جب صدرآصف علی زرداری کی قیادت میں PPPکی حکومت کی جانب سے گوادر پورٹ چین کے حوالے کرکے سی پیک کے منصوبے کی راہ ہموار کرنے کے جرم میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک صوبے تک محدود کرکے علاقائی جماعت بنانے کی مکروہ سازش کا حصہ بنایا جاتا ہے۔۔۔جب قرضوں کی معیشت کے ذریعے عوام کی زندگی کو اجیرن کیا جاتا ہے ۔۔۔ جب اداروں کی حدود کا آئینی تعین ہونے کے باوجود اختیارات اور بالادستی کی جنگ میں ریاست کو جھونکا جاتا ہے ۔۔۔جب 50ہزار سے زائد پاکستانیوں کو دہشت گردی کی جنگ میں ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔۔۔جب اے پی ایس کے معصوم شہدائوں کے اسکول پر حملے کے بعدبہت دیر سے اس خطرناک کھیل کا ادراک ہونا شروع ہوتا ہے ۔۔۔ جب نوجوان مشعال خان کو پشاور یونیورسٹی میں بے گناہ شہید کردیا جاتا ہے۔۔۔تو یہ باتیں ہماری سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ ، تجزیہ نگار، دانشور اور سیاسی و سماجی رہنمائوں کی سمجھ میں آتی ہیں کہ ہمارے ملک و قوم کے ساتھ بڑا ہی گھنائونا اور خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے جس کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب ، فوجی عدالتیں اور آپریشن رد الفساد کیا جاتا ہے تو ان حالات میں شہید بھٹو کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے اور ان کی لامحدود ذہانت، بصیرت افروز قیادت کی کمی کا ادراک مزید شدید سے شدید تر ہوجاتا ہے۔یہ تمام باتیں تا ریخ کا حصہ بن چکی ہیں ۔1988،1993،2002، 2008اور 2013کے انتخا با ت کے مو قع پردہشت گر د اور انتہا پسند قو تو ں کی جا نب پا کستا ن پیپلز پا رٹی پر اعلا نیہ و غیر اعلا نیہ پا بند ی نے ثا بت کر دیا کہ عوام اپنے دوستوں اور دشمنو ں کو اخبا ری کا لم نگا روں ،نا م نہا د دانشوروں سے زیا دہ بہتر طو رپر سمجھتے ہیں ۔ عوام وہی جمہو ریت چا ہتے ہیں جو شہید ذوالفقا ر علی بھٹو کی تھی ۔عوام پیپلز پا رٹی کو منتخب کر کے جب ایوانو ں میں بٹھا تے ہیں تو اس یقین کے ساتھ کہ ان کی امنگو ں کی صحیح تر جما نی کا حق صر ف بھٹو ازم میں پو شید ہ ہے ۔ عوام ایسے نما ئند ے چا ہتے ہیں جو وقتی مفا د اور اقتد ار کے لیے پا رٹی چھو ڑ کرکسی اور کا علم نہ اٹھا ئیں بلکہ سا زشی عنا صر کے سا منے سینہ سپر ہو کر جمہو ریت کے خلا ف ہر سا زش کو نا کا م بنا دیں ۔ کیوں کہ بھٹو فو بیا کا شکا ر عنا صرکو پیپلز پا رٹی کی سینیٹ انتخا با ت میںکا میا بی بر داشت نہیں ہو رہی تھی اور وہ اس خو ف کی وجہ سے ہر نا جا ئز ہتھکنڈے استعما ل کر رہے تھے ۔اس کی واضح وجہ یہ ہے کہ جمہوریت ان کی بر داشت سے با ہر تھی ۔ وہ انجینئرڈ کا میابیو ں کے عا دی ہیں ،چو ر دروازہ اور مختصر راستہ نے ان کو اقتد ار تک پہنچا یا ۔ ورنہ عوام کی چو ائس آج بھی پا کستان پیپلز پا رٹی ہے ۔جس کو انھوںنے پچھلے پا نچ سا لوں کا مینڈ یٹ دیاتھا۔
اگر اب بھی آزادانہ ،منصفا نہ غیر جا نبدارانہ چو ائس عوام کو دی جا تی تو یقیناً فیصلہ2013کے الیکشن کا PPPکے حق میں ہوتا PPPکی پچھلی حکو مت نے اٹھا رہویں تر میم کی مد د سے کسی بھی غیر آئینی اقد ام کے راستے کو بند کر دیا ہے ۔ اور جمہو ریت پا کستان کو ہمیشہ کیلیے تحفے میں دیدی ۔ یہ شہید قا ئد عوام اور شہید جمہو ریت بینظیر بھٹو کا خو اب تھا ۔شہید قا ئد ین آج بھی ہر با شعو ر ذہن کی روشنی ہیں ۔آج بھی سب زند ہ دلوں کی دھڑکن ہیں ۔ ان کے افکا ر ایک افق سے دو سر ے افق تک پھیلتے رہتے ہیں ۔سال ، مہینے ، صد یا ں ان کا راستہ نہیں روک سکتیں کیوں کہ شہید بھٹو جیسے لیڈروں کی وقت ضرورت نہیں ہو تا وہ لیڈ روقت کی ضرورت ہو تے ہیں ۔وہ جو تا ریخ میں زندہ رہنا چا ہتے ہیں ۔ انھیں یہ احسا س ہو تا ہے کہ ان کی فا نی زندگی کا تسلسل ، ان کے جسما نی وجو د کی بقا ء ، ان کے اصو لو ں کی بقا ء ، زندہ رہنے کی بجا ئے جا ن کی قر با نی میں زیا دہ مو ثر ہے تو وہ جا ن پر کھیل جا تے ہیں ۔انھیں یقین ہو تا ہے کہ ان کی مو ت میں ہی قو م کی حیا ت ہے ۔
قتل گا ہوں سے چن کر ہما رے علم
اور نکلیں گے عشا ق کے قافلے
شہید بھٹو جمہو ریت کو ایسا نغمہ قرار دیتے تھے جو انقلا بیو ں کی روح کو ہر وقت سر شا ررکھتا ہے ۔ جو بہتر ین نظا م حکو مت دیتا ہے ۔ جس میں انسا ن کوشخصی آزادی حا صل ہوتی ہے ۔اس کی عزت نفس کی اہمیت ہوتی ہے اور مملکت بھی روشن اور تر قی کی راہوں پر گامزن ہوتی ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو نہ صرف حقائق معلوم ہوں بلکہ ان سرزد ہوئی غلطیوں کا برملا اعتراف بھی افراد اور اداروں کو کرنا ہوگا۔آج سے 41سال قبل 28 اپریل 1977کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے آخری خطاب میں جن خدشات کا اظہار عالمی سازشوں ، خطہ کی صورتحال اور ملک کے مستقبل کے بارے میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا وہ لفظ بہ لفظ موجودہ صورتحال میں بھٹو شہید کی عالمی و سیاسی پیشنگوئی بن کر سامنے آیا ہے خواہ اس کا تعلق اسٹیبلشمنٹ کے پرانے جانشین نواز شریف کی صورت میں برطرفی و مجھے کیوں نکالا کا نادان سوال ہو یا یہ اسٹیبلشمنٹ کے نئے جانشین عمران نیازی کی نواز شریف کی جگہ نئی بھرتی ہوجو کام میاں صاحبان نے ماضی میں کیا اب اسی کھیل کو تسلسل سے جاری رکھنے کے لیئے عمران نیازی کی جماعت کو ن لیگ کی جگہ ٹاسک دیا گیا ہے۔میاں نواز شریف ، شہباز شریف صاحبان، سیالوی و دیگر مذہبی گروپس کی حمایت سے دیا گیا ٹاسک پورا کررہے تھے جبکہ آج عمران نیازی یہ کام اکوڑہ خٹک کے مولانا سمیع الحق کو اپنا اتحادی بناکر کر سر انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔
آج ان کے 90ویں یو م پیدا ئش کے موقعے پر پا کستان پیپلز پا رٹی کا ہر ورکر، ہر جمہو ریت پسند پر یہ عہد کر تا ہے کہ ہم نوجوان قائد و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں جمہو ریت کی سر بلند ی، معاشی مساوات، انتہا پسندی و دہشت گردی اور مذہب و سیاست کے گٹھ جوڑ کے خلاف پاکستان کو ایک جدید جمہوری اور ترقی پسند ریاست بنانے کے لیئے ہر وقت قر با نی دینے کو تیا ر ہیں جس طرح قا ئد عوام شہید ذوالفقا ر علی بھٹو اور شہید جمہو ریت محتر مہ بینظیر بھٹو نے اپنی جا نیں قر با ن کر دیں لیکن مملکت اور عوام کے حقو ق پر سمجھو تہ نہ کیا ۔
شا ید جب ہی احمد فر از نے یہ کہا
آج ایسا نہیں ایسا نہیں ہو نے دینا
اے مرے سو ختہ جا نوں میرے پیا رے لو گو
اب کہ گر زلزلہ آئے تو قیا مت ہو گی
مر ے دلگیر اور درد کے ما رے لو گو
کسی غا صب کسی ظا لم کسی قاتل کے لیے
خو د کو تقسیم نہ کر نا مرے سا رے لوگو
n n
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...