وجود

... loading ...

وجود

بھارت کاایک اورجنسی بابا بے نقاب ‘گروگرمیت رام کوبھی مات دیدی

پیر 25 دسمبر 2017 بھارت کاایک اورجنسی بابا بے نقاب ‘گروگرمیت رام کوبھی مات دیدی

ہندوستان کا بابا گرمیت رام تو آپ کو یاد ہو گا ؟اب ایک اور آشرم اور اس کے ’’جنسی بابے ‘‘ کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے ،روزانہ کتنی لڑکیوں کوجنسی ہوس کا نشانہ بناتا تھا ؟جان کر لوگ سچا سودا کے سربراہ کی ’’رام کہانی‘‘ بھول جائیں گے
بھارتی ریاست ہریانہ میں واقع ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ اور’’ جنسی بابا‘‘کے نام سے شہرت پانے والے گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کے بعد ہندوستان بھر میں سے آئے روز کسی نہ کسی آشرم اور ہندؤوں کے نام نہاد مذہبی پیشواؤں کی ’’گھناؤنی وارداتوں‘‘ کا پردہ فاش ہو تا رہتا ہے ،اب دہلی میں ایک اور ’’بابے ‘‘کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوا ہے اور ایسے ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں کہ لوگ گرمیت رام کو بھی بھول جائیں گے۔

بھارتی نجی ٹی وی ’’اے بی پی نیوز ‘‘ کے مطابق دو روز قبل پولیس نے روہنی کے علاقہ میں قائم مشہو ادھیاتمک وشوودھیالیہ نامی آشرم پر چھاپہ مار کر اس میں قید کی گئی 41نوجوان لڑکیوں کو آزاد کرایا تھا جن کے ساتھ کئی سالوں سے جنسی زیادتی اور جسمانی استحصال کیا جا رہا تھا ،اب اس آشرم کے نام نہاد ’’بابے ‘‘وریندر دیو ڈیکشٹ کے بارے میں ایسے انتہائی تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جنہوں نے گرمیت رام کو بھی مات دے دی ہے۔پولیس کی تحقیقات کے مطابق ہندوستان میں مندروں اور آشرموں کے دیگر ’’بابوں ‘‘ کی طرح اس ’’بابے ‘‘ نے بھی خود کو بھگوان قرار دے رکھا تھا جبکہ وہ خود کو کرشن کا’’ اوتار‘‘ بتاتا تھا اور آشرم میں قید کی گئی لڑکیوں کو اپنی رانیاں قرار دیتا تھا،اس آشرم کی قید سے نکلنے والی لڑکیوں کے مطابق ’’ بابا ‘‘ ہندو مذہب کا ’’چوغہ ‘‘ پہن کر ہر روز تقریبا 10لڑکیوں کا ریپ کرتا تھا اور دھرم شالہ میں وہ بڑی شان و شوکت سے رہتا تھا ،اس ’’بابے ‘‘ نے آشرم میں ہر کام کے لے الگ الگ لڑکی رکھی ہوئی تھی جبکہ آشرم میں کئی فلور بنائے گئے تھے جہاں ہر فلور پر لڑکیوں کو ان کی عمر کے حساب سے رکھا جاتا تھا ،28سال سے کم عمر کی نوجوان لڑکیوں کے لیے ’’جنسی بابا ‘‘ نے تھرڈ فلور تک کمرے مختص کیے ہوئے تھے جبکہ 28سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں اور خواتین کو اس آشرم کی چوتھی منزل اور اس سے اوپر کے فلورز پر ٹھہرایا گیا تھا۔
اس ’’ جنسی درندے ‘‘نے آشرم میں رہنے والی لڑکیوں کو یرغمال اور زیادہ دیر تک اس آشرم میں قید رکھنے کے لیے نشہ آور ادویات اور شراب سمیت دیگر نشوں یعنی کہ چرس ،گانجا ،افیون سمیت کئی اقسام کی مہلک نشوں کی بڑی مقدار لڑکیوں کو دی جاتی کہ تاکہ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر یہیں ’’ بابے ‘‘ کی جنسی ہوس کا نشانہ بنتی رہیں۔اس آشرم کے تھوڑے ہی فاصلے پر وریندر دیو ڈیکشٹ کا ایک دوسرا ’’ وی وی آئی پی ‘‘ آشرم بھی واقع ہے جبکہ ان دونوں آشرموں کو ملانے کے لیے ایک خفیہ زیر زمین راستہ بھی بنایا گیا تھا جہاں سے ’’لڑکیاں سپلائی ‘‘ کی جاتی تھیں۔پولیس نے جب آشرم پر چھاپہ مار کے 41 لڑکیوں کو قید سے نکالا اس وقت’’ جنسی بابا ‘‘ پولیس کے ہتھے نہیں چڑھ سکا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم آشرم میں سے سے 2افراد کو حراست میں لیا تھا۔اب دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ اس ’’جنسی درندے ‘‘وریندر دیو ڈیکشٹ کو گرفتار کر کے 4جنوری کو ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ اس نئے’’ جنسی بابے ‘‘ کے ’’کالے کرتوت‘‘ سامنے آنے کے بعد ہائی کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے اس آشرم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ’’جنسی بابے ‘‘ کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں جبکہ ہائی کورٹ نے نئی دہلی میں واقع ’’ ادھیاتمک آشرموں‘‘ میں رہنے والی خواتین کی حالت زار جاننے کے لیے وکلاء کی دو رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جبکہ پولیس کو ہدایت کی ہے ’’جنسی بابے ‘‘ کے آٹھ آشرموں کے بارے میں مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔

دوسری طرف اس آشرم کے بارے منظر عام پر آنے والے ہوش ربا انکشافات کے بعد دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال بھی میدان میں آ گئی ہیں اور انہوں نے ’’جنسی بابے ‘‘ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ادھیاتمک وشوودیالیوں(آشرموں ) میں سیکس ریکٹ چل رہا ہے’’جنسی بابا‘‘ کو جلد سے جلد گرفتار کیا جانا چاہئے،ہم چاہتے ہیں کہ اس جنسی درنے کی سچائی سب کے سامنے جتنا جلد ہو آجائے۔واضح رہے کہ اس آشرم میں رہ چکی راجستھان کی ایک خاتون نے’’جنسی بابا‘‘ کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ آشرم میں لڑکیوں کو پنجرے میں بند کرکے رکھا جاتا تھا، یہاں غیر ملکی لڑکیاں بھی لائی جاتی تھیں، رات میں سرنگ کے ذریعہ لڑکیوں کی سپلائی بھی ہوتی تھی۔دہلی ہائی کورٹ نے خاتون کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کا آشرم میں چھاپہ مار کارروائی کا حکم دیا تھا۔پولیس چھاپے کے دوران آشرم سے متعددممنوعہ اشیاء بھی برآمد ہوئی ہیں جن کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائے گی۔

٭ ٭ ٭ دہلی کمیشن آف وومن کی سربراہ سواتی مالیوال نے بابا وریندر دیو ڈکشت کے آشرم پر لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے انکشاف اور پولیس تحقیق کے بعد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ’’جنسی بابے‘‘ کے 8 ا?شرموں کو بند کرتے ہوئے اسے گرفتار کیا جائے ،ہائی کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود وریندر دیو ڈکشت کے 8 آشرم بارے حقائق سامنے نہیں لائے جا رہے اور آشرم کی انتظامیہ تفصیلات چھپا رہی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے بارے میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ سچ ہیں ،میں نے ا?شرم کے اندر جا کر خود دیکھا ہے ،اس کا اندرونی منظر انتہائی خوفناک اور ڈراونا ہے ،اگر میں بھی وہاں اکیلی جائوں تو ’’ صاف‘‘ بچ کر اور اپنی مرضی سے واپس نہیں آسکتی،آشرم میں 150 لڑکیاں مزید موجود ہیں جنہیں ہم محفوظ مقام پر منتقل کریں گے۔بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’ اے بی پی نیوز ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواتین کمیشن دہلی کی سربراہ سواتی مالیوال کا کہنا تھا کہ وریندر دیو ڈکشت کے آشرم میں سے انہوں نے جن نا بالغ بچیوں کو برآمد کیا ہے ،ان کی عمریں دیکھ کر وہ ڈر گئی ہیں ،یہ آشرم اتنا ڈرائونا اور خوفناک ہے کہ اگر میں بھی اکیلی جائوں تو بچ کر واپس نہیں آسکتی ،آشرم کا اندرونی ماحول ایسا پر اسرار بنایا ہوا ہے کہ کوئی بھی لڑکی وہاں جا کر اپنی مرضی کر ہی نہیں سکتی بلکہ اگر کوئی لڑکی آشرم میں خود کشی کا سوچے تو اندرونی ماحول ایسا پر اسرار ہے کہ بیچاری لڑکی خود کشی بھی نہیں کر سکتی۔سواتی مالیوال کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے وریندر دیو ڈکشت کے 8 آشرم کے بارے میں دو روز قبل تفصیلات مانگی تھیں جو آج بھی جمع نہیں کرائی گئیں جس کا صاف مطلب ہے کہ باہر سے جو نظر آہے اندر سب ایسا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچیں گی اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گی ،حکومت فوری طور پر ان تمام آشرم کو سیل کرے ،باقی آشرم میں بھی 150 کے قریب لڑکیاں موجود ہیں جنہیں ہم وہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کریں گے۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر