... loading ...
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
یادرہے کہ امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے باعث سامنے آئے۔گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ ہر سال واشنگٹن سے ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں رونالڈ ریگن عمارت سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ جب ہم مسلسل شراکت داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ملک میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہیں گے کیونکہ ہم ہر سال پاکستان کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کرتے ہیں لہٰذا انہیں مدد کرنا ہوگی۔
دسمبر میں ہی ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔امریکی نائب صدر مائیک پینس کی جانب سے بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسلام آباد کو ’نوٹس‘ پر رکھ لیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔بعد ازاں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو لگتا ہے کہ مبینہ طور پر گرفتار، حقانی نیٹ ورک کے ایک عسکریت پسند تک رسائی کے امریکی مطالبے پر مسلسل انکار سے پاکستان کے امریکا کی جانب رویے کا عکس نظر آتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک دھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالرز کی امداد دے کر ہم نے بے وقوفی کی تھی لیکن اب پاکستان کو کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ہم پاکستان کو بھاری امداد دیتے رہے لیکن دوسری جانب سے ہمیں جھوٹ اور فریب کے سوائے کچھ نہیں دیا گیا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز ٹویٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ دنیا کو جلد بتائیں گے کہ حقیقت اور فسانے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز پاکستان کے لیے امریکی امداد بند کرنے کے حوالے سے جس طرح ٹویٹ کیا گیا اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے امریکا نے پاکستان کے لیے غیر مشروط طور پر ڈالروں اور خزانوں کے منہ کھول رکھے ہیں اور اگر یہ امداد بند ہو گئی تو پاکستان فاقوں کا شکار ہو جائے گا۔
اس ٹویٹ میں جس طرح کا لب و لہجہ اختیار کیا گیا وہ ایک مہذب اور ترقی یافتہ ملک کے صدر کو زیب نہیں دیتا۔ ایک ہی سانس میں امریکی صدر نے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف دی جانے والی جانی و مالی قربانیوں کو نہ صرف رد کر دیا بلکہ الٹا یہ الزام لگایا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ امریکی صدر کو ایسا بے بنیاد الزام لگانے سے قبل سوچنا چاہیے تھا کہ اس طرح کے بیانات سے خطے میں دہشت گردی کیخلاف جاری جدوجہد پر منفی اثر پڑ سکتا ہے اور امریکا کو جو اس میدان میں کامیابی ملی ہے وہ پاکستان کی ہی مرہون منت ہے۔ یہ بھی حقیقت یہ ہے امریکا جو امداد دیتا رہا ہے ‘ پاکستان اس سے کئی گنا زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے۔ گزشتہ پندرہ برس میں پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں جو امداد ملی ہے پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اس سے کئی گنا زیادہ نقصانات اٹھائے جو برآمدات و غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی‘ نجکاری پروگرام رکنے‘ صنعتی پیداوار میں کمی‘ غیر یقینی حالات‘ جاری منصوبوں کی لاگت میں اضافہ اور فزیکل انفراسٹرکچر کی تباہی کی مدات میں ہوئے۔ جبکہ عسکری اور سویلین انسانی جانوں کا جو نقصان ہوا اس کی تو قیمت لگائی ہی نہیں جا سکتی۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت امداد بروقت بھی نہیں ملتی رہی بلکہ اسے اقساط میں اور مشروط طور پر ادا کیا گیا جبکہ آئے روز امریکا کی جانب سے امداد میں کٹوتیوں کی خبریں بھی متواتر آتی رہیں جو بنیادی طور پر پاکستان پر دبائو بڑھانے کا ایک ذریعہ تھا۔ امریکا دراصل بھارت اور افغانستان کو خطے میں مستحکم کرنا چاہتا ہے اور سی پیک جیسے منصوبوں کو پھلنے پھولنے سے روکنا چاہتا ہے۔ اسی لیے آئے روز پاکستان کو ہدف تنقید بنا لیتا ہے۔
امریکا کے بار بار ڈو مور کہنے پر پاکستان نے صاف طور پر امریکا کو نومور کہہ دیا اور سول اور عسکری قوتوں نے واضح پیغام دیا کہ امریکا یہ خیال دل سے نکال دے کہ وہ پاکستان کو پرائی جنگ لڑنے کے لیے استعمال کر سکے گا۔ اسی طرح پاکستان نے زور دے کر کہا کہ افغانستان کی جنگ افغانستان کی سرزمین پر ہی لڑی جانی چاہیے اسے کھینچ کر پاکستان لانے کی تمام کوششیں ناکام بنا دی جائیں گی۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے وار آن ٹیررمیں بھرپور انداز سے حصہ لیا اور پاکستان ہی وہ ملک ہے جہاں امریکا کی افغانستان میں جنگ کے ردعمل میں لاکھوں افغان مہاجرین ہجرت کر کے آئے جس کے نتیجے میں ہماری معیشت اور انفراسٹرکچر پر بہت زیادہ بوجھ پڑا۔ بالفرض اگر امریکا امداد سے ہاتھ کھینچ لیتا ہے تو پاکستان بھی امریکا پر انحصار نہیں کرے گا اور چین ‘ ایشیائی اور یورپی ممالک کے دروازے اس کے لیے کھلے ہیں جن کیساتھ تجارتی راہیں اور باہمی تعلقات وسیع کرنے سے اسے خاطر خواہ معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ امریکا کو پاکستان کے ساتھ اپنے لہجے میں نرمی لانا ہو گی کیونکہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات عوامی جذبات کو انگیخت کرنے کا کام دیتے ہیں۔ حالات کی نزاکت کا تقاضا یہی ہے کہ اس بارے میں ہماری جانب سے جو بھی موقف اختیار کیا جائے‘ اس میں پاکستان کی داخلی و خارجی سلامتی‘ خودمختاری کے تقاضوں اور دہشت گردی کی جنگ میں بے بہا جانی اور مالی قربانیوں کو مد نظر رکھا جائے۔ ہم کسی ملک سے بلاوجہ جھگڑا مول نہیں لینا چاہتے نہ ہی اس قسم کے ٹویٹس پر کوئی سفارتی جنگ شروع کی جانی چاہیے بلکہ انتہائی شائستہ اور باوقار انداز میں ہمیں امریکا کو یہ باور کرانا ہو گا کہ پاکستان کو ڈکٹیٹ کرانے کے دن چلے گئے۔ اگر امریکا پاکستان سے تعاون کا خواہشمند ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ ٹویٹس کی بجائے مل بیٹھ کر بات کرنا ہو گی۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار جمہوری اور ایٹمی ریاست ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بطور اتحادی پاکستان کا کردار سب سے زیادہ نمایاں اور قابل تعریف ہے جس کو دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان کو اس طرح کی گیدڑ بھبکیوں اور دھمکیوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری سول اور عسکری قیادت ملکی سلامتی اور خودمختاری کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔ امریکا یہ خیال دل سے نکال دے کہ وہ ہماری دہشت گردی کی لازوال قربانیوں کو ایک ٹویٹ کے ذریعے ٹھکراتے ہوئے پاکستان کو بے بنیاد الزامات کے ذریعے دبائو میں لے آئے گا۔ سچائی یہی ہے کہ امریکا کے لیے پاکستان کی مدد کے بغیر خطے میں دہشت گردی کی جنگ جیتنا ممکن نہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...