... loading ...
اشعرنوید
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائل کادارالحکومت تسلیم کرنے اورامریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کے اعلان کے بعد سے صرف مسلم ممالک میں ہی نہیں برطانیا‘جرمنی ‘فرانس ‘یورپی ممالک کے علاوہ خودامریکا میں بھی احتجاج جاری ہے ۔اس کے باوجودامریکی صدرطوطے کی طرح اپنی رٹ پراڑے ہیں ۔ ان کی نامعقولیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ وہ اپنے بغل بچے کی خاطرساری دنیاسے ٹکرمول لیناچاہتے ہیں۔ امریکی صدرکے اعلان کی دنیابھرمیں مذمت کی جارہی ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن مصرکی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف قراردادپیش کی گئی برطانیا‘ چین ‘فرانس اورروس سمیت 14ممالک نے قراردادکے حق میں ووٹ ڈالے امریکا کی جانب سے اسے مسترد کیا گیا۔ قراردادکے حق میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کی جانب سے موقف اختیارکیاگیاکہ مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے بھی کہہ دیاکہ بیت المقدس کے حوالے سے کسی فریق کی طرف سے یک طرفہ فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں، القدس کو دونوں ریاستوں فلسطین اور اسرائیل کا دارالحکومت بنایا جانا چاہیے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کو خطرناک اقدام قرار دیا۔ان کا کہناتھا کہ امریکی صدر کے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ مزید پر خطر خطہ بن چکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں گوٹیرش نے کہا کہ فلسطین۔ اسرائیل تنازعہ کا حل پر امن طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ قومی سلامتی کونسل نے جس کی صدارت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کی نے بھی پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ بیت المقدس سے متعلق یکطرفہ امریکی فیصلہ قبول نہیں، فیصلے کی واپسی کے لیے دبائو ڈالتے رہیں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ بیت القدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف قراردادآئی تھی جسے امریکانے ویٹوکردیاتھاتاہم سلامتی کونسل کے فیصلے پربحث کے لیے اقوام متحدہ کااجلاس طلب کیاگیاہے (جوتادم تحریرہوچکاہوگا)اجلاس کے دوران امریکی صدرکے اعلان کے خلاف بحث ہوگی ۔اس بات سے انکارممکن نہیں کہ امریکامیں موجودتمام سیاستدان اسرائیل کے لیے نرم گوشہ ہی رکھتے بلکہ انھیں جہاں موقع ملتاہے اس کے حمایت میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔جو لوگ صہیونی ریاست اور امریکا کے تعلقات کو سمجھتے ہیں انہیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔، اسرائیلی سیاستدانوں میں تو ایسے لوگ نکل آئینگے جو اپنی حکومت کے عربوں کے بارے میں رویئے پر تنقید کرتے ہیں اور ایسے فیصلوں کو فلسطینی عربوں سے زیادتی تصور کرتے ہیں لیکن امریکا کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں ایسے سیاستدان ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گے جو صہیونی حکومت کو عربوں پر مظالم، نئی بستیاں بسانے سے منع اور فلسطینی علاقوں پر قبضوں کو غلط کہہ سکیں۔
ڈونلڈٹرمپ کواس ساری حمایت میں سب سے آگے نکل گئے ہیں ۔ انھوں نے نہ صرف یہ کہ مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے اعلان کیابلکہ اقوام متحدہ میں اپنی بات منوانے کے لیے ہروہ طریقہ اپنارہے ہیں جوا ن کے لیے ممکن ہے ۔ گزشتہ روز واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیزلہجہ اختیارکرتے کہہ دیاکہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا مخالف ووٹ آنے کی پروا نہیں، وہ ہم سے لاکھوں نہیں، کروڑوں بلکہ اربوں ڈالر امداد لیتے ہیں اور ووٹ بھی ہمارے خلاف دیتے ہیں، وہ لوگ مخالفت میں ووٹ دیکر اپنا شوق پورا کرلیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور ایسے تمام ممالک کو دیکھ رہے ہیں اور مخالفت میں ووٹ دینے والوں کی امداد بند کردیں گے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میںمستقل امریکی مندوب نکی ہیلی نے مختلف ممالک کے سفیروں کو خط میں دھمکی دیتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے خلاف قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کے نام صدرٹرمپ کو بتائوں گی اور ایک ایک ووٹ کا حساب رکھا جائے گا۔امریکاکی جانب سے اس قسم کے بیانات سامنے آنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ڈونلڈٹرمپ اسرائیل کومشرق وسطی کاغنڈہ بنانے کے لیے ہرحدسے گزرناچاہتے ہیں ۔ چاہے انھیں اس کی قیمت امریکاکوکسی ناختم ہونے والی جنگ میں جھونک کرہی کیوں نہ اداکرناپڑے۔ اس بات سے ساری دنیاواقف ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس مسلمانوں کاقبلہ اول ہے اوردنیاکے ہرگوشے میں موجودمسلمان کسی صورت اسے اسرائیل کی دسترس میں جانے نہیں دیں گے اوراس کے لیے سروں پرکفن باندھ کرمیدان میں آجائیں گے ۔موجودہ صورت میں خطے کوکسی ناختم ہونے والی جنگ سے بچانے کے لیے عالمی برادری کوقائدانہ کرداراداکرناہوگا۔ موجودہ صورت حال میں امریکی صدرکوفیصلہ واپس لینے پرمجبورکرنے کاصرف ایک ہی طریقہ رہ جاتاہے اور وہ ہے عالمی رائے عامہ کا متفقہ دبائو۔ بالکل اسی طرح متفقہ جس طرح کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں مظاہرہ کیاگیا۔
امریکی شہ پر اسرائیل کی زیادتیاں برابر بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔اورمقبوضہ بیت المقدمیں فلسطینیوں پرپہلے سے جاری مظالم میں مزیدشدت لے آیاہے ۔ ان پرعرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔فلسطینیوں کی حمایت میں ساری دنیاکے مسلمانوں کااحتجاج بھی جاری ۔ مسلم ممالک کے سربراہان بھی ساری صورت حال کابغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ امریکی صدرکی جانب سے اعلان واپس نہ لیاگیاتومسلم ممالک کے سربراہان جن میں ترکی ‘ایران‘مصر اورپاکستان پیش پیش ہے عوامی دبائو میں آکرکوئی بھی بڑافیصلہ کرسکتے ہیں ۔یہ فیصلہ صرف اسرائیل کے لیے ہی نہیں خودامریکا کے لیے خطرنا ک ثابت ہوسکتاہے ۔موجودہ صورت حال میں خطے کوکسی بھی قسم کی کشیدگی سے بچانے کے لیے اقوام متحدہ کوقائدانہ کرداراداکرناہوگا ۔ اورامریکاکواس کے انتہا پسندانہ اقدامات سے بازرکھنا ہوگا۔ا س تناظر میں قومی سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ انتہائی صائب ہے کہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کی واپسی کے لیے اس پر دبائو جاری رکھا جائے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...