... loading ...
ہمارے ملک میں جہاں72فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے انتہائی مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں بیشتر تو دووقت کے نان جویں سے بھی محروم ہیںاور چھت تک میسر نہیں تعفن زدہ گلیوں میں رہتے اور گندا پانی پیتے ہیں غربت اور بیماریوں نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے مگر یہاں ایسے لوگ بھی موجودہیں جو شادی بیاہ پر فضول خرچیوں اورا سراف کی انتہا کر ڈالتے ہیں جو کہ سراسر غرباء کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے حال ہی میںضلع رحیم یار خان کے اندر ایک ایسی شادی ہوئی جس میں ڈالراور ریال چھت پر چڑھ کر شادی کی تقریب میں پھینکے گئے اور یہ عمل مسلسل دس پندرہ منٹ تک جاری رہا۔
بالکل ایسی ہی ایک شادی چھ ماہ قبل چشتیاں میں ہوئی تھی ۔جہاں پرڈانس پر ڈالر اور ریال دیے گئے تھے مگر متعلقہ تھانہ نے کوئی ایکشن نہ لیا تھا۔باوثوق ذرائع کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ تقریباً2,3کروڑ روپے پاکستانی سرمایہ بطور ڈالر اور ریال ہوا میں اڑا ڈالا گیا اور شادی میں شامل سبھی لوگوں کو ڈبہ پیک مہنگے ترین موبائل بھی بانٹے گئے۔دیگر تفصیلات کے مطابق دسیوں قسم کے کھانے تیار کیے گئے تھے جب ایک غریب بھیک مانگنے والی عورت نے آگے بڑھ کر خیرات مانگی تو اسے دھکا دے ڈالا گیا جس سے وہ نیچے گر گئی۔اور زمین پر پڑی کراہتی رہی۔مگر کسی نے اسے اٹھانا تک مناسب نہ سمجھا۔
ہم جو اربوں روپے بیرون ممالک سے سود پر قرضے لیکر ملک کی معیشت کوـ ‘کنگال بنک’بنائے ہوئے ہیںکیوں ایسے مالدار اور فضول خرچ لوگوں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد یں قرق کر لیتے؟متعلقہ ایس ایچ او کہاں پڑا سو رہا تھا؟ جس نے اب تک ایسے مغرور شخص پر مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار نہیں کیا ایسے افراد کا مقدمہ جلد ازجلد دہشت گردی عدالت میں چلایا جانا چاہیے کہ اس نے پاکستان جیسے ترقی پذیر غریب ملک کے اندر معاشی دہشت گردی کی انتہاکر ڈالی ہے جسے جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے تاکہ آئندہ کوئی ایسا مغرور سرمایہ دار وڈیرہ اور ظالم جاگیردار نما شخص ایسی غلیظ حرکت کرنے کی جرأت نہ کرسکے اس عمل کے ساتھ ہی متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی سی او کے خلاف بھی خادم اعلیٰ سخت کاروائی کا حکم دیں کہ کس طرح کسی لاا بالی بد کردار وڈیرے شخص نے غریبوں کا مذاق اڑایااور ریال وڈالر ہوا میں اڑا دیے اور کئی قسم کے کھانے تیار کروائے جو کہ سراسر جرم ہے ابھی تک کیوں نہیں ایسے شخص کے خلاف کاروائی کی گئی مزید یہ کہ جائیداد کی تفصیلات جاننے کے لیے اسپیشل ریونیو برانچ کی کمیٹی قائم کی جائے تاکہ اس کی جائیداد ضبط کرنے میں دیر نہ لگے اس طرح سے (Nip the evil in the bud)
برائی کو اس کی جڑ میں ہی دبا ڈالو کے محاورہ کے مطابق ایسے شخص کو فوری سزا دینے سے آئندہ کوئی ایسی قبیح حرکت کرنے کی جرآت نہ کرے گا۔
اس کو سزا کھلے میدان میں دی جائے کوڑے مارے جائیںتاکہ اس کی اکڑ فوں اور غرور خاک میں مل جائے اور غریب عوام جن کی دکھتی رگوں کو چھیڑا گیا ہے وہ مطمئن ہوسکیںکہ ایسے حرام خور ناجائز منافع خوری سے مال جمع کرنے والوں کا احتساب بھی ہوسکتا ہے ،لوگ تو بھوکوں مر رہے ہیںنہروں دریائوں میںبمعہ بال بچوں کے چھلانگیں لگا کر یا پھر خود سوزیوں کے ذریعے جان دے رہے ہیں اور دوسری طرف سرمایہ دار طبقہ ایسا مغرور ہے کہ ڈالر اور ریال ہی شادی بیا ہ پر ہوا میں اڑا رہا ہے گو کہ حکمران پانامہ لیکس اور اپنے مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں، مگر ایسی کاروائی کرنے میں کوتاہی نہ کریں تو ان کی گڈ گورننس سالوں یاد رہے گی اپوزیشن کو اس لیے خیال نہ ہے کہ وہ صرف وزارت عظمیٰ ہی لینا چاہتے ہیں تاکہ کل کو وہ بھی موج میلے کریں اگر اس مخصوص کیس پر ایکشن لے لیا گیا تو ٹھیک ہے وگرنہ بابا یہ سب کہانیاں ہیں!!مجرم کو کوڑے ضرور مارے جائیں کہ شادی کرنے والے شخص کی یہ انتہائی نیچ اور کمینہ خصلت حرکت نے بیرونی اسلامی ممالک و دیگر دنیا بھر کے ان ممالک میں ہماری اس حرکت پر مذاق اڑایا گیا ہو گا جن سے ہم بھکاری بنے سودی قرضے حاصل کرتے رہتے ہیں وہ ضرور سمجھتے اور خیال رکھتے ہوں گے کہ وہ پاکستانی قوم ایسے بد کردار اشخاص پر مشتمل ہے جو ڈالر اور ریال ہوا میں اڑاتے ہیں اور یہ کہ ان کے نزدیک پیسے اور کرنسی کی ویلیو پر کاہ کے برابر بھی نہ ہے در اصل ہمارے ہاں حکمرانوں کو اپنی پڑی ہوئی ہے اور اپوزیشنی جماعتیں حکمرانوں کو ہٹا کر خود قابض ہونا چاہتی ہیں اس لیے وہ ارد گرد کے ماحول سے قطعاً لاتعلق ہوچکے ہیں اگر ایسا کوئی واقعہ سعودی عرب یا کسی ایسے دوسرے اسلامی ملک میں ہوا ہوتا جہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں تو ایسے بدمعاش اور بد کردار شخص کی گردن زدنی ہوچکی ہوتی۔