... loading ...
حاجی محمد حنیف طیب
نام کسی بھی آدمی کی شخصیت کا اہم حصہ ہوتا ہے جس سے وہ پہچانا اور پکارا جاتا ہے۔ گھر، محلے،خاندان، اسکول، مدرسے، جامعہ، بازار اور دفتر میں نام ہی اس کی شناخت ہوتا ہے جس طرح کہ کتاب کا نام اس کی شناخت ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ نام گھریلو ماحول اور تہذیبی روایات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ نام اچھا ہو تو انسان کا ضمیر اسے کام بھی اچھا کرنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔ بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کا نام رکھنے کے لیے غوروفکر شروع ہوجاتا ہے۔ ایسے میں باپ کو چاہئے کہ اپنے بچے کا نام اچھا رکھے کہ یہ اس کی طرف سے اپنے بچے کے لیے پہلا اوربنیادی تحفہ ہے۔ جسے بچہ عمر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتا ہے۔
حضور ﷺنے فرمایا: آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے اس لیے چاہئے کہ اس کا نام اچھا رکھے (جمع الجوامع )
قیامت کے دن نام پکارا جائے گا۔نام کا تعلق صرف دنیاوی زندگی تک نہیں بلکہ جب میدان حشر قائم ہوگا تو انسان کو اسی نام سے مالک کائنات عزوجل کے حضور بلایا جائے گا جس نام سے اسے دنیا میں پکارا جاتا تھا۔ جیسا کہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور پاک صاحب لولاک ﷺنے فرمایا۔ قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباؤ اجدادکے ناموں سے پکارے جائو گے لہذا اپنے اچھے نام رکھا کرو (ابو دائود)
نام کب رکھیں؟افضل یہ ہے کہ ساتویں دن بچے کا عقیقہ کیا جائے اور نام رکھا جائے۔ عقیقہ کرنے سے پہلے بھی نام رکھانا جائز ہے (نزہۃ القاری )
حضرت سیدنا عمرو بن شعیب رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا نام رکھنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ (ترمذی)
نام کون رکھے گا؟نام رکھنے کی ذمے داری بنیادی طور پر بچے کے والد کی بنتی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا۔ اولاد کا والد پر یہ حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اچھا ادب سکھائے۔ (شعب الایمان )
حضرت علامہ عبدالرئوف منادی علیہ رحمتہ اس حدیث کے تحت نقل کرتے ہیں۔ امت کو اچھا نام رکھنے کا حکم دینے میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ آدمی کے کام اس کے نام کے مطابق ہونے چاہئیں کیونکہ نام انسان کی شخصیت کے لیے جسم کی طرح ہوتا اور اس کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ اﷲکی حکمت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ نام اور کام میں مناسبت اور تعلق ہو۔ نام کا اثر شخصیت پر اور شخصیت کا اثر نام پر ظاہر ہوتا ہے (فیض القدیر)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمتہ اﷲ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں۔ اچھے نام کا اثر نام والے پر پڑتا ہے۔ اچھا نام وہ ہے جو بے معنی نہ ہو۔ جیسے بدھو ، تلوا وغیرہ اور فخر و تکبر نہ پایا جائے۔ جیسے بادشاہ، شہنشاہ وغیرہ اور نہ برے معنی ہوں جیسے عاصی وغیرہ۔ بہتر یہ ہے کہ انبیاء اکرام علیہم السلام یا حضور کے صحابہ عظام، اہل بیت اطہار رضی اﷲعنہم کے ناموں پر نام رکھنے چاہئے۔ (مراۃ المناجیح )
ہمارے معاشرے میں نام رکھنے کے مختلف انداز:۔بچے یا بچی (بالخصوص پہلی اولاد) کی پیدائش کے بعد عموما قریبی رشتہ داروں مثلا نانی، دادی، خالہ، پھوپھی، تایا ، چاچا وغیرہ کا اصرار ہوتا ہے کہ اس کا نام میں رکھوں گا اور ہر ایک اپنی پسند کا نام بھی چن کر لے آتا ہے۔ اگر والد، راضی ہو تو تو اس میں بھی حرج نہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ نام رکھنے والے بعض اوقات دینی معلومات کی کمی کی وجہ سے بچوں کے ایسے نام بھی رکھ دیتے ہیں جو شرعا ناجائز ہوتے ہیں یا جن کے معانی اچھے نہیں ہوتے۔ ایسے نام رکھنے سے بہرحال بچا جائے۔ والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بیٹے یا بیٹی کا نام نہایت ہی خوبصورت ہو۔ مگر نام کے حتمی انتخاب کے وقت الفاظ کی ظاہری خوبصورتی کا خیال تو ہوتا ہے لیکن دیگر پہلوئوں پر توجہ نہیں ہوتی چنانچہ بعض اوقات لوگ اہل علم سے ایسے ایسے ناموں کے معافی پو چھتے ہیں جو عربی، اردو یا فارسی کسی لغت میں نہیں ملتے۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کے بے معنی نام رکھنا مناسب نہیں۔
اﷲکے پسندیدہ نام:۔اگر کسی بچے کا نام عبد سے شروع کرنا ہو تو سب سے افضل نام عبداﷲ اور عبدالرحمٰن ہیں۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ تمہارے ناموں میں سے اﷲکے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداﷲ اور عبدالرحمٰن ہیں (مسلم)
مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمتہ اﷲعلیہ لکھتے ہیں۔ ان دونوں میں زیادہ افضل عبداﷲہے کہ عبودیت یعنی بندہ ہونے کی اضافت (نسبت) اسم ذات (یعنی اﷲ) کی طرف ہے۔ انہیں (یعنی عبداﷲاور عبدالرحمٰن) کے حکم میں وہ اسماء(یعنی نام) ہیں۔ جن میں عبودیت کی اضافت دیگر اسماء صفاتیہ کی طرف ہو۔ مثلا عبدالرحیم ، عبدالملک، عبدالخالق وغیرہ۔ حدیث میںجو ان دونوں ناموں کو تمام ناموں میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک پیارا فرمایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنا نام عبد کے ساتھ رکھنا چاہتا ہو تو سب سے بہتر عبداﷲاور عبدالرحمٰن ہیں۔ وہ نام نہ رکھے جائیں جو جاہلیت میں رکھے جاتے تھے کہ کسی کا نام عبد شمس (سورج کا بندہ) اور کسی کا نام عبدالدار (گھر کا بندہ) ہوتا۔ (بہار شریعت )
مفتی محمد امجدعلی اعظمی رحمۃ ُاﷲعلیہ مزید لکھتے ہیں۔ عبداﷲ اور عبدالرحمٰن بہت اچھے نام ہیں۔ مگر اس زمانہ میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ بجائے عبدالرحمٰن کے اس شخص کو بہت سے لوگ رحمٰن کہتے ہیں اور غیر خدا کو رحمٰن کہنا حرام ہے۔ اسی طرح عبدالخالق کو خالق، عبدالمعبود کو معبود کہتے ہیں۔ اس قسم کے ناموں میں ایسی ناجائز ترمیم ہرگز نہ کی جائے۔ اسی طرح بہت کثرت سے ناموں میں تصغیر کا رواج ہے۔ یعنی نام کو اس طرح بگاڑتے ہیں جس سے حقارت نکلتی ہے اور ایسے ناموں میں تصغیر ہرگز نہ کی جائے لہذا جہاں یہ گمان ہوکہ ناموں میں تصغیر کی جائے گی۔ یہ نام نہ رکھے جائیں، دوسرے نام رکھے جائیں (بہار شریعت )
عبداﷲ نام رکھنا:۔سرکار دوعالم ﷺنے بہت سے خوش نصیب بچوں کا نام عبداﷲ رکھا۔ چنانچہ حضرت سیدنا عبداﷲ بن مطیع رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ان کے والد نے خواب میں دیکھاکہ انہیں کھجوروں کی تھیلی دی گئی۔ انہوں نے نبی کریمﷺ سے اپنا خواب بیان کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ تمہاری کوئی زوجہ امیہ سے ہے؟ انہوں نے عرض کی جی ہاں! بنو لیث قبیلہ سے تعلق رکھنے والی زوجہ۔آپ ﷺ نے فرمایا۔ عنقریب تمہارا اس کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا۔ جب بچہ پیدا ہوا وہ اسے آپ ﷺکے پاس لائے۔ آپﷺنے اسے کھجور کی گھٹی دی۔ اس کا نام عبداﷲرکھا اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی (الاصابۃ )
عبدالرحمٰن نام رکھا:۔سرکاردوعالم ﷺ نے کئی صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نام عبدالرحمٰن رکھا۔ چنانچہ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں میر انام عبدشمس تھاتوسرکاردوعالم ﷺنے میرا نام عبدالرحمٰن رکھا (اسد الغابہ )
محمد نام رکھنا :۔حضور ﷺنے فرمایا ،اﷲ تعالیٰ نے ارشادفرمایا۔ مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم، جس کا نام تمہارے نام پر ہوگا اسے عذاب نہ دوں گا۔ (کشف الخفاء)
جب کوئی قوم کسی مشورہ کے لیے جمع ہو اور ان میں کوئی شخص ’’محمد‘‘ نام کا ہو اور وہ اسے مشورہ میں شریک نہ کریں تو ان کے لیے مشاورت میں برکت نہ ہوگی (الکامل فی ضعفاء)
دو شخص روز قیامت اﷲرب العزت کے حضور کھڑے کیے جائیں گے۔ حکم ہوگا، انہیں جنت میں لے جائو۔ عرض کریں گے۔ الٰہی ہم کس عمل پر جنت کے قابل ہوئے، ہم نے تو جنت کا کوئی کام نہیں کیا؟ فرمائے گا: جنت میں جائو۔ میں نے حلف کیا ہے کہ جس کا نام احمد یا محمد ہو، دوزخ میں نہ جائے گا (مسندالفردوس )
جس کے تین بیٹے ہوں اور وہ ان میں سے کسی کا نام محمد نہ رکھے وہ ضرور جاہل ہے۔ (معجم کبیر )
رزق میں برکت ہوجاتی:۔حضرت سیدنا امام مالک رحمتہ اﷲعلیہ فرماتے ہیں۔ اہل مکہ آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ جس گھر میں بھی محمد نام کا کوئی فرد ہوتا ہے تو اس گھر میں خیروبرکت ہوتی ہے اور ان کے رزق میں برکت ہوتی ہے (المنتقی شرح موطا امام مالک)
’’محمد‘‘ نام رکھا:۔کئی صحابہ کرام علیہم الرضوان ایسے ہیں جن کا نام حضور ﷺنے محمد رکھا۔ جیسا کہ حضرت سیدنا محمد بن طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما۔ اُم المومنین حضرت سیدنا زینب بنت حبش رضی اﷲتعالیٰ عنہما کی بہن حضرت سیدتنا حمنہ رضی اﷲتعالیٰ عنہما کے صاحبزادے ہیں۔ جب آپ کی ولادت ہوئی آپ کے والد حضرت سیدنا طلحہ رضی اﷲ عنہ آپ کو سرکار ابد قرار، آپ ﷺ کے پاس لے گئے تاکہ آپﷺبچے کو گھٹی دیں اور اس کا نام رکھیں۔ پیارے آقاﷺنے آپ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کا نام محمد رکھا اور اپنی کنیت ابوالقاسم عطا فرمائی۔حضرت سیدنا شعیب رحمتہ اﷲعلیہ، امام عطاء رحمتہ اﷲ علیہ روایت فرماتے ہیں کہ جو یہ چاہے کہ اس کی عورت کے حمل میں لڑکا ہو تو اسے چاہئے کہ اپنا ہاتھ عورت کے پیٹ پر رکھ کر کہے۔ اگر یہ لڑکا ہوا تو میں اس کا نام محمد رکھوں گا۔ ان شاء اﷲلڑکا ہوگا (فتاویٰ رضویہ)
بچے کانام محمد رکھو تو اس کی عزت کرو:۔جب کوئی شخص اپنے بیٹے کا نام محمدرکھے تو اسے چاہئے اس نام پاک کی نسبت کے سبب اس کے ساتھ حسن سلوک کرے اور اس کی عزت کرے۔ حضرت سیدنا علی الرتضیٰ کرم اﷲ تعالیٰ وجہ الکریم سے مروی ہے کہ نبی کرمﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جب تم بیٹے کا نام محمد رکھو تو اس کی عزت کرو اور مجلس میں اس کے لیے جگہ کشادہ کرو اور اس کی نسبت بڑائی کی طرف نہ کرو (الجامع الصغیر)
سلطان محمود غزنوی نے ایک بار ایاز کے بیٹے کوپکارا: اے ایاز کے بیٹے، استنجے کے لیے پانی لائو۔ ایاز نے تھوڑے دنوں بعد عرض کی کہ حضور! مجھ سے یا اس سے (یعنی میرے بیٹے سے) کیا قصور ہوا کہ آپ نے اس کا نام نہ لیا؟ فرمایا۔ تیرے بیٹے کا نام محمد ہے۔ میں اس دن بے وضو تھا میں نے کبھی وضو کے بغیر محمد نام کو اپنی زبان سے ادا نہ کیا (تفسیرنعیمی)
بلا ضرورت دو تین نام ملاکر نہ رکھیں:۔پاک و ہند کے بعض علاقوں میں والد کے نام کو بیٹے کے نام کا حصہ بنایا جاتا ہے جیسے محمد طاہر جنید، ایسے عرف پر عمل کرنے میں حرج نہیں۔ لیکن غیر ضروری طور پر دو یا تین ناموں پر مشتمل ایک نام نہ رکھا جائے۔
نام رکھنے میں مذکر ومونث کا بھی خیال رکھیں:۔بعض اوقات لڑکے کا نام لڑکیوں والا اور لڑکیوں کا نام لڑکوںوالا رکھ دیا جاتا ہے۔ نام ایسا ہو جسے سنتے ہی معلوم ہوجائے کہ یہ لڑکی کا نام ہے یا لڑکے کا مثلا لڑکی کے لیے خدیجہ اور لڑکے کے لیے قاسم نام رکھا جائے۔
غیر مسلموں جیسے مخصوص نام نہیں رکھنے چاہئے :۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو ممانعت ہے کہ کافروں کے نام رکھے۔ جیسا کہ یوحنا نام رکھنے کے متعلق بعض فقہاء نے تصریح فرمائی ہے ۔(فتاویٰ رضویہ)ایک اور جگہ نقل کرتے ہیں۔ ناموں کی ایک قسم کفار کے ساتھ مختص ہے۔ جیسے جرجس، پطرس اور یوحنا وغیرہ۔ لہذا اس نوع (یعنی قسم) کے نام مسلمانوں کے لیے رکھنے جائز نہیں۔ کیونکہ اس میں کفار سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ واﷲ تعالیٰ اعلم (فتاویٰ رضویہ )
تاریخی نام رکھنا:۔کئی لوگ تاریخ کے حساب سے نام رکھنے پر بہت زور دیتے ہیں۔ یعنی بچہ جس تاریخ و سن میں پیدا ہوا۔ اس کا حساب لگا کر نام رکھا جاتا ہے۔ اگرچہ علم الاعداد کے لحاظ سے نام رکھنا بزرگوں سے ثابت ہے لیکن بزرگان دین اپنا تاریخی نام اصل نام سے الگ رکھتے تھے۔ بہرحال اگر کوئی تاریخ کے حساب سے نام رکھنا چاہئے تاکہ سن ولادت بھی محفوظ ہوجائے تو رکھ سکتا ہے، لیکن اس میں کوئی فضیلت نہیں ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کسی نبی علیہ السلام، کسی صحابی یا کسی ولی کے بابرکت نام پرنام رکھیں۔ اعلیٰ حضرت سے کسی نے عرض کی۔ حضور میرا بھتیجا پیدا ہوا ہے۔ اس کاکوئی تاریخی نام تجویز فرمادیں۔ارشاد فرمایا: تاریخی نام سے کیا فائدہ؟ نام وہ ہوں جن کے احادیث میں فضائل آئے ہیں۔
قرآن سے نام نکالنا:۔بعض لوگ قرآن شریف سے بچوں کا نام نکالتے ہیں۔ اگر وہ نام قرآن پاک میں کسی نبی یا نیک و صالح آدمی کا ہے تب تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن بعض اوقات وہ قرآن پاک سے وہ ایسا لفظ نام کے لیے منتخب کرلیتے ہیں جسے معنوی خرابی کی وجہ سے نام کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ مثلا پاکستان کے ایک دیہات میں ایک عورت جو ذرا سی قرآن کریم پڑھنا جانتی تھی۔ اس کے یہاں یکے بعد دیگرے تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ اس نے خود کو پڑھا لکھا سمجھتے ہوئے بچیوں کے نام تجویز کرنے کے لیے قرآن پاک سے سور ۃکوثر کاانتخاب کیا۔ چنانچہ بڑی بچی کانام کوثر، دوسری کا نام النحرتجویز کیا۔ تیسری کا نام ابتر مقرر کیا۔ کوثر کے معنی تو بحیثیت نام کسی حد تک درست بھی ہے۔ لیکن وانحر کا معنی ہے ’’اورتم قربانی کرو‘‘ جبکہ آخری لفظ ابتر کے معنی ہے ’’خیر سے محروم رہنے والا‘‘ جو کسی بھی طرح نام رکھنے کے لیے مناسب نہیں۔ مگر جہالت کا کیا علاج۔ اسی طرح ایک بچی کا نام مذبذبین۔ پوچھا گیا یہ کیا نام ہے؟ جواب ملا قرآن شریف میں ہے۔ حالانکہ مذبذبین کا لفظ ان لوگوں کے لیے استعمال ہوا جو کفر و ایمان کے بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں نہ خالص مومن نہ کھلے کافر (خزائن العرفان)
بہرحال ایسے لوگوں کو بطور اصلاح کچھ کہا جائے تو سمجھتے ہیں کہ قرآن کریم سے رکھے ہوئے ناموں پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ حالانکہ قرآن کریم سے نام تجویز کرنے کے بھی کچھ اصول ہیں۔ ورنہ تو قرآن پاک میں حمار (گدھا) کلب (کتا) خنزیر (سور) بقرہ (گائے) فرعون (خدائیکا دعویٰ کرنے والا مشہور بادشاہ) ہامان (مشہور کافر) وغیرہ کے الفاظ بھی آئے ہیں تو کیا ان کے معنی اور نسبت جاننے کے بعد بھی کوئی ان الفاظ کو اپنے بچے یا بچی کا نام رکھنے کے لیے استعمال کرنے پر تیار ہوگا؟ یقیناً نہیں۔
نیک شخص کے نام پر نام رکھنے کی برکت :۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جس قوم میں کوئی نیک شخص انتقال کرجائے۔ اس کے انتقال کے بعد اس قوم میں کوئی بچہ پیدا ہوا اور وہ اسی بزرگ شخصیت کے نام پر اس بچہ کانام رکھیںتواس اچھا نام رکھنے کے سبب ان لوگوں کے لیے اس بچہ میں بھی وہی نیک صفات پیدا فرمادے گا ۔(ابن عساکر )
محبوبان خدا کے ناموں پر نام رکھنا مستحب ہے:۔فی زمانہ یہ رواج بھی زور پکڑ چکا ہے کہ اپنے بچوں کا نام رکھنے کے لیے ناولوں، ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے اداکاروں کے نام بھی چن لیے جاتے ہیں حالانکہ مستحب یہ ہے کہ اﷲوالوں کے نام پر نام رکھے جائے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاء و اولیاء علیہم السلام کے اسمائے طیبہ پر نام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کی مخصوصات سے نہ ہو (فتاویٰ رضویہ)
بہار شریعت میں ہے۔ اسمائے طیبہ، انبیائے کرام اور صحابہ و تابعین و بزرگان دین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے۔ امید ہے کہ ان کی برکت بچہ کے شامل حال ہو (بہار شریعت )
٭ بچہ کا نام اچھا رکھنا چاہئے٭ میدان محشر میں دنیا میں رکھے گئے نام سے پکارا جائے گا٭ ساتویں دن نام رکھنا بہتر ہے۔ پہلے بھی رکھا جاسکتا ہے٭ نام رکھنا والد کی ذمہ داری ہے۔٭ بچے کا نام منتخب کرتے وقت شرعی احکام کو مدنظر رکھناچاہئے۔
٭کچھ نام ایسے ہیں جن کا رکھناافضل، کچھ کارکھناجائز، کچھ نام نامناسب اور کچھ ناجائز ہیں۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...